Tag Archive for: Sahih Bukhari

Sahih Bukhari Hadith No 4938 in Urdu

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معن نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے مالک نے بیان کیا، ان سے نافع اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس دن لوگ دونوں جہان کے پالنے والے کے سامنے حساب دینے کے لیے کھڑے ہوں گے تو کانوں کی لو تک پسینہ میں ڈوب جائیں گے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4937 in Urdu

ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زرارہ بن اوفی سے سنا، وہ سعد بن ہشام سے بیان کرتے تھے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شخص کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس کا حافظ بھی ہے، مکرم اور نیک لکھنے والے ( فرشتوں ) جیسی ہے اور جو شخص قرآن مجید باربار پڑھتا ہے۔ پھر بھی وہ اس کے لیے دشوار ہے تو اسے دوگنا ثواب ملے گا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4936 in Urdu

ہم سے احمد بن مقدام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوحازم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہا آپ اپنی بیچ کی انگلی اور انگوٹھے کے قریب والی انگلی کے اشارے سے فرما رہے تھے کہ میں ایسے وقت میں مبعوث ہوا ہوں کہ میرے اور قیامت کے درمیان صرف ان دو کے برابر فاصلہ ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4935 in Urdu

ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو صور پھونکے جانے کے درمیان چالیس فاصلہ ہو گا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں نے پوچھا کیا چالیس دن مراد ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں پھر شاگردوں نے پوچھا کیا چالیس مہینے مراد ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں۔ شاگردوں نے پوچھا کیا چالیس سال مراد ہیں؟ کہا کہ مجھے معلوم نہیں۔ کہا کہ پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی برسائے گا۔ جس کی وجہ سے تمام مردے جی اٹھیں گے جیسے سبزیاں پانی سے اگ آتی ہیں۔ اس وقت انسان کا ہر حصہ گل چکا ہو گا۔ سوا ریڑھ کی ہڈی کے اور اس سے قیامت کے دن تمام مخلوق دوبارہ بنائی جائے گی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4934 in Urdu

ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے اسود نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غار میں تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سورۃ والمرسلات نازل ہوئی، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تلاوت کی اور میں نے اسے آپ ہی کے منہ سے یاد کر لیا۔ وحی سے آپ کی منہ کی تازگی اس وقت بھی باقی تھی کہ اتنے میں غار کی طرف ایک سانپ لپکا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مار ڈالو۔ ہم اس کی طرف بڑھے لیکن وہ بھاگ گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ وہ بھی تمہارے شر سے اس طرح بچ نکلا جیسا کہ تم اس کے شر سے بچ گئے۔ عمر بن حفص نے کہا مجھے یہ حدیث یاد ہے، میں نے اپنے والد سے سنی تھی، انہوں نے اتنا اور بڑھایا تھا کہ وہ غار منیٰ میں تھا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4933 in Urdu

ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں سفیان نے خبر دی، ان سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا   اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، آیت «ترمي بشرر‏ كالقصر» کے متعلق۔ آپ نے فرمایا کہ ہم تین ہاتھ یا اس سے بھی لمبی لکڑیاں اٹھا کر جاڑوں کے لیے رکھ لیتے تھے۔ ایسی لکڑیوں کو ہم «قصر‏.‏» کہتے تھے، «كأنه جمالات صفر‏» سے مراد کشتی کی رسیاں ہیں جو جوڑ کر رکھی جائیں، وہ آدمی کی کمر برابر موٹی ہو جائیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4932 in Urdu

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا   کہا میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت «إنها ترمي بشرر كالقصر» یعنی ”وہ انگارے برسائے گی جیسے بڑے محل“ کے متعلق پوچھا اور انہوں نے کہا کہ ہم تین تین ہاتھ کی لکڑیاں اٹھا کر رکھتے تھے۔ ایسا ہم جاڑوں کے لیے کرتے تھے ( تاکہ وہ جلانے کے کام آئیں ) اور ان کا نام «قصر‏.‏» رکھتے تھے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4931 in Urdu

ہم سے عبدہ بن عبداللہ خزاعی نے بیان کیا، کہا ہم کو یحییٰ بن آدم نے خبر دی، انہیں اسرائیل نے، انہیں منصور نے یہی حدیث اور اسرائیل نے اس حدیث کو اعمش سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی روایت کیا ہے   اور یحییٰ بن آدم کے ساتھ اس حدیث کو اسود بن عامر نے اسرائیل سے روایت کی اور حفص بن غیاث اور ابومعاویہ اور سلیمان بن قرم نے اعمش سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے اسود سے روایت کیا اور یحییٰ بن حماد ( شیخ بخاری ) نے کہا ہم کو ابوعوانہ نے خبر دی، انہوں نے مغیرہ بن مقسم سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے اور محمد بن اسحاق نے اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن اسود سے روایت کیا، انہوں نے اپنے والد اسود سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے بیان کیا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4930 in Urdu

ہم سے محمود نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور آپ پر سورۃ والمرسلات نازل ہوئی تھی اور ہم اس کو آپ کے منہ سے سیکھ رہے تھے کہ اتنے میں ایک سانپ نکل آیا۔ ہم لوگ اس کے مارنے کو بڑھے لیکن وہ بچ نکلا اور اپنے سوراخ میں گھس گیا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تمہارے شر سے بچ گیا اور تم اس کے شر سے بچ گئے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4929 in Urdu

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے، ان سے سعید بن جبیر نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے   اللہ تعالیٰ کے ارشاد «لا تحرك به لسانك لتعجل به‏» الایۃ یعنی ”آپ اس کو جلدی جلدی لینے کے لیے اس پر زبان نہ ہلایا کریں“ کے متعلق بتلایا کہ جب جبرائیل آپ پر وحی نازل کرتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبان اور ہونٹ ہلایا کرتے تھے اور آپ پر یہ بہت سخت گزرتا، یہ آپ کے چہرے سے بھی ظاہر ہوتا تھا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے وہ آیت نازل کی جو سورۃ «لا أقسم بيوم القيامة‏» میں ہے یعنی «لا تحرك به لسانك» الایۃ یعنی ”آپ اس کو جلدی جلدی لینے کے لیے اس پر زبان نہ ہلایا کریں۔ یہ تو ہمارے ذمہ ہے اس کا جمع کر دینا اور اس کا پڑھوانا، پھر جب ہم اسے پڑھنے لگیں تو آپ اس کے پیچھے یاد کرتے جایا کریں۔ یعنی جب ہم وحی نازل کریں تو آپ غور سے سنیں۔ پھر اس کا بیان کرا دینا بھی ہمارے ذمہ ہے۔“ یعنی یہ بھی ہمارے ذمہ ہے کہ ہم اسے آپ کی زبانی لوگوں کے سامنے بیان کرا دیں۔ بیان کیا کہ چنانچہ اس کے بعد جب جبرائیل علیہ السلام وحی لے کر آتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو جاتے اور جب چلے جاتے تو پڑھتے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ سے وعدہ کیا تھا۔ آیت «أولى لك فأولى‏» میں «تهديد» یعنی ڈرانا دھمکانا مراد ہے۔

Read more