Sahih Bukhari Hadith No 6454 in Urdu

مجھ سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے جریر بن عبدالحمید نے، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ   محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کو مدینہ آنے کے بعد کبھی تین دن تک برابر گیہوں کی روٹی کھانے کے لیے نہیں ملی، یہاں تک کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روح قبض ہو گئی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6453 in Urdu

ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے، ان سے قیس نے بیان کیا، کہا کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ   میں سب سے پہلا عرب ہوں جس نے اللہ کے راستے میں تیر چلائے۔ ہم نے اس حال میں وقت گزارا ہے کہ جہاد کر رہے ہیں اور ہمارے پاس کھانے کی کوئی چیز حبلہ کے پتوں اور اس ببول کے سوا کھانے کے لیے نہیں تھی اور بکری کی مینگنیوں کی طرح ہم پاخانہ کیا کرتے تھے۔ اب یہ بنو اسد کے لوگ مجھ کو اسلام سکھلا کر درست کرنا چاہتے ہیں پھر تو میں بالکل بدنصیب ٹھہرا اور میرا سارا کیا کرایا اکارت گیا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6452 in Urdu

مجھ سے ابونعیم نے یہ حدیث آدھی کے قریب بیان کی اور آدھی دوسرے شخص نے، کہا ہم سے عمر بن ذر نے بیان کیا، کہا ہم سے مجاہد نے بیان کیا کہ   ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں میں ( زمانہ نبوی میں ) بھوک کے مارے زمین پر اپنے پیٹ کے بل لیٹ جاتا تھا اور کبھی میں بھوک کے مارے اپنے پیٹ پر پتھر باندھا کرتا تھا۔ ایک دن میں اس راستے پر بیٹھ گیا جس سے صحابہ نکلتے تھے۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ گزرے اور میں نے ان سے کتاب اللہ کی ایک آیت کے بارے میں پوچھا، میرے پوچھنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ وہ مجھے کچھ کھلا دیں مگر وہ چلے گئے اور کچھ نہیں کیا۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ میرے پاس سے گزرے، میں نے ان سے بھی قرآن مجید کی ایک آیت پوچھی اور پوچھنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ وہ مجھے کچھ کھلا دیں مگر وہ بھی گزر گئے اور کچھ نہیں کیا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گزرے اور آپ نے جب مجھے دیکھا تو آپ مسکرا دئیے اور جو میرے دل میں اور جو میرے چہرے پر تھا آپ نے پہچان لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اباہر! میں نے عرض کیا لبیک، یا رسول اللہ! فرمایا میرے ساتھ آ جاؤ اور آپ چلنے لگے۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل دیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندر گھر میں تشریف لے گئے۔ پھر میں نے اجازت چاہی اور مجھے اجازت ملی۔ جب آپ داخل ہوئے تو ایک پیالے میں دودھ ملا۔ دریافت فرمایا کہ یہ دودھ کہاں سے آیا ہے؟ کہا فلاں یا فلانی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تحفہ میں بھیجا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اباہر! میں نے عرض کیا لبیک، یا رسول اللہ! فرمایا، اہل صفہ کے پاس جاؤ اور انہیں بھی میرے پاس بلا لاؤ۔ کہا کہ اہل صفہ اسلام کے مہمان ہیں، وہ نہ کسی کے گھر پناہ ڈھونڈھتے، نہ کسی کے مال میں اور نہ کسی کے پاس! جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صدقہ آتا تو اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کے پاس بھیج دیتے اور خود اس میں سے کچھ نہ رکھتے۔ البتہ جب آپ کے پاس تحفہ آتا تو انہیں بلوا بھیجتے اور خود بھی اس میں سے کچھ کھاتے اور انہیں بھی شریک کرتے۔ چنانچہ مجھے یہ بات ناگوار گزری اور میں نے سوچا کہ یہ دودھ ہے ہی کتنا کہ سارے صفہ والوں میں تقسیم ہو، اس کا حقدار میں تھا کہ اسے پی کر کچھ قوت حاصل کرتا۔ جب صفہ والے آئیں گے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے فرمائیں گے اور میں انہیں اسے دے دوں گا۔ مجھے تو شاید اس دودھ میں سے کچھ بھی نہیں ملے گا لیکن اللہ اور اس کے رسول کی حکم برداری کے سوا کوئی اور چارہ بھی نہیں تھا۔ چنانچہ میں ان کے پاس آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پہنچائی، وہ آ گئے اور اجازت چاہی۔ انہیں اجازت مل گئی پھر وہ گھر میں اپنی اپنی جگہ بیٹھ گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اباہر! میں نے عرض کیا لبیک، یا رسول اللہ! فرمایا لو اور اسے ان سب حاضرین کو دے دو۔ بیان کیا کہ پھر میں نے پیالہ پکڑ لیا اور ایک ایک کو دینے لگا۔ ایک شخص دودھ پی کر جب سیراب ہو جاتا تو مجھے پیالہ واپس کر دیتا پھر دوسرے شخص کو دیتا وہ بھی سیراب ہو کر پیتا پھر پیالہ مجھ کو واپس کر دیتا اور اسی طرح تیسرا پی کر پھر مجھے پیالہ واپس کر دیتا۔ اس طرح میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا لوگ پی کر سیراب ہو چکے تھے۔ آخر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالہ پکڑا اور اپنے ہاتھ پر رکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف دیکھا اور مسکرا کر فرمایا، اباہر! میں نے عرض کیا، لبیک، یا رسول اللہ! فرمایا، اب میں اور تم باقی رہ گئے ہیں۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے سچ فرمایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیٹھ جاؤ اور پیو۔ میں بیٹھ گیا اور میں نے دودھ پیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم برابر فرماتے رہے کہ اور پیو آخر مجھے کہنا پڑا، نہیں اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، اب بالکل گنجائش نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر مجھے دے دو، میں نے پیالہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد بیان کی اور بسم اللہ پڑھ کر بچا ہوا خود پی گئے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6451 in Urdu

ہم سے ابوبکر عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو میرے توشہ خانہ میں کوئی غلہ نہ تھا جو کسی جاندار کے کھانے کے قابل ہوتا، سوا تھوڑے سے جَو کے جو میرے توشہ خانہ میں تھے، میں ان میں ہی سے کھاتی رہی آخر اکتا کر جب بہت دن ہو گئے تو میں نے انہیں ناپا تو وہ ختم ہو گئے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6450 in Urdu

ہم سے ابومعمر عبداللہ بن محمد بن عمرو بن حجاج نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میز پر کھانا نہیں کھایا۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور نہ وفات تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی باریک چپاتی تناول فرمائی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6449 in Urdu

ہم سے ابوولید نے بیان کیا، کہا ہم سے سلم بن زریر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابورجاء عمران بن تمیم نے بیان کیا، ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں نے جنت میں جھانکا تو اس میں رہنے والے اکثر غریب لوگ تھے اور میں نے دوزخ میں جھانکا تو اس کی رہنے والیاں اکثر عورتیں تھیں۔“ ابورجاء کے ساتھ اس حدیث کو ایوب سختیانی اور عوف اعرابی نے بھی روایت کیا ہے اور صخر بن جویریہ اور حماد بن نجیح دونوں اس حدیث کو ابورجاء سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6448 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے، کہا کہ میں نے ابووائل سے سنا، کہا کہ ہم نے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ   ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لیے ہجرت کی۔ چنانچہ ہمارا اجر اللہ کے ذمہ رہا۔ پس ہم میں سے کوئی تو گزر گیا اور اپنا اجر ( اس دنیا میں ) نہیں لیا۔ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ ( انہی ) میں سے تھے، وہ جنگ احد کے موقع پر شہید ہو گئے تھے اور ایک چادر چھوڑی تھی ( اس چادر کا ان کو کفن دیا گیا تھا ) اس چادر سے ہم اگر ان کا سر ڈھکتے تو ان کے پاؤں کھل جاتے اور پاؤں ڈھکتے تو سر کھل جاتا۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ان کا سر ڈھک دیں اور پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دیں اور کوئی ہم میں سے ایسے ہوئے جن کے پھل خوب پکے اور وہ مزے سے چن چن کر کھا رہے ہیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6447 in Urdu

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزرا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے شخص ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ سے جو آپ کے قریب بیٹھے ہوئے تھے، پوچھا کہ اس شخص ( گزرے والے ) کے متعلق تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ یہ معزز لوگوں میں سے ہے اور اللہ کی قسم! یہ اس قابل ہے کہ اگر یہ پیغام نکاح بھیجے تو اس سے نکاح کر دیا جائے۔ اگر یہ سفارش کرے تو ان کی سفارش قبول کر لی جائے۔ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر خاموش ہو گئے۔ اس کے بعد ایک دوسرے صاحب گزرے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ان کے متعلق بھی پوچھا کہ ان کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ انہوں نے کہا، یا رسول اللہ! یہ صاحب مسلمانوں کے غریب طبقہ سے ہیں اور یہ ایسے ہیں کہ اگر یہ نکاح کا پیغام بھیجیں تو ان کا نکاح نہ کیا جائے، اگر یہ کسی کی سفارش کریں تو ان کی سفارش قبول نہ کی جائے اور اگر کچھ کہیں تو ان کی بات نہ سنی جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمایا کہ اللہ کے نزدیک یہ پچھلا محتاج شخص اگلے مالدار شخص سے، گو ویسے آدمی زمین بھر کر ہوں، بہتر ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6446 in Urdu

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر بن عیاش نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوحصین نے بیان کیا، ان سے ابوصالح ذکوان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تونگری یہ نہیں ہے کہ سامان زیادہ ہو، بلکہ امیری یہ ہے کہ دل غنی ہو۔“

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6445 in Urdu

مجھ سے احمد بن شبیب نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے یونس نے اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب زہری نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر بھی سونا ہو تو مجھے اس میں خوشی ہو گی کہ تین دن بھی مجھ پر اس حال میں نہ گزرنے پائیں کہ اس میں سے میرے پاس کچھ بھی باقی بچے۔ البتہ اگر کسی کا قرض دور کرنے کے لیے کچھ رکھ چھوڑوں تو یہ اور بات ہے۔

Read more