Sahih Bukhari Hadith No 5066 in Urdu

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمارہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن یزید نے بیان کیا، کہا کہ   میں علقمہ اور اسود ( رحمہم اللہ ) کے ساتھ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے ہم سے کہا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نوجوان تھے اور ہمیں کوئی چیز میسر نہیں تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ نوجوانوں کی جماعت! تم میں جسے بھی نکاح کرنے کے لیے مالی طاقت ہو اسے نکاح کر لینا چاہئے کیونکہ یہ نظر کو نیچی رکھنے والا اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا عمل ہے اور جو کوئی نکاح کی بوجہ غربت طاقت نہ رکھتا ہو اسے چاہیے کہ روزہ رکھے کیونکہ روزہ اس کی خواہشات نفسانی کو توڑ دے گا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 5065 in Urdu

ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، مجھ سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے علقمہ بن قیس نے بیان کیا کہ   میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، ان سے عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں ملاقات کی اور کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! مجھے آپ سے ایک کام ہے پھر وہ دونوں تنہائی میں چلے گئے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا اے ابوعبدالرحمٰن! کیا آپ منظور کریں گے کہ ہم آپ کا نکاح کسی کنواری لڑکی سے کر دیں جو آپ کو گزرے ہوئے ایام یاد دلا دے۔ چونکہ عبداللہ رضی اللہ عنہ اس کی ضرورت محسوس نہیں کرتے تھے اس لیے انہوں نے مجھے اشارہ کیا اور کہا: علقمہ! میں جب ان کی خدمت میں پہنچا تو وہ کہہ رہے تھے کہ اگر آپ کا یہ مشورہ ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا تھا اے نوجوانو! تم میں جو بھی شادی کی طاقت رکھتا ہو اسے نکاح کر لینا چاہئے کیونکہ یہ خواہش نفسانی کو توڑ دے گا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 5064 in Urdu

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے حسان بن ابراہیم سے سنا، انہوں نے یونس بن یزید ایلی سے، ان سے زہری نے، کہا مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی   اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء مثنى وثلاث ورباع فإن خفتم أن لا تعدلوا فواحدة أو ما ملكت أيمانكم ذلك أدنى أن لا تعولوا‏» کے متعلق پوچھا ”اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیموں سے انصاف نہ کر سکو گے تو جو عورتیں تمہیں پسند ہوں ان سے نکاح کر لو۔ دو دو سے، خواہ تین تین سے، خواہ چار چار سے، لیکن اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم انصاف نہیں کر سکو گے تو پھر ایک ہی پر بس کرو یا جو لونڈی تمہاری ملک میں ہو، اس صورت میں قوی امید ہے کہ تم ظلم و زیادتی نہ کر سکو گے۔“ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بھانجے! آیت میں ایسی یتیم مالدار لڑکی کا ذکر ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو۔ وہ لڑکی کے مال اور اس کے حسن کی وجہ سے اس کی طرف مائل ہو اور اس سے معمولی مہر پر شادی کرنا چاہتا ہو تو ایسے شخص کو اس آیت میں ایسی لڑکی سے نکاح کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ ہاں اگر اس کے ساتھ انصاف کر سکتا ہو اور پورا مہر ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اجازت ہے، ورنہ ایسے لوگوں سے کہا گیا ہے کہ اپنی پرورش میں یتیم لڑکیوں کے سوا اور دوسری لڑکیوں سے شادی کر لیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 5063 in Urdu

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، کہا ہم کو حمید بن ابی حمید طویل نے خبر دی، انہوں نے انس بن مالک سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ   تین حضرات ( علی بن ابی طالب، عبداللہ بن عمرو بن العاص اور عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہم ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے گھروں کی طرف آپ کی عبادت کے متعلق پوچھنے آئے، جب انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بتایا گیا تو جیسے انہوں نے اسے کم سمجھا اور کہا کہ ہمارا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا مقابلہ! آپ کی تو تمام اگلی پچھلی لغزشیں معاف کر دی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ آج سے میں ہمیشہ رات بھر نماز پڑھا کروں گا۔ دوسرے نے کہا کہ میں ہمیشہ روزے سے رہوں گا اور کبھی ناغہ نہیں ہونے دوں گا۔ تیسرے نے کہا کہ میں عورتوں سے جدائی اختیار کر لوں گا اور کبھی نکاح نہیں کروں گا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان سے پوچھا کیا تم نے ہی یہ باتیں کہی ہیں؟ سن لو! اللہ تعالیٰ کی قسم! اللہ رب العالمین سے میں تم سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں۔ میں تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہوں لیکن میں اگر روزے رکھتا ہوں تو افطار بھی کرتا ہوں۔ نماز پڑھتا ہوں ( رات میں ) اور سوتا بھی ہوں اور میں عورتوں سے نکاح کرتا ہوں۔ «فمن رغب عن سنتي فليس مني» میرے طریقے سے جس نے بے رغبتی کی وہ مجھ میں سے نہیں ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 5062 in Urdu

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے عبدالملک بن میسرہ نے، ان سے نزال بن سبرہ نے کہ   عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک صاحب ( ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ) کو ایک آیت پڑھتے سنا، وہی آیت انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے خلاف سنی تھی۔ ( ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ) پھر میں نے ان کا ہاتھ پکڑا اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم دونوں صحیح ہو ( اس لیے اپنے اپنے طور پر پڑھو۔ ) ( شعبہ کہتے ہیں کہ ) میرا غالب گمان یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ ( اختلاف و نزاع نہ کیا کرو ) کیونکہ تم سے پہلے کی امتوں نے اختلاف کیا اور اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے انہیں ہلاک کر دیا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 5061 in Urdu

ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، ان سے سلام بن ابی مطیع نے بیان کیا، ان سے ابوعمران جونی نے اور ان سے جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس قرآن کو جب ہی تک پڑھو جب تک تمہارے دل ملے جلے یا لگے رہیں۔ جب اختلاف اور جھگڑا کرنے لگو تو اٹھ کھڑے ہو۔ ( قرآن مجید پڑھنا موقوف کر دو ) سلام کے ساتھ اس حدیث کو حارث بن عبید اور سعید بن زید نے بھی ابوعمران جونی سے روایت کیا اور حماد بن سلمہ اور ابان نے اس کو مرفوع نہیں بلکہ موقوفاً روایت کیا ہے اور غندر محمد بن جعفر نے بھی شعبہ سے، انہوں نے ابوعمران سے یوں روایت کیا کہ میں نے جندب سے سنا، وہ کہتے تھے۔ ( لیکن موقوفاً روایت کیا ) اور عبداللہ بن عون نے اس کو ابوعمران سے، انہوں نے عبداللہ بن صامت سے، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے ان کا قول روایت کیا ( مرفوعاً نہیں کیا ) اور جندب کی روایت زیادہ صحیح ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 5060 in Urdu

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے ابوعمران جونی نے اور ان سے جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن مجید اس وقت تک پڑھو جب تک اس میں دل لگے، جب جی اچاٹ ہونے لگے تو پڑھنا بند کر دو۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 5059 in Urdu

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے انس بن مالک نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس مومن کی مثال جو قرآن مجید پڑھتا ہے اور اس پر عمل بھی کرتا ہے میٹھے لیموں کی سی ہے جس کا مزا بھی لذت دار اور خوشبو بھی اچھی اور وہ مومن جو قرآن پڑھتا تو نہیں لیکن اس پر عمل کرتا ہے اس کی مثال کھجور کی ہے جس کا مزہ تو عمدہ ہے لیکن خوشبو کے بغیر اور اس منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ریحان کی سی ہے جس کی خوشبو تو اچھی ہوتی ہے لیکن مزا کڑوا ہوتا ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن بھی نہیں پڑھتا اندرائن کے پھل کی سی ہے جس کا مزہ بھی کڑوا ہوتا ہے ( راوی کو شک ہے ) کہ لفظ «مر» ہے یا «خبيث» اور اس کی بو بھی خراب ہوتی ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 5058 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں یحییٰ بن سعید انصاری نے، انہیں محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی نے، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ   تم میں ایک قوم ایسی پیدا ہو گی کہ تم اپنی نماز کو ان کی نماز کے مقابلہ میں حقیر سمجھو گے، ان کے روزوں کے مقابلہ میں تمہیں اپنے روزے اور ان کے عمل کے مقابلہ میں تمہیں اپنا عمل حقیر نظر آئے گا اور وہ قرآن مجید کی تلاوت بھی کریں گے لیکن قرآن مجید ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ دین سے وہ اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کو پار کرتے ہوئے نکل جاتا ہے اور وہ بھی اتنی صفائی کے ساتھ ( کہ تیر چلانے والا ) تیر کے پھل میں دیکھتا ہے تو اس میں بھی ( شکار کے خون وغیرہ کا ) کوئی اثر نظر نہیں آتا۔ اس سے اوپر دیکھتا ہے وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا۔ تیر کے پر کو دیکھتا ہے اور وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا۔ بس سوفار میں کچھ شبہ گزرتا ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 5057 in Urdu

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے خیثمہ بن عبدالرحمٰن کوفی نے، ان سے سوید بن غفلہ نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آخری زمانہ میں ایک قوم پیدا ہو گی نوجوانوں اور کم عقلوں کی۔ یہ لوگ ایسا بہترین کلام پڑھیں گے جو بہترین خلق کا ( پیغمبر کا ) ہے یا ایسا کلام پڑھیں گے جو سارے خلق کے کلاموں سے افضل ہے۔ ( یعنی حدیث یا آیت پڑھیں گے اس سے سند لائیں گے ) لیکن اسلام سے وہ اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کو پار کر کے نکل جاتا ہے ان کا ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا تم انہیں جہاں بھی پاؤ قتل کر دو۔ کیونکہ ان کا قتل قیامت میں اس شخص کے لیے باعث اجر ہو گا جو انہیں قتل کر دے گا۔

Read more