Sahih Bukhari Hadith No 4996 in Urdu

ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ (محمد بن میمون) نے ان سے اعمش نے، ان سے شقیق نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا   میں ان جڑواں سورتوں کو جانتا ہوں جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رکعت میں دو دو پڑھتے تھے پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مجلس سے کھڑے ہو گئے ( اور اپنے گھر ) چلے گئے۔ علقمہ بھی آپ کے ساتھ اندر گئے۔ جب علقمہ رضی اللہ عنہ باہر نکلے تو ہم نے ان سے انہیں سورتوں کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے کہا یہ شروع مفصل کی بیس سورتیں ہیں، ان کی آخری سورتیں وہ ہیں جن کی اول میں «حم» ہے۔ «حم الدخان» اور «عم يتساءلون‏.‏» بھی ان ہی میں سے ہیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4995 in Urdu

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم کو ابواسحاق نے خبر دی، انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ   میں نے سورۃ «سبح اسم ربك الأعلى» نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ منورہ آنے سے پہلے ہی سیکھ لی تھی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4994 in Urdu

ہم آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، انہوں نے عبدالرحمٰن بن امیہ سے سنا اور انہوں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا   سورۃ بنی اسرائیل، سورۃ الکہف، سورۃ مریم، سورۃ طہٰ اور سورۃ انبیاء کے متعلق بتلایا کہ یہ پانچوں سورتیں اول درجہ کی فصیح سورتیں ہیں اور میری یاد کی ہوئی ہیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4993 in Urdu

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، ان سے کیسان نے کہا کہ مجھے یوسف بن ماہک نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ   میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک عراقی ان کے پاس آیا اور پوچھا کہ کفن کیسا ہونا چاہئے؟ ام المؤمنین نے کہا: افسوس اس سے مطلب! کسی طرح کا بھی کفن ہو تجھے کیا نقصان ہو گا۔ پھر اس شخص نے کہا ام المؤمنین مجھے اپنے مصحف دکھا دیجئیے۔ انہوں نے کہا کیوں؟ ( کیا ضرورت ہے ) اس نے کہا تاکہ میں بھی قرآن مجید اس ترتیب کے مطابق پڑھوں کیونکہ لوگ بغیر ترتیب کے پڑھتے ہیں۔ انہوں نے کہا پھر اس میں کیا قباحت ہے جونسی سورت تو چاہے پہلے پڑھ لے ( جونسی سورت چاہے بعد میں پڑھ لے اگر اترنے کی ترتیب دیکھتا ہے ) تو پہلے مفصل کی ایک سورت، اتری ( «اقرا باسم ربك» ) جس میں جنت و دوزخ کا ذکر ہے۔ جب لوگوں کا دل اسلام کی طرف رجوع ہو گیا ( اعتقاد پختہ ہو گئے ) اس کے بعد حلال و حرام کے احکام اترے، اگر کہیں شروع شروع ہی میں یہ اترتا کہ شراب نہ پینا تو لوگ کہتے ہم تو کبھی شراب پینا نہیں چھوڑیں گے۔ اگر شروع ہی میں یہ اترتا کہ زنا نہ کرو تو لوگ کہتے ہم تو زنا نہیں چھوڑیں گے اس کے بجائے مکہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اس وقت جب میں بچی تھی اور کھیلا کرتی تھی یہ آیت نازل ہوئی «بل الساعة موعدهم والساعة أدهى وأمر‏» لیکن سورۃ البقرہ اور سورۃ نساء اس وقت نازل ہوئیں، جب میں ( مدینہ میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی۔ بیان کیا کہ پھر انہوں نے اس عراقی کے لیے اپنا مصحف نکالا اور ہر سورت کی آیات کی تفصیل لکھوائی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4992 in Urdu

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا، ان سے مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن عبدالقاری نے بیان کیا، انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں، میں نے ہشام بن حکیم کو سورۃ الفرقان نماز میں پڑھتے سنا، میں نے ان کی قرآت کو غور سے سنا تو معلوم ہوا کہ وہ سورت میں ایسے حروف پڑھ رہے ہیں کہ مجھے اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں پڑھایا تھا، قریب تھا کہ میں ان کا سر نماز ہی میں پکڑ لیتا لیکن میں نے بڑی مشکل سے صبر کیا اور جب انہوں نے سلام پھیرا تو میں نے ان کی چادر سے ان کی گردن باندھ کر پوچھا یہ سورت جو میں نے ابھی تمہیں پڑھتے ہوئے سنی ہے، تمہیں کس نے اس طرح پڑھائی ہے؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اسی طرح پڑھائی ہے، میں نے کہا تم جھوٹ بولتے ہو۔ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس سے مختلف دوسرے حرفوں سے پڑھائی جس طرح تم پڑھ رہے تھے۔ آخر میں انہیں کھینچتا ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے اس شخص سے سورۃ الفرقان ایسے حرفوں میں پڑھتے سنی جن کی آپ نے مجھے تعلیم نہیں دی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمر رضی اللہ عنہ تم پہلے انہیں چھوڑ دو اور اے ہشام! تم پڑھ کے سناؤ۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بھی ان ہی حرفوں میں پڑھا جن میں میں نے انہیں نماز میں پڑھتے سنا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سن کر فرمایا کہ یہ سورت اسی طرح نازل ہوئی ہے۔ پھر فرمایا عمر! اب تم پڑھ کر سناؤ میں نے اس طرح پڑھا جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تعلیم دی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بھی سن کر فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی ہے۔ یہ قرآن سات حرفوں پر نازل ہوا ہے پس تمہیں جس طرح آسان ہو پڑھو۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4991 in Urdu

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام نے مجھ کو ( پہلے ) عرب کے ایک ہی محاورے پر قرآن پڑھایا۔ میں نے ان سے کہا ( اس میں بہت سختی ہو گی ) میں برابر ان سے کہتا رہا کہ اور محاوروں میں بھی پڑھنے کی اجازت دو۔ یہاں تک کہ سات محاوروں کی اجازت ملی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4990 in Urdu

ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   جب آیت «لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل الله‏» نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زید کو میرے پاس بلاؤ اور ان سے کہو کہ تختی، دوات اور مونڈھے کی ہڈی ( لکھنے کا سامان ) لے کر آئیں، یا راوی نے اس کی بجائے ہڈی اور دوات ( کہا ) پھر ( جب وہ آ گئے تو ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لکھو «لا يستوي القاعدون‏ ‏» الخ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے عمرو ابن ام مکتوم بیٹھے ہوئے تھے جو نابینا تھے، انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر آپ کا میرے بارے میں کیا حکم ہے۔ میں تو نابینا ہوں ( جہاد میں نہیں جا سکتا اب مجھ کو بھی مجاہدین کا درجہ ملے گا یا نہیں ) اس وقت یہ آیت یوں اتری «لا يستوي القاعدون من المؤمنين‏» الخ نازل ہوئی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4989 in Urdu

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبید ابن سباق نے بیان کیا اور ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے زمانہ خلافت میں مجھے بلایا اور کہا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے قرآن لکھتے تھے۔ اس لیے اب بھی قرآن ( جمع کرنے کے لیے ) تم ہی تلاش کرو۔ میں نے تلاش کی اور سورۃ التوبہ کی آخری دو آیتیں مجھے خزیمہ انصاری کے پاس لکھی ہوئی ملیں، ان کے سوا اور کہیں یہ دو آیتیں نہیں مل رہی تھیں۔ وہ آیتیں یہ تھیں «لقد جاءكم رسول من أنفسكم عزيز عليه ما عنتم‏» آخر تک۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4988 in Urdu

ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے خارجہ بن زید بن ثابت نے خبر دی، انہوں نے زید بن ثابت سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ   جب ہم ( عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ) مصحف کی صورت میں قرآن مجید کو نقل کر رہے تھے، تو مجھے سورۃ الاحزاب کی ایک آیت نہیں ملی حالانکہ میں اس آیت کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کرتا تھا اور آپ اس کی تلاوت کیا کرتے تھے، پھر ہم نے اسے تلاش کیا تو وہ خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس ملی۔ وہ آیت یہ تھی «من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه‏» چنانچہ ہم نے اس آیت کو سورۃ الاحزاب میں لگا دیا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4987 in Urdu

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد عوفی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ امیرالمؤمنین عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اس وقت عثمان رضی اللہ عنہ ارمینیہ اور آذربیجان کی فتح کے سلسلے میں شام کے غازیوں کے لیے جنگ کی تیاریوں میں مصروف تھے، تاکہ وہ اہل عراق کو ساتھ لے کر جنگ کریں۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ قرآن مجید کی قرآت کے اختلاف کی وجہ سے بہت پریشان تھے۔ آپ نے عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا کہ امیرالمؤمنین اس سے پہلے کہ یہ امت ( امت مسلمہ ) بھی یہودیوں اور نصرانیوں کی طرح کتاب اللہ میں اختلاف کرنے لگے، آپ اس کی خبر لیجئے۔ چنانچہ عثمان رضی اللہ عنہ نے حفصہ رضی اللہ عنہا کے یہاں کہلایا کہ صحیفے ( جنہیں زید رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے حکم سے جمع کیا تھا اور جن پر مکمل قرآن مجید لکھا ہوا تھا ) ہمیں دے دیں تاکہ ہم انہیں مصحفوں میں ( کتابی شکل میں ) نقل کروا لیں۔ پھر اصل ہم آپ کو لوٹا دیں گے حفصہ رضی اللہ عنہا نے وہ صحیفے عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دئیے اور آپ نے زید بن ثابت، عبداللہ بن زبیر، سعد بن العاص، عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ وہ ان صحیفوں کو مصحفوں میں نقل کر لیں۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس جماعت کے تین قریشی صحابیوں سے کہا کہ اگر آپ لوگوں کا قرآن مجید کے کسی لفظ کے سلسلے میں زید رضی اللہ عنہ سے اختلاف ہو تو اسے قریش ہی کی زبان کے مطابق لکھ لیں کیونکہ قرآن مجید بھی قریش ہی کی زبان میں نازل ہوا تھا۔ چنانچہ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا اور جب تمام صحیفے مختلف نسخوں میں نقل کر لیے گئے تو عثمان رضی اللہ عنہ نے ان صحیفوں کو واپس لوٹا دیا اور اپنی سلطنت کے ہر علاقہ میں نقل شدہ مصحف کا ایک ایک نسخہ بھیجوا دیا اور حکم دیا کے اس کے سوا کوئی چیز اگر قرآن کی طرف منسوب کی جاتی ہے خواہ وہ کسی صحیفہ یا مصحف میں ہو تو اسے جلا دیا جائے۔

Read more