Sahih Bukhari Hadith No 3167 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعد مقبری نے بیان کیا، ان سے ان کے والد (ابوسعید) نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا   ہم ابھی مسجد نبوی میں موجود تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، اور فرمایا کہ یہودیوں کی طرف چلو۔ چنانچہ ہم روانہ ہوئے اور جب بیت المدراس ( یہودیوں کا مدرسہ ) پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اسلام لاؤ تو سلامتی کے ساتھ رہو گے اور سمجھ لو کہ زمین اللہ اور اور اس کے رسول کی ہے۔ اور میرا ارادہ ہے کہ تمہیں اس ملک سے نکال دوں، پھر تم میں سے اگر کسی کی جائیداد کی قیمت آئے تو اسے بیچ ڈالے۔ اگر تم اس پر تیار نہیں ہو، تو تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ زمین اللہ اور اس کے رسول ہی کی ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3166 in Urdu

ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حسن بن عمرو نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے مجاہد نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے کسی ذمی کو ( ناحق ) قتل کیا وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پا سکے گا۔ حالانکہ جنت کی خوشبو چالیس سال کی راہ سے سونگھی جا سکتی ہے۔“

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3165 in Urdu

اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں بحرین سے خراج کا روپیہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مسجد میں پھیلا دو، بحرین کا وہ مال ان تمام اموال میں سب سے زیادہ تھا جو اب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آ چکے تھے۔ اتنے میں عباس رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! مجھے بھی عنایت فرمائیے ( میں زیر بار ہوں ) کیونکہ میں نے ( بدر کے موقع پر ) اپنا بھی فدیہ ادا کیا تھا اور عقیل رضی اللہ عنہ کا بھی! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا لے لیجئے۔ چنانچہ انہوں نے اپنے کپڑے میں روپیہ بھر لیا ( لیکن اٹھایا نہ جا سکا ) تو اس میں سے کم کرنے لگے۔ لیکن کم کرنے کے بعد بھی نہ اٹھ سکا تو عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو حکم دیں کہ اٹھانے میں میری مدد کرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہیں ہو سکتا، انہوں نے کہا کہ پھر آپ خود ہی اٹھوا دیں۔ فرمایا کہ یہ بھی نہیں ہو سکتا۔ پھر عباس رضی اللہ عنہ نے اس میں سے کچھ کم کیا، لیکن اس پر بھی نہ اٹھا سکے تو کہا کہ کسی کو حکم دیجئیے کہ وہ اٹھا دے، فرمایا کہ نہیں ایسا نہیں ہو سکتا، انہوں نے کہا پھر آپ ہی اٹھا دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بھی نہیں ہو سکتا۔ آخر اس میں سے انہیں پھر کم کرنا پڑا اور تب کہیں جا کے اسے اپنے کاندھے پر اٹھا سکے اور لے کر جانے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک انہیں برابر دیکھتے رہے، جب تک وہ ہماری نظروں سے چھپ نہ گئے۔ ان کے حرص پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعجب فرمایا اور آپ اس وقت تک وہاں سے نہ اٹھے جب تک وہاں ایک درہم بھی باقی رہا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3164 in Urdu

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے روح بن قاسم نے خبر دی، انہیں محمد بن منکدر نے بیان کیا کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اگر ہمارے پاس بحرین سے روپیہ آیا، تو میں تمہیں اتنا، اتنا، اتنا ( تین لپ ) دوں گا۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور اس کے بعد بحرین کا روپیہ آیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر کسی سے کوئی دینے کا وعدہ کیا ہو تو وہ ہمارے پاس آئے۔ چنانچہ میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اگر بحرین کا روپیہ ہمارے یہاں آیا تو میں تمہیں اتنا، اتنا اور اتنا دوں گا۔ اس پر انہوں نے فرمایا کہ اچھا ایک لپ بھرو، میں نے ایک لپ بھری، تو انہوں نے فرمایا کہ اسے شمار کرو، میں نے شمار کیا تو پانچ سو تھا، پھر انہوں نے مجھے ڈیڑھ ہزار عنایت فرمایا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3163 in Urdu

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو بلایا، تاکہ بحرین میں ان کے لیے کچھ زمین لکھ دیں۔ لیکن انہوں نے عرض کیا کہ نہیں! اللہ کی قسم! ( ہمیں اسی وقت وہاں زمین عنایت فرمائیے ) جب اتنی زمین ہمارے بھائی قریش ( مہاجرین ) کے لیے بھی آپ لکھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تک اللہ کو منظور ہے یہ معاش ان کو بھی ( یعنی قریش والوں کو ) ملتی رہے گی۔“ لیکن انصار یہی اصرار کرتے رہے کہ قریش والوں کے لیے بھی سندیں لکھ دیجئیے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا کہ میرے بعد تم یہ دیکھو گے کہ دوسروں کو تم پر ترجیح دی جائے گی، لیکن تم صبر سے کام لینا، تاآنکہ تم آخر میں مجھ سے آ کر ملو ( جنگ اور فساد نہ کرنا ) ۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3162 in Urdu

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوجمرہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے جویریہ بن قدامہ تمیمی سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ   میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا تھا، ( جب وہ زخمی ہوئے ) آپ سے ہم نے عرض کیا تھا کہ ہمیں کوئی وصیت کیجئے! تو آپ نے فرمایا کہ میں تمہیں اللہ تعالیٰ کے عہد کی ( جو تم نے ذمیوں سے کیا ہے ) وصیت کرتا ہوں ( کہ اس کی حفاظت میں کوتاہی نہ کرنا ) کیونکہ وہ تمہارے نبی کا ذمہ ہے اور تمہارے گھر والوں کی روزی ہے ( کہ جزیہ کے روپیہ سے تمہارے بال بچوں کی گزران ہوتی ہے ) ۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3161 in Urdu

ہم سے سہل بن بکار نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، ان سے عمرو بن یحییٰ نے، ان سے عباس ساعدی نے اور ان سے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم غزوہ تبوک میں شریک تھے۔ ایلہ کے حاکم ( یوحنا بن روبہ ) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سفید خچر بھیجا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک چادر بطور خلعت کے اور ایک تحریر کے ذریعہ اس کے ملک پر اسے ہی حاکم باقی رکھا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3160 in Urdu

نعمان رضی اللہ عنہ نے کہا   تم کو تو اللہ پاک ایسی کئی لڑائیوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک رکھ چکا ہے۔ اور اس نے ( لڑائی میں دیر کرنے پر ) تم کو نہ شرمندہ کیا نہ ذلیل کیا اور میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لڑائی میں موجود تھا۔ آپ کا قاعدہ تھا اگر صبح سویرے لڑائی شروع نہ کرتے اور دن چڑھ جاتا تو اس وقت تک ٹھہرے رہتے کہ سورج ڈھل جائے، ہوائیں چلنے لگیں، نمازوں کا وقت آن پہنچے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3159 in Urdu

ہم سے فضل بن یعقوب نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن جعفر الرقی نے، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے، کہا ہم سے سعید بن عبیداللہ ثقفی نے بیان کیا، ان سے بکر بن عبداللہ مزنی اور زیاد بن جبیر ہر دو نے بیان کیا اور ان سے جبیر بن حیہ نے بیان کیا کہ   کفار سے جنگ کے لیے عمر رضی اللہ عنہ نے فوجوں کو ( فارس کے ) بڑے بڑے شہروں کی طرف بھیجا تھا۔ ( جب لشکر قادسیہ پہنچا اور لڑائی کا نتیجہ مسلمانوں کے حق میں نکلا ) تو ہرمزان ( شوستر کا حاکم ) اسلام لے آیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا کہ میں تم سے ان ( ممالک فارس وغیرہ ) پر فوج بھیجنے کے سلسلے میں مشورہ چاہتا ہوں ( کہ پہلے ان تین مقاموں فارس، اصفہان اور آذربائیجان میں کہاں سے لڑائی شروع کی جائے ) اس نے کہا جی ہاں! اس ملک کی مثال اور اس میں رہنے والے اسلام دشمن باشندوں کی مثال ایک پرندے جیسی ہے جس کا سر ہے، دو بازو ہیں۔ اگر اس کا ایک بازو توڑ دیا جائے تو وہ اپنے دونوں پاؤں پر ایک بازو اور ایک سر کے ساتھ کھڑا رہ سکتا ہے۔ اگر دوسرا بازو بھی توڑ دیا جائے تو دونوں پاؤں اور سر کے ساتھ کھڑا رہ سکتا ہے۔ لیکن اگر سر توڑ دیا جائے تو دونوں پاؤں دونوں بازو اور سر سب بےکار رہ جاتا ہے۔ پس سر تو کسریٰ ہے، ایک بازو قیصر ہے اور دوسرا فارس! اس لیے آپ مسلمانوں کو حکم دے دیں کہ پہلے وہ کسریٰ پر حملہ کریں۔ اور بکر بن عبداللہ اور زیاد بن جبیر دونوں نے بیان کیا کہ ان سے جبیر بن حیہ نے بیان کیا کہ ہمیں عمر رضی اللہ عنہ نے ( جہاد کے لیے ) بلایا اور نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ کو ہمارا امیر مقرر کیا۔ جب ہم دشمن کی سر زمین ( نہاوند ) کے قریب پہنچے تو کسریٰ کا ایک افسر چالیس ہزار کا لشکر ساتھ لیے ہوئے ہمارے مقابلہ کے لیے بڑھا۔ پھر ایک ترجمان نے آ کر کہا کہ تم میں سے کوئی ایک شخص ( معاملات پر ) گفتگو کرے۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ( مسلمانوں کی نمائندگی کی اور ) فرمایا کہ جو تمہارے مطالبات ہوں، انہیں بیان کرو۔ اس نے پوچھا آخر تم لوگ ہو کون؟ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم عرب کے رہنے والے ہیں، ہم انتہائی بدبختیوں اور مصیبتوں میں مبتلا تھے۔ بھوک کی شدت میں ہم چمڑے، اور گٹھلیاں چوسا کرتے تھے۔ اون اور بال ہماری پوشاک تھی۔ اور پتھروں اور درختوں کی ہم عبادت کیا کرتے تھے۔ ہماری مصیبتیں اسی طرح قائم تھیں کہ آسمان اور زمین کے رب نے، جس کا ذکر اپنی تمام عظمت و جلال کے ساتھ بلند ہے۔ ہماری طرف ہماری ہی طرح ( کے انسانی عادات و خصائص رکھنے والا ) ایک نبی بھیجا۔ ہم اس کے باپ اور ماں کو جانتے ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم تم سے اس وقت تک جنگ کرتے رہیں۔ جب تک تم صرف اللہ اکیلے کی عبادت نہ کرنے لگو۔ یا پھر اسلام نہ قبول کرنے کی صورت میں جزیہ دینا قبول کر لو اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے رب کا یہ پیغام بھی پہنچایا ہے کہ ( اسلام کے لیے لڑتے ہوئے ) جہاد میں ہمارا جو آدمی بھی قتل کیا جائے گا وہ ایسی جنت میں جائے گا، جو اس نے کبھی نہیں دیکھی اور جو لوگ ہم میں سے زندہ باقی رہ جائیں گے وہ ( فتح حاصل کر کے ) تم پر حاکم بن سکیں گے ( مغیرہ رضی اللہ عنہ نے یہ گفتگو تمام کر کے نعمان رضی اللہ عنہ سے کہا لڑائی شروع کرو ) ۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3158 in Urdu

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ مجھ سے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما نے اور انہیں عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ نے خبر دی وہ بنی عامر بن لوی کے حلیف تھے اور جنگ بدر میں شریک تھے۔ انہوں نے ان کو خبر دی کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بحرین جزیہ وصول کرنے کے لیے بھیجا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحرین کے لوگوں سے صلح کی تھی اور ان پر علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کو حاکم بنایا تھا۔ جب ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ بحرین کا مال لے کر آئے تو انصار کو معلوم ہو گیا کہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ آ گئے ہیں۔ چنانچہ فجر کی نماز سب لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا چکے تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ تم نے سن لیا ہے کہ ابوعبیدہ کچھ لے کر آئے ہیں؟ انصار رضی اللہ عنہم نے عرض کیا جی ہاں، یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تمہیں خوشخبری ہو، اور اس چیز کے لیے تم پرامید رہو۔ جس سے تمہیں خوشی ہو گی، لیکن اللہ کی قسم! میں تمہارے بارے میں محتاجی اور فقر سے نہیں ڈرتا۔ مجھے اگر خوف ہے تو اس بات کا کچھ دنیا کے دروازے تم پر اس طرح کھول دئیے جائیں گے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر کھول دئیے گئے تھے، تو ایسا نہ ہو کہ تم بھی ان کی طرح ایک دوسرے سے جلنے لگو اور یہ جلنا تم کو بھی اسی طرح تباہ کر دے جیسا کہ پہلے لوگوں کو کیا تھا۔

Read more