Sahih Bukhari Hadith No 3157 in Urdu

  لیکن جب عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے گواہی دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجر کے پارسیوں سے جزیہ لیا تھا ( تو وہ بھی لینے لگے تھے ) ۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3156 in Urdu

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے عمرو بن دینار سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ   میں جابر بن زید اور عمرو بن اوس کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا تو ان دونوں بزرگوں سے بجالہ نے بیان کیا کہ 70 ھ میں جس سال مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بصرہ والوں کے ساتھ حج کیا تھا۔ زمزم کی سیڑھیوں کے پاس انہوں نے بیان کیا تھا کہ میں احنف بن قیس رضی اللہ عنہ کے چچا جزء بن معاویہ کا کاتب تھا۔ تو وفات سے ایک سال پہلے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ایک مکتوب ہمارے پاس آیا کہ جس پارسی نے اپنی محرم عورت کو بیوی بنایا ہو تو ان کو جدا کر دو اور عمر رضی اللہ عنہ نے پارسیوں سے جزیہ نہیں لیا تھا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3155 in Urdu

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، ان سے شیبانی نے بیان کیا، کہا میں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ بیان کرتے تھے کہ   جنگ خیبر کے موقع پر فاقوں پر فاقے ہونے لگے۔ آخر جس دن خیبر فتح ہوا تو ( مال غنیمت میں ) گھریلو گدھے بھی ہمیں ملے۔ چنانچہ انہیں ذبح کر کے ( پکانا شروع کر دیا گیا ) جب ہانڈیوں میں جوش آنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کیا کہ ہانڈیوں کو الٹ دو اور گھریلو گدھے کے گوشت میں سے کچھ نہ کھاؤ۔ عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بعض لوگوں نے اس پر کہا کہ غالباً پ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے روک دیا ہے کہ ابھی تک اس میں سے خمس نہیں نکالا گیا تھا۔ لیکن بعض دوسرے صحابہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھے کا گوشت قطعی طور پر حرام قرار دیا ہے۔ ( شیبانی نے بیان کیا کہ ) میں نے سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قطعی طور پر حرام کر دیا تھا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3154 in Urdu

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ) غزووں میں ہمیں شہد اور انگور ملتا تھا۔ ہم اسے اسی وقت کھا لیتے ( تقسیم کے لیے اٹھا نہ رکھتے ) ۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3153 in Urdu

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : كُنَّا مُحَاصِرِينَ قَصْرَ خَيْبَرَ فَرَمَى إِنْسَانٌ بِجِرَابٍ فِيهِ شَحْمٌ فَنَزَوْتُ لِآخُذَهُ فَالْتَفَتُّ ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ .

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3152 in Urdu

مجھ سے احمد بن مقدام نے بیان کیا، کہا ہم سے فضل بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ   عمر نے یہود و نصاریٰ کو سر زمین حجاز سے نکال کر دوسری جگہ بسا دیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب خیبر فتح کیا تو آپ کا بھی ارادہ ہوا تھا کہ یہودیوں کو یہاں سے نکال دیا جائے۔ جب آپ نے فتح پائی تو اس وقت وہاں کی کچھ زمین یہودیوں کے قبضے میں ہی تھی۔ اور اکثر زمین پیغمبر علیہ السلام اور مسلمانوں کے قبضے میں تھی۔ لیکن پھر یہودیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی، آپ زمین انہیں کے پاس رہنے دیں۔ وہ ( کھیتوں اور باغوں میں ) کام کیا کریں گے۔ اور آدھی پیداوار لیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اچھا جب تک ہم چاہیں گے اس وقت تک کے لیے تمہیں اس شرط پر یہاں رہنے دیں گے۔ چنانچہ یہ لوگ وہیں رہے اور پھر عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں اپنے دور خلافت میں ( مسلمانوں کے خلاف ان کے فتنوں اور سازشوں کی وجہ سے یہود خیبر کو ) تیماء یا اریحا کی طرف نکال دیا تھا۔“

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3151 in Urdu

ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی، ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ کو جو زمین عنایت فرمائی تھی، میں اس میں سے گٹھلیاں ( سوکھی کھجوریں ) اپنے سر پر لایا کرتی تھی۔ وہ جگہ میرے گھر سے دو میل فرسخ کی دو تہائی پر تھی۔ ابوضمرہ نے ہشام سے بیان کیا اور انہوں نے اپنے باپ سے ( مرسلاً ) بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ کو بنی نضیر کی اراضی میں سے ایک زمین قطعہ کے طور پر دی تھی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3150 in Urdu

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابووائل نے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   حنین کی لڑائی کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( غنیمت کی ) تقسیم میں بعض لوگوں کو زیادہ دیا۔ جیسے اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ کو سو اونٹ دئیے، اتنے ہی اونٹ عیینہ بن حصین رضی اللہ عنہ کو دئیے اور کئی عرب کے اشراف لوگوں کو اسی طرح تقسیم میں زیادہ دیا۔ اس پر ایک شخص ( معتب بن قشیر منافق ) نے کہا، کہ اللہ کی قسم! اس تقسیم میں نہ تو عدل کو ملحوظ رکھا گیا ہے اور نہ اللہ کی خوشنودی کا خیال ہوا۔ میں نے کہا کہ واللہ! اس کی خبر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ضرور دوں گا۔ چنانچہ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور آپ کو اس کی خبر دی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سن کر فرمایا ”اگر اللہ اور اس کا رسول بھی عدل نہ کرے تو پھر کون عدل کرے گا۔ اللہ تعالیٰ موسیٰ علیہ السلام پر رحم فرمائے کہ ان کو لوگوں کے ہاتھ اس سے بھی زیادہ تکلیف پہنچی لیکن انہوں نے صبر کیا۔“

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3149 in Urdu

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نجران کی بنی ہوئی چوڑے حاشیہ کی ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے۔ اتنے میں ایک دیہاتی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیر لیا اور زور سے آپ کو کھینچا، میں نے آپ کے شانے کو دیکھا، اس پر چادر کے کونے کا نشان پڑ گیا، ایسا کھینچا۔ پھر کہنے لگا۔ اللہ کا مال جو آپ کے پاس ہے اس میں سے کچھ مجھ کو دلائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا اور ہنس دئیے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دینے کا حکم فرمایا ( آخری جملہ میں سے ترجمۃ الباب نکلتا ہے ) ۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3148 in Urdu

 ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے عمر بن محمد بن جبیر بن مطعم نے خبر دی کہ   میرے باپ محمد بن جبیر نے کہا اور انہیں جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ کے ساتھ اور بھی صحابہ تھے۔ حنین کے جہاد سے واپسی ہو رہی تھی۔ راستے میں کچھ بدو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لپٹ گئے ( لوٹ کا مال ) آپ سے مانگتے تھے۔ وہ آپ سے ایسا لپٹے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ببول کے درخت کی طرف دھکیل لے گئے۔ آپ کی چادر اس میں اٹک کر رہ گئی۔ اس وقت آپ ٹھہر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ( بھائیو ) میری چادر تو دے دو۔ اگر میرے پاس ان کانٹے دار درختوں کی تعداد میں اونٹ ہوتے تو وہ بھی تم میں تقسیم کر دیتا۔ تم مجھے بخیل، جھوٹا اور بزدل ہرگز نہیں پاؤ گے۔“

Read more