Sahih Bukhari Hadith No 3057 in Urdu

سالم نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خطاب فرمایا ‘ آپ نے اللہ تعالیٰ کی ثناء بیان کی ‘ جو اس کی شان کے لائق تھی۔ پھر دجال کا ذکر فرمایا ‘ اور فرمایا کہ میں بھی تمہیں اس کے ( فتنوں سے ) ڈراتا ہوں ‘ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس کے فتنوں سے نہ ڈرایا ہو ‘ نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا تھا لیکن میں اس کے بارے میں تم سے ایک ایسی بات کہوں گا جو کسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں کہی ‘ اور وہ بات یہ ہے کہ دجال کانا ہو گا اور اللہ تعالیٰ اس سے پاک ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3056 in Urdu

قَالَ ابْنُ عُمَرَ : انْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يَأْتِيَانِ النَّخْلَ الَّذِي فِيهِ ابْنُ صَيَّادٍ حَتَّى إِذَا دَخَلَ النَّخْلَ ، طَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ وَهُوَ يَخْتِلُ ابْنَ صَيَّادٍ أَنْ يَسْمَعَ مِنْ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْزَةٌ ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ ، فَقَالَتْ : لِابْنِ صَيَّادٍ أَيْ صَافِ وَهُوَ اسْمُهُ فَثَارَ ابْنُ صَيَّادٍ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ .

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3055 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں سالم بن عبداللہ نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صحابہ کی ایک جماعت جن میں عمر رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے ‘ ابن صیاد ( یہودی لڑکا ) کے یہاں جا رہی تھی۔ آخر بنو مغالہ ( ایک انصاری قبیلے ) کے ٹیلوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے اسے ان لوگوں نے پا لیا ‘ ابن صیاد بالغ ہونے کے قریب تھا۔ اسے ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا ) پتہ نہیں ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اس کے قریب پہنچ کر ) اپنا ہاتھ اس کی پیٹھ پر مارا ‘ اور فرمایا کیا تو اس کی گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ ابن صیاد نے آپ کی طرف دیکھا ‘ پھر کہنے لگا۔ ہاں! میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ان پڑھوں کے نبی ہیں۔ اس کے بعد اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ آپ نے اس کا جواب ( صرف اتنا ) دیا کہ میں اللہ اور اس کے ( سچے ) انبیاء پر ایمان لایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ‘ تو کیا دیکھتا ہے؟ اس نے کہا کہ میرے پاس ایک خبر سچی آتی ہے تو دوسری جھوٹی بھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ حقیقت حال تجھ پر مشتبہ ہو گئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا ”اچھا میں نے تیرے لیے اپنے دل میں ایک بات سوچی ہے ( بتا وہ کیا ہے؟ ) “ ابن صیاد بولا کہ دھواں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ذلیل ہو ‘ کمبخت! تو اپنی حیثیت سے آگے نہ بڑھ سکے گا۔“ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ‘ یا رسول اللہ! مجھے اجازت ہو تو میں اس کی گردن مار دوں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر یہ وہی ( دجال ) ہے تو تم اس پر قادر نہیں ہو سکتے اور اگر دجال نہیں ہے تو اس کی جان لینے میں کوئی خیر نہیں۔“

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3054 in Urdu

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ بازار میں ایک ریشمی جوڑا فروخت ہو رہا ہے۔ پھر اسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے اور عرض کیا یا رسول اللہ! یہ جوڑا آپ خرید لیں اور عید اور وفود کی ملاقات پر اس سے اپنی زیبائش فرمایا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ان لوگوں کا لباس ہے جن کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں یا ( آپ نے یہ جملہ فرمایا ) اسے تو وہی لوگ پہن سکتے ہیں جن کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں۔ پھر اللہ نے جتنے دنوں چاہا عمر رضی اللہ عنہ خاموش رہے۔ پھر جب ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس ایک ریشمی جبہ بھیجا تو عمر رضی اللہ عنہ اسے لے کر خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے تو یہ فرمایا تھا کہ یہ ان کا لباس ہے جن کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں ‘ یا ( عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کی بات اس طرح دہرائی کہ ) اسے وہی لوگ پہن سکتے ہیں جن کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں۔ اور پھر آپ نے یہی میرے پاس ارسال فرما دیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ( میرے بھیجنے کا مقصد یہ تھا کہ ) تم اسے بیچ لو ‘ یا ( فرمایا کہ ) اس سے اپنی کوئی ضرورت پوری کر سکو۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3053 in Urdu

ہم سے قبیصہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان احول نے ‘ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   جمعرات کے دن ‘ اور معلوم ہے جمعرات کا دن کیا ہے؟ پھر آپ اتنا روئے کہ کنکریاں تک بھیگ گئیں۔ آخر آپ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں شدت اسی جمعرات کے دن ہوئی تھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ قلم دوات لاؤ ‘ تاکہ میں تمہارے لیے ایک ایسی کتاب لکھوا جاؤں کہ تم ( میرے بعد اس پر چلتے رہو تو ) کبھی گمراہ نہ ہو سکو اس پر صحابہ میں اختلاف ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نبی کے سامنے جھگڑنا مناسب نہیں ہے۔ صحابہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( بیماری کی شدت سے ) ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا ‘ اب مجھے میری حالت پر چھوڑ دو ‘ میں جس حال میں اس وقت ہوں وہ اس سے بہتر ہے جو تم کرانا چاہتے ہو۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے وقت تین وصیتیں فرمائی تھیں۔ یہ مشرکین کو جزیرہ عرب سے باہر کر دینا۔ دوسرے یہ کہ وفود سے ایسا ہی سلوک کرتے رہنا ‘ جیسے میں کرتا رہا ( ان کی خاطرداری ضیافت وغیرہ ) اور تیسری ہدایت میں بھول گیا۔ اور یعقوب بن محمد نے بیان کیا کہ میں نے مغیرہ بن عبدالرحمٰن سے جزیرہ عرب کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہا مکہ ‘ مدینہ ‘ یمامہ اور یمن ( کا نام جزیرہ عرب ) ہے۔ اور یعقوب نے کہا کہ عرج سے تہامہ شروع ہوتا ہے ( عرج مکہ اور مدینہ کے راستے میں ایک منزل کا نام ہے ) ۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3052 in Urdu

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ‘ انہیں حصین بن عبدالرحمٰن نے ‘ ان سے عمرو بن میمون نے کہ   عمر رضی اللہ عنہ نے ( وفات سے تھوڑی دیر پہلے ) فرمایا کہ میں اپنے بعد آنے والے خلیفہ کو اس کی وصیت کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ( ذمیوں سے ) جو عہد ہے اس کو وہ پورا کرے اور یہ کہ ان کی حمایت میں ان کے دشمنوں سے جنگ کرے اور ان کی طاقت سے زیادہ کوئی بوجھ ان پر نہ ڈالا جائے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3051 in Urdu

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عمیس عتبہ بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ ان سے ایاس بن سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے ‘ ان سے ان کے باپ (سلمہ رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سفر میں مشرکوں کا ایک جاسوس آیا۔ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ ہوازن کے لیے تشریف لے جا رہے تھے ) وہ جاسوس صحابہ کی جماعت میں بیٹھا ‘ باتیں کیں ‘ پھر وہ واپس چلا گیا ‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے تلاش کر کے مار ڈالو۔ چنانچہ اسے ( سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے ) قتل کر دیا ‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ہتھیار اور اوزار قتل کرنے والے کو دلوا دئیے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3050 in Urdu

مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں محمد بن جبیر نے ‘ انہیں ان کے باپ (جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ) نے   وہ بدر کے قیدیوں کو چھڑانے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ( وہ ابھی اسلام نہیں لائے تھے ) انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز میں سورۃ الطور پڑھی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3049 in Urdu

اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بحرین کا خراج آیا تو عباس رضی اللہ عنہ خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اس مال سے مجھے بھی دیجئیے کیونکہ ( بدر کے موقع پر ) میں نے اپنا اور عقیل دونوں کا فدیہ ادا کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پھر آپ لے لیں“ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے کپڑے میں نقدی کو بندھوا دیا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3048 in Urdu

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ نے بیان کیا ‘ ان سے موسیٰ بن عقبہ نے ‘ ان سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   انصار کے بعض لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمیں اس کی اجازت دے دیں کہ ہم اپنے بھانجے عباس بن عبدالمطلب کا فدیہ معاف کر دیں ‘ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کے فدیہ میں سے ایک درہم بھی نہ چھوڑو۔

Read more