Sahih Bukhari Hadith No 2887 in Urdu

اور عمرو ابن مرزوق نے ہم سے بڑھا کر بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے خبر دی، انہوں نے اپنے باپ سے، انہوں نے ابوصالح سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے،   انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اشرفی کا بندہ اور روپے کا بندہ اور کمبل کا بندہ تباہ ہوا، اگر اس کو کچھ دیا جائے تب تو خوش جب نہ دیا جائے تو غصہ ہو جائے، ایسا شخص تباہ سرنگوں ہوا۔ اس کو کانٹا لگے تو اللہ کرے پھر نہ نکلے۔ مبارک کا مستحق ہے وہ بندہ جو اللہ کے راستے میں ( غزوہ کے موقع پر ) اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے ہے، اس کے سر کے بال پراگندہ ہیں اور اس کے قدم گرد و غبار سے اٹے ہوئے ہیں، اگر اسے چوکی پہرے پر لگا دیا جائے تو وہ اپنے اس کام میں پوری تندہی سے لگا رہے اور اگر لشکر کے پیچھے ( دیکھ بھال کے لیے ) لگا دیا جائے تو اس میں بھی پوری تندہی اور فرض شناسی سے لگا رہے۔ ( اگرچہ زندگی میں غربت کی وجہ سے اس کی کوئی اہمیت بھی نہ ہو کہ ) اگر وہ کسی سے ملاقات کی اجازت چاہے تو اسے اجازت بھی نہ ملے اور اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش بھی قبول نہ کی جائے۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ اسرائیل اور محمد بن جحادہ نے ابوحصین سے یہ روایت مرفوعاً نہیں بیان کی ہے اور کہا کہ قرآن مجید میں جو لفظ «تعسا‏» آیا ہے گویا یوں کہنا چاہئے کہ «فأتعسهم الله‏.‏» ( اللہ انہیں گرائے ہلاک کرے ) «طوبى فعلى» کے وزن پر ہے ہر اچھی اور طیب چیز کے لیے۔ واو اصل میں یا تھا ( طیبیٰ ) پھر یا کو واو سے بدل دیا گیا اور یہ طیب سے نکلا ہے۔

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 2886 in Urdu

ہم سے یحییٰ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو ابوبکر نے خبر دی، انہیں ابوحصین نے، انہیں ابوصالح اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اشرفی کا بندہ، روپے کا بندہ، چادر کا بندہ، کمبل کا بندہ ہلاک ہوا کہ اگر اسے کچھ دے دیا جائے تب تو خوش ہو جاتا ہے اور اگر نہیں دیا جائے تو ناراض ہو جاتا ہے۔“ اس حدیث کو اسرائیل اور محمد بن جہادہ نے ابوحصین سے مرفوع نہیں کیا۔

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 2885 in Urdu

ہم سے اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا، کہا ہم کو علی بن مسہر نے خبر دی، کہا ہم کو یحییٰ بن سعید نے خبر دی، کہا ہم کو عبداللہ بن ربیعہ بن عامر نے خبر دی، کہا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، آپ بیان کرتی تھیں کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایک رات ) بیداری میں گزاری، مدینہ پہنچنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کاش! میرے اصحاب میں سے کوئی نیک مرد ایسا ہوتا جو رات بھر ہمارا پہرہ دیتا!“ ابھی یہی باتیں ہو رہی تھیں کہ ہم نے ہتھیار کی جھنکار سنی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ”یہ کون صاحب ہیں؟“ ( آنے والے نے ) کہا میں ہوں سعد بن ابی وقاص، آپ کا پہرہ دینے کے لیے حاضر ہوا ہوں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہوئے۔ ان کے لیے دعا فرمائی اور آپ سو گئے۔

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 2884 in Urdu

ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے یزید بن عبداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   ابوعامر رضی اللہ عنہ کے گھٹنے میں تیر لگا تو میں ان کے پاس پہنچا۔ انہوں نے فرمایا کہ اس تیر کو کھینچ کر نکال لو میں نے کھینچ لیا تو اس سے خون بہنے لگا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حادثہ کی اطلاع دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ان کے لیے ) دعا فرمائی «اللهم اغفر لعبيد أبي عامر» اے اللہ! عبید ابوعامر کی مغفرت فرما۔

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 2883 in Urdu

ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، ان سے خالد بن ذکوان نے اور ان سے ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ   ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں شریک ہوتیں تھیں مجاہد مسلمانوں کو پانی پلاتیں، ان کی خدمت کرتیں اور زخمیوں اور شہیدوں کو اٹھا کر مدینہ لے جاتیں تھیں۔

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 2882 in Urdu

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن ذکوان نے بیان کیا، ان سے ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ   ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( غزوہ میں ) شریک ہوتے تھے، مسلمان فوجیوں کو پانی پلاتیں تھیں زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی تھیں اور جو لوگ شہید ہو جاتے انہیں مدینہ اٹھا کر لاتیں تھیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2881 in Urdu

ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، ان سے ثعلبہ بن ابی مالک نے کہا کہ   عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مدینہ کی خواتین میں کچھ چادریں تقسیم کیں۔ ایک نئی چادر بچ گئی تو بعض حضرات نے جو آپ کے پاس ہی تھے کہا یا امیرالمؤمنین! یہ چادر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کو دے دیجئیے، جو آپ کے گھر میں ہیں۔ ان کی مراد ( آپ کی بیوی ) ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہ سے تھی لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ام سلیط اس کی زیادہ مستحق ہیں۔ یہ ام سلیط رضی اللہ عنہا ان انصاری خواتین میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ احد کی لڑائی کے موقع پر ہمارے لیے مشکیزے ( پانی کے ) اٹھا کر لاتی تھیں۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا ( حدیث میں ) لفظ «تزفر» کا معنی یہ ہے کہ سیتی تھی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2880 in Urdu

ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   احد کی لڑائی کے موقع پر مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے جدا ہو گئے تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ بنت ابی بکر اور ام سلیم رضی اللہ عنہا ( انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ) کو دیکھا کہ یہ اپنے ازار سمیٹے ہوئے تھیں اور ( تیز چلنے کی وجہ سے ) پانی کے مشکیزے چھلکاتی ہوئی لیے جا رہی تھیں اور ابومعمر کے علاوہ جعفر بن مہران نے بیان کیا کہ مشکیزے کو اپنی پشت پر ادھر سے ادھر جلدی جلدی لیے پھرتی تھیں اور قوم کو اس میں سے پانی پلاتی تھیں، پھر واپس آتی تھیں اور مشکیزوں کو بھر کر لے جاتی تھیں اور قوم کو پانی پلاتی تھیں، میں ان کے پاؤں کی پازیبیں دیکھ رہا تھا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2879 in Urdu

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے، انہوں نے کہا ہم سے یونس بن یزید ایلی نے بیان کیا، کہا میں نے ابن شہاب زہری سے سنا، کہا کہ میں نے عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ سے عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سنی،   ان چاروں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ حدیث مجھ سے تھوڑی تھوڑی بیان کی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے جانا چاہتے ( جہاد کے لیے ) تو اپنی ازواج میں قرعہ ڈالتے اور جس کا نام نکل آتا انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ لے جاتے تھے۔ ایک غزوہ کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے درمیان قرعہ اندازی کی تو اس مرتبہ میرا نام آیا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئی، یہ پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد کا واقعہ ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2878 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے، ہم سے ابواسحاق نے ان سے عبداللہ بن عبدالرحمٰن انصاری نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام بنت ملحان کے یہاں تشریف لے گئے اور ان کے یہاں تکیہ لگا کر سو گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( اٹھے تو ) مسکرا رہے تھے۔ ام حرام نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ کیوں ہنس رہے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستے میں ( جہاد کے لیے ) سبز سمندر پر سوار ہو رہے ہیں ان کی مثال ( دنیا یا آخرت میں ) تخت پر بیٹھے ہوئے بادشاہوں کی سی ہے۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے دعا فرما دیجئیے کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اے اللہ! انہیں بھی ان لوگوں میں سے کر دے پھر دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹے اور ( اٹھے ) تو مسکرا رہے تھے۔ انہوں نے اس مرتبہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہی سوال کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پہلی ہی وجہ بتائی۔ انہوں نے پھر عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کر دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے کر دے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سب سے پہلے لشکر میں شریک ہو گی اور یہ کہ بعد والوں میں تمہاری شرکت نہیں ہے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر آپ نے ( ام حرام نے ) عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکاح کر لیا اور بنت قرظ معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیوی کے ساتھ انہوں نے دریا کا سفر کیا۔ پھر جب واپس ہوئیں اور اپنی سواری پر چڑھیں تو اس نے ان کی گردن توڑ ڈالی۔ وہ اس سواری سے گر گئیں اور ( اسی میں ) ان کی وفات ہوئی۔

Read more