Sahih Bukhari Hadith No 2617 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے ہشام بن زید نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ   ایک یہودی عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں زہر ملا ہوا بکری کا گوشت لائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کچھ کھایا ( لیکن فوراً ہی فرمایا کہ اس میں زہر پڑا ہوا ہے ) پھر جب اسے لایا گیا ( اور اس نے زہر ڈالنے کا اقرار بھی کر لیا ) تو کہا گیا کہ کیوں نہ اسے قتل کر دیا جائے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ اس زہر کا اثر میں نے ہمیشہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تالو میں محسوس کیا۔

Read more


 

Sahih Bukhari Hadith No 2616 in Urdu

اور سعید نے بیان کیا قتادہ سے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ   دومہ ( تبوک کے قریب ایک مقام ) کے اکیدر ( نصرانی ) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ بھیجا تھا۔

Read more


 

Sahih Bukhari Hadith No 2615 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس بن محمد نے بیان کیا، ان سے شیبان نے بیان کیا قتادہ سے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دبیز قسم کے ریشم کا ایک جبہ ہدیہ کے طور پر پیش کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے استعمال سے ( مردوں کو ) منع فرماتے تھے۔ صحابہ کو بڑی حیرت ہوئی ( کہ کتنا عمدہ ریشم ہے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( تمہیں اس پر حیرت ہے ) اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، جنت میں سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے رومال اس سے بھی زیادہ خوبصورت ہیں۔

Read more


 

Sahih Bukhari Hadith No 2614 in Urdu

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا کہ مجھے عبدالمالک بن میسرہ نے خبر دی، کہا کہ میں نے زید بن وہب سے سنا کہ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک ریشمی حلہ ہدیہ میں دیا تو میں نے اسے پہن لیا۔ لیکن جب غصے کے آثار روئے مبارک پر دیکھے تو اسے اپنی عورتوں میں پھاڑ کر تقسیم کر دیا۔

Read more


 

Sahih Bukhari Hadith No 2613 in Urdu

ہم سے ابوجعفر محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن فضیل نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے نافع سے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے گئے، لیکن اندر نہیں گئے۔ اس کے بعد علی رضی اللہ عنہ گھر آئے تو فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ذکر کیا ( کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف نہیں لائے ) علی رضی اللہ عنہ نے اس کا ذکر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اس کے دروازے پر دھاری دار پردہ لٹکا دیکھا تھا ( اس لیے واپس چلا آیا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے دنیا ( کی آرائش و زیبائش ) سے کیا سروکار۔ علی رضی اللہ عنہ نے آ کر ان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ آپ مجھے جس طرح کا چاہیں اس سلسلے میں حکم فرمائیں۔ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ بات پہنچی تو ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فلاں گھر میں اسے بھجوا دیں۔ انہیں اس کی ضرورت ہے۔

Read more


 

Sahih Bukhari Hadith No 2612 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے نافع سے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ مسجد کے دروازے پر ایک ریشمی حلہ ( فروخت ہو رہا ) ہے۔ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، کہ کیا اچھا ہوتا اگر آپ اسے خرید لیتے اور جمعہ کے دن اور وفود کی ملاقات کے موقع پر اسے زیب تن فرما لیا کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب یہ دیا کہ اسے وہی لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہو گا۔ کچھ دنوں بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں بہت سے ( ریشمی ) حلے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حلہ ان میں سے عمر رضی اللہ عنہ کو بھی عنایت فرمایا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر عرض کیا کہ آپ یہ مجھے پہننے کے لیے عنایت فرما رہے ہیں۔ حالانکہ آپ خود عطارد کے حلوں کے بارے میں جو کچھ فرمانا تھا فرما چکے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دیا ہے۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے ایک مشرک بھائی کو دے دیا، جو مکے میں رہتا تھا۔

Read more


 

Sahih Bukhari Hadith No 2611 in Urdu

اور حمیدی نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا کہ ہم سے عمرو نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے اور میں ایک سرکش اونٹ پر سوار تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ یہ اونٹ مجھے بیچ دے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خرید لیا اور پھر فرمایا عبداللہ! تو یہ اونٹ لے جا ( میں نے یہ تجھ کو بخش دیا ) ۔

Read more


 

Sahih Bukhari Hadith No 2610 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا عمرو سے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ   وہ سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور عمر رضی اللہ عنہ کے ایک سرکش اونٹ پر سوار تھے۔ وہ اونٹ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی آگے بڑھ جایا کرتا تھا۔ اس لیے ان کے والد ( عمر رضی اللہ عنہ ) کو تنبیہ کرنی پڑتی تھی کہ اے عبداللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے کسی کو نہ ہونا چاہئے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! کہ عمر! اسے مجھے بیچ دے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یہ تو آپ ہی کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خرید لیا۔ پھر فرمایا، عبداللہ یہ اب تیرا ہے۔ جس طرح تو چاہے استعمال کر۔

Read more


 

Sahih Bukhari Hadith No 2609 in Urdu

ہم سے ابن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی شعبہ سے، انہیں ابوسلمہ بن کہیل نے، انہیں ابوسلمہ نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اونٹ بطور قرض لیا، قرض خواہ تقاضا کرنے آیا ( اور نازیبا گفتگو کی ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”حق والے کو کہنے کا حق ہوتا ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اچھی عمر کا اونٹ اسے دلا دیا اور فرمایا ”تم میں افضل وہ ہے جو ادا کرنے میں سب سے بہتر ہو۔“

Read more


 

Sahih Bukhari Hadith No 2608 in Urdu

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، ان سے لیث نے، کہا ہم سے عقیل نے ابن شہاب سے، وہ عروہ سے کہ مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب ہوازن کا وفد مسلمان ہو کر حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ ان کے اموال اور قیدی انہیں واپس کر دئیے جائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا میرے ساتھ جتنی بڑی جماعت ہے اسے بھی تم دیکھ رہے ہو اور سب سے زیادہ سچی بات ہی مجھے سب سے زیادہ پسند ہے اس لیے تم لوگ ان دو چیزوں میں سے ایک ہی لے سکتے ہو، یا اپنے قیدی لے لو یا اپنا مال۔ میں نے تمہارا پہلے ہی انتظار کیا تھا۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم طائف سے واپسی پر تقریباً دس دن تک ( مقام جعرانہ میں ) ان لوگوں کا انتظار فرماتے رہے۔ پھر جب ان لوگوں کے سامنے یہ بات پوری طرح واضح ہو گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی صرف ایک ہی چیز واپس فرما سکتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہم اپنے قیدیوں ہی کو ( واپس لینا ) پسند کرتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر مسلمانوں کو خطاب کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی اس کی شان کے مطابق تعریف بیان کی اور فرمایا، امابعد! یہ تمہارے بھائی ہمارے پاس اب توبہ کر کے آئے ہیں۔ میرا خیال یہ ہے کہ انہیں ان کے قیدی واپس کر دوں۔ اس لیے جو صاحب اپنی خوشی سے واپس کرنا چاہیں وہ ایسا کر لیں اور جو لوگ یہ چاہتے ہوں کہ اپنے حصے کو نہ چھوڑیں بلکہ ہم انہیں اس کے بدلے میں سب سے پہلی غنیمت کے مال میں سے معاوضہ دیں، تو وہ بھی ( اپنے موجودہ قیدیوں کو ) واپس کر دیں۔ سب صحابہ نے اس پر کہا، یا رسول اللہ! ہم اپنی خوشی سے انہیں واپس کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن واضح طور پر اس وقت یہ معلوم نہ ہو سکا کہ کون اپنی خوشی سے دینے کے لیے تیار ہے اور کون نہیں۔ اس لیے سب لوگ ( اپنے خیموں میں ) واپس جائیں اور تمہارے چودھری لوگ تمہارا معاملہ لا کر پیش کریں۔ چنانچہ سب لوگ واپس ہو گئے اور نمائندوں نے ان سے گفتگو کی اور واپس ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ تمام لوگوں نے خوشی سے اجازت دے دی ہے۔ قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کے متعلق ہمیں یہی بات معلوم ہوئی ہے۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا یہ زہری رحمہ اللہ کا آخری قول تھا۔ یعنی یہ کہ قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کے متعلق ہمیں یہی بات معلوم ہوئی ہے۔

Read more