Sahih Bukhaari Hadith No 7523 in Urdu

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   اے مسلمانو! تم اہل کتاب سے کسی مسئلہ میں کیوں پوچھتے ہو۔ تمہاری کتاب جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی ہے وہ اللہ کے یہاں سے بالکل تازہ آئی ہے، خالص ہے اس میں کوئی ملاوٹ نہیں ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے خود تمہیں بتا دیا ہے کہ اہل کتاب نے اللہ کی کتابوں کو بدل ڈالا۔ وہ ہاتھ سے ایک کتاب لکھتے اور دعویٰ کرتے کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے ذریعہ سے تھوڑی پونچی حاصل کریں، تم کو جو اللہ نے قرآن و حدیث کا علم دیا ہے کیا وہ تم کو اس سے منع نہیں کرتا کہ تم دین کی باتیں اہل کتاب سے پوچھو۔ اللہ کی قسم! ہم تو ان کے کسی آدمی کو نہیں دیکھتے کہ جو کچھ تمہارے اوپر نازل ہوا ہے اس کے متعلق وہ تم سے پوچھتے ہوں۔

Hadith No 7523 in Arabic

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَ : يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ ، كَيْفَ تَسْأَلُونَ أَهْلَ الْكِتَابِ عَنْ شَيْءٍ ؟ وَكِتَابُكُمُ الَّذِي أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْدَثُ الْأَخْبَارِ بِاللَّهِ مَحْضًا لَمْ يُشَبْ ، وَقَدْ حَدَّثَكُمُ اللَّهُ أَنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ بَدَّلُوا مِنْ كُتُبِ اللَّهِ وَغَيَّرُوا ، فَكَتَبُوا بِأَيْدِيهِمُ الْكُتُبَ ، قَالُوا : هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِذَلِكَ ثَمَنًا قَلِيلًا ، أَوَلَا يَنْهَاكُمْ مَا جَاءَكُمْ مِنَ الْعِلْمِ عَنْ مَسْأَلَتِهِمْ فَلَا وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا رَجُلًا مِنْهُمْ يَسْأَلُكُمْ عَنِ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَيْكُمْ .

Hadith No 7523 in English

Narrated ‘Ubaidullah bin `Abdullah: `Abdullah bin `Abbas said, O the group of Muslims! How can you ask the people of the Scriptures about anything while your Book which Allah has revealed to your Prophet contains the most recent news from Allah and is pure and not distorted? Allah has told you that the people of the Scriptures have changed some of Allah’s Books and distorted it and wrote something with their own hands and said, ‘This is from Allah, so as to have a minor gain for it. Won’t the knowledge that has come to you stop you from asking them? No, by Allah, we have never seen a man from them asking you about that (the Book Al-Qur’an ) which has been revealed to you.

Sahih Bukhari Hadith 7523 in Urdu, Arabic, English

Sahih Bukhaari Hadith No 7522 in Urdu

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم بن وردان نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   تم اہل کتاب سے ان کی کتابوں کے مسائل کے بارے میں کیونکر سوال کرتے ہو، تمہارے پاس خود اللہ کی کتاب موجود ہے جو زمانہ کے اعتبار سے بھی تم سے سب سے زیادہ قریب ہے، تم اسے پڑھتے ہو، وہ خالص ہے اس میں کوئی ملاوٹ نہیں۔

Hadith No 7522 in Arabic

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : كَيْفَ تَسْأَلُونَ أَهْلَ الْكِتَابِ عَنْ كُتُبِهِمْ ، وَعِنْدَكُمْ كِتَابُ اللَّهِ أَقْرَبُ الْكُتُبِ عَهْدًا بِاللَّهِ تَقْرَءُونَهُ مَحْضًا لَمْ يُشَبْ .

Hadith No 7522 in English

Narrated `Ikrima: Ibn `Abbas said, How can you ask the people of the Scriptures about their Books while you have Allah’s Book (the Qur’an) which is the most recent of the Books revealed by Allah, and you read it in its pure undistorted form?

Sahih Bukhari Hadith 7522 in Urdu, Arabic, English

Sahih Bukhaari Hadith No 7521 in Urdu

ہم سے حمیدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے منصور نے بیان کیا، ان سے مجاہد نے بیان کیا، ان سے ابومعمر نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   خانہ کعبہ کے پاس دو ثقفی اور ایک قریشی یا ( یہ کہا کہ ) دو قریشی اور ایک ثقفی جمع ہوئے جن کے پیٹ کی چربی بہت تھی ( توند بڑی تھی ) اور جن میں سوجھ بوجھ کی بڑی کمی تھی۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ تمہارا خیال ہے کہ اللہ وہ سب کچھ سنتا ہے جو ہم کہتے ہیں۔ دوسرے نے کہا کہ جب ہم زور سے بولتے ہیں تو سنتا ہے لیکن اگر ہم آہستہ بولیں تو نہیں سنتا۔ اس پر اللہ نے یہ آیت نازل کی «وما كنتم تستترون أن يشهد عليكم سمعكم ولا أبصاركم ولا جلودكم‏» ”تم جو دنیا میں چھپ کر گناہ کرتے تھے تو اس ڈر سے نہیں کہ تیرے کان تمہاری آنکھیں اور تمہارے چمڑے تمہارے خلاف قیامت کے دن گواہی دیں گے“ آخر تک۔

Hadith No 7521 in Arabic

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : اجْتَمَعَ عِنْدَ الْبَيْتِ ثَقَفِيَّانِ ، وَقُرَشِيٌّ ، أَوْ قُرَشِيَّانِ ، وَثَقَفِيٌّ كَثِيرَةٌ شَحْمُ بُطُونِهِمْ قَلِيلَةٌ فِقْهُ قُلُوبِهِمْ ، فَقَالَ أَحَدُهُمْ : أَتَرَوْنَ أَنَّ اللَّهَ يَسْمَعُ مَا نَقُولُ ؟ ، قَالَ الْآخَرُ : يَسْمَعُ إِنْ جَهَرْنَا وَلَا يَسْمَعُ إِنْ أَخْفَيْنَا ، وَقَالَ الْآخَرُ : إِنْ كَانَ يَسْمَعُ إِذَا جَهَرْنَا فَإِنَّهُ يَسْمَعُ إِذَا أَخْفَيْنَا ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى : وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلا أَبْصَارُكُمْ وَلا جُلُودُكُمْ سورة فصلت آية 22 .

Hadith No 7521 in English

Narrated `Abdullah: Two person of Bani Thaqif and one from Quarish (or two persons from Quraish and one from Bani Thaqif) who had fat bellies but little wisdom, met near the Ka`ba. One of them said, Did you see that Allah hears what we say? The other said, He hears us if we speak aloud, but He does not hear if we speak in stealthy quietness (softly). The third fellow said, If He hears when we speak aloud, then He surely hears us if we speak in stealthy quietness (softly). So Allah revealed the Verse:– ‘And you have not been screening against yourselves, lest your ears, and your eyes and your skins should testify against you… (41.22)

Sahih Bukhari Hadith 7521 in Urdu, Arabic, English

Sahih Bukhaari Hadith No 7520 in Urdu

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابووائل نے، ان سے عمرو بن شرجیل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا گناہ اللہ کے یہاں سب سے بڑا ہے؟ فرمایا یہ کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراؤ حالانکہ اسی نے تمہیں پیدا کیا ہے۔ میں نے کہا یہ تو بہت بڑا گناہ ہے۔ میں نے عرض کیا: پھر کون سا؟ فرمایا یہ کہ تم اپنے بچے کو اس خطرہ کی وجہ سے قتل کر دو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا۔ میں نے عرض کیا کہ پھر کون؟ فرمایا یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔

Hadith No 7520 in Arabic

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ ؟ ، قَالَ : أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ ، قُلْتُ : إِنَّ ذَلِكَ لَعَظِيمٌ ، قُلْتُ : ثُمَّ أَيُّ ؟ ، قَالَ : ثُمَّ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ تَخَافُ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ ، قُلْتُ : ثُمَّ أَيُّ ؟ ، قَالَ : ثُمَّ أَنْ تُزَانِيَ بِحَلِيلَةِ جَارِكَ .

Hadith No 7520 in English

Narrated `Abdullah: I asked Allah’s Apostle What is the biggest sin in the sight of Allah? He said, To set up rivals unto Allah though He alone created you. I said, In fact, that is a tremendous sin, and added, What next? He said, To kill your son being afraid that he may share your food with you. I further asked, What next? He said, To commit illegal sexual intercourse with the wife of your neighbor.

Sahih Bukhari Hadith 7520 in Urdu, Arabic, English

Sahih Bukhaari Hadith No 7519 in Urdu

ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہلال بن علی نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن گفتگو کر رہے تھے، اس وقت آپ کے پاس ایک بدوی بھی تھا ( فرمایا ) کہ اہل جنت میں سے ایک شخص نے اللہ تعالیٰ سے کھیتی کی اجازت چاہی تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ کیا وہ سب کچھ تمہارے پاس نہیں ہے جو تم چاہتے ہو؟ وہ کہے گا کہ ضرور لیکن میں چاہتا ہوں کہ کھیتی کروں۔ چنانچہ بہت جلدی وہ بیج ڈالے گا اور پلک جھپکنے تک اس کا اگنا، برابر کٹنا اور پہاڑوں کی طرح غلے کے انبار لگ جانا ہو جائے گا۔ اللہ تعالیٰ کہے گا: ابن آدم! اسے لے لے، تیرے پیٹ کو کوئی چیز نہیں بھر سکتی۔ دیہاتی نے کہا: یا رسول اللہ! اس کا مزہ تو قریشی یا انصاری ہی اٹھایں گے کیونکہ وہی کھیتی باڑی والے ہیں، ہم تو کسان ہیں نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات سن کر ہنسی آ گئی۔

Hadith No 7519 in Arabic

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، حَدَّثَنَا هِلَالٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَوْمًا يُحَدِّثُ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ فِي الزَّرْعِ ، فَقَالَ لَهُ : أَوَلَسْتَ فِيمَا شِئْتَ ؟ ، قَالَ : بَلَى ، وَلَكِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَزْرَعَ ، فَأَسْرَعَ وَبَذَرَ ، فَتَبَادَرَ الطَّرْفَ نَبَاتُهُ وَاسْتِوَاؤُهُ وَاسْتِحْصَادُهُ وَتَكْوِيرُهُ أَمْثَالَ الْجِبَالِ ، فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى : دُونَكَ يَا ابْنَ آدَمَ ، فَإِنَّهُ لَا يُشْبِعُكَ شَيْءٌ ، فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، لَا تَجِدُ هَذَا إِلَّا قُرَشِيًّا أَوْ أَنْصَارِيًّا ، فَإِنَّهُمْ أَصْحَابُ زَرْعٍ ، فَأَمَّا نَحْنُ فَلَسْنَا بِأَصْحَابِ زَرْعٍ ، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ .

Hadith No 7519 in English

Narrated Abu Huraira: Once the Prophet was preaching while a bedouin was sitting there. The Prophet said, A man from among the people of Paradise will request Allah to allow him to cultivate the land Allah will say to him, ‘Haven’t you got whatever you desire?’ He will reply, ‘yes, but I like to cultivate the land (Allah will permit him and) he will sow the seeds, and within seconds the plants will grow and ripen and (the yield) will be harvested and piled in heaps like mountains. On that Allah will say (to him), Take, here you are, O son of Adam, for nothing satisfies you.’ On that the bedouin said, O Allah’s Apostle! Such man must be either from Quraish or from Ansar, for they are farmers while we are not. On that Allah’s Apostle smiled .

Sahih Bukhari Hadith 7519 in Urdu, Arabic, English

Sahih Bukhaari Hadith No 7518 in Urdu

ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے امام مالک نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ جنت والوں سے کہے گا: اے جنت والو! وہ بولیں گے حاضر تیری خدمت کے لیے مستعد، ساری بھلائی تیرے دونوں ہاتھوں میں ہے۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا: کیا تم خوش ہو؟ وہ جواب دیں گے کیوں نہیں ہم خوش ہوں گے، اے رب! اور تو نے ہمیں وہ چیزیں عطا کی ہیں جو کسی مخلوق کو نہیں عطا کیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا میں تمہیں اس سے افضل انعام نہ دوں؟ جنتی پوچھیں گے: اے رب! اس سے افضل کیا چیز ہو سکتی ہے اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں اپنی خوشی تم پر اتارتا ہوں اور اب کبھی تم سے ناراض نہیں ہوں گا۔“

Hadith No 7518 in Arabic

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ لِأَهْلِ الْجَنَّةِ : يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ ، فَيَقُولُونَ : لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ ، فَيَقُولُ هَلْ رَضِيتُمْ ؟ ، فَيَقُولُونَ : وَمَا لَنَا لَا نَرْضَى يَا رَبِّ ، وَقَدْ أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ ، فَيَقُولُ : أَلَا أُعْطِيكُمْ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ ؟ ، فَيَقُولُونَ : يَا رَبِّ ، وَأَيُّ شَيْءٍ أَفْضَلُ مِنْ ذَلِكَ ؟ ، فَيَقُولُ : أُحِلُّ عَلَيْكُمْ رِضْوَانِي فَلَا أَسْخَطُ عَلَيْكُمْ بَعْدَهُ أَبَدًا .

Hadith No 7518 in English

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, Allah will say to the people of Paradise, O the people of Paradise! They will say, ‘Labbaik, O our Lord, and Sa`daik, and all the good is in Your Hands!’ Allah will say, Are you satisfied?’ They will say, ‘Why shouldn’t we be satisfied, O our Lord as You have given us what You have not given to any of Your created beings?’ He will say, ‘Shall I not give you something better than that?’ They will say, ‘O our Lord! What else could be better than that?’ He will say, ‘I bestow My Pleasure on you and will never be angry with you after that.’

Sahih Bukhari Hadith 7518 in Urdu, Arabic, English

Sahih Bukhaari Hadith No 7517 in Urdu

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے شریک بن عبداللہ بن ابی نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا   انہوں نے وہ واقعہ بیان کیا جس رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد کعبہ سے معراج کے لیے لے جایا گیا کہ وحی آنے سے پہلے آپ کے پاس فرشتے آئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد الحرام میں سوئے ہوئے تھے۔ ان میں سے ایک نے پوچھا کہ وہ کون ہیں؟ دوسرے نے جواب دیا کہ وہ ان میں سب سے بہتر ہیں تیسرے نے کہا کہ ان میں جو سب سے بہتر ہیں انہیں لے لو۔ اس رات کو بس اتنا ہی واقعہ پیش آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد انہیں نہیں دیکھا۔ یہاں تک کہ وہ دوسری رات آئے جب کہ آپ کا دل دیکھ رہا تھا اور آپ کی آنکھیں سو رہی تھیں۔ لیکن دل نہیں سو رہا تھا۔ انبیاء کا یہی حال ہوتا ہے۔ ان کی آنکھیں سوتی ہیں لیکن ان کے دل نہیں سوتے۔ چنانچہ انہوں نے آپ سے بات نہیں کی۔ بلکہ آپ کو اٹھا کر زمزم کے کنویں کے پاس لائے۔ یہاں جبرائیل علیہ السلام نے آپ کا کام سنبھالا اور آپ کے گلے سے دل کے نیچے تک سینہ چاک کیا اور سینے اور پیٹ کو پاک کر کے زمزم کے پانی سے اسے اپنے ہاتھ سے دھویا یہاں تک کہ آپ کا پیٹ صاف ہو گیا۔ پھر آپ کے پاس سونے کا طشت لایا گیا جس میں سونے کا ایک برتن ایمان و حکمت سے بھرا ہوا تھا۔ اس سے آپ کے سینے اور حلق کی رگوں کو سیا اور اسے برابر کر دیا۔ پھر آپ کو لے کر آسمان دنیا پر چڑھے اور اس کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر دستک دی۔ آسمان والوں نے ان سے پوچھا آپ کون ہیں؟ انہوں نے کہا کہ جبرائیل انہوں نے پوچھا اور آپ کے ساتھ کون ہے؟ جواب دیا کہ میرے ساتھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ پوچھا: کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ جواب دیا کہ ہاں۔ آسمان والوں نے کہا خوب اچھے آئے اور اپنے ہی لوگوں میں آئے ہو۔ آسمان والے اس سے خوش ہوئے۔ ان میں سے کسی کو معلوم نہیں ہوتا کہ اللہ تعالیٰ زمین میں کیا کرنا چاہتا ہے جب تک وہ انہیں بتا نہ دے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان دنیا پر آدم علیہ السلام کو پایا۔ جبرائیل علیہ السلام نے آپ سے کہا کہ یہ آپ کے بزرگ ترین دادا آدم ہیں آپ انہیں سلام کیجئے۔ آدم علیہ السلام نے سلام کا جواب دیا۔ کہا کہ خوب اچھے آئے اور اپنے ہی لوگوں میں آئے ہو۔ مبارک ہو اپنے بیٹے کو، آپ کیا ہی اچھے بیٹے ہیں۔ آپ نے آسمان دنیا میں دو نہریں دیکھیں جو بہہ رہی تھیں۔ پوچھا اے جبرائیل! یہ نہریں کیسی ہیں؟ جبرائیل علیہ السلام نے جواب دیا کہ یہ نیل اور فرات کا منبع ہے۔ پھر آپ آسمان پر اور چلے تو دیکھا کہ ایک دوسری نہر ہے جس کے اوپر موتی اور زبرجد کا محل ہے۔ اس پر اپنا ہاتھ مارا تو وہ مشک ہے۔ پوچھا: جبرائیل! یہ کیا ہے؟ جواب دیا کہ یہ کوثر ہے جسے اللہ نے آپ کے لیے محفوظ رکھا ہے۔ پھر آپ دوسرے آسمان پر چڑھے۔ فرشتوں نے یہاں بھی وہی سوال کیا جو پہلے آسمان پر کیا تھا۔ کون ہیں؟ کہا: جبرائیل۔ پوچھا آپ کے ساتھ کون ہیں؟ کہا محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔ پوچھا کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ فرشتے بولے انہیں مرحبا اور بشارت ہو۔ پھر آپ کو لے کر تیسرے آسمان پر چڑھے اور یہاں بھی وہی سوال کیا جو پہلے اور دوسرے آسمان پر کیا تھا۔ پھر چوتھے آسمان پر لے کر چڑھے اور یہاں بھی وہی سوال کیا۔ پھر پانچویں آسمان پر آپ کو لے کر چڑھے اور یہاں بھی وہی سوال کیا پھر چھٹے آسمان پر آپ کو لے کر چڑھے اور یہاں بھی وہی سوال کیا۔ پھر آپ کو لے کر ساتویں آسمان پر چڑھے اور یہاں بھی وہی سوال کیا۔ ہر آسمان پر انبیاء ہیں جن کے نام آپ نے لیے۔ مجھے یہ یاد ہے کہ ادریس علیہ السلام دوسرے آسمان پر، ہارون علیہ السلام چوتھے آسمان پر، اور دوسرے نبی پانچویں آسمان پر۔ جن کے نام مجھے یاد نہیں اور ابراہیم علیہ السلام چھٹے آسمان پر اور موسیٰ علیہ السلام ساتویں آسمان پر۔ یہ انہیں اللہ تعالیٰ نے شرف ہم کلامی کی وجہ سے فضیلت ملی تھی۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: میرے رب! میرا خیال نہیں تھا کہ کسی کو مجھ سے بڑھایا جائے گا۔ پھر جبرائیل علیہ السلام انہیں لے کر اس سے بھی اوپر گئے جس کا علم اللہ کے سوا اور کسی کو نہیں یہاں تک کہ آپ کو سدرۃ المنتہیٰ پر لے کر آئے اور رب العزت اللہ تبارک وتعالیٰ سے قریب ہوئے اور اتنے قریب جیسے کمان کے دونوں کنارے یا اس سے بھی قریب۔ پھر اللہ نے اور دوسری باتوں کے ساتھ آپ کی امت پر دن اور رات میں پچاس نمازوں کی وحی کی۔ پھر آپ اترے اور جب موسیٰ علیہ السلام کے پاس پہنچے تو انہوں نے آپ کو روک لیا اور پوچھا: اے محمد! آپ کے رب نے آپ سے کیا عہد لیا ہے؟ فرمایا کہ میرے رب نے مجھ سے دن اور رات میں پچاس نمازوں کا عہد لیا ہے۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ آپ کی امت میں اس کی طاقت نہیں۔ واپس جائیے اور اپنی اور اپنی امت کی طرف سے کمی کی درخواست کیجئے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جبرائیل علیہ السلام کی طرف متوجہ ہوئے اور انہوں نے بھی اشارہ کیا کہ ہاں اگر چاہیں تو بہتر ہے۔ چنانچہ آپ پھر انہیں لے کر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور اپنے مقام پر کھڑے ہو کر عرض کیا: اے رب! ہم سے کمی کر دے کیونکہ میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے دس نمازوں کی کمی کر دی۔ پھر آپ موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئے تو انہوں نے آپ کو روکا۔ موسیٰ علیہ السلام آپ کو اسی طرح برابر اللہ رب العزت کے پاس واپس کرتے رہے۔ یہاں تک کہ پانچ نمازیں ہو گئیں۔ پانچ نمازوں پر بھی انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو روکا اور کہا: اے محمد! میں نے اپنی قوم بنی اسرائیل کا تجربہ اس سے کم پر کیا ہے وہ ناتواں ثابت ہوئے اور انہوں نے چھوڑ دیا۔ آپ کی امت تو جسم، دل، بدن، نظر اور کان ہر اعتبار سے کمزور ہے، آپ واپس جائیے اور اللہ رب العزت اس میں بھی کمی کر دے گا۔ ہر مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جبرائیل علیہ السلام کی طرف متوجہ ہوتے تھے تاکہ ان سے مشورہ لیں اور جبرائیل علیہ السلام اسے ناپسند نہیں کرتے تھے۔ جب وہ آپ کو پانچویں مرتبہ بھی لے گئے تو عرض کیا: اے میرے رب! میری امت جسم، دل، نگاہ اور بند ہر حیثیت سے کمزور ہے، پس ہم سے اور کمی کر دے۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر فرمایا کہ وہ قول میرے یہاں بدلا نہیں جاتا جیسا کہ میں نے تم پر ام الکتاب میں فرض کیا ہے۔ اور فرمایا کہ ہر نیکی کا ثواب دس گناہ ہے پس یہ ام الکتاب میں پچاس نمازیں ہیں لیکن تم پر فرض پانچ ہی ہیں۔ چنانچہ آپ موسیٰ علیہ السلام کے پاس واپس آئے اور انہوں نے پوچھا: کیا ہوا؟ آپ نے کہا کہ ہم سے یہ تخفیف کی کہ ہر نیکی کے بدلے دس کا ثواب ملے گا۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ میں نے بنی اسرائیل کو اس سے کم پر آزمایا ہے اور انہوں نے چھوڑ دیا۔ پس آپ واپس جائیے اور مزید کمی کرائیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کہا: اے موسیٰ، واللہ! مجھے اپنے رب سے اب شرم آتی ہے کیونکہ باربار آ جا چکا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پھر اللہ کا نام لے کر اتر جاؤ۔ پھر جب آپ بیدار ہوئے تو مسجد الحرام میں تھے۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد الحرام ہی میں تھے کہ جاگ اٹھے، جاگ اٹھنے سے یہ مراد ہے کہ وہ حالت معراج کی جاتی رہی اور آپ اپنی حالت میں آ گئے۔

Hadith No 7517 in Arabic

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ : لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَسْجِدِ الْكَعْبَةِ أَنَّهُ جَاءَهُ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ قَبْلَ أَنْ يُوحَى إِلَيْهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ، فَقَالَ : أَوَّلُهُمْ أَيُّهُمْ هُوَ ، فَقَالَ : أَوْسَطُهُمْ هُوَ خَيْرُهُمْ ، فَقَالَ : آخِرُهُمْ خُذُوا خَيْرَهُمْ ، فَكَانَتْ تِلْكَ اللَّيْلَةَ فَلَمْ يَرَهُمْ حَتَّى أَتَوْهُ لَيْلَةً أُخْرَى فِيمَا يَرَى قَلْبُهُ ، وَتَنَامُ عَيْنُهُ ، وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ ، وَكَذَلِكَ الْأَنْبِيَاءُ تَنَامُ أَعْيُنُهُمْ وَلَا تَنَامُ قُلُوبُهُمْ ، فَلَمْ يُكَلِّمُوهُ حَتَّى احْتَمَلُوهُ فَوَضَعُوهُ عِنْدَ بِئْرِ زَمْزَمَ ، فَتَوَلَّاهُ مِنْهُمْ جِبْرِيلُ ، فَشَقَّ جِبْرِيلُ مَا بَيْنَ نَحْرِهِ إِلَى لَبَّتِهِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَدْرِهِ وَجَوْفِهِ ، فَغَسَلَهُ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ بِيَدِهِ حَتَّى أَنْقَى جَوْفَهُ ، ثُمَّ أُتِيَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ فِيهِ تَوْرٌ مِنْ ذَهَبٍ مَحْشُوًّا إِيمَانًا وَحِكْمَةً ، فَحَشَا بِهِ صَدْرَهُ وَلَغَادِيدَهُ يَعْنِي عُرُوقَ حَلْقِهِ ثُمَّ أَطْبَقَهُ ، ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا ، فَضَرَبَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِهَا ، فَنَادَاهُ أَهْلُ السَّمَاءِ مَنْ هَذَا ، فَقَالَ جِبْرِيلُ : قَالُوا : وَمَنْ مَعَكَ ؟ ، قَالَ : مَعِيَ مُحَمَّدٌ ، قَالَ : وَقَدْ بُعِثَ ؟ ، قَالَ : نَعَمْ ، قَالُوا : فَمَرْحَبًا بِهِ وَأَهْلًا ، فَيَسْتَبْشِرُ بِهِ أَهْلُ السَّمَاءِ لَا يَعْلَمُ أَهْلُ السَّمَاءِ بِمَا يُرِيدُ اللَّهُ بِهِ فِي الْأَرْضِ حَتَّى يُعْلِمَهُمْ ، فَوَجَدَ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا آدَمَ ، فَقَالَ لَهُ جِبْرِيلُ : هَذَا أَبُوكَ آدَمُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ وَرَدَّ عَلَيْهِ آدَمُ ، وَقَالَ : مَرْحَبًا وَأَهْلًا بِابْنِي نِعْمَ الِابْنُ أَنْتَ فَإِذَا هُوَ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا بِنَهَرَيْنِ يَطَّرِدَانِ ، فَقَالَ : مَا هَذَانِ النَّهَرَانِ يَا جِبْرِيلُ ؟ ، قَالَ : هَذَا النِّيلُ وَالْفُرَاتُ عُنْصُرُهُمَا ، ثُمَّ مَضَى بِهِ فِي السَّمَاءِ ، فَإِذَا هُوَ بِنَهَرٍ آخَرَ عَلَيْهِ قَصْرٌ مِنْ لُؤْلُؤٍ وَزَبَرْجَدٍ ، فَضَرَبَ يَدَهُ ، فَإِذَا هُوَ مِسْكٌ أَذْفَرُ ، قَالَ : مَا هَذَا يَا جِبْرِيلُ ؟ ، قَالَ : هَذَا الْكَوْثَرُ الَّذِي خَبَأَ لَكَ رَبُّكَ ، ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ ، فَقَالَتِ الْمَلَائِكَةُ لَهُ : مِثْلَ مَا قَالَتْ لَهُ الْأُولَى مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ : قَالُوا وَمَنْ مَعَكَ ؟ ، قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالُوا : وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ ؟ ، قَالَ : نَعَمْ ، قَالُوا : مَرْحَبًا بِهِ وَأَهْلًا ، ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ الثَّالِثَةِ ، وَقَالُوا لَهُ : مِثْلَ مَا قَالَتِ الْأُولَى وَالثَّانِيَةُ ، ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى الرَّابِعَةِ ، فَقَالُوا لَهُ : مِثْلَ ذَلِكَ ، ثُم عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ الْخَامِسَةِ ، فَقَالُوا : مِثْلَ ذَلِكَ ، ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ السَّادِسَةِ ، فَقَالُوا لَهُ : مِثْلَ ذَلِكَ ، ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ ، فَقَالُوا لَهُ : مِثْلَ ذَلِكَ كُلُّ سَمَاءٍ فِيهَا أَنْبِيَاءُ قَدْ سَمَّاهُمْ ، فَأَوْعَيْتُ مِنْهُمْ إِدْرِيسَ فِي الثَّانِيَةِ ، وَهَارُونَ فِي الرَّابِعَةِ ، وَآخَرَ فِي الْخَامِسَةِ ، لَمْ أَحْفَظْ اسْمَهُ ، وَإِبْرَاهِيمَ فِي السَّادِسَةِ ، وَمُوسَى فِي السَّابِعَةِ ، بِتَفْضِيلِ كَلَامِ اللَّهِ ، فَقَالَ مُوسَى : رَبِّ لَمْ أَظُنَّ أَنْ يُرْفَعَ عَلَيَّ أَحَدٌ ، ثُمَّ عَلَا بِهِ فَوْقَ ذَلِكَ بِمَا لَا يَعْلَمُهُ إِلَّا اللَّهُ ، حَتَّى جَاءَ سِدْرَةَ الْمُنْتَهَى ، وَدَنَا لِلْجَبَّارِ رَبِّ الْعِزَّةِ ، فَتَدَلَّى ، حَتَّى كَانَ مِنْهُ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى ، فَأَوْحَى اللَّهُ فِيمَا أَوْحَى إِلَيْهِ خَمْسِينَ صَلَاةً عَلَى أُمَّتِكَ كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ، ثُمَّ هَبَطَ حَتَّى بَلَغَ مُوسَى ، فَاحْتَبَسَهُ مُوسَى ، فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ : مَاذَا عَهِدَ إِلَيْكَ رَبُّكَ ، قَالَ : عَهِدَ إِلَيَّ خَمْسِينَ صَلَاةً كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ، قَالَ : إِنَّ أُمَّتَكَ لَا تَسْتَطِيعُ ذَلِكَ فَارْجِعْ ، فَلْيُخَفِّفْ عَنْكَ رَبُّكَ وَعَنْهُمْ ، فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جِبْرِيلَ كَأَنَّهُ يَسْتَشِيرُهُ فِي ذَلِكَ ، فَأَشَارَ إِلَيْهِ جِبْرِيلُ ، أَنْ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ فَعَلَا بِهِ إِلَى الْجَبَّارِ ، فَقَالَ وَهُوَ مَكَانَهُ : يَا رَبِّ ، خَفِّفْ عَنَّا فَإِنَّ أُمَّتِي لَا تَسْتَطِيعُ هَذَا فَوَضَعَ عَنْهُ عَشْرَ صَلَوَاتٍ ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مُوسَى ، فَاحْتَبَسَهُ فَلَمْ يَزَلْ يُرَدِّدُهُ مُوسَى إِلَى رَبِّهِ حَتَّى صَارَتْ إِلَى خَمْسِ صَلَوَاتٍ ، ثُمَّ احْتَبَسَهُ مُوسَى عِنْدَ الْخَمْسِ ، فَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ ، وَاللَّهِ لَقَدْ رَاوَدْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ قَوْمِي عَلَى أَدْنَى مِنْ هَذَا ، فَضَعُفُوا ، فَتَرَكُوهُ ، فَأُمَّتُكَ أَضْعَفُ أَجْسَادًا وَقُلُوبًا وَأَبْدَانًا وَأَبْصَارًا وَأَسْمَاعًا ، فَارْجِعْ ، فَلْيُخَفِّفْ عَنْكَ رَبُّكَ كُلَّ ذَلِكَ يَلْتَفِتُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جِبْرِيلَ لِيُشِيرَ عَلَيْهِ وَلَا يَكْرَهُ ذَلِكَ جِبْرِيلُ ، فَرَفَعَهُ عِنْدَ الْخَامِسَةِ ، فَقَالَ : يَا رَبِّ ، إِنَّ أُمَّتِي ضُعَفَاءُ أَجْسَادُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ وَأَسْمَاعُهُمْ وَأَبْصَارُهُمْ وَأَبْدَانُهُمْ ، فَخَفِّفْ عَنَّا ، فَقَالَ الْجَبَّارُ : يَا مُحَمَّدُ ، قَالَ : لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ ، قَالَ : إِنَّهُ لَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ كَمَا فَرَضْتُهُ عَلَيْكَ فِي أُمِّ الْكِتَابِ ، قَالَ : فَكُلُّ حَسَنَةٍ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا فَهِيَ خَمْسُونَ فِي أُمِّ الْكِتَابِ وَهِيَ خَمْسٌ عَلَيْكَ ، فَرَجَعَ إِلَى مُوسَى ، فَقَالَ : كَيْفَ فَعَلْتَ ؟ ، فَقَالَ : خَفَّفَ عَنَّا أَعْطَانَا بِكُلِّ حَسَنَةٍ عَشْرَ أَمْثَالِهَا ، قَالَ مُوسَى : قَدْ وَاللَّهِ رَاوَدْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى أَدْنَى مِنْ ذَلِكَ ، فَتَرَكُوهُ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَلْيُخَفِّفْ عَنْكَ أَيْضًا ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَا مُوسَى ، قَدْ وَاللَّهِ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي مِمَّا اخْتَلَفْتُ إِلَيْهِ ، قَالَ : فَاهْبِطْ بِاسْمِ اللَّهِ ، قَالَ : وَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ فِي مَسْجِدِ الْحَرَامِ .

Hadith No 7517 in English

Narrated Anas bin Malik: The night Allah’s Apostle was taken for a journey from the sacred mosque (of Mecca) Al-Ka`ba: Three persons came to him (in a dreamy while he was sleeping in the Sacred Mosque before the Divine Inspiration was revealed to Him. One of them said, Which of them is he? The middle (second) angel said, He is the best of them. The last (third) angle said, Take the best of them. Only that much happened on that night and he did not see them till they came on another night, i.e. after The Divine Inspiration was revealed to him. (Fath-ul-Bari Page 258, Vol. 17) and he saw them, his eyes were asleep but his heart was not—-and so is the case with the prophets: their eyes sleep while their hearts do not sleep. So those angels did not talk to him till they carried him and placed him beside the well of Zamzam. From among them Gabriel took charge of him. Gabriel cut open (the part of his body) between his throat and the middle of his chest (heart) and took all the material out of his chest and `Abdomen and then washed it with Zamzam water with his own hands till he cleansed the inside of his body, and then a gold tray containing a gold bowl full of belief and wisdom was brought and then Gabriel stuffed his chest and throat blood vessels with it and then closed it (the chest). He then ascended with him to the heaven of the world and knocked on one of its doors. The dwellers of the Heaven asked, ‘Who is it?’ He said, Gabriel. They said, Who is accompanying you? He said, Muhammad. They said, Has he been called? He said, Yes They said, He is welcomed. So the dwellers of the Heaven became pleased with his arrival, and they did not know what Allah would do to the Prophet on earth unless Allah informed them. The Prophet met Adam over the nearest Heaven. Gabriel said to the Prophet, He is your father; greet him. The Prophet greeted him and Adam returned his greeting and said, Welcome, O my Son! O what a good son you are! Behold, he saw two flowing rivers, while he was in the nearest sky. He asked, What are these two rivers, O Gabriel? Gabriel said, These are the sources of the Nile and the Euphrates. Then Gabriel took him around that Heaven and behold, he saw another river at the bank of which there was a palace built of pearls and emerald. He put his hand into the river and found its mud like musk Adhfar. He asked, What is this, O Gabriel? Gabriel said, This is the Kauthar which your Lord has kept for you. Then Gabriel ascended (with him) to the second Heaven and the angels asked the same questions as those on the first Heaven, i.e., Who is it? Gabriel replied, Gabriel . They asked, Who is accompanying you? He said, Muhammad. They asked, Has he been sent for? He said, Yes. Then they said, He is welcomed.” Then he (Gabriel) ascended with the Prophet to the third Heaven, and the angels said the same as the angels of the first and the second Heavens had said. Then he ascended with him to the fourth Heaven and they said the same; and then he ascended with him to the fifth Heaven and they said the same; and then he ascended with him to the sixth Heaven and they said the same; then he ascended with him to the seventh Heaven and they said the same. On each Heaven there were prophets whose names he had mentioned and of whom I remember Idris on the second Heaven, Aaron on the fourth Heavens another prophet whose name I don’t remember, on the fifth Heaven, Abraham on the sixth Heaven, and Moses on the seventh Heaven because of his privilege of talking to Allah directly. Moses said (to Allah), O Lord! I thought that none would be raised up above me. But Gabriel ascended with him (the Prophet) for a distance above that, the distance of which only Allah knows, till he reached the Lote Tree (beyond which none may pass) and then the Irresistible, the Lord of Honor and Majesty approached and came closer till he (Gabriel) was about two bow lengths or (even) nearer. (It is said that it was Gabriel who approached and came closer to the Prophet. (Fate Al-Bari Page 263, 264, Vol. 17). Among the things which Allah revealed to him then, was: Fifty prayers were enjoined on his followers in a day and a night. Then the Prophet descended till he met Moses, and then Moses stopped him and asked, O Muhammad ! What did your Lord en join upon you? The Prophet replied, He enjoined upon me to perform fifty prayers in a day and a night. Moses said, Your followers cannot do that; Go back so that your Lord may reduce it for you and for them. So the Prophet turned to Gabriel as if he wanted to consult him about that issue. Gabriel told him of his opinion, saying, Yes, if you wish. So Gabriel ascended with him to the Irresistible and said while he was in his place, O Lord, please lighten our burden as my followers cannot do that. So Allah deducted for him ten prayers where upon he returned to Moses who stopped him again and kept on sending him back to his Lord till the enjoined prayers were reduced to only five prayers. Then Moses stopped him when the prayers had been reduced to five and said, O Muhammad! By Allah, I tried to persuade my nation, Bani Israel to do less than this, but they could not do it and gave it up. However, your followers are weaker in body, heart, sight and hearing, so return to your Lord so that He may lighten your burden. The Prophet turned towards Gabriel for advice and Gabriel did not disapprove of that. So he ascended with him for the fifth time. The Prophet said, O Lord, my followers are weak in their bodies, hearts, hearing and constitution, so lighten our burden. On that the Irresistible said, O Muhammad! the Prophet replied, Labbaik and Sa`daik. Allah said, The Word that comes from Me does not change, so it will be as I enjoined on you in the Mother of the Book. Allah added, Every good deed will be rewarded as ten times so it is fifty (prayers) in the Mother of the Book (in reward) but you are to perform only five (in practice). The Prophet returned to Moses who asked, What have you done? He said, He has lightened our burden: He has given us for every good deed a tenfold reward. Moses said, By Allah! I tried to make Bani Israel observe less than that, but they gave it up. So go back to your Lord that He may lighten your burden further. Allah’s Apostle said, O Moses! By Allah, I feel shy of returning too many times to my Lord. On that Gabriel said, Descend in Allah’s Name. The Prophet then woke while he was in the Sacred Mosque (at Mecca).

Sahih Bukhari Hadith 7517 in Urdu, Arabic, English

Sahih Bukhaari Hadith No 7516 in Urdu

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ایمان والے قیامت کے دن جمع کئے جائیں گے اور وہ کہیں گے کہ کاش کوئی ہماری شفاعت کرتا تاکہ ہم اپنی اس حالت سے نجات پاتے، چنانچہ وہ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور کہیں گے کہ آپ آدم ہیں انسانوں کے پردادا۔ اللہ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا، آپ کو سجدہ کرنے کا فرشتوں کو حکم دیا اور ہر چیز کے نام آپ کو سکھائے پس آپ اپنے رب کے حضور میں ہماری شفاعت کریں، آپ جواب دیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں اور آپ اپنی غلطی انہیں یاد دلائیں گے جو آپ سے سرزد ہوئی تھی۔“

Hadith No 7516 in Arabic

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يُجْمَعُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، فَيَقُولُونَ : لَوِ اسْتَشْفَعْنَا إِلَى رَبِّنَا فَيُرِيحُنَا مِنْ مَكَانِنَا هَذَا ، فَيَأْتُونَ آدَمَ ، فَيَقُولُونَ : لَهُ أَنْتَ آدَمُ أَبُو الْبَشَرِ خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ ، وَأَسْجَدَ لَكَ الْمَلَائِكَةَ وَعَلَّمَكَ أَسْمَاءَ كُلِّ شَيْءٍ ، فَاشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّنَا حَتَّى يُرِيحَنَا ، فَيَقُولُ لَهُمْ : لَسْتُ هُنَاكُمْ ، فَيَذْكُرُ لَهُمْ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ .

Hadith No 7516 in English

Narrated Anas: Allah’s Apostle said, The believers will be assembled on the Day of Resurrection and they will say, ‘Let us look for someone to intercede for us with our Lord so that He may relieve us from this place of ours.’ So they will go to Adam and say, ‘You are Adam, the father of mankind, and Allah created you with His Own Hands and ordered the Angels to prostrate before you, and He taught you the names of all things; so please intercede for us with our Lord so that He may relieve us.’ Adam will say, to them, ‘I am not fit for that,’ and then he will mention to them his mistake which he has committed.’

Sahih Bukhari Hadith 7516 in Urdu, Arabic, English

Sahih Bukhaari Hadith No 7515 in Urdu

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، کہا ہم سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، کہا ہم سے حمید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”آدم علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام نے بحث کی، موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ آپ آدم ہیں جنہوں نے اپنی نسل کو جنت سے نکالا۔ آدم علیہ السلام نے کہا کہ آپ موسیٰ ہیں جنہیں اللہ نے اپنے پیغام اور کلام کے لیے منتخب کیا اور پھر بھی آپ مجھے ایک ایسی بات کے لیے ملامت کرتے ہیں جو اللہ نے میری پیدائش سے پہلے ہی میری تقدیر میں لکھ دی تھی، چنانچہ آدم علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام پر غالب آئے۔

Hadith No 7515 in Arabic

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : احْتَجَّ آدَمُ ، وَمُوسَى ، فَقَالَ مُوسَى : أَنْتَ آدَمُ الَّذِي أَخْرَجْتَ ذُرِّيَّتَكَ مِنَ الْجَنَّةِ ، قَالَ آدَمُ : أَنْتَ مُوسَى الَّذِي اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِرِسَالَاتِهِ وَكَلَامِهِ ، ثُمَّ تَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قَدْ قُدِّرَ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ ، فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى .

Hadith No 7515 in English

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, Adam and Moses debated with each other and Moses said, ‘You are Adam who turned out your offspring from Paradise.’ Adam said, You are Moses whom Allah chose for His Message and for His direct talk, yet you blame me for a matter which had been ordained for me even before my creation?’ Thus Adam overcame Moses.

Sahih Bukhari Hadith 7515 in Urdu, Arabic, English

Sahih Bukhaari Hadith No 7514 in Urdu

ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے صفوان بن محرز نے بیان کیا کہ   ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا: سرگوشی کے بارے میں آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کس طرح سنا ہے؟ انہوں نے بیان کیا کہ تم میں سے کوئی اپنے رب کے قریب جائے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا پردہ اس پر ڈال دے گا اور کہے گا تو نے یہ یہ عمل کیا تھا؟ بندہ کہے گا کہ ہاں۔ چنانچہ وہ اس کا اقرار کرے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے دنیا میں تیرے گناہ پر پردہ ڈالا تھا اور آج بھی تجھے معاف کرتا ہوں۔

Hadith No 7514 in Arabic

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ فِي النَّجْوَى ، قَالَ : يَدْنُو أَحَدُكُمْ مِنْ رَبِّهِ حَتَّى يَضَعَ كَنَفَهُ عَلَيْهِ ، فَيَقُولُ : أَعَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا ؟ ، فَيَقُولُ : نَعَمْ ، وَيَقُولُ : عَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا ، فَيَقُولُ : نَعَمْ ، فَيُقَرِّرُهُ ، ثُمَّ يَقُولُ : إِنِّي سَتَرْتُ عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا وَأَنَا أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ ،

Hadith No 7514 in English

Narrated Safwan bin Muhriz: A man asked Ibn `Umar, What have you heard from Allah’s Apostle regarding An-Najwa? He said, Everyone of you will come close to His Lord Who will screen him from the people and say to him, ‘Did you do so-and-so?’ He will reply, ‘Yes.’ Then Allah will say, ‘Did you do so-and-so?’ He will reply, ‘Yes.’ So Allah will question him and make him confess, and then Allah will say, ‘I screened your sins in the world and forgive them for you today.’

Sahih Bukhari Hadith 7514 in Urdu, Arabic, English