Sahih Bukhari Hadith No 2347 in Urdu

ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے حنظلہ بن قیس نے بیان کیا، ان سے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   میرے چچا ( ظہیر اور مہیر رضی اللہ عنہما ) نے بیان کیا کہ وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں زمین کو بٹائی پر نہر ( کے قریب کی پیداوار ) کی شرط پر دیا کرتے۔ یا کوئی بھی ایسا خطہ ہوتا جسے مالک زمین ( اپنے لیے ) چھانٹ لیتا۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا۔ حنظلہ نے کہا کہ اس پر میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے پوچھا، اگر درہم و دینار کے بدلے یہ معاملہ کیا جائے تو کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ اگر دینار و درہم کے بدلے میں ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اور لیث نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح کی بٹائی سے منع فرمایا تھا، وہ ایسی صورت ہے کہ حلال و حرام کی تمیز رکھنے والا کوئی بھی شخص اسے جائز نہیں قرار دے سکتا۔ کیونکہ اس میں کھلا دھوکہ ہے۔

Read more

 

Sahih Bukhari Hadith No 2346 in Urdu

ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے حنظلہ بن قیس نے بیان کیا، ان سے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   میرے چچا ( ظہیر اور مہیر رضی اللہ عنہما ) نے بیان کیا کہ وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں زمین کو بٹائی پر نہر ( کے قریب کی پیداوار ) کی شرط پر دیا کرتے۔ یا کوئی بھی ایسا خطہ ہوتا جسے مالک زمین ( اپنے لیے ) چھانٹ لیتا۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا۔ حنظلہ نے کہا کہ اس پر میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے پوچھا، اگر درہم و دینار کے بدلے یہ معاملہ کیا جائے تو کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ اگر دینار و درہم کے بدلے میں ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اور لیث نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح کی بٹائی سے منع فرمایا تھا، وہ ایسی صورت ہے کہ حلال و حرام کی تمیز رکھنے والا کوئی بھی شخص اسے جائز نہیں قرار دے سکتا۔ کیونکہ اس میں کھلا دھوکہ ہے۔

Read more

 

Sahih Bukhari Hadith No 2345 in Urdu

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، انہیں سالم نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مجھے معلوم تھا کہ زمین کو بٹائی پر دیا جاتا تھا۔ پھر انہیں ڈر ہوا کہ ممکن ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں کوئی نئی ہدایت فرمائی ہو جس کا علم انہیں نہ ہوا ہو۔ چنانچہ انہوں نے ( احتیاطاً ) زمین کو بٹائی پر دینا چھوڑ دیا۔

Read more

 

Sahih Bukhari Hadith No 2344 in Urdu

پھر رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا گیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرایہ پر دینے سے منع کیا تھا۔ ( یہ سن کر ) ابن عمر رضی اللہ عنہما رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے پاس گئے۔ میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایا۔ اس پر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ہم اپنے کھیتوں کو اس پیداوار کے بدل جو نالیوں پر ہو اور تھوڑی گھاس کے بدل دیا کرتے تھے۔

Read more

 

Sahih Bukhari Hadith No 2343 in Urdu

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا کہ   ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے کھیتوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنہم کے عہد میں اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے ابتدائی عہد خلافت میں کرایہ پر دیتے تھے۔

Read more

 

Sahih Bukhari Hadith No 2342 in Urdu

ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا کہ میں نے اس کا (یعنی رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی مذکورہ حدیث کا) ذکر طاؤس سے کیا   تو انہوں نے کہا کہ ( بٹائی وغیرہ پر ) کاشت کرا سکتا ہے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا تھا۔ البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ اپنے کسی بھائی کو زمین بخشش کے طور پر دے دینا اس سے بہتر ہے کہ اس پر کوئی محصول لے۔ ( یہ اس صورت میں کہ زمیندار کے پاس فالتو زمین بیکار پڑی ہو ) ۔

Read more

 

Sahih Bukhari Hadith No 2341 in Urdu

اور ربیع بن نافع ابوتوبہ نے کہا کہ ہم سے معاویہ بن سلام نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس کے پاس زمین ہو تو وہ خود بوئے ورنہ اپنے کسی ( مسلمان ) بھائی کو بخش دے، اور اگر یہ نہیں کر سکتا تو اسے یوں ہی خالی چھوڑ دے۔

Read more

 

Sahih Bukhari Hadith No 2340 in Urdu

ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام اوزاعی نے خبر دی، اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   صحابہ تہائی، چوتھائی یا نصف پر بٹائی کا معاملہ کیا کرتے تھے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس زمین ہو تو اسے خود بوئے ورنہ دوسروں کو بخش دے۔ اگر یہ بھی نہیں کر سکتا تو اسے یوں ہی خالی چھوڑ دے۔

Read more

 

Sahih Bukhari Hadith No 2339 in Urdu

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں امام اوزاعی نے خبر دی، انہیں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے غلام ابونجاشی نے، انہوں نے رافع بن خدیج بن رافع رضی اللہ عنہ سے سنا، اور انہوں نے اپنے چچا ظہیر بن رافع رضی اللہ عنہ سے، ظہیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسے کام سے منع کیا تھا جس میں ہمارا ( بظاہر ذاتی ) فائدہ تھا۔ اس پر میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ بھی فرمایا وہ حق ہے۔ ظہیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور دریافت فرمایا کہ تم لوگ اپنے کھیتوں کا معاملہ کس طرح کرتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہم اپنے کھیتوں کو ( بونے کے لیے ) نہر کے قریب کی زمین کی شرط پر دے دیتے ہیں۔ اسی طرح کھجور اور جَو کے چند وسق پر۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو۔ یا خود اس میں کھیتی کیا کرو یا دوسروں سے کراؤ۔ ورنہ اسے یوں خالی ہی چھوڑ دو۔ رافع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے کہا ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ) میں نے سنا اور مان لیا۔

Read more

 

Sahih Bukhari Hadith No 2338 in Urdu

ہم سے احمد بن مقدام نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا کہ انہیں نافع نے خبر دی، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( جب خیبر پر ) فتح حاصل کی تھی ( دوسری سند ) اور عبدالرزاق نے کہا کہ ہم کو ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے یہودیوں اور عیسائیوں کو سر زمین حجاز سے نکال دیا تھا اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر پر فتح پائی تو آپ نے بھی یہودیوں کو وہاں سے نکالنا چاہا تھا۔ جب آپ کو وہاں فتح حاصل ہوئی تو اس کی زمین اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کی ہو گئی تھی۔ آپ کا ارادہ یہودیوں کو وہاں سے باہر کرنے کا تھا، لیکن یہودیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ ہمیں یہیں رہنے دیں۔ ہم ( خیبر کی اراضی کا ) سارا کام خود کریں گے اور اس کی پیداوار کا نصف حصہ لے لیں گے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا جب تک ہم چاہیں تمہیں اس شرط پر یہاں رہنے دیں گے۔ چنانچہ وہ لوگ وہیں رہے اور پھر عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں تیماء اور اریحاء کی طرف جلا وطن کر دیا۔

Read more