Sahih Bukhari Hadith No 2177 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، سونا سونے کے بدلے اس وقت تک نہ بیچو جب تک دونوں طرف سے برابر برابر نہ ہو، دونوں طرف سے کسی کمی یا زیادتی کو روا نہ رکھو، اور چاندی کو چاندی کے بدلے میں اس وقت تک نہ بیچو جب تک دونوں طرف سے برابر برابر نہ ہو۔ دونوں طرف سے کسی کمی یا زیادتی کو روا نہ رکھو اور نہ ادھار کو نقد کے بدلے میں بیچو۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2176 in Urdu

ہم سے عبیداللہ بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے چچا نے بیان کیا، کہا ہم سے زہری کے بھتیجے نے بیان کیا، ان سے ان کے چچا نے بیان کیا کہ مجھ سے سالم بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اسی طرح ایک حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے بیان کی   ( جیسے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ یا عمر رضی اللہ عنہ سے گزری ) پھر ایک مرتبہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے پوچھا، اے ابوسعید! آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے یہ کون سی حدیث بیان کرتے ہیں؟ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حدیث بیع صرف ( یعنی روپیہ اشرفیاں بدلنے یا تڑوانے ) سے متعلق ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سنا تھا کہ سونا سونے کے بدلے میں برابر برابر ہی بیچا جا سکتا ہے اور چاندی، چاندی کے بدلہ میں برابر برابر ہی بیچی جا سکتی ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2175 in Urdu

ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو اسماعیل بن علیہ نے خبر دی، کہا کہ مجھے یحییٰ بن ابی اسحاق نے خبر دی، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے بیان کیا، ان سے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، سونا سونے کے بدلے میں اس وقت تک نہ بیچو جب تک ( دونوں طرف سے ) برابر برابر ( کی لین دین ) نہ ہو۔ اسی طرح چاندی، چاندی کے بدلہ میں اس وقت تک نہ بیچو جب تک ( دونوں طرف سے ) برابر برابر نہ ہو۔ البتہ سونا، چاندی کے بدل اور چاندی سونے کے بدل میں جس طرح چاہو بیچو۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2174 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، اور انہیں مالک بن اوس رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ   انہیں سو اشرفیاں بدلنی تھیں۔ ( انہوں نے بیان کیا کہ ) پھر مجھے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہما نے بلایا۔ اور ہم نے ( اپنے معاملہ کی ) بات چیت کی۔ اور ان سے میرا معاملہ طے ہو گیا۔ وہ سونے ( اشرفیوں ) کو اپنے ہاتھ میں لے کر الٹنے پلٹنے لگے اور کہنے لگے کہ ذرا میرے خزانچی کو غابہ سے آ لینے دو۔ عمر رضی اللہ عنہ بھی ہماری باتیں سن رہے تھے، آپ نے فرمایا: اللہ کی قسم! جب تک تم طلحہ سے روپیہ لے نہ لو، ان سے جدا نہ ہونا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ سونا سونے کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتا ہے۔ گیہوں، گیہوں کے بدلے میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتا ہے۔ جَو، جَو کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتا ہے اور کھجور، کھجور کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتی ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2173 in Urdu

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، کہ مجھ سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عرایا کی اجازت دے دی تھی جو اندازے ہی سے بیع کی ایک صورت ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2172 in Urdu

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا۔ انہوں نے بیان کیا کہ مزابنہ یہ ہے کہ کوئی شخص درخت پر کی کھجور سوکھی کھجور کے بدل ماپ تول کر بیچے۔ اور خریدار کہے اگر درخت کا پھل اس سوکھے پھل سے زیادہ نکلے تو وہ اس کا ہے اور کم نکلے تو وہ نقصان بھر دے گا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2171 in Urdu

ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا، مزابنہ یہ کہ درخت پر لگی ہوئی کھجور خشک کھجور کے بدلہ ماپ کر کے بیچی جائے۔ اسی طرح بیل پر لگے ہوئے انگور کو منقیٰ کے بدل بیچنا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2170 in Urdu

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے مالک بن اوس نے، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، گیہوں کو گیہوں کے بدلہ میں بیچنا سود ہے، لیکن یہ کہ سودا ہاتھوں ہاتھ ہو۔ جَو کو جَو کے بدلہ میں بیچنا سود ہے، لیکن یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو۔ اور کھجور کو کھجور کے بدلہ میں بیچنا سود ہے لیکن یہ کہ سودا ہاتھوں ہاتھ، نقدا نقد ہو۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2169 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ   ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے چاہا کہ ایک باندی کو خرید کر آزاد کر دیں، لیکن ان کے مالکوں نے کہا کہ ہم انہیں اس شرط پر آپ کو بیچ سکتے ہیں کہ ان کی ولاء ہمارے ساتھ رہے۔ اس کا ذکر جب عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شرط کی وجہ سے تم قطعاً نہ رکو۔ ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2168 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے باپ عروہ نے، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ   میرے پاس بریرہ رضی اللہ عنہا ( جو اس وقت تک باندی تھیں ) آئیں اور کہنے لگیں کہ میں نے اپنے مالکوں سے نو اوقیہ چاندی پر کتابت کر لی ہے۔ شرط یہ ہوئی ہے کہ ہر سال ایک اوقیہ چاندی انہیں دیا کروں۔ اب آپ بھی میری کچھ مدد کیجئے۔ اس پر میں نے اس سے کہا کہ اگر تمہارے مالک یہ پسند کریں کہ یک مشت ان کا سب روپیہ میں ان کے لیے ( ابھی ) مہیا کر دوں اور تمہارا ترکہ میرے لیے ہو تو میں ایسا بھی کر سکتی ہوں۔ بریرہ رضی اللہ عنہا اپنے مالکوں کے پاس گئیں۔ اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی تجویز ان کے سامنے رکھی۔ لیکن انہوں نے اس سے انکار کیا، پھر بریرہ رضی اللہ عنہا ان کے یہاں واپس آئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں ) بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے تو آپ کی صورت ان کے سامنے رکھی تھی مگر وہ نہیں مانتے بلکہ کہتے ہیں کہ ترکہ تو ہمارا ہی رہے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سنی اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی آپ کو حقیقت حال سے خبر کی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بریرہ کو تم لے لو اور انہیں ترکہ کی شرط لگانے دو۔ ترکہ تو اسی کا ہوتا ہے جو آزاد کرئے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر لوگوں کے مجمع میں تشریف لے گئے اور اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا، امابعد! کچھ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ( خرید و فروخت میں ) ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کی کتاب اللہ میں کوئی اصل نہیں ہے۔ جو کوئی شرط ایسی لگائی جائے جس کی اصل کتاب اللہ میں نہ ہو وہ باطل ہو گی۔ خواہ ایسی سو شرطیں کوئی کیوں نہ لگائے۔ اللہ تعالیٰ کا حکم سب پر مقدم ہے اور اللہ کی شرط ہی بہت مضبوط ہے اور ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔

Read more