Sahih Bukhari Hadith No 1807 in Urdu
ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے نافع سے بیان کیا، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ اور سالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ جن دنوں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما پر حجاج کی لشکر کشی ہو رہی تھی تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے لوگوں نے کہا ( کیونکہ آپ مکہ جانا چاہتے تھے ) کہ اگر آپ اس سال حج نہ کریں تو کوئی نقصان نہیں کیونکہ ڈر اس کا ہے کہ کہیں آپ کو بیت اللہ پہنچنے سے روک نہ دیا جائے۔ آپ بولے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے تھے اور کفار قریش ہمارے بیت اللہ تک پہنچنے میں حائل ہو گئے تھے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قربانی نحر کی اور سر منڈا لیا، عبداللہ نے کہا کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے بھی ان شاءاللہ عمرہ اپنے پر واجب قرار دے لیا ہے۔ میں ضرور جاؤں گا اور اگر مجھے بیت اللہ تک پہنچنے کا راستہ مل گیا تو طواف کروں گا، لیکن اگر مجھے روک دیا گیا تو میں بھی وہی کام کروں گا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، میں اس وقت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا چنانچہ آپ نے ذو الحلیفہ سے عمرہ کا احرام باندھا پھر تھوڑی دور چل کر فرمایا کہ حج اور عمرہ تو ایک ہی ہیں، اب میں بھی تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے عمرہ کے ساتھ حج بھی اپنے اوپر واجب قرار دے لیا ہے، آپ نے حج اور عمرہ دونوں سے ایک ساتھ فارغ ہو کر ہی دسویں ذی الحجہ کو احرام کھولا اور قربانی کی۔ آپ فرماتے تھے کہ جب تک حاجی مکہ پہنچ کر ایک طواف زیارت نہ کر لے پورا احرام نہ کھولنا چاہئے۔
