Sahih Bukhari Hadith No 1647 in Urdu

ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی، کہا کہ   میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ تشریف لائے تو آپ نے بیت اللہ کا طواف کیا اور دو رکعت نماز پڑھی پھر صفا اور مروہ کی سعی کی۔ اس کے بعد عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی «لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة‏» ”تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔“

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1646 in Urdu

ہم نے اس کے متعلق جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے بھی پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ   صفا اور مروہ کی سعی سے پہلے بیوی کے قریب بھی نہ جائے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1645 in Urdu

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عمرو بن دینار سے بیان کہ   ہم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک ایسے شخص کے متعلق پوچھا جو عمرہ میں بیت اللہ کا طواف تو کر لے لیکن صفا اور مروہ کی سعی نہیں کرتا، کیا وہ اپنی بیوی سے صحبت کر سکتا ہے۔ انہوں نے جواب دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( مکہ ) تشریف لائے تو آپ نے بیت اللہ کا سات چکروں کے ساتھ طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی۔ پھر صفا اور مروہ کی سات مرتبہ سعی کی اور تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1644 in Urdu

ہم نے محمد بن عبید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عمر نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلا طواف کرتے تو اس کے تین چکروں میں رمل کرتے اور بقیہ چار میں معمول کے مطابق چلتے اور جب صفا اور مروہ کی سعی کرتے تو آپ نالے کے نشیب میں دوڑا کرتے تھے۔ عبیداللہ نے کہا میں نے نافع سے پوچھا، ابن عمر رضی اللہ عنہما جب رکن یمانی کے پاس پہنچتے تو کیا حسب معمول چلنے لگتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں۔ البتہ اگر رکن یمانی پر ہجوم ہوتا تو حجر اسود کے پاس آ کر آپ آہستہ چلنے لگتے کیونکہ وہ بغیر چومے اس کو نہیں چھوڑتے تھے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1643 in Urdu

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی کہ عروہ نے بیان کیا کہ   میں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ( جو سورۃ البقرہ میں ہے کہ ) ”صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ اس لے جو بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس کے لیے ان کا طواف کرنے میں کوئی گناہ نہیں“۔ قسم اللہ کی پھر تو کوئی حرج نہ ہونا چاہئیے اگر کوئی صفا اور مروہ کی سعی نہ کرنی چاہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا بھتیجے! تم نے یہ بری بات کہی۔ اللہ کا مطلب یہ ہوتا تو قرآن میں یوں اترتا“ ان کے طواف نہ کرنے میں کوئی گناہ نہیں“ بات یہ ہے کہ یہ آیت تو انصار کے لیے اتری تھی جو اسلام سے پہلے منات بت کے نام پر جو مشلل میں رکھا ہوا تھا اور جس کی یہ پوجا کیا کرتے تھے۔، احرام باندھتے تھے۔ یہ لوگ جب ( زمانہ جاہلیت میں ) احرام باندھتے تو صفا مروہ کی سعی کو اچھا نہیں خیال کرتے تھے۔ اب جب اسلام لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا اور کہا کہ یا رسول اللہ! ہم صفا اور مروہ کی سعی اچھی نہیں سمجھتے تھے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ صفا اور مروہ دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں آخر آیت تک۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو پہاڑوں کے درمیان سعی کی سنت جاری کی ہے۔ اس لیے کسی کے لیے مناسب نہیں ہے کہ اسے ترک کر دے۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں نے اس کا ذکر ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے تو یہ علمی بات اب تک نہیں سنی تھی، بلکہ میں نے بہت سے اصحاب علم سے تو یہ سنا ہے کہ وہ یوں کہتے تھے کہ عرب کے لوگ ان لوگوں کے سوا جن کا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ذکر کیا جو مناۃ کے لیے احرام باندھتے تھے سب صفا مروہ کا پھیرا کیا کرتے تھے۔ اور جب اللہ نے قرآن شریف میں بیت اللہ کے طواف کا ذکر فرمایا اور صفا مروہ کا ذکر نہیں کیا تو وہ لوگ کہنے لگے یا رسول اللہ! ہم تو جاہلیت کے زمانہ میں صفا اور مروہ کا پھیرا کیا کرتے تھے اور اب اللہ نے بیت اللہ کے طواف کا ذکر تو فرمایا لیکن صفا مروہ کا ذکر نہیں کیا تو کیا صفا مروہ کی سعی کرنے میں ہم پر کچھ گناہ ہو گا؟ تب اللہ نے یہ آیت اتاری۔ ”صفا مروہ اللہ کی نشانیاں ہیں آخر آیت تک۔“ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا میں سنتا ہوں کہ یہ آیت دونوں فرقوں کے باب میں اتری ہے یعنی اس فرقے کے باب میں جو جاہلیت کے زمانے میں صفا مروہ کا طواف برا جانتا تھا اور اس کے باب میں جو جاہلیت کے زمانے میں صفا مروہ کا طواف کیا کرتے تھے۔ پھر مسلمان ہونے کے بعد اس کا کرنا اس وجہ سے کہ اللہ نے بیت اللہ کے طواف کا ذکر کیا اور صفا و مروہ کا نہیں کیا، برا سمجھے۔ یہاں تک کہ اللہ نے بیت اللہ کے طواف کے بعد ان کے طواف کا بھی ذکر فرما دیا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1642 in Urdu

اور مجھے میری والدہ نے خبر دی کہ   انہوں نے اپنی بہن اور زبیر اور فلاں فلاں ( رضی اللہ عنہم ) کے ساتھ عمرہ کیا ہے یہ سب لوگ حجر اسود کا بوسہ لے لیتے تو عمرہ کا احرام کھول دیتے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1641 in Urdu

ہم سے احمد بن عیسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی، انہیں محمد بن عبدالرحمٰن بن نوفل قرشی نے، انہوں نے عروہ بن زبیر سے پوچھا تھا، عروہ نے کہا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جیسا کہ معلوم ہے حج کیا تھا۔ مجھے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے اس کے متعلق خبر دی کہ جب آپ مکہ معظمہ آئے تو سب سے پہلا کام یہ کیا کہ آپ نے وضو کیا، پھر کعبہ کا طواف کیا۔ یہ آپ کا عمرہ نہیں تھا۔ اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حج کیا اور آپ نے بھی سب سے پہلے کعبہ کا طواف کیا جب کہ یہ آپ کا بھی عمرہ نہیں تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح کیا۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے حج کیا میں نے دیکھا کہ سب سے پہلے آپ نے بھی کعبہ کا طواف کیا۔ آپ کا بھی یہ عمرہ نہیں تھا۔ پھر معاویہ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کا زمانہ آیا۔ پھر میں نے اپنے والد زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی حج کیا۔ یہ ( سارے اکابر ) پہلے کعبہ ہی کے طواف سے شروع کرتے تھے جب کہ یہ عمرہ نہیں ہوتا تھا۔ اس کے بعد مہاجرین و انصار کو بھی میں نے دیکھا کہ وہ بھی اسی طرح کرتے رہے اور ان کا بھی یہ عمرہ نہیں ہوتا تھا۔ آخری ذات جسے میں نے اس طرح کرتے دیکھا، وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی تھی۔ انہوں نے بھی عمرہ نہیں کیا تھا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما ابھی موجود ہیں لیکن ان سے لوگ اس کے متعلق پوچھتے نہیں۔ اسی طرح جو حضرات گزر گئے، ان کا بھی مکہ میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلا قدم طواف کے لے اٹھتا تھا۔ پھر یہ بھی احرام نہیں کھولتے تھے۔ میں نے اپنی والدہ ( اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما ) اور خالہ ( عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ) کو بھی دیکھا کہ جب وہ آتیں تو سب سے پہلے طواف کرتیں اور یہ اس کے بعد احرام نہیں کھولتی تھیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1640 in Urdu

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے نافع سے بیان کیا کہ   جس سال حجاج عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے مقابلے میں لڑنے آیا تھا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جب اس سال حج کا ارادہ کیا تو آپ سے کہا گیا کہ مسلمانوں میں باہم جنگ ہونے والی ہے اور یہ بھی خطرہ ہے کہ آپ کو حج سے روک دیا جائے۔ آپ نے فرمایا تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ ایسے وقت میں میں بھی وہی کام کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔ تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ واجب کر لیا ہے۔ پھر آپ چلے اور جب بیداء کے میدان میں پہنچے تو آپ نے فرمایا کہ حج اور عمرہ تو ایک ہی طرح کے ہیں۔ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرہ کے ساتھ حج بھی واجب کر لیا ہے۔ آپ نے ایک قربانی بھی ساتھ لے لی جو مقام قدید سے خریدی تھی۔ اس کے سوا اور کچھ نہیں کیا۔ دسویں تاریخ سے پہلے نہ آپ نے قربانی کی نہ کسی ایسی چیز کو اپنے لیے جائز کیا جس سے ( احرام کی وجہ سے ) آپ رک گئے تھے۔ نہ سر منڈوایا نہ بال ترشوائے دسویں تاریخ میں آپ نے قربانی کی اور بال منڈوائے۔ آپ کا یہی خیال تھا کہ آپ نے ایک طواف سے حج اور عمرہ دونوں کا طواف ادا کر لیا ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1639 in Urdu

ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے نافع نے کہ   ابن عمر رضی اللہ عنہما کے لڑکے عبداللہ بن عبداللہ ان کے یہاں گئے۔ حج کے لیے سواری گھر میں کھڑی ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خطرہ ہے کہ اس سال مسلمانوں میں آپس میں لڑائی ہو جائے گی اور آپ کو وہ بیت اللہ سے روک دیں گے۔ اس لیے اگر آپ نہ جاتے تو بہتر ہوتا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے گئے تھے ( عمرہ کرنے صلح حدیبیہ کے موقع پر ) اور کفار قریش نے آپ کو بیت اللہ تک پہنچنے سے روک دیا تھا۔ اس لیے اگر مجھے بھی روک دیا گیا تو میں بھی وہی کام کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا اور تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ پھر آپ نے فرمایا کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرہ کے ساتھ حج ( اپنے اوپر ) واجب کر لیا ہے۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر آپ مکہ آئے اور دونوں عمرہ اور حج کے لیے ایک ہی طواف کیا

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1638 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے ابن شہاب سے خبر دی، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ   حجتہ الوداع میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( مدینہ سے ) نکلے اور ہم نے عمرہ کا احرام باندھا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے ساتھ قربانی کا جانور ہو وہ حج اور عمرہ دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھے۔ ایسے لوگ دونوں کے احرام سے ایک ساتھ حلال ہوں گے۔ میں بھی مکہ آئی تھی لیکن مجھے حیض آ گیا تھا۔ اس لیے جب ہم نے حج کے کام پورے کر لیے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عبدالرحمٰن کے ساتھ تنعیم کی طرف بھیجا۔ میں نے وہاں سے عمرہ کا احرام باندھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تمہارے اس عمرہ کے بدلہ میں ہے ( جسے تم نے حیض کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا ) جن لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا انہوں نے سعی کے بعد احرام کھول دیا اور دوسرا طواف منٰی سے واپسی پر کیا لیکن جن لوگوں نے حج اور عمرہ کا احرام ایک ساتھ باندھا تھا انہوں نے صرف ایک طواف کیا۔

Read more