Sahih Bukhari Hadith No 6697 in Urdu

ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو عبیداللہ بن عمرو نے خبر دی، انہیں نافع نے، انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ   عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ مسجد الحرام میں ایک رات کا اعتکاف کروں گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی نذر پوری کر۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6696 in Urdu

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے طلحہ بن عبدالملک نے، ان سے قاسم نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے اس کی نذر مانی ہو کہ اللہ کی اطاعت کرے گا تو اسے اطاعت کرنی چاہئے لیکن جس نے اللہ کی معصیت کی نذر مانی ہو اسے نہ کرنی چاہئے۔“

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6695 in Urdu

ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے شعبہ نے بیان کیا.  کہا مجھ سے ابوحمزہ نے بیان کیا، کہا ہم سے زہدم بن مضرب نے بیان کیا.  کہا کہ   میں نے عمران بن حصین سے سنا، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے.  کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم میں سب سے بہتر میرا زمانہ ہے،
اس کے بعد ان کا جو اس کے قریب ہوں گے۔ اس کے بعد وہ جو اس سے قریب ہوں گے۔“ عمران نے بیان کیا کہ مجھے یاد نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے زمانہ کے بعد دو کا ذکر کیا تھا.  یا تین کا ( فرمایا کہ ) . پھر ایک ایسی قوم آئے گی جو نذر مانے گی اور اسے پورا نہیں کرے گی.  خیانت کرے گی اور ان پر اعتماد نہیں رہے گا۔ وہ گواہی دینے کے لیے تیار رہیں گے . جب کہ ان سے گواہی کے لیے کہا بھی نہیں جائے گا اور ان میں مٹاپا عام ہو جائے گا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6694 in Urdu

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا  ہم کو شعیب نے خبر دی. کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا. ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا.  کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا.  ”نذر انسان کو کوئی ایسی چیز نہیں دیتی جو اس کے مقدر میں نہ ہو.  البتہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ بخیل سے اس کا مال نکلواتا ہے.  اور اس طرح وہ چیزیں صدقہ کر دیتا ہے.  جس کی اس سے پہلے اس کی امید نہیں کی جا سکتی تھی۔“

Read more

 Sahih Bukhari Hadith No 6693 in Urdu

ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا.  انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا.  ان سے منصور نے، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مرہ نے خبر دی. اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر سے منع فرمایا تھا اور فرمایا تھا کہ وہ کسی چیز کو واپس نہیں کر سکتی، البتہ اس کے ذریعہ بخیل کا مال نکالا جا سکتا ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6692 in Urdu

ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا، انہوں نے کہا.  ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن الحارث نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا.    انہوں نے کہا، کیا لوگوں کو نذر سے منع نہیں کیا گیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نذر کسی چیز کو نہ آگے کر سکتی ہے نہ پیچھے.  البتہ اس کے ذریعہ بخیل کا مال نکالا جا سکتا ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6691 in Urdu

ہم سے حسن بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن جریج نے بیان کیا.  کہ عطاء کہتے تھے کہ انہوں نے عبید بن عمیر سے سنا.  کہا میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا. وہ کہتی تھیں کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( ام المؤمنین ).  زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے یہاں رکتے تھے.  اور شہد پیتے تھے۔ پھر میں نے اور ( ام المؤمنین ) حفصہ ( رضی اللہ عنہا ) نے عہد کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آئیں. تو وہ کہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے مغافیر کی بو آتی ہے،
آپ نے مغافیر تو نہیں کھائی ہے؟ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ایک کے یہاں تشریف لائے.  تو انہوں نے یہی بات آپ سے پوچھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ میں نے شہد پیا ہے زینب بنت جحش کے یہاں.  اور اب کبھی نہیں پیوں گا۔ ( کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یقین ہو گیا کہ واقعی اس میں مغافیر کی بو آتی ہے ) اس پر یہ آیت نازل ہوئی «يا أيها النبي لم تحرم ما أحل الله لك» ”اے نبی! آپ ایسی چیز کیوں حرام کرتے ہیں
جو اللہ نے آپ کے لیے حلال کی ہے۔“ «إن تتوبا إلى الله» میں عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہا کی طرف اشارہ ہے اور «وإذ أسر النبي إلى بعض أزواجه حديثا» سے اشارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی طرف ہے کہ ”نہیں“ میں نے شہد پیا ہے۔“ اور مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے ہشام سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اب کبھی میں شہد نہیں پیوں گا میں نے قسم کھا لی ہے تم اس کی کسی کو خبر نہ کرنا ( پھر آپ نے اس قسم کو توڑ دیا ) ۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6690 in Urdu

ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا.  کہا مجھ کو یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے.  کہا مجھے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب بن مالک نے خبر دی.    جب کعب رضی اللہ عنہ نابینا ہو گئے تھے.  تو ان کی اولاد میں ایک یہی کہیں آنے جانے میں ان کے ساتھ رہتے تھے۔ انہوں نے بیان کیا

کہ میں نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے ان کے واقعہ اور آیت «على الثلاثة الذين خلفوا‏» کے سلسلہ میں سنا.  انہوں نے اپنی حدیث کے آخر میں کہا.  کہ ( میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ پیش کش کی کہ ).  اپنی توبہ کی خوشی میں میں اپنا مال اللہ اور اس کے رسول کے دین کی خدمت میں صدقہ کر دوں.  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا.  کہ اپنا کچھ مال اپنے پاس ہی رکھو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6689 in Urdu

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا.  ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا.  میں نے یحییٰ بن سعید سے سنا، انہوں نے کہا.  کہ مجھ سے محمد بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے علقمہ بن وقاص لیثی سے سنا.  انہوں نے بیان کیا.  کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا.
کہ   میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا . کہ بلاشبہ عمل کا دارومدار نیت پر ہے اور انسان کو وہی ملے گا.  جس کی وہ نیت کرے گا پس جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہو گی.  تو واقعی وہ انہیں کے لیے ہو گی.  اور جس کی ہجرت دنیا حاصل کرنے کے لیے یا کسی عورت سے شادی کرنے کے لیے ہو گی.  تو اس کی ہجرت اسی کے لیے ہو گی جس کے لیے اس نے ہجرت کی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6688 in Urdu

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا.  ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے بیان کیا.  انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا.  کہ   ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ( اپنی بیوی ) ام سلیم رضی اللہ عنہا سے کہا.  کہ میں سن کر آ رہا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز.  ( فاقوں کی وجہ سے ) کمزور پڑ گئی ہے.  اور میں نے آواز سے آپ کے فاقہ کا اندازہ لگایا ہے۔
کیا تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟ انہوں نے کہا ہاں۔ چنانچہ انہوں نے جَو کی چند روٹیاں نکالیں اور ایک اوڑھنی لے کر روٹی کو اس کے ایک کونے سے لپیٹ دیا اور اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھجوایا۔ میں لے کر گیا تو میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف رکھتے ہیں اور آپ کے ساتھ کچھ لوگ ہیں، میں ان کے پاس جا کے کھڑا ہو گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، کیا تمہیں ابوطلحہ نے بھیجا ہے،
میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں سے کہا جو ساتھ تھے کہ اٹھو اور چلو، میں ان کے آگے آگے چل رہا تھا۔ آخر میں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے یہاں پہنچا اور ان کو اطلاع دی۔ ابوطلحہ نے کہا: ام سلیم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں اور ہمارے پاس تو کوئی ایسا کھانا نہیں ہے جو سب کو پیش کیا جا سکے؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔ پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ باہر نکلے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے،
اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوطلحہ گھر کی طرف بڑھے اور اندر گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ام سلیم! جو کچھ تمہارے پاس ہے میرے پاس لاؤ۔ وہ یہی روٹیاں لائیں۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان روٹیوں کو چورا کر دیا گیا اور ام سلیم رضی اللہ عنہا نے اپنی ایک ( گھی کی ) کپی کو نچوڑا گیا یہی سالن تھا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جیسا کہ اللہ نے چاہا دعا پڑھی اور فرمایا کہ دس دس آدمیوں کو اندر بلاؤ انہیں بلایا گیا اور اس طرح سب لوگوں نے کھایا اور خوب سیر ہو گئے، حاضرین کی تعداد ستر یا اسی آدمیوں کی تھی۔

Read more