Sahih Bukhari Hadith No 6596 in Urdu

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید رشک نے بیان کیا، انہوں نے مطرف بن عبداللہ بن شخیر سے سنا، وہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے، انہوں نے کہا کہ   ایک صاحب نے ( یعنی خود انہوں نے ) عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا جنت کے لوگ جہنمیوں میں سے پہچانے جا چکے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہاں“ انہوں نے کہا کہ پھر عمل کرنے والے کیوں عمل کریں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر شخص وہی عمل کرتا ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے یا جس کے لیے اسے سہولت دی گئی ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6595 in Urdu

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن ابوبکر بن انس نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ نے رحم مادر پر ایک فرشتہ مقرر کر دیا ہے اور وہ کہتا رہتا ہے کہ اے رب! یہ «نطفة» قرار پایا ہے۔ اے رب! اب «علقة» یعنی جما ہوا خون بن گیا ہے۔ اے رب! اب «مضغة‏.‏» ( گوشت کا لوتھڑا ) بن گیا ہے۔ پھر جب اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ اس کی پیدائش پوری کرے تو وہ پوچھتا ہے اے رب لڑکا ہے یا لڑکی؟ نیک ہے یا برا؟ اس کی روزی کیا ہو گی؟ اس کی موت کب ہو گی؟ اسی طرح یہ سب باتیں ماں کے پیٹ ہی میں لکھ دی جاتی ہیں، دنیا میں اسی کے مطابق ظاہر ہوتا ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6594 in Urdu

ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا مجھ کو سلیمان اعمش نے خبر دی، کہا کہ میں نے زید بن وہب سے سنا، ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان سنایا اور آپ سچوں کے سچے تھے اور آپ کی سچائی کی زبردست گواہی دی گئی۔ فرمایا کہ تم میں سے ہر شخص پہلے اپنی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک نطفہ ہی رکھا جاتا ہے۔ پھر اتنی ہی مدت میں «علقة» یعنی خون کی پھٹکی ( بستہ خون ) بنتا ہے پھر اتنے ہی عرصہ میں «مضغة» ( یعنی گوشت کا لوتھڑا ) پھر چار ماہ بعد اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ بھیجتا ہے اور اس کے بارے میں ( ماں کے پیٹ ہی میں ) چار باتوں کے لکھنے کا حکم دیا جاتا ہے۔ اس کی روزی کا، اس کی موت کا، اس کا کہ وہ بدبخت ہے یا نیک بخت۔ پس واللہ، تم میں سے ایک شخص دوزخ والوں کے سے کام کرتا رہتا ہے اور جب اس کے اور دوزخ کے درمیان صرف ایک بالشت کا فاصلہ یا ایک ہاتھ کا فاصلہ باقی رہ جاتا ہے تو اس کی تقدیر اس پر غالب آتی ہے اور وہ جنت والوں کے سے کام کرنے لگتا ہے اور جنت میں جاتا ہے۔ اسی طرح ایک شخص جنت والوں کے سے کام کرتا رہتا ہے اور جب اس کے اور جنت کے درمیان ایک ہاتھ کا فاصلہ باقی رہ جاتا ہے تو اس کی تقدیر اس پر غالب آتی ہے اور وہ دوزخ والوں کے کام کرنے لگتا ہے اور دوزخ میں جاتا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ آدم بن ابی ایاس نے اپنی روایت میں یوں کہا کہ جب ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6593 in Urdu

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، ان سے نافع بن عمر نے، کہا کہ مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا، ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں حوض پر موجود رہوں گا اور دیکھوں گا کہ تم میں سے کون میرے پاس آتا ہے۔ پھر کچھ لوگوں کو مجھ سے الگ کر دیا جائے گا۔ میں عرض کروں گا کہ اے میرے رب! یہ تو میرے ہی آدمی ہیں اور میری امت کے لوگ ہیں۔ مجھ سے کہا جائے گا کہ تمہیں معلوم بھی ہے انہوں نے تمہارے بعد کیا کام کئے تھے؟ واللہ یہ مسلسل الٹے پاؤں لوٹتے رہے۔ ( دین اسلام سے پھر گئے ) ابن ابی ملیکہ ( جو کہ یہ حدیث اسماء سے روایت فرماتے ہیں ) کہا کرتے تھے کہ اے اللہ! ہم اس بات سے تیری پناہ مانگتے ہیں کہ ہم الٹے پاؤں ( دین سے ) لوٹ جائیں یا اپنے دین کے بارے میں فتنہ میں ڈال دئیے جائیں۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ سورۃ مومنون میں جو اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے «أعقابكم تنكصون‏» اس کا معنی بھی یہی ہے کہ تم دین سے اپنی ایڑیوں کے بل الٹے پھر گئے تھے یعنی اسلام سے مرتد ہو گئے تھے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6592 in Urdu

اور ابن ابوعدی محمد بن ابراہیم نے بھی شعبہ سے روایت کیا، ان سے معبد بن خالد نے اور ان سے حارثہ رضی اللہ عنہ نے کہ   انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سنا، اس میں اتنا زیادہ ہے کہ آپ کا حوض اتنا لمبا ہو گا جتنی صنعاء اور مدینہ کے درمیان دوری ہے۔ اس پر مستورد نے کہا: کیا آپ نے برتنوں والی روایت نہیں سنی؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ مستورد نے کہا کہ کہ اس میں برتن ( پینے کے ) اس طرح نظر آئیں گے جس طرح آسمان میں ستارے نظر آتے ہیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6591 in Urdu

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے حرمی بن عمارہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے معبد بن خالد نے بیان کیا، انہیں نے حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ   میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حوض کا ذکر کیا اور فرمایا کہ ( وہ اتنا بڑا ہے ) جتنی مدینہ اور صنعاء کے درمیان دوری ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6590 in Urdu

ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یزید نے، ان سے ابوالخیر مرثد بن عبداللہ نے اور ان سے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور شہداء احد کے لیے اس طرح دعا کی جس طرح میت کے لیے جنازہ میں دعا کی جاتی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور فرمایا ”لوگو! میں تم سے آگے جاؤں گا اور تم پر گواہ رہوں گا اور میں واللہ اپنے حوض کی طرف اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں اور مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں دی گئی ہیں یا فرمایا کہ زمین کی کنجیاں دی گئی ہیں۔ اللہ کی قسم! میں تمہارے بارے میں اس بات سے نہیں ڈرتا کہ تم میرے بعد شرک کرو گے، البتہ اس سے ڈرتا ہوں کہ تم دنیا کے لالچ میں پڑ کر ایک دوسرے سے حسد کرنے لگو گے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6589 in Urdu

ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا مجھ کو میرے والد نے خبر دی، انہیں شعبہ نے، ان سے عبدالملک نے بیان کیا، کہا کہ میں نے جندب رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا کہ   میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں حوض پر تم سے پہلے موجود ہوں گا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6588 in Urdu

مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے، ان سے حفص بن عاصم نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کی جگہ کا جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور میرا منبر میرے حوض پر ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 6587 in Urdu

ہم سے ابراہیم بن المنذر حزامی نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے، کہا کہ مجھ سے ہلال نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں ( حوض پر ) کھڑا ہوں گا کہ ایک جماعت میرے سامنے آئے گی اور جب میں انہیں پہچان لوں گا تو ایک شخص ( فرشتہ ) میرے اور ان کے درمیان سے نکلے گا اور ان سے کہے گا کہ ادھر آؤ۔ میں کہوں گا کہ کدھر؟ وہ کہے گا کہ واللہ جہنم کی طرف۔ میں کہوں گا کہ ان کے حالات کیا ہیں؟ وہ کہے گا کہ یہ لوگ آپ کے بعد الٹے پاؤں ( دین سے ) واپس لوٹ گئے تھے۔ پھر ایک اور گروہ میرے سامنے آئے گا اور جب میں انہیں بھی پہچان لوں گا تو ایک شخص ( فرشتہ ) میرے اور ان کے درمیان میں سے نکلے گا اور ان سے کہے گا کہ ادھر آؤ۔ میں پوچھوں گا کہ کہاں؟ تو وہ کہے گا، اللہ کی قسم! جہنم کی طرف۔ میں کہوں گا کہ ان کے حالات کیا ہیں؟ فرشتہ کہے گا کہ یہ لوگ آپ کے بعد الٹے پاؤں واپس لوٹ گئے تھے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان گروہوں میں سے ایک آدمی بھی نہیں بچے گا۔ ان سب کو دوزخ میں لے جائیں گے۔

Read more