Tag Archive for: Daily Hadess

Sahih Bukhari Hadith No 4339 in Urdu

مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہیں معمر نے خبر دی۔ (دوسری سند) اور مجھ سے نعیم بن حماد نے بیان کیا. کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی. انہیں معمر نے، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے اور ان سے ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا.  کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بنی جذیمہ کی طرف بھیجا۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے انہیں اسلام کی دعوت دی.  لیکن انہیں «أسلمنا‏.‏» ”ہم اسلام لائے“ کہنا نہیں آتا تھا، اس کے بجائے وہ «صبأنا‏.‏، صبأنا‏.‏» ”ہم بےدین ہو گئے،
یعنی اپنے آبائی دین سے ہٹ گئے“ کہنے لگے۔ خالد رضی اللہ عنہ نے انہیں قتل کرنا اور قید کرنا شروع کر دیا.  اور پھر ہم میں سے ہر شخص کو اس کا قیدی اس کی حفاظت کے لیے دے دیا.  پھر جب ایک دن خالد رضی اللہ عنہ نے ہم سب کو حکم دیا.  کہ ہم اپنے قیدیوں کو قتل کر دیں۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں اپنے قیدی کو قتل نہیں کروں گا اور نہ میرے ساتھیوں میں کوئی اپنے قیدی کو قتل کرے گا آخر جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے صورت حال بیان کیا تو آپ نے ہاتھ اٹھا کر دعا کی۔ اے اللہ! میں اس فعل سے بیزاری کا اعلان کرتا ہوں، جو خالد نے کیا۔ دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4338 in Urdu

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک لشکر روانہ کیا تھا، میں بھی اس میں شریک تھا۔ اس میں ہمارا حصہ ( مال غنیمت میں ) بارہ بارہ اونٹ پڑے اور ایک ایک اونٹ ہمیں اور فالتو دیا گیا۔ اس طرح ہم تیرہ تیرہ اونٹ ساتھ لے کر واپس آئے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4337 in Urdu

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا. کہا ہم سے معاذ نے بیان کیا. کہا ہم سے عبداللہ بن عون نے. ان سے ہشام بن زید بن انس بن مالک نے.  اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا.  کہ   جب حنین کا دن ہوا. تو قبیلہ ہوازن اور غطفان اپنے مویشی اور بال بچوں کو ساتھ لے کر جنگ کے لیے نکلے۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دس ہزار کا لشکر تھا۔ ان میں کچھ لوگ وہ بھی تھے. جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے بعد احسان رکھ کر چھوڑ دیا تھا.
پھر ان سب نے پیٹھ پھیر لی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تنہا رہ گئے۔ اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ پکارا دونوں پکار ایک دوسرے سے الگ الگ تھیں. آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں طرف متوجہ ہو کر پکارا: اے انصاریو! انہوں نے جواب دیا ہم حاضر ہیں: یا رسول اللہ! آپ کو بشارت ہو، ہم آپ کے ساتھ ہیں، لڑنے کو تیار ہیں۔ پھر آپ بائیں طرف متوجہ ہوئے اور آواز دی، اے انصاریو! انہوں نے ادھر سے جواب دیا کہ ہم حاضر ہیں، یا رسول اللہ! بشارت ہو،
ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ایک سفید خچر پر سوار تھے.  پھر آپ اتر گئے اور فرمایا.  کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔ انجام کار کافروں کو ہار ہوئی اور اس لڑائی میں بہت زیادہ غنیمت حاصل ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مہاجرین میں اور قریشیوں میں تقسیم کر دیا.  ( جنہیں فتح مکہ کے موقع پر احسان رکھ کر چھوڑ دیا تھا ) انصار کو ان میں سے کچھ نہیں عطا فرمایا۔ انصار ( کے بعض نوجوانوں ) نے کہا.
کہ جب سخت وقت آتا ہے تو ہمیں بلایا جاتا ہے اور غنیمت دوسروں کو تقسیم کر دی جاتی ہے۔ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے انصار کو ایک خیمہ میں جمع کیا اور فرمایا اے انصاریو! کیا وہ بات صحیح ہے جو تمہارے بارے میں مجھے معلوم ہوئی ہے؟ اس پر وہ خاموش ہو گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انصاریو! کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ لوگ دنیا اپنے ساتھ لے جائیں
اور تم رسول اللہ کو اپنے گھر لے جاؤ۔ انصاریوں نے عرض کیا ہم اسی پر خوش ہیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر لوگ کسی وادی میں چلیں اور انصار کسی گھاٹی میں چلیں تو میں انصار ہی کی گھاٹی میں چلنا پسند کروں گا۔ اس پر ہشام نے پوچھا: اے ابوحمزہ! کیا آپ وہاں موجود تھے؟ انہوں نے کہا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے غائب ہی کب ہوتا تھا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4336 in Urdu

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا. ان سے منصور نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے.  کہ   غزوہ حنین کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند لوگوں کو بہت بہت جانور دئیے۔ چنانچہ اقرع بن حابس کو جن کا دل بہلانا منظور تھا،
سو اونٹ دئیے۔ عیینہ بن حصن فزاری کو بھی اتنے ہی دئیے اور اسی طرح دوسرے اشراف عرب کو دیا۔ اس پر ایک شخص نے کہا کہ اس تقسیم میں اللہ کی رضا کا کوئی خیال نہیں کیا گیا۔ ( ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ) میں نے کہا.  کہ میں اس کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کروں گا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلمہ سنا.  تو فرمایا کہ اللہ موسیٰ علیہ السلام پر رحم فرمائے. کہ انہیں اس سے بھی زیادہ دکھ دیا گیا تھا لیکن انہوں نے صبر کیا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4335 in Urdu

ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا. ان سے اعمش نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے.  کہ   جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حنین کے مال غنیمت کی تقسیم کر رہے تھے.  تو انصار کے ایک شخص نے ( جو منافق تھا ) کہا.  کہ اس تقسیم میں اللہ کی خوشنودی کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بدگو کی اطلاع دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا.  پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا.  کہ اللہ تعالیٰ موسیٰ علیہ السلام پر رحم فرمائے. انہیں اس سے بھی زیادہ دکھ پہنچایا گیا پس انہوں نے صبر کیا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4334 in Urdu

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا. ہم سے غندر نے بیان کیا. انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا.  کہ میں نے قتادہ سے سنا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا.  کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے کچھ لوگوں کو جمع کیا.  اور فرمایا کہ قریش کے کفر کا اور ان کی بربادیوں کا زمانہ قریب ہے۔ میرا مقصد صرف ان کی دلجوئی اور تالیف قلب تھا۔ کیا
تم اس پر راضی اور خوش نہیں ہو کہ لوگ دنیا اپنے ساتھ لے کر جائیں.  اور تم اللہ کے رسول کو اپنے گھر لے جاؤ؟ سب انصاری بولے، کیوں نہیں ( ہم اسی پر راضی ہیں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا.  کہ اگر دوسرے لوگ کسی وادی میں چلیں اور انصار کسی اور گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی وادی یا گھاٹی میں چلوں گا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4333 in Urdu

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا. کہا ہم سے ازہر بن سعد سمان نے بیان کیا.  اور ان سے عبداللہ بن عون نے، انہیں ہشام بن زید بن انس نے خبر دی.  اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا.  کہ   غزوہ حنین میں جب قبیلہ ہوازن سے جنگ شروع ہوئی.  تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دس ہزار فوج تھی۔ قریش کے وہ لوگ بھی ساتھ تھے. جنہیں فتح مکہ کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوڑ دیا تھا. پھر سب نے پیٹھ پھیر لی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا: اے انصاریو! انہوں نے جواب دیا کہ ہم حاضر ہیں، یا رسول اللہ! آپ کے ہر حکم کی تعمیل کے لیے ہم حاضر ہیں۔ ہم آپ کے سامنے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اتر گئے.  اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا.  کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں پھر مشرکین کی ہار ہو گئی۔ جن لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے بعد چھوڑ دیا تھا.  اور مہاجرین کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا لیکن انصار کو کچھ نہیں دیا۔
اس پر انصار رضی اللہ عنہم نے اپنے غم کا اظہار کیا. تو آپ نے انہیں بلایا اور ایک خیمہ میں جمع کیا.  پھر فرمایا کہ تم اس پر راضی نہیں ہو کہ دوسرے لوگ بکری اور اونٹ اپنے ساتھ لے جائیں.  اور تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ساتھ لے جاؤ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا.  کہ اگر لوگ کسی وادی یا گھاٹی میں رہیں اور انصار دوسری گھاٹی میں رہیں.  تو میں انصار کی گھاٹی کو اختیار کروں گا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4332 in Urdu

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا. کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا. ان سے ابوالتیاح نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا.  کہ   فتح مکہ کے زمانے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش میں ( حنین کی ). غنیمت کی تقسیم کر دی۔ انصار رضی اللہ عنہم اس سے رنجیدہ ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اس پر راضی نہیں ہو.  کہ دوسرے لوگ دنیا اپنے ساتھ لے جائیں.  اور تم اپنے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے جاؤ۔ انصار نے عرض کیا کہ ہم اس پر خوش ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگ دوسرے کسی وادی یا گھاٹی میں رہیں.  تو میں انصار کی وادی یا گھاٹی میں رہوں گا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4331 in Urdu

مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا. انہیں معمر نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا.  اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی. بیان کیا کہ   جب قبیلہ ہوازن کے مال میں سے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو جو دینا تھا.  وہ دیا تو انصار کے کچھ لوگوں کو رنج ہوا.  کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو سو سو اونٹ دے دئیے تھے۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ اللہ اپنے رسول کی مغفرت کرے،
قریش کو تو آپ عنایت فرما رہے ہیں.  اور ہم کو آپ نے چھوڑ دیا ہے حالانکہ ہماری تلواروں سے ان کا خون ٹپک رہا ہے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا.  کہ انصار کی یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کانوں میں آئی.  تو آپ نے انہیں بلا بھیجا اور چمڑے کے ایک خیمے میں انہیں جمع کیا. ان کے ساتھ ان کے علاوہ کسی کو بھی آپ نے نہیں بلایا تھا۔ جب سب لوگ جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے.  اور آپ نے فرمایا تمہاری جو بات مجھے معلوم ہوئی ہے کیا وہ صحیح ہے؟ انصار کے جو سمجھدار لوگ تھے
انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جو لوگ ہمارے معزز اور سردار ہیں، انہوں نے ایسی کوئی بات نہیں کہی۔ البتہ ہمارے کچھ لوگ جو ابھی نوعمر ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ اللہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مغفرت کرے، قریش کو آپ دے رہے ہیں اور ہمیں آپ نے چھوڑ دیا ہے حالانکہ ہماری تلواروں سے ان کا خون ٹپک رہا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ میں ایسے لوگوں کو دیتا ہوں جو ابھی نئے نئے اسلام میں داخل ہوئے ہیں،
اس طرح میں ان کی دلجوئی کرتا ہوں۔ کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ دوسرے لوگ تو مال و دولت لے جائیں اور تم نبی کو اپنے ساتھ اپنے گھر لے جاؤ۔ اللہ کی قسم! جو چیز تم اپنے ساتھ لے جاؤ گے وہ اس سے بہتر ہے جو وہ لے جا رہے ہیں۔ انصار نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم اس پر راضی ہیں۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے بعد تم دیکھو گے کہ تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی۔ اس وقت صبر کرنا، یہاں تک کہ اللہ اور اس کے رسول سے آ ملو۔ میں حوض کوثر پر ملوں گا۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا لیکن انصار نے صبر نہیں کیا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4330 in Urdu

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا. ان سے عمرو بن یحییٰ نے، ان سے عباد بن تمیم نے. ان سے عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا. کہ   غزوہ حنین کے موقع پر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو جو غنیمت دی تھی. آپ نے اس کی تقسیم کمزور ایمان کے لوگوں میں ( جو فتح مکہ کے بعد ایمان لائے تھے ) کر دی. اور انصار کو اس میں سے کچھ نہیں دیا۔ اس کا انہیں کچھ ملال ہوا.  کہ وہ مال جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسروں کو دیا انہیں کیوں نہیں دیا۔
آپ نے اس کے بعد انہیں خطاب کیا اور فرمایا: اے انصاریو! کیا میں نے تمہیں گمراہ نہیں پایا تھا.  پھر تم کو میرے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے ہدایت نصیب کی اور تم میں آپس میں دشمنی اور نااتفاقی تھی.  تو اللہ تعالیٰ نے میرے ذریعہ تم میں باہم الفت پیدا کی اور تم محتاج تھے. اللہ تعالیٰ نے میرے ذریعہ غنی کیا۔ آپ کے ایک ایک جملے پر انصار کہتے جاتے تھے. کہ اللہ اور اس کے رسول کے ہم سب سے زیادہ احسان مند ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری باتوں کا جواب دینے سے تمہیں کیا چیز مانع رہی؟ بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر اشارہ پر انصار عرض کرتے جاتے. کہ اللہ اور اس کے رسول کے ہم سب سے زیادہ احسان مند ہیں.  پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم چاہتے.  تو مجھ سے اس طرح بھی کہہ سکتے تھے ( کہ آپ آئے تو لوگ آپ کو جھٹلا رہے تھے،
لیکن ہم نے آپ کی تصدیق کی وغیرہ ) کیا.  تم اس پر خوش نہیں ہو کہ جب لوگ اونٹ اور بکریاں لے جا رہے ہوں.  تو تم اپنے گھروں کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ساتھ لے جاؤ؟ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تو میں بھی انصار کا ایک آدمی ہوتا۔ لوگ خواہ کسی گھاٹی یا وادی میں رہیں گے میں تو انصار کی گھاٹی اور وادی میں رہوں گا۔ انصار استر کی طرح ہیں جو جسم سے ہمیشہ لگا رہتا ہے اور دوسرے لوگ اوپر کے کپڑے یعنی ابرہ کی طرح ہیں۔ تم لوگ ( انصار ) دیکھو گے کہ میرے بعد تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی۔ تم ایسے وقت میں صبر کرنا یہاں تک کہ مجھ سے حوض پر آ ملو۔

Read more