Tag Archive for: Daily Hadess

Sahih Bukhari Hadith No 4199 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا . کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا . کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا . ان سے محمد نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے.  کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آنے والے نے حاضر ہو کر عرض کیا.  کہ گدھے کا گوشت کھایا جا رہا ہے۔
اس پر آپ نے خاموشی اختیار کی پھر دوبارہ وہ حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ گدھے کا گوشت کھایا جا رہا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس مرتبہ بھی خاموش رہے ‘ پھر وہ تیسری مرتبہ آئے اور عرض کیا کہ گدھے ختم ہو گئے۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی سے اعلان کرایا کہ اللہ اور اس کے رسول تمہیں پالتو گدھوں کے گوشت کے کھانے سے منع کرتے ہیں۔ چنانچہ تمام ہانڈیاں الٹ دی گئیں حالانکہ وہ گوشت کے ساتھ جوش مار رہی تھیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4198 in Urdu

ہمیں صدقہ بن فضل نے خبر دی ‘ کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی . کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا . ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا.  کہ   ہم خیبر صبح کے وقت پہنچے ‘ یہودی اپنے پھاؤڑے وغیرہ لے کر باہر آئے.  لیکن جب انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو چلانے لگے محمد! اللہ کی قسم محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) لشکر لے کر آ گئے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی ذات سب سے بلند و برتر ہے۔ یقیناً جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر جائیں.  تو پھر ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری ہو جاتی ہے۔ پھر ہمیں وہاں گدھے کا گوشت ملا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اعلان کرنے والے نے اعلان کیا کہ اللہ اور اس کے رسول تمہیں گدھے کا گوشت کھانے سے منع کرتے ہیں کہ یہ ناپاک ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4197 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی . انہیں حمید طویل نے اور انہیں انس رضی اللہ عنہ نے.  کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر رات کے وقت پہنچے۔ آپ کا قاعدہ تھا.  کہ جب کسی قوم پر حملہ کرنے کے لیے رات کے وقت موقع پر پہنچتے تو فوراً ہی حملہ نہیں کرتے بلکہ صبح ہو جاتی جب کرتے۔ چنانچہ صبح کے وقت یہودی اپنے کلہاڑے اور ٹوکرے لے کر باہر نکلے.  لیکن جب انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا.  تو شور کرنے لگے کہ محمد ‘ اللہ کی قسم! محمد لشکر لے کر آ گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خیبر برباد ہوا . ہم جب کسی قوم کے میدان میں اتر جاتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری ہو جاتی ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4196 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا . ان سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا.  کہ   ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی طرف نکلے۔ رات کے وقت ہمارا سفر جاری تھا کہ ایک صاحب ( اسید بن حضیر ) نے عامر سے کہا: عامر! اپنے کچھ شعر سناؤ ‘ عامر شاعر تھے۔ اس فرمائش پر وہ سواری سے اتر کر حدی خوانی کرنے لگے۔ کہا
”اے اللہ! اگر تو نہ ہوتا تو ہمیں سیدھا راستہ نہ ملتا ‘ نہ ہم صدقہ کر سکتے اور نہ ہم نماز پڑھ سکتے۔ پس ہماری جلدی مغفرت کر، جب تک ہم زندہ ہیں ہماری جانیں تیرے راستے میں فدا ہیں اور اگر ہماری مڈبھیڑ ہو جائے تو ہمیں ثابت رکھ ہم پر سکینت نازل فرما، ہمیں جب ( باطل کی طرف ) بلایا جاتا ہے تو ہم انکار کر دیتے ہیں، آج چلا چلا کر وہ ہمارے خلاف میدان میں آئے ہیں۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کون شعر کہہ رہا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ عامر بن اکوع ہیں
۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اس پر اپنی رحمت نازل فرمائے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے تو انہیں شہادت کا مستحق قرار دے دیا ‘ کاش! ابھی اور ہمیں ان سے فائدہ اٹھانے دیتے۔ پھر ہم خیبر آئے اور قلعہ کا محاصرہ کیا ‘ اس دوران ہمیں سخت تکالیف اور فاقوں سے گزرنا پڑا۔ آخر اللہ تعالیٰ نے ہمیں فتح عطا فرمائی۔ جس دن قلعہ فتح ہونا تھا ‘ اس کی رات جب ہوئی تو لشکر میں جگہ جگہ آگ جل رہی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ آگ کیسی ہے ‘
کس چیز کے لیے اسے جگہ جگہ جلا رکھا ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم بولے کہ گوشت پکانے کے لیے ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کس جانور کا گوشت ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے بتایا کہ پالتو گدھوں کا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام گوشت پھینک دو اور ہانڈیوں کو توڑ دو۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایسا نہ کر لیں کہ گوشت تو پھینک دیں اور ہانڈیوں کو دھو لیں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوں ہی کر لو پھر ( دن میں جب صحابہ رضی اللہ عنہم نے جنگ کے لیے ) صف بندی کی تو چونکہ عامر رضی اللہ عنہ کی تلوار چھوٹی تھی ‘ اس لیے انہوں نے جب ایک یہودی کی پنڈلی پر ( جھک کر ) وار کرنا چاہا تو خود انہیں کی تلوار کی دھار سے ان کے گھٹنے کا اوپر کا حصہ زخمی ہو گیا اور ان کی شہادت اسی میں ہو گئی۔ بیان کیا کہ پھر جب لشکر واپس ہو رہا تھا تو سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کا بیان ہے
کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا اور میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا ‘ کیا بات ہے؟ میں نے عرض کیا ‘ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ‘ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ عامر رضی اللہ عنہ کا سارا عمل اکارت ہو گیا ( کیونکہ خود اپنی ہی تلوار سے ان کی وفات ہوئی ) ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جھوٹا ہے وہ شخص جو اس طرح کی باتیں کرتا ہے ‘ انہیں تو دوہرا اجر ملے گا پھر آپ نے اپنی دونوں انگلیوں کو ایک ساتھ ملایا ‘ انہوں نے تکلیف اور مشقت بھی اٹھائی اور اللہ کے راستے میں جہاد بھی کیا ‘ شاید ہی کوئی عربی ہو ‘ جس نے ان جیسی مثال قائم کی ہو۔ ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ‘ ان سے حاتم نے ( بجائے «مشى بها» کے ) «نشأ بها» نقل کیا یعنی کوئی عرب مدینہ میں عامر رضی اللہ عنہ جیسا نہیں ہوا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4195 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ‘ ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے . ان سے یحییٰ بن سعید نے . ان سے بشیر بن یسار نے اور انہیں سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ نے خبر دی . کہ   غزوہ خیبر کے لیے وہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے تھے۔
( بیان کیا ) جب ہم مقام صہبا میں پہنچے جو خیبر کے نشیب میں واقع ہے.  تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی پھر آپ نے توشہ سفر منگوایا۔ ستو کے سوا اور کوئی چیز آپ کی خدمت میں نہیں لائی گئی۔ وہ ستو آپ کے حکم سے بھگویا گیا اور وہی آپ نے بھی کھایا اور ہم نے بھی کھایا۔ اس کے بعد مغرب کی نماز کے لیے آپ کھڑے ہوئے ( چونکہ وضو پہلے سے موجود تھا ) اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی صرف کلی کی اور ہم نے بھی ‘ پھر نماز پڑھی اور اس نماز کے لیے نئے سرے سے وضو نہیں کیا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4194 in Urdu

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا . ان سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا . کہا میں نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے سنا . وہ بیان کرتے تھے کہ   میں فجر کی اذان سے پہلے ( مدینہ سے باہر غابہ کی طرف نکلا ).  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دودھ دینے والی اونٹنیاں ذات القرد میں چرا کرتی تھیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ راستے میں مجھے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے غلام ملے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنیاں پکڑ لی گئیں ہیں۔
میں پوچھا کہ کس نے پکڑا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ قبیلہ غطفان والوں نے۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر میں نے تین مرتبہ بڑی زور زور سے پکارا ‘ یا صباحاہ! انہوں نے بیان کیا کہ اپنی آواز میں نے مدینہ کے دونوں کناروں تک پہنچا دی اور اس کے بعد میں سیدھا تیزی کے ساتھ دوڑتا ہوا آگے بڑھا اور آخر انہیں جا لیا۔ اس وقت وہ جانوروں کو پانی پلانے کے لیے اترے تھے۔ میں نے ان پر تیر برسانے شروع کر دیئے۔
میں تیر اندازی میں ماہر تھا اور یہ شعر کہتا جاتا تھا ”میں ابن الاکوع ہوں ‘ آج ذلیلوں کی بربادی کا دن ہے“ میں یہی رجز پڑھتا رہا اور آخر اونٹنیاں ان سے چھڑا لیں بلکہ تیس چادریں ان کی میرے قبضے میں آ گئیں۔ سلمہ نے بیان کیا کہ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی صحابہ رضی اللہ عنہم کو ساتھ لے کر آ گئے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے تیر مار مار کر ان کو پانی نہیں دیا اور وہ ابھی پیاسے ہیں۔
آپ فوراً ان کے تعاقب کے لیے فوج بھیج دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابن الاکوع! جب تو کسی پر قابو پا لے تو نرمی اختیار کر۔ سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ پھر ہم واپس آ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنی اونٹنی پر پیچھے بٹھا کر لائے یہاں تک کہ ہم مدینہ واپس آ گئے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4193 in Urdu

مجھ سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا . کہا ہم سے ابوعمر حفص بن عمر الحوضی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا . کہا ہم سے ایوب اور حجاج صواف نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوقلابہ کے مولیٰ ابورجاء نے بیان کیا ‘ وہ ابوقلابہ کے ساتھ شام میں تھے کہ   خلیفہ عمر بن عبدالعزیز نے ایک دن لوگوں سے مشورہ کیا کہ اس ”قسامہ“ کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ لوگوں نے کہا کہ یہ حق ہے۔
اس کا فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور پھر خلفاء راشدین آپ سے پہلے کرتے رہے ہیں۔ ابورجاء نے بیان کیا کہ اس وقت ابوقلابہ ‘ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے تخت کے پیچھے تھے۔ اتنے میں عنبسہ بن سعید نے کہا . کہ پھر قبیلہ عرینہ کے لوگوں کے بارے میں انس رضی اللہ عنہ کی حدیث کہاں گئی؟ اس پر ابوقلابہ نے کہا کہ انس رضی اللہ عنہ نے خود مجھ سے یہ بیان کیا۔ عبدالعزیز بن صہیب نے ( اپنی روایت میں ) انس رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے صرف عرینہ کا نام لیا.  اور ابوقلابہ نے اپنی روایت میں انس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے صرف عکل کا نام لیا.  پھر یہی قصہ بیان کیا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4192 in Urdu

مجھ سے عبدالاعلی بن حماد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا . کہا ہم سے سعید نے بیان کیا . ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا.  کہ   قبائل عکل و عرینہ کے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مدینہ آئے اور اسلام میں داخل ہو گئے۔ پھر انہوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! ہم لوگ مویشی رکھتے تھے ‘ کھیت وغیرہ ہمارے پاس نہیں تھے . ( اس لیے ہم صرف دودھ پر بسر اوقات کیا کرتے تھے )
اور انہیں مدینہ کی آب و ہوا ناموافق آئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ اونٹ اور چرواہا.  ان کے ساتھ کر دیا اور فرمایا.  کہ انہیں اونٹوں کا دودھ اور پیشاب پیو ( تو تمہیں صحت حاصل ہو جائے گی ).  وہ لوگ ( چراگاہ کی طرف ) گئے۔ لیکن مقام حرہ کے کنارے پہنچتے ہی وہ اسلام سے پھر گئے.  اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو لے کر بھاگنے لگے۔ اس کی خبر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی تو آپ نے چند صحابہ کو ان کے پیچھے دوڑایا۔
( وہ پکڑ کر مدینہ لائے گئے۔ ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر دی گئیں.  اور ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیئے گئے ( کیونکہ انہوں نے بھی ایسا ہی کیا تھا ).  اور انہیں حرہ کے کنارے چھوڑ دیا گیا۔ آخر وہ اسی حالت میں مر گئے۔ قتادہ نے بیان کیا کہ ہمیں یہ روایت پہنچی ہے.  کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد صحابہ کو صدقہ کا حکم دیا.  اور مثلہ ( مقتول کی لاش بگاڑنا.  یا ایذا دے کر اسے قتل کرنا ) سے منع فرمایا اور شعبہ ‘ ابان اور حماد نے قتادہ سے بیان کیا کہ ( یہ لوگ ) عرینہ کے قبیلے کے تھے ( عکل کا نام نہیں لیا ) اور یحییٰ بن ابی کثیر اور ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ قبیلہ عکل کے کچھ لوگ آئے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4191 in Urdu

مجھ سے ابوعبداللہ محمد بن ہشام نے بیان کیا . کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا . ان سے ابوبشر نے ‘ ان سے مجاہد نے ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے.  اور ان سے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا.  کہ   صلح حدیبیہ کے موقع پر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے.  اور احرام باندھے ہوئے تھے۔ ادھر مشرکین ہمیں بیت اللہ تک جانے نہیں دینا چاہتے تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ میرے سر پر بال بڑے بڑے تھے
جن سے جوئیں میرے چہرے پر گرنے لگیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ کر دریافت فرمایا کہ کیا یہ جوئیں تکلیف دے رہی ہیں؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر یہ آیت نازل ہوئی «فمن كان منكم مريضا أو به أذى من رأسه ففدية من صيام أو صدقة أو نسك‏» ”پس اگر تم میں کوئی مریض ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف دینے والی چیز ہو تو اسے ( بال منڈوا لینے چاہئیں اور ) تین دن کے روزے یا صدقہ یا قربانی کا فدیہ دینا چاہیے۔“

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4190 in Urdu

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا . کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب سختیانی نے . ان سے مجاہد نے ‘ ان سے ابن ابی لیلیٰ نے . ان سے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا.  کہ   وہ عمرہ حدیبیہ کے موقع پر.  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو جوئیں ان کے چہرے پر گر رہی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ یہ جوئیں جو تمہارے سر سے گر رہی ہیں ‘
تکلیف دے رہی ہیں؟ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر سر منڈوا لو.  اور تین دن روزہ رکھ لو یا چھ مسکینوں کا کھانا کھلا دو یا پھر کوئی قربانی کر ڈالو۔ ( سر منڈوانے کا فدیہ ہو گا ) ایوب سختیانی نے بیان کیا کہ مجھے معلوم نہیں کہ ان تینوں امور میں سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کون سی بات ارشاد فرمائی تھی۔

Read more