Tag Archive for: Daily Hadess

Sahih Bukhari Hadith No 4189 in Urdu

ہم سے حسن بن اسحاق نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن سابق نے بیان کیا . کہا ہم سے مالک بن مغول نے بیان کیا . کہا کہ میں نے ابوحصین سے سنا ‘ ان سے ابووائل نے بیان کیا.  کہ   سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ جب جنگ صفین . ( جو علی رضی اللہ عنہ اور معاویہ رضی اللہ عنہ میں ہوئی تھی ). سے واپس آئے تو ہم ان کی خدمت میں حالات معلوم کرنے کے لیے حاضر ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اس جنگ کے بارے میں تم لوگ اپنی رائے اور فکر پر نازاں مت ہو۔ میں یوم ابوجندل ( صلح حدیبیہ ) میں بھی موجود تھا۔ اگر میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو ماننے سے انکار ممکن ہوتا.  تو میں اس دن ضرور حکم عدولی کرتا۔ اللہ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں.  کہ جب ہم نے کسی مشکل کام کے لیے اپنی تلواروں کو اپنے کاندھوں پر رکھا.  تو صورت حال آسان ہو گئی اور ہم نے مشکل حل کر لی۔ لیکن اس جنگ کا کچھ عجیب حال ہے . اس میں ہم ( فتنے کے ) ایک کونے کو بند کرتے ہیں تو دوسرا کونا کھل جاتا ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ ہم کو کیا تدبیر کرنی چاہئے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4188 in Urdu

ہم سے محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا . کہا ہم سے یعلیٰ بن عبید نے بیان کیا . کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا . کہا کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سنا . آپ نے بیان کیا کہ .   جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ ( قضاء ) کیا تو ہم بھی آپ کے ساتھ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف کیا تو ہم نے بھی آپ کے ساتھ طواف کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تو ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا و مروہ کی سعی بھی کی۔ ہم آپ کی اہل مکہ سے حفاظت کرتے تھے تاکہ کوئی تکلیف کی بات آپ کو پیش نہ آ جائے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4187 in Urdu

اور ہشام بن عمار نے بیان کیا ‘ ان سے ولید بن مسلم نے بیان کیا ‘ ان سے عمر بن عمری نے بیان کیا ‘ انہیں نافع نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ   صلح حدیبیہ کے موقع پر صحابہ رضی اللہ عنہم جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ‘ مختلف درختوں کے سائے میں پھیل گئے تھے۔ پھر اچانک بہت سے صحابہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں طرف جمع ہو گئے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: بیٹا عبداللہ! دیکھو تو سہی لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع کیوں ہو گئے ہیں؟ انہوں نے دیکھا تو صحابہ بیعت کر رہے تھے۔ چنانچہ پہلے انہوں نے خود بیعت کر لی۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ کو آ کر خبر دی پھر وہ بھی گئے اور انہوں نے بھی بیعت کی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4186 in Urdu

مجھ سے شجاع بن ولید نے بیان کیا . انہوں نے نضر بن محمد سے سنا . کہا ہم سے صخر بن جویریہ نے بیان کیا.  اور ان سے نافع نے بیان کیا کہ لوگ کہتے ہیں.  کہ   عبداللہ، عمر رضی اللہ عنہ سے پہلے اسلام میں داخل ہوئے تھے، حالانکہ یہ غلط ہے۔ البتہ عمر رضی اللہ عنہ نے.  عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو اپنا ایک گھوڑا لانے کے لیے بھیجا تھا . جو ایک انصاری صحابی کے پاس تھا تاکہ اسی پر سوار ہو کر جنگ میں شریک ہوں۔ اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم درخت کے نیچے بیٹھ کر بیعت لے رہے تھے۔
عمر رضی اللہ عنہ کو ابھی اس کی اطلاع نہیں ہوئی تھی۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے پہلے بیعت کی پھر گھوڑا لینے گئے۔ جس وقت وہ اسے لے کر عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے.  تو وہ جنگ کے لیے اپنی زرہ پہن رہے تھے۔ انہوں نے اس وقت عمر رضی اللہ عنہ کو بتایا.  کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم درخت کے نیچے بیعت لے رہے ہیں۔ بیان کیا کہ پھر آپ اپنے لڑکے کو ساتھ لے گئے اور بیعت کی۔ اتنی سی بات تھی جس پر لوگ اب کہتے ہیں.  کہ عمر رضی اللہ عنہ سے پہلے ابن عمر رضی اللہ عنہما اسلام لائے تھے۔

Read more

 Sahih Bukhari Hadith No 4185 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا . انہیں نافع نے ‘ ان کو عبیداللہ بن عبداللہ اور سالم بن عبداللہ نے خبر دی.  کہ   ان دونوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے گفتگو کی ( دوسری سند ).  امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا.  اور ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا . ان سے جویریہ نے بیان کیا.  اور ان سے نافع نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے کسی لڑکے نے ان سے کہا ‘
اگر اس سال آپ ( عمرہ کرنے ) نہ جاتے تو بہتر تھا.  کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ آپ بیت اللہ تک نہیں پہنچ سکیں گے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے تھے.  تو کفار قریش نے بیت اللہ پہنچنے سے روک دیا تھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قربانی کے جانور وہیں . ( حدیبیہ میں ) ذبح کر دیئے اور سر کے بال منڈوا دیئے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی بال چھوٹے کروا لیے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمایا کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں.  کہ میں نے اپنے اوپر ایک عمرہ واجب کر لیا ہے.  ( اور اسی طرح تمام صحابہ رضی اللہ عنہم پر بھی وہ واجب ہو گیا ).  اگر آج مجھے بیت اللہ تک جانے دیا گیا.  تو میں طواف کر لوں گا اور اگر مجھے روک دیا گیا.  تو میں بھی وہی کروں گا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔ پھر تھوڑی دور چلے اور کہا.  کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں.  کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ کے ساتھ حج کو بھی ضروری قرار دے لیا ہے.  اور کہا میری نظر میں تو حج اور عمرہ دونوں ایک ہی جیسے ہیں ‘ پھر انہوں نے ایک طواف کیا اور ایک سعی کی ( جس دن مکہ پہنچے ) اور دونوں ہی کو پورا کیا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4184 in Urdu

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا . ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے . ان سے نافع نے کہ   عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے احرام باندھا اور کہا.  کہ اگر مجھے بیت اللہ جانے سے روکا گیا.  تو میں بھی وہی کام کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔ جب آپ کو کفار قریش نے بیت اللہ جانے سے روکا تو اس آیت کی تلاوت کی کہ «لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة‏» ”یقیناً تم لوگوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔“

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4183 in Urdu

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا . ان سے نافع نے کہ   عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فتنہ کے زمانہ میں عمرہ کے ارادہ سے نکلے۔ پھر انہوں نے کہا کہ اگر بیت اللہ جانے سے مجھے روک دیا گیا.  تو میں وہی کام کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔ چنانچہ آپ نے صرف عمرہ کا احرام باندھا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی صلح حدیبیہ کے موقع پر صرف عمرہ ہی کا احرام باندھا تھا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4182 in Urdu

ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے خبر دی.  اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا.  کہ   آیت «يا أيها النبي إذا جاءك المؤمنات‏» کے نازل ہونے.  کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے آنے والی عورتوں کو پہلے آزماتے تھے.  اور ان کے چچا سے روایت ہے کہ ہمیں وہ حدیث بھی معلوم ہے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا.  کہ جو مسلمان عورتیں ہجرت کر کے چلی آتی ہیں.  ان کے شوہروں کو وہ سب کچھ واپس کر دیا جائے.  جو اپنی ان بیویوں کو وہ دے چکے ہیں اور ہمیں یہ بھی معلوم ہوا ہے.  کہ ابوبصیر ‘ پھر انہوں نے تفصیل کے ساتھ حدیث بیان کی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4181 in Urdu

مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی . کہا کہ مجھ سے میرے بھتیجے ابن شہاب نے بیان کیا . ان سے ان کے چچا محمد بن مسلم بن شہاب نے کہا.  کہ   مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی.  اور انہوں نے مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے سنا . دونوں راویوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرہ حدیبیہ کے بارے میں بیان کیا.  تو عروہ نے مجھے اس میں جو کچھ خبر دی تھی ‘ اس میں یہ بھی تھا
کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ( قریش کا نمائندہ ).  سہیل بن عمرو حدیبیہ میں ایک مقررہ مدت تک کے لیے صلح کی دستاویز لکھ رہے تھے.  اور اس میں سہیل نے یہ شرط بھی رکھی تھی . کہ ہمارا اگر کوئی آدمی آپ کے یہاں پناہ لے خواہ.  وہ آپ کے دین پر ہی کیوں نہ ہو جائے.  تو آپ کو اسے ہمارے حوالے کرنا ہی ہو گا تاکہ ہم اس کے ساتھ جو چاہیں کریں۔ سہیل اس شرط پر اڑ گیا اور کہنے لگا.  کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس شرط کو قبول کر لیں.  اور مسلمان اس شرط پر کسی طرح راضی نہ تھے۔
مجبوراً انہوں نے اس پر گفتگو کی ( کہا یہ کیونکر ہو سکتا ہے کہ مسلمان کو کافر کے سپرد کر دیں ) سہیل نے کہا.  کہ یہ نہیں ہو سکتا تو صلح بھی نہیں ہو سکتی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شرط بھی تسلیم کر لی اور ابوجندل بن سہیل رضی اللہ عنہ کو ان کے والد سہیل بن عمرو کے سپرد کر دیا.  ( جو اسی وقت مکہ سے فرار ہو کر بیڑی کو گھسیٹتے ہوئے مسلمانوں کے پاس پہنچے تھے )
( شرط کے مطابق مدت صلح میں مکہ سے فرار ہو کر ).  جو بھی آتا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے واپس کر دیتے ‘ خواہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ ہوتا۔ اس مدت میں بعض مومن عورتیں بھی ہجرت کر کے مکہ سے آئیں۔ ام کلثوم بنت عقبہ ابن ابی معیط بھی ان میں سے ہیں.  جو اس مدت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تھیں . وہ اس وقت نوجوان تھیں . ان کے گھر والے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے.  اور آپ سے مطالبہ کیا کہ انہیں واپس کر دیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے مومن عورتوں کے بارے میں وہ آیت نازل کی جو شرط کے مناسب تھی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4180 in Urdu

مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی . کہا کہ مجھ سے میرے بھتیجے ابن شہاب نے بیان کیا . ان سے ان کے چچا محمد بن مسلم بن شہاب نے کہا.  کہ   مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی.  اور انہوں نے مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے سنا . دونوں راویوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرہ حدیبیہ کے بارے میں بیان کیا.  تو عروہ نے مجھے اس میں جو کچھ خبر دی تھی ‘ اس میں یہ بھی تھا.  کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ( قریش کا نمائندہ ).  سہیل بن عمرو حدیبیہ میں ایک مقررہ مدت تک کے لیے صلح کی دستاویز لکھ رہے تھے.  اور اس میں سہیل نے یہ شرط بھی رکھی تھی
کہ ہمارا اگر کوئی آدمی آپ کے یہاں پناہ لے.  خواہ وہ آپ کے دین پر ہی کیوں نہ ہو جائے.  تو آپ کو اسے ہمارے حوالے کرنا ہی ہو گا تاکہ ہم اس کے ساتھ جو چاہیں کریں۔ سہیل اس شرط پر اڑ گیا اور کہنے لگا.  کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس شرط کو قبول کر لیں.  اور مسلمان اس شرط پر کسی طرح راضی نہ تھے۔ مجبوراً انہوں نے اس پر گفتگو کی . ( کہا یہ کیونکر ہو سکتا ہے کہ مسلمان کو کافر کے سپرد کر دیں ) سہیل نے کہا.  کہ یہ نہیں ہو سکتا تو صلح بھی نہیں ہو سکتی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شرط بھی تسلیم کر لی اور ابوجندل بن سہیل رضی اللہ عنہ کو ان کے والد سہیل بن عمرو کے سپرد کر دیا ( جو اسی وقت مکہ سے فرار ہو کر بیڑی کو گھسیٹتے ہوئے مسلمانوں کے پاس پہنچے تھے ) ( شرط کے مطابق مدت صلح میں مکہ سے فرار ہو کر ) جو بھی آتا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے واپس کر دیتے ‘
خواہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ ہوتا۔ اس مدت میں بعض مومن عورتیں بھی ہجرت کر کے مکہ سے آئیں۔ ام کلثوم بنت عقبہ ابن ابی معیط بھی ان میں سے ہیں جو اس مدت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تھیں ‘ وہ اس وقت نوجوان تھیں ‘ ان کے گھر والے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے مطالبہ کیا کہ انہیں واپس کر دیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے مومن عورتوں کے بارے میں وہ آیت نازل کی جو شرط کے مناسب تھی۔

Read more