Sahih Bukhari Hadith No 4179 in Urdu
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا . کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا . کہا کہ جب زہری نے یہ حدیث بیان کی. ( جو آگے مذکور ہوئی ہے ) تو اس میں سے کچھ میں نے یاد رکھی. اور معمر نے اس کو اچھی طرح یاد دلایا۔ ان سے عروہ بن زبیر نے . ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ اور مروان بن حکم نے بیان کیا . ان میں سے ہر ایک دوسرے سے کچھ بڑھاتا ہے۔ انہوں نے بیان کیا . کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلح حدیبیہ کے موقع پر تقریباً. ایک ہزار صحابہ کو ساتھ لے کر روانہ ہوئے۔
پھر جب آپ ذو الحلیفہ پہنچے تو آپ نے قربانی کے جانور کو قلادہ پہنایا. اور اس پر نشان لگایا اور وہیں سے عمرہ کا احرام باندھا۔ پھر آپ نے قبیلہ خزاعہ کے ایک صحابی کو جاسوسی کے لیے بھیجا اور خود بھی سفر جاری رکھا۔ جب آپ غدیر الاشطاط پر پہنچے تو آپ کے جاسوس بھی خبریں لے کر آ گئے۔ جنہوں نے بتایا کہ قریش نے آپ کے مقابلے کے لیے بہت بڑا لشکر تیار کر رکھا ہے. اور بہت سے قبائل کو بلایا ہے۔ وہ آپ سے جنگ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور آپ کو بیت اللہ سے روکیں گے۔
اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا. کہ مجھے مشورہ دو کیا تمہارے خیال میں یہ مناسب ہو گا. کہ میں ان کفار کی عورتوں اور بچوں پر حملہ کر دوں. جو ہمارے بیت اللہ تک پہنچنے میں رکاوٹ بننا چاہتے ہیں؟ اگر انہوں نے ہمارا مقابلہ کیا تو اللہ عزوجل نے مشرکین سے ہمارے جاسوس کو محفوظ رکھا ہے. اور اگر وہ ہمارے مقابلے پر نہیں آتے تو ہم انہیں ایک ہاری ہوئی قوم جان کر چھوڑ دیں گے۔
ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ تو صرف بیت اللہ کے عمرہ کے لیے نکلے ہیں. نہ آپ کا ارادہ کسی کو قتل کرنے کا ہے اور نہ کسی سے لڑائی کا۔ اس لیے آپ بیت اللہ تشریف لے چلیں۔ اگر ہمیں پھر بھی کوئی بیت اللہ تک جانے سے روکے گا تو ہم اس سے جنگ کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اللہ کا نام لے کر سفر جاری رکھو۔