Tag Archive for: Daily Hadess

Sahih Bukhari Hadith No 4169 in Urdu

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہ ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ ان سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا کہ   میں نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر آپ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کس چیز پر بیعت کی تھی؟ انہوں نے بتلایا کہ موت پر۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4168 in Urdu

ہم سے یحییٰ بن یعلیٰ محاربی نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ‘ ان سے ایاس بن سلمہ بن اکوع نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ‘ وہ اصحاب شجرہ میں سے تھے ‘ انہوں نے بیان کیا کہ   ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھ کر واپس ہوئے تو دیواروں کا سایہ ابھی اتنا نہیں ہوا تھا کہ ہم اس میں آرام کر سکیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4167 in Urdu

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا . ان سے ان کے بھائی عبدالحمید نے ‘ ان سے سلیمان بن بلال نے . ان سے عمرو بن یحییٰ نے اور ان سے عباد بن تمیم نے بیان کیا.  کہ   حرہ کی لڑائی میں لوگ عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کر رہے تھے۔ عبداللہ بن زید نے پوچھا کہ ابن حنظلہ سے کس بات پر بیعت کی جا رہی ہے؟ تو لوگوں نے بتایا کہ موت پر۔ ابن زید نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اب میں کسی سے بھی موت پر بیعت نہیں کروں گا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ حدیبیہ میں شریک تھے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4166 in Urdu

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا . ان سے عمرو بن مرہ نے ‘ انہوں نے کہا.  کہ   میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیعت رضوان میں شریک تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کوئی صدقہ لے کر حاضر ہوتا تو آپ دعا کرتے کہ اے اللہ! اس پر اپنی رحمت نازل فرما۔ چنانچہ میرے والد بھی اپنا صدقہ لے کر حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ! آل ابی اوفی رضی اللہ عنہ پر اپنی رحمت نازل فرما۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4165 in Urdu

ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے طارق بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ   سعید بن مسیب کی مجلس میں «الشجرة» کا ذکر ہوا تو وہ ہنسے اور کہا کہ میرے والد نے مجھے بتایا کہ وہ بھی اس درخت کے تلے بیعت میں شریک تھے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4164 in Urdu

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعوانہ نے . کہا ہم سے طارق بن عبدالرحمٰن نے ‘ ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ان کے والد نے.  کہ   انہوں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس درخت کے تلے بیعت کی تھی۔ کہتے تھے کہ جب ہم دوسرے سال ادھر گئے تو ہمیں پتہ نہیں چلا کہ وہ کون سا درخت تھا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4163 in Urdu

ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا . ان سے اسرائیل نے ‘ ان سے طارق بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا.  کہ   حج کے ارادے سے جاتے ہوئے میں کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے گزرا جو نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون سی مسجد ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ وہی درخت ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت رضوان لی تھی۔ پھر میں سعید بن مسیب کے پاس آیا
اور میں نے انہیں اس کی خبر دی ‘ انہوں نے کہا.  مجھ سے میرے والد مسیب بن حزن نے بیان کیا . وہ ان لوگوں میں تھے.  جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس درخت کے تلے بیعت کی تھی۔ کہتے تھے جب میں دوسرے سال وہاں گیا تو اس درخت کی جگہ کو بھول گیا۔ سعید نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب تو اس درخت کو پہچان نہ سکے۔ تم لوگوں نے کیسے پہچان لیا ( اس کے تلے مسجد بنا لی ) تم ان سے زیادہ علم والے ٹھہرے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4162 in Urdu

مجھ سے محمد بن رافع نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعمرو شبابہ بن سوار فزاری نے بیان کیا ‘ ان سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے قتادہ نے ‘ ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ان کے والد (مسیب بن حزن رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ   میں نے وہ درخت دیکھا تھا لیکن پھر بعد میں جب آیا تو میں اسے نہیں پہچان سکا۔ محمود نے بیان کیا کہ پھر بعد میں وہ درخت مجھے یاد نہیں رہا تھا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4161 in Urdu

ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا . ان سے زید بن اسلم نے ‘ ان سے ان کے والد نے بیان کیا.  کہ   میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ بازار گیا۔ عمر رضی اللہ عنہ سے ایک نوجوان عورت نے ملاقات کی اور عرض کیا کہ امیرالمؤمنین! میرے شوہر کی وفات ہو گئی ہے اور چند چھوٹی چھوٹی بچیاں چھوڑ گئے ہیں۔ اللہ کی قسم کہ اب نہ ان کے پاس بکری کے پائے ہیں کہ ان کو پکا لیں. نہ کھیتی ہے ‘ نہ دودھ کے جانور ہیں۔ مجھے ڈر ہے کہ وہ فقر و فاقہ سے ہلاک نہ ہو جائیں۔
میں خفاف بن ایماء غفاری رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہوں۔ میرے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ حدیبیہ میں شریک تھے۔ یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ ان کے پاس تھوڑی دیر کے لیے کھڑے ہو گئے ‘ آگے نہیں بڑھے۔ پھر فرمایا ‘ مرحبا ‘ تمہارا خاندانی تعلق تو بہت قریبی ہے۔ پھر آپ ایک بہت قوی اونٹ کی طرف مڑے جو گھر میں بندھا ہوا تھا.  اور اس پر دو بورے غلے سے بھرے ہوئے رکھ دیئے۔
ان دونوں بوروں کے درمیان روپیہ اور دوسری ضرورت کی چیزیں اور کپڑے رکھ دیئے.  اور اس کی نکیل ان کے ہاتھ میں تھما کر فرمایا کہ اسے لے جا ‘ یہ ختم نہ ہو گا.  اس سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ تجھے اس سے بہتر دے گا۔ ایک صاحب نے اس پر کہا ‘ اے امیرالمؤمنین! آپ نے اسے بہت دے دیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ‘ تیری ماں تجھے روئے ‘ اللہ کی قسم! اس عورت کے والد اور اس کے بھائی جیسے اب بھی میری نظروں کے سامنے ہیں کہ ایک مدت تک ایک قلعہ کے محاصرے میں وہ شریک رہے ‘ آخر اسے فتح کر لیا۔ پھر ہم صبح کو ان دونوں کا حصہ مال غنیمت سے وصول کر رہے تھے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4160 in Urdu

ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا . ان سے زید بن اسلم نے ‘ ان سے ان کے والد نے بیان کیا.  کہ   میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ بازار گیا۔ عمر رضی اللہ عنہ سے ایک نوجوان عورت نے ملاقات کی اور عرض کیا کہ امیرالمؤمنین! میرے شوہر کی وفات ہو گئی ہے اور چند چھوٹی چھوٹی بچیاں چھوڑ گئے ہیں۔ اللہ کی قسم کہ اب نہ ان کے پاس بکری کے پائے ہیں.  کہ ان کو پکا لیں، نہ کھیتی ہے ‘ نہ دودھ کے جانور ہیں۔
مجھے ڈر ہے کہ وہ فقر و فاقہ سے ہلاک نہ ہو جائیں۔ میں خفاف بن ایماء غفاری رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہوں۔ میرے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ حدیبیہ میں شریک تھے۔ یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ ان کے پاس تھوڑی دیر کے لیے کھڑے ہو گئے ‘ آگے نہیں بڑھے۔ پھر فرمایا ‘ مرحبا ‘ تمہارا خاندانی تعلق تو بہت قریبی ہے۔ پھر آپ ایک بہت قوی اونٹ کی طرف مڑے جو گھر میں بندھا ہوا تھا.  اور اس پر دو بورے غلے سے بھرے ہوئے رکھ دیئے۔
ان دونوں بوروں کے درمیان روپیہ اور دوسری ضرورت کی چیزیں اور کپڑے رکھ دیئے اور اس کی نکیل ان کے ہاتھ میں تھما کر فرمایا کہ اسے لے جا ‘ یہ ختم نہ ہو گا اس سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ تجھے اس سے بہتر دے گا۔ ایک صاحب نے اس پر کہا ‘ اے امیرالمؤمنین! آپ نے اسے بہت دے دیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ‘ تیری ماں تجھے روئے ‘ اللہ کی قسم! اس عورت کے والد اور اس کے بھائی جیسے اب بھی میری نظروں کے سامنے ہیں کہ ایک مدت تک ایک قلعہ کے محاصرے میں وہ شریک رہے ‘ آخر اسے فتح کر لیا۔ پھر ہم صبح کو ان دونوں کا حصہ مال غنیمت سے وصول کر رہے تھے۔

Read more