Tag Archive for: Daily Hadess

Sahih Bukhari Hadith No 4129 in Urdu

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے امام مالک نے ‘ ان سے یزید بن رومان نے . ان سے صالح بن خوات نے ‘ ایک ایسے صحابی سے بیان کیا .   جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ ذات الرقاع میں شریک تھے.  کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف پڑھی تھی۔ اس کی صورت یہ ہوئی تھی کہ پہلے ایک جماعت نے آپ کی اقتداء میں نماز پڑھی۔ اس وقت دوسری جماعت ( مسلمانوں کی ) دشمن کے مقابلے پر کھڑی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جماعت کو جو آپ کے پیچھے صف میں کھڑی تھی ‘
ایک رکعت نماز خوف پڑھائی اور اس کے بعد آپ کھڑے رہے۔ اس جماعت نے اس عرصہ میں اپنی نماز پوری کر لی.  اور واپس آ کر دشمن کے مقابلے میں کھڑی ہو گئی. اس کے بعد دوسری جماعت آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز کی دوسری رکعت پڑھائی.  جو باقی رہ گئی تھی اور ( رکوع و سجدہ کے بعد ) آپ قعدہ میں بیٹھے رہے۔ پھر ان لوگوں نے جب اپنی نماز ( جو باقی رہ گئی تھی ) پوری کر لی تو آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔

Read more

 

Sahih Bukhari Hadith No 4128 in Urdu

ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوامامہ نے بیان کیا . ان سے برید بن عبداللہ بن ابی بردہ نے ‘ ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا.  کہ   ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ کے لیے نکلے۔ ہم چھ ساتھی تھے اور ہم سب کے لیے صرف ایک اونٹ تھا . جس پر باری باری ہم سوار ہوتے تھے۔ ( پیدل طویل اور پر مشقت سفر کی وجہ سے ) ہمارے پاؤں پھٹ گئے اور میرے بھی پاؤں پھٹ گئے تھے۔
ناخن بھی جھڑ گئے تھے۔ چنانچہ ہم قدموں پر کپڑے کی پٹی باندھ باندھ کر چل رہے تھے۔ اسی لیے اس کا نام غزوہ ذات الرقاع پڑا ‘ کیونکہ ہم نے قدموں کو پٹیوں سے باندھ رکھا تھا۔ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث تو بیان کر دی . لیکن پھر ان کو اس کا اظہار اچھا نہیں معلوم ہوا۔ فرمانے لگے کہ مجھے یہ حدیث بیان نہ کرنی چاہیے تھی۔ ان کو اپنا نیک عمل ظاہر کرنا برا معلوم ہوا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4127 in Urdu

اور ابن اسحاق نے بیان کیا ‘ انہوں نے وہب بن کیسان سے سنا . انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا . کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ ذات الرقاع کے لیے مقام نخل سے روانہ ہوئے تھے۔ وہاں آپ کا قبیلہ غطفان کی ایک جماعت سے سامنا ہوا.  لیکن کوئی جنگ نہیں ہوئی اور چونکہ مسلمانوں پر کفار کے ( اچانک حملے کا ) خطرہ تھا۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز خوف پڑھائی۔ اور یزید نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کے واسطے سے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ ذوالقرد میں شریک تھا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4126 in Urdu

اور بکر بن سوادہ نے بیان کیا ‘ ان سے زیاد بن نافع نے بیان کیا ‘ ان سے ابوموسیٰ نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ محارب اور بنی ثعلبہ میں اپنے ساتھیوں کو نماز خوف پڑھائی تھی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4125 in Urdu

اور عبداللہ بن رجاء نے کہا . انہیں عمران قطان نے خبر دی . انہیں یحییٰ بن کثیر نے . انہیں ابوسلمہ نے اور انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے.  کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کے ساتھ نماز خوف ساتویں غزوہ میں پڑھی تھی۔ یعنی غزوہ ذات الرقاع میں۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف ذو قرد میں پڑھی تھی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4124 in Urdu

اور ابراہیم بن طہمان نے شیبانی سے یہ زیادہ کیا ہے ان سے عدی بن ثابت نے بیان کیا اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بنو قریظہ کے موقع پر حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ مشرکین کی ہجو کرو جبرائیل تمہاری مدد پر ہیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4123 in Urdu

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی ‘ انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو کر یا ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بجائے ) «هاجهم» فرمایا جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4122 in Urdu

ہم سے زکریا بن یحییٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا . ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا.  کہ   غزوہ خندق کے موقع پر سعد رضی اللہ عنہ زخمی ہو گئے تھے۔ قریش کے ایک کافر شخص ‘ حسان بن عرفہ نامی نے ان پر تیر چلایا تھا.  اور وہ ان کے بازو کی رگ میں آ کے لگا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ لگا دیا تھا.  تاکہ قریب سے ان کی عیادت کرتے رہیں۔ پھر جب آپ غزوہ خندق سے واپس ہوئے اور ہتھیار رکھ کر غسل کیا.  تو جبرائیل علیہ السلام آپ کے پاس آئے۔
وہ اپنے سر سے غبار جھاڑ رہے تھے۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا آپ نے ہتھیار رکھ دیئے۔ اللہ کی قسم! ابھی میں نے ہتھیار نہیں اتارے ہیں۔ آپ کو ان پر فوج کشی کرنی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کن پر؟ تو انہوں نے بنو قریظہ کی طرف اشارہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنو قریظہ تک پہنچے ( اور انہوں نے اسلامی لشکر کے پندرہ دن کے سخت محاصرہ کے بعد ).  سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیئے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کو فیصلہ کا اختیار دیا۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ان کے بارے میں فیصلہ کرتا ہوں . کہ جتنے لوگ ان کے جنگ کرنے کے قابل ہیں وہ قتل کر دیئے جائیں . ان کی عورتیں اور بچے قید کر لیے جائیں اور ان کا مال تقسیم کر لیا جائے۔ ہشام نے بیان کیا کہ پھر مجھے میرے والد نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی. کہ سعد رضی اللہ عنہ نے یہ دعا کی تھی ”اے اللہ! تو خوب جانتا ہے کہ اس سے زیادہ مجھے کوئی چیز عزیز نہیں.  کہ میں تیرے راستے میں اس قوم سے جہاد کروں
جس نے تیرے رسول کو جھٹلایا اور انہیں ان کے وطن سے نکالا. لیکن اب ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تو نے ہماری اور ان کی لڑائی اب ختم کر دی ہے۔ لیکن اگر قریش سے ہماری لڑائی کا کوئی بھی سلسلہ ابھی باقی ہو تو مجھے اس کے لیے زندہ رکھنا۔ یہاں تک کہ میں تیرے راستے میں ان سے جہاد کروں اور اگر لڑائی کے سلسلے کو تو نے ختم ہی کر دیا ہے تو میرے زخموں کو پھر سے ہرا کر دے اور اسی میں میری موت واقع کر دے۔
اس دعا کے بعد سینے پر ان کا زخم پھر سے تازہ ہو گیا۔ مسجد میں قبیلہ بنو غفار کے کچھ صحابہ کا بھی ایک خیمہ تھا۔ خون ان کی طرف بہہ کر آیا تو وہ گھبرائے اور انہوں نے کہا: اے خیمہ والو! تمہاری طرف سے یہ خون ہماری طرف بہہ کر آ رہا ہے؟ دیکھا تو سعد رضی اللہ عنہ کے زخم سے خون بہہ رہا تھا ‘ ان کی وفات اسی میں ہوئی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4121 in Urdu

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا . کہا ہم سے غندر نے ‘ ان سے شعبہ نے ‘ ان سے سعد بن ابراہیم نے ‘ انہوں نے ابوامامہ سے سنا . انہوں نے کہا کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا.  کہ   بنو قریظہ نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیئے.  تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلانے کے لیے آدمی بھیجا۔ وہ گدھے پر سوار ہو کر آئے۔ جب اس جگہ کے قریب آئے.  جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھنے کے لیے منتخب کر رکھا تھا
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا کہ اپنے سردار کے لینے کے لیے کھڑے ہو جاؤ۔ یا ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا ) اپنے سے بہتر شخص کے لیے کھڑے ہو جاؤ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا . کہ بنو قریظہ نے تم کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ چنانچہ سعد رضی اللہ عنہ نے یہ فیصلہ کیا کہ جتنے لوگ ان میں جنگ کے قابل ہیں انہیں قتل کر دیا جائے اور ان کے بچوں اور عورتوں کو قیدی بنا لیا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تم نے اللہ کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ کیا یا یہ فرمایا کہ جیسے بادشاہ ( یعنی اللہ ) کا حکم تھا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4120 in Urdu

ہم سے عبداللہ ابی الاسود نے بیان کیا . کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا . (دوسری سند امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں) اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا . کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا . کہ میں نے اپنے والد سے سنا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا.  کہ   بطور ہدیہ صحابہ رضی اللہ عنہم اپنے باغ میں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چند کھجور کے درخت مقرر کر دیئے تھے یہاں تک کہ بنو قریظہ اور بنو نضیر کے قبائل فتح ہو گئے
( تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہدایا کو واپس کر دیا ) میرے گھر والوں نے بھی مجھے اس کھجور کو، تمام کی تمام یا اس کا کچھ حصہ لینے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کھجور ام ایمن رضی اللہ عنہا کو دے دی تھی۔ اتنے میں وہ بھی آ گئیں اور کپڑا میری گردن میں ڈال کر کہنے لگیں ‘ قطعاً نہیں۔ اس ذات کی قسم! جس کے سوا کوئی معبود نہیں یہ پھل تمہیں نہیں ملیں گے۔
یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے عنایت فرما چکے ہیں۔ یا اسی طرح کے الفاظ انہوں نے بیان کئے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا.  کہ تم مجھ سے اس کے بدلے میں اتنے لے لو۔ ( اور ان کا مال انہیں واپس کر دو ).  لیکن وہ اب بھی یہی کہے جا رہی تھیں کہ قطعاً نہیں، خدا کی قسم! یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں. میرا خیال ہے کہ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس کا دس گنا دینے کا وعدہ فرمایا.  ( پھر انہوں نے مجھے چھوڑا ) یا اسی طرح کے الفاظ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کئے۔

Read more