Tag Archive for: Daily Hadess

Sahih Bukhari Hadith No 4099 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق فزاری نے بیان کیا، ان سے حمید طویل نے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خندق کی طرف تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملاحظہ فرمایا کہ مہاجرین اور انصار سردی میں صبح سویرے ہی خندق کھود رہے ہیں۔ ان کے پاس غلام نہیں تھے کہ ان کے بجائے وہ اس کام کو انجام دیتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی اس مشقت اور بھوک کو دیکھا تو دعا کی «اللهم إن العيش عيش الآخرة. فاغفر للأنصار والمهاجره» ”اے اللہ! زندگی تو بس آخرت ہی کی زندگی ہے۔ پس انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرما۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس کے جواب میں کہا «نحن الذين بايعوا محمدا *** على الجهاد ما بقينا أبدا» ہم ہی ہیں جنہوں نے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے جہاد کرنے کے لیے بیعت کی ہے۔ جب تک ہماری جان میں جان ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4098 in Urdu

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خندق میں تھے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم خندق کھود رہے تھے اور مٹی ہم اپنے کاندھوں پر اٹھا اٹھا کر نکال رہے تھے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی «اللهم لا عيش إلا عيش الآخره،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فاغفر للمهاجرين والأنصار» ”اے اللہ! آخرت کی زندگی ہی بس آرام کی زندگی ہے۔ پس تو انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرما۔“

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4097 in Urdu

ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ عمری نے، کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی اور انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنے آپ کو انہوں نے غزوہ احد کے موقع پر پیش کیا ( تاکہ لڑنے والوں میں انہیں بھی بھرتی کر لیا جائے ) اس وقت وہ چودہ سال کے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت نہیں دی۔ لیکن غزوہ خندق کے موقع پر جب انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنے کو پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو منظور فرما لیا۔ اس وقت وہ پندرہ سال کی عمر کے تھے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4096 in Urdu

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم بن احول بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ   میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز میں قنوت کے بارے میں پوچھا کہ قنوت رکوع سے پہلے ہے یا رکوع کے بعد؟ انہوں نے کہا کہ رکوع سے پہلے۔ میں نے عرض کیا کہ فلاں صاحب نے آپ ہی کا نام لے کر مجھے بتایا کہ قنوت رکوع کے بعد۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ انہوں نے غلط کہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد صرف ایک مہینے تک قنوت پڑھی۔ آپ نے صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت کو جو قاریوں کے نام سے مشہور تھی جو ستر کی تعداد میں تھے، مشرکین کے بعض قبائل کے یہاں بھیجا تھا۔ مشرکین کے ان قبائل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان صحابہ کے بارے میں پہلے حفظ و امان کا یقین دلایا تھا لیکن بعد میں یہ لوگ صحابہ رضی اللہ عنہم کی اس جماعت پر غالب آ گئے ( اور غداری کی اور انہیں شہید کر دیا ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی موقع پر رکوع کے بعد ایک مہینے تک قنوت پڑھی تھی اور اس میں ان مشرکین کے لیے بددعا کی تھی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4095 in Urdu

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے لیے جنہوں نے آپ کے معزز اصحاب ( قاریوں ) کو بئرمعونہ میں شہید کر دیا تھا۔ تیس دن تک صبح کی نماز میں بددعا کی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبائل رعل، بنو لحیان اور عصیہ کے لیے ان نمازوں میں بددعا کرتے تھے، جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی تھی۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر انہی اصحاب کے بارے میں جو بئرمعونہ میں شہید کر دیئے گئے تھے، قرآن مجید کی آیت نازل کی۔ ہم اس آیت کی تلاوت کیا کرتے تھے لیکن بعد میں وہ آیت منسوخ ہو گئی ( اس آیت کا ترجمہ یہ ہے ) ”ہماری قوم کو خبر پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے آ ملے ہیں۔ ہمارا رب ہم سے راضی ہے اور ہم بھی اس سے راضی ہیں۔“

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4094 in Urdu

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو سلیمان تیمی نے خبر دی، انہیں ابومجلز (لاحق بن حمید) نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک رکوع کے بعد دعائے قنوت پڑھی۔ اس دعائے قنوت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رعل اور ذکوان نامی قبائل کے لیے بددعا کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ قبیلہ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4093 in Urdu

ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ   جب مکہ میں مشرک لوگ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو سخت تکلیف دینے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی اجازت چاہی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابھی یہیں ٹھہرے رہو۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ بھی ( اللہ تعالیٰ سے ) اپنے لیے ہجرت کی اجازت کے امیدوار ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں مجھے اس کی امید ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ انتظار کرنے لگے۔ آخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ظہر کے وقت ( ہمارے گھر ) تشریف لائے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پکارا اور فرمایا کہ تخلیہ کر لو۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ صرف میری دونوں لڑکیاں یہاں موجود ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کو معلوم ہے مجھے بھی ہجرت کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا مجھے بھی ساتھ چلنے کی سعادت حاصل ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں تم بھی میرے ساتھ چلو گے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے پاس دو اونٹنیاں ہیں اور میں نے انہیں ہجرت ہی کی نیت سے تیار کر رکھا ہے۔ چنانچہ انہوں نے ایک اونٹنی جس کا نام ”الجدعا“ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دی۔ دونوں بزرگ سوار ہو کر روانہ ہوئے اور یہ غار ثور پہاڑی کا تھا اس میں جا کر دونوں پوشیدہ ہو گئے۔ عامر بن فہیرہ جو عبداللہ بن طفیل بن سنجرہ، عائشہ رضی اللہ عنہا کے والدہ کی طرف سے بھائی تھے، ابوبکر رضی اللہ عنہ کی ایک دودھ دینے والی اونٹنی تھی تو عامر بن فہیرہ صبح و شام ( عام مویشیوں کے ساتھ ) اسے چرانے لے جاتے اور رات کے آخری حصہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آتے تھے۔ ( غار ثور میں ان حضرات کی خوراک اسی کا دودھ تھی ) اور پھر اسے چرانے کے لیے لے کر روانہ ہو جاتے۔ اس طرح کوئی چرواہا اس پر آگاہ نہ ہو سکا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ غار سے نکل کر روانہ ہوئے تو پیچھے پیچھے عامر بن فہیرہ بھی پہنچے تھے۔ آخر دونوں حضرات مدینہ پہنچ گئے۔ بئرمعونہ کے حادثہ میں عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ بھی شہید ہو گئے تھے۔ ابواسامہ سے روایت ہے، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، انہیں ان کے والد نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ جب بئرمعونہ کے حادثہ میں قاری صحابہ شہید کئے گئے اور عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ قید کئے گئے تو عامر بن طفیل نے ان سے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ انہوں نے ایک لاش کی طرف اشارہ کیا۔ عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ یہ عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ اس پر عامر بن طفیل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ شہید ہو جانے کے بعد ان کی لاش آسمان کی طرف اٹھائی گئی۔ میں نے اوپر نظر اٹھائی تو لاش آسمان و زمین کے درمیان لٹک رہی تھی۔ پھر وہ زمین پر رکھ دی گئی۔ ان شہداء کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جبرائیل علیہ السلام نے باذن خدا بتا دیا تھا۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی شہادت کی خبر صحابہ کو دی اور فرمایا کہ تمہارے ساتھی شہید کر دیئے گئے ہیں اور شہادت کے بعد انہوں نے اپنے رب کے حضور میں عرض کیا کہ اے ہمارے رب! ہمارے ( مسلمان ) بھائیوں کو اس کی اطلاع دیدے کہ ہم تیرے پاس پہنچ کر کس طرح خوش ہیں اور تو بھی ہم سے راضی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ( قرآن مجید کے ذریعہ ) مسلمانوں کو اس کی اطلاع دے دی۔ اسی حادثہ میں عروہ بن اسماء بن صلت رضی اللہ عنہما بھی شہید ہوئے تھے ( پھر زبیر رضی اللہ عنہ کے بیٹے جب پیدا ہوئے ) تو ان کا نام عروہ، انہیں عروہ ابن اسماء رضی اللہ عنہما کے نام پر رکھا گیا۔ منذر بن عمرو رضی اللہ عنہ اس حادثہ میں شہید ہوئے تھے۔ ( اور زبیر رضی اللہ عنہ کے دوسرے صاحب زادے کا نام ) منذر انہیں کے نام پر رکھا گیا تھا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4092 in Urdu

مجھ سے حبان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، ان کو معمر نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے بیان کیا اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ   جب حرام بن ملحان کو جو ان کے ماموں تھے بئرمعونہ کے موقع پر زخمی کیا گیا تو زخم پر سے خون کو ہاتھ میں لے کر انہوں نے اپنے چہرہ اور سر پر لگا لیا اور کہا کعبہ کے رب کی قسم! میری مراد حاصل ہو گئی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4091 in Urdu

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ٰ، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ماموں، ام سلیم ( انس کی والدہ ) کے بھائی کو بھی ان ستر سواروں کے ساتھ بھیجا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہوئی تھی کہ مشرکوں کے سردار عامر بن طفیل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ( شرارت اور تکبر سے ) تین صورتیں رکھی تھیں۔ اس نے کہا کہ یا تو یہ کیجئے کہ دیہاتی آبادی پر آپ کی حکومت ہو اور شہری آبادی پر میری ہو یا پھر مجھے آپ کا جانشیں مقرر کیا جائے ورنہ پھر میں ہزاروں غطفانیوں کو لے کر آپ پر چڑھائی کر دوں گا۔ ( اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے بددعا کی ) اور ام فلاں کے گھر میں وہ مرض طاعون میں گرفتار ہوا۔ کہنے لگا کہ اس فلاں کی عورت کے گھر کے جوان اونٹ کی طرح مجھے بھی غدود نکل آیا ہے۔ میرا گھوڑا لاؤ۔ چنانچہ وہ اپنے گھوڑے کی پشت پر ہی مر گیا۔ بہرحال ام سلیم کے بھائی حرام بن ملحان ایک اور صحابی جو لنگڑے تھے اور تیسرے صحابی جن کا تعلق بنی فلاں سے تھا، آگے بڑھے۔ حرام نے ( اپنے دونوں ساتھیوں سے بنو عامر تک پہنچ کر پہلے ہی ) کہہ دیا کہ تم دونوں میرے قریب ہی کہیں رہنا۔ میں ان کے پاس پہلے جاتا ہوں اگر انہوں نے مجھے امن دے دیا تو تم لوگ قریب ہی ہو اور اگر انہوں نے قتل کر دیا تو آپ حضرات اپنے ساتھیوں کے پاس چلے جانا۔ چنانچہ قبیلہ میں پہنچ کر انہوں نے ان سے کہا، کیا تم مجھے امان دیتے ہو کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام تمہیں پہنچا دوں؟ پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام انہیں پہنچانے لگے تو قبیلہ والوں نے ایک شخص کو اشارہ کیا اور اس نے پیچھے سے آ کر ان پر نیزہ سے وار کیا۔ ہمام نے بیان کیا، میرا خیال ہے کہ نیزہ آر پار ہو گیا تھا۔ حرام کی زبان سے اس وقت نکلا ”اللہ اکبر، کعبہ کے رب کی قسم! میں نے تو اپنی مراد حاصل کر لی۔“ اس کے بعد ان میں سے ایک صحابی کو بھی مشرکین نے پکڑ لیا ( جو حرام رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے اور انہیں بھی شہید کر دیا ) پھر اس مہم کے تمام صحابہ کو شہید کر دیا۔ صرف لنگڑے صحابی بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے وہ پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گئے تھے۔ ان شہداء کی شان میں اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی، بعد میں وہ آیت منسوخ ہو گئی ( آیت یہ تھی ) «إنا قد لقينا ربنا فرضي عنا وأرضانا‏.‏» ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان قبائل رعل، ذکوان، بنو لحیان اور عصیہ کے لیے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی تھی تیس دن تک صبح کی نماز میں بددعا کی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4090 in Urdu

مجھ سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے دشمنوں کے مقابل مدد چاہی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ستر انصاری صحابہ کو ان کی کمک کے لیے روانہ کیا۔ ہم ان حضرات کو قاری کہا کرتے تھے۔ اپنی زندگی میں معاش کے لیے دن میں لکڑیاں جمع کرتے تھے اور رات میں نماز پڑھا کرتے تھے۔ جب یہ حضرات بئرمعونہ پر پہنچے تو ان قبیلے والوں نے انہیں دھوکا دیا اور انہیں شہید کر دیا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ نے صبح کی نماز میں ایک مہینے تک بددعا کی۔ عرب کے انہیں چند قبائل رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان کے لیے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان صحابہ کے بارے میں قرآن میں ( آیت نازل ہوئی اور ) ہم اس کی تلاوت کرتے تھے۔ پھر وہ آیت منسوخ ہو گئی ( آیت کا ترجمہ ) ”ہماری طرف سے ہماری قوم ( مسلمانوں ) کو خبر پہنچا دو کہ ہم اپنے رب کے پاس آ گئے ہیں۔ ہمارا رب ہم سے راضی ہے اور ہمیں بھی ( اپنی نعمتوں سے ) اس نے خوش رکھا ہے۔“ اور قتادہ سے روایت ہے ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک صبح کی نماز میں، عرب کے چند قبائل یعنی رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان کے لیے بددعا کی تھی۔ خلیفہ بن خیاط ( امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ ) نے یہ اضافہ کیا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے کہ ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ یہ ستر صحابہ قبیلہ انصار سے تھے اور انہیں بئرمعونہ کے پاس شہید کر دیا گیا تھا۔

Read more