Tag Archive for: Daily Hadess

Sahih Bukhari Hadith No 4049 in Urdu

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں خارجہ بن زید بن ثابت نے خبر دی انہوں نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ   جب ہم قرآن مجید کو لکھنے لگے تو مجھے سورۃ الاحزاب کی ایک آیت ( لکھی ہوئی ) نہیں ملی۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی تلاوت کرتے بارہا سنا تھا۔ پھر جب ہم نے اس کی تلاش کی تو وہ آیت خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس ہمیں ملی ( آیت یہ تھی ) «من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه فمنهم من قضى نحبه ومنهم من ينتظر» پھر ہم نے اس آیت کو اس کی سورت میں قرآن مجید میں ملا دیا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4048 in Urdu

ہم سے حسان بن حسان نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن طلحہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حمید طویل نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ   ان کے چچا ( انس بن نضر ) بدر کی لڑائی میں شریک نہ ہو سکے تھے، پھر انہوں نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی ہی لڑائی میں غیر حاضر رہا۔ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے مجھے کسی اور لڑائی میں شرکت کا موقع دیا تو اللہ دیکھے گا کہ میں کتنی بے جگری سے لڑتا ہوں۔ پھر غزوہ احد کے موقع پر جب مسلمانوں کی جماعت میں افراتفری پیدا ہو گئی تو انہوں نے کہا: اے اللہ! مسلمانوں نے آج جو کچھ کیا میں تیرے حضور میں اس کے لیے معذرت خواہ ہوں اور مشرکین نے جو کچھ کیا میں تیرے حضور میں اس سے اپنی بیزاری ظاہر کرتا ہوں۔ پھر وہ اپنی تلوار لے کر آگے بڑھے۔ راستے میں سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے ان سے کہا، سعد! کہاں جا رہے ہو؟ میں تو احد پہاڑی کے دامن میں جنت کی خوشبو سونگھ رہا ہوں۔ اس کے بعد وہ آگے بڑھے اور شہید کر دیئے گئے۔ ان کی لاش پہچانی نہیں جا رہی تھی۔ آخر ان کی بہن نے ایک تل یا ان کی انگلیوں کے پور سے ان کی لاش کو پہچانا۔ انکو اسّی ( 80 ) سے زیادہ زخم بھالے اور تلوار اور تیروں کے لگے تھے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4047 in Urdu

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے شقیق بن سلمہ نے اور ان سے خباب بن الارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی تھی۔ ہمارا مقصد صرف اللہ کی رضا تھی۔ اس کا ثواب اللہ کے ذمے تھا۔ پھر ہم میں سے بعض لوگ تو وہ تھے جو گزر گئے اور کوئی اجر انہوں نے اس دنیا میں نہیں دیکھا، انہیں میں سے مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ احد کی لڑائی میں انہوں نے شہادت پائی تھی۔ ایک دھاری دار چادر کے سوا اور کوئی چیز ان کے پاس نہیں تھی ( اور وہی ان کا کفن بنی ) جب ہم اس سے ان کا سر چھپاتے تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں چھپاتے تو سر کھل جاتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سر چادر سے چھپا دو اور پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دو۔ یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ فرمائے تھے کہ «ألقوا على رجله من الإذخر» بجائے «اجعلوا على رجله الإذخر» کے اور ہم بعض وہ تھے جنہیں ان کے اس عمل کا بدلہ ( اسی دنیا میں ) مل رہا ہے اور وہ اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4046 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ   ایک صحابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے غزوہ احد کے موقع پر پوچھا: یا رسول اللہ! اگر میں قتل کر دیا گیا تو میں کہاں جاؤں گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں۔ انہوں نے کھجور پھینک دی جو ان کے ہاتھ میں تھی اور لڑنے لگے یہاں تک کہ شہید ہو گئے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4045 in Urdu

ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں سعد بن ابراہیم نے، ان سے ان کے والد ابراہیم نے کہ   ( ان کے والد ) عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پاس کھانا لایا گیا۔ اور وہ روزے سے تھے تو انہوں نے کہا، مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ ( احد کی جنگ میں ) شہید کر دیئے گئے، وہ مجھ سے افضل اور بہتر تھے لیکن انہیں جس چادر کا کفن دیا گیا ( وہ اتنی چھوٹی تھی کہ ) اگر اس سے ان کا سر چھپایا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں چھپائے جاتے تو سر کھل جاتا تھا۔ میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا اور حمزہ رضی اللہ عنہ بھی ( اسی جنگ میں ) شہید کئے گئے، وہ مجھ سے بہتر اور افضل تھے۔ پھر جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو، ہمارے لیے دنیا میں کشادگی دی گئی یا انہوں نے یہ کہا کہ پھر جیسا کہ تم دیکھتے ہو، ہمیں دنیا دی گئی، ہمیں تو اس کا ڈر ہے کہ کہیں یہی ہماری نیکیوں کا بدلہ نہ ہو جو اسی دنیا میں ہمیں دیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد آپ روے کہ کھانا نہ کھا سکے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4044 in Urdu

مجھے عبداللہ بن محمد نے خبر دی، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عمرو نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   بعض صحابہ نے غزوہ احد کی صبح کو شراب پی ( جو ابھی حرام نہیں ہوئی تھی ) اور پھر شہادت کی موت نصیب ہوئی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4043 in Urdu

ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے ابن اسحاق (عمرو بن عبیداللہ سبیعی) نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   جنگ احد کے موقع پر جب مشرکین سے مقابلہ کے لیے ہم پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیر اندازوں کا ایک دستہ عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہما کی ماتحتی میں ( پہاڑی پر ) مقرر فرمایا تھا اور انہیں یہ حکم دیا تھا کہ تم اپنی جگہ سے نہ ہٹنا، اس وقت بھی جب تم لوگ دیکھ لو کہ ہم ان پر غالب آ گئے ہیں پھر بھی یہاں سے نہ ہٹنا اور اس وقت بھی جب دیکھ لو کہ وہ ہم پر غالب آ گئے، تم لوگ ہماری مدد کے لیے نہ آنا۔ پھر جب ہماری مڈبھیڑ کفار سے ہوئی تو ان میں بھگدڑ مچ گئی۔ میں نے دیکھا کہ ان کی عورتیں پہاڑیوں پر بڑی تیزی کے ساتھ بھاگی جا رہی تھیں، پنڈلیوں سے اوپر کپڑے اٹھائے ہوئے، جس سے ان کے پازیب دکھائی دے رہے تھے۔ عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہما کے ( تیرانداز ) ساتھی کہنے لگے کہ غنیمت غنیمت۔ اس پر عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تاکید کی تھی کہ اپنی جگہ سے نہ ہٹنا ( اس لیے تم لوگ مال غنیمت لوٹنے نہ جاؤ ) لیکن ان کے ساتھیوں نے ان کا حکم ماننے سے انکار کر دیا۔ ان کی اس حکم عدولی کے نتیجے میں مسلمانوں کو ہار ہوئی اور ستر مسلمان شہید ہو گئے۔ اس کے بعد ابوسفیان نے پہاڑی پر سے آواز دی، کیا تمہارے ساتھ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) موجود ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی جواب نہ دے، پھر انہوں نے پوچھا، کیا تمہارے ساتھ ابن ابی قحافہ موجود ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب کی بھی ممانعت فرما دی۔ انہوں نے پوچھا، کیا تمہارے ساتھ ابن خطاب موجود ہیں؟ اس کے بعد وہ کہنے لگے کہ یہ سب قتل کر دیئے گئے۔ اگر زندہ ہوتے تو جواب دیتے۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ بے قابو ہو گئے اور فرمایا: اللہ کے دشمن تو جھوٹا ہے۔ اللہ نے ابھی انہیں تمہیں ذلیل کرنے لیے باقی رکھا ہے۔ ابوسفیان نے کہا، ہبل ( ایک بت ) بلند رہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا جواب دو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ ہم کیا جواب دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو، اللہ سب سے بلند اور بزرگ و برتر ہے۔ ابوسفیان نے کہا، ہمارے پاس عزیٰ ( بت ) ہے اور تمہارے پاس کوئی عزیٰ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا جواب دو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، کیا جواب دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو، اللہ ہمارا حامی اور مددگار ہے اور تمہارا کوئی حامی نہیں۔ ابوسفیان نے کہا، آج کا دن بدر کے دن کا بدلہ ہے اور لڑائی کی مثال ڈول کی ہوتی ہے۔ ( کبھی ہمارے ہاتھ میں اور کبھی تمہارے ہاتھ میں ) تم اپنے مقتولین میں کچھ لاشوں کا مثلہ کیا ہوا پاؤ گے، میں نے اس کا حکم نہیں دیا تھا لیکن مجھے برا نہیں معلوم ہوا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4042 in Urdu

ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، کہا ہم کو زکریا بن عدی نے خبر دی، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں حیوہ نے، انہیں یزید بن ابی حبیب نے، انہیں ابوالخیر نے اور ان سے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ سال بعد یعنی آٹھویں برس میں غزوہ احد کے شہداء پر نماز جنازہ ادا کی۔ جیسے آپ زندوں اور مردوں سب سے رخصت ہو رہے ہوں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور فرمایا ”میں تم سے آگے آگے ہوں، میں تم پر گواہ رہوں گا اور مجھ سے ( قیامت کے دن ) تمہاری ملاقات حوض ( کوثر ) پر ہو گی۔ اس وقت بھی میں اپنی اس جگہ سے حوض ( کوثر ) کو دیکھ رہا ہوں۔ تمہارے بارے میں مجھے اس کا کوئی خطرہ نہیں ہے کہ تم شرک کرو گے، ہاں میں تمہارے بارے میں دنیا سے ڈرتا ہوں کہ تم کہیں دنیا کے لیے آپس میں مقابلہ نہ کرنے لگو۔“ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ آخری دیدار تھا جو مجھ کو نصیب ہوا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4041 in Urdu

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، ہم کو عبدالوہاب نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے خالد نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احد کے موقع پر فرمایا ”یہ جبرائیل علیہ السلام ہیں، ہتھیار بند، اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے۔“

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4040 in Urdu

ہم سے احمد بن عثمان بن حکیم نے بیان کیا، ہم سے شریح ابن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے ابراہیم بن یوسف نے بیان کیا، ان سے ان کے والد یوسف بن اسحاق نے، ان سے ابواسحاق نے کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن عتیک اور عبداللہ بن عتبہ رضی اللہ عنہما کو چند صحابہ کے ساتھ ابورافع ( کے قتل ) کے لیے بھیجا۔ یہ لوگ روانہ ہوئے جب اس کے قلعہ کے نزدیک پہنچے تو عبداللہ بن عتیک رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ تم لوگ یہیں ٹھہر جاؤ پہلے میں جاتا ہوں، دیکھوں صورت حال کیا ہے۔ عبداللہ بن عتیک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ( قلعہ کے قریب پہنچ کر ) میں اندر جانے کے لیے تدابیر کرنے لگا۔ اتفاق سے قلعہ کا ایک گدھا گم تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس گدھے کو تلاش کرنے کے لیے قلعہ والے روشنی لے کر باہر نکلے۔ بیان کیا کہ میں ڈرا کہ کہیں مجھے کوئی پہچان نہ لے۔ اس لیے میں نے اپنا سر ڈھک لیا جیسے کوئی قضائے حاجت کر رہا ہے۔ اس کے بعد دربان نے آواز دی کہ اس سے پہلے کہ میں دروازہ بند کر لوں جسے قلعہ کے اندر داخل ہونا ہے وہ جلدی آ جائے۔ میں ( نے موقع غنیمت سمجھا اور ) اندر داخل ہو گیا اور قلعہ کے دروازے کے پاس ہی جہاں گدھے باندھے جاتے تھے وہیں چھپ گیا۔ قلعہ والوں نے ابورافع کے ساتھ کھانا کھایا اور پھر اسے قصے سناتے رہے۔ آخر کچھ رات گئے وہ سب قلعہ کے اندر ہی اپنے اپنے گھروں میں واپس آ گئے۔ اب سناٹا چھا چکا تھا اور کہیں کوئی حرکت نہیں ہوتی تھی۔ اس لیے میں اس طویلہ سے باہر نکلا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے پہلے ہی دیکھ لیا تھا کہ دربان نے کنجی ایک طاق میں رکھی ہے۔ میں نے پہلے کنجی اپنے قبضہ میں لے لی اور پھر سب سے پہلے قلعہ کا دروازہ کھولا۔ بیان کیا کہ میں نے یہ سوچا تھا کہ اگر قلعہ والوں کو میرا علم ہو گیا تو میں بڑی آسانی کے ساتھ بھاگ سکوں گا۔ اس کے بعد میں نے ان کے کمروں کے دروازے کھولنے شروع کئے اور انہیں اندر سے بند کرتا جاتا تھا۔ اب میں زینوں سے ابورافع کے بالاخانوں تک پہنچ چکا تھا۔ اس کے کمرہ میں اندھیرا تھا۔ اس کا چراغ گل کر دیا گیا تھا۔ میں یہ نہیں اندازہ کر پایا تھا کہ ابورافع کہاں ہے۔ اس لیے میں نے آواز دی۔ اے ابورافع! اس پر وہ بولا کہ کون ہے؟ انہوں نے بیان کیا کہ پھر آواز کی طرف میں بڑھا اور میں نے تلوار سے اس پر حملہ کیا۔ وہ چلانے لگا لیکن یہ وار اوچھا پڑا تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر دوبارہ میں اس کے قریب پہنچا، گویا میں اس کی مدد کو آیا ہوں۔ میں نے آواز بدل کر پوچھا۔ ابورافع کیا بات پیش آئی ہے؟ اس نے کہا تیری ماں غارت ہو، ابھی کوئی شخص میرے کمرے میں آ گیا اور اس نے تلوار سے مجھ پر حملہ کیا ہے۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس مرتبہ پھر میں نے اس کی آواز کی طرف بڑھ کر دوبارہ حملہ کیا۔ اس حملہ میں بھی وہ قتل، نہ ہو سکا۔ پھر وہ چلانے لگا اور اس کی بیوی بھی اٹھ گئی ( اور چلانے لگی ) ۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر میں بظاہر مددگار بن کر پہنچا اور میں نے اپنی آواز بدل لی۔ اس وقت وہ چت لیٹا ہوا تھا۔ میں نے اپنی تلوار اس کے پیٹ پر رکھ کر زور سے اسے دبایا۔ آخر جب میں نے ہڈی ٹوٹنے کی آواز سن لی تو میں وہاں سے نکلا، بہت گھبرایا ہوا۔ اب زینہ پر آ چکا تھا۔ میں اترنا چاہتا تھا کہ نیچے گر پڑا۔ جس سے میرا پاؤں ٹوٹ گیا۔ میں نے اس پر پٹی باندھی اور لنگڑاتے ہوئے اپنے ساتھیوں کے پاس پہنچا۔ میں نے ان سے کہا کہ تم لوگ جاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشخبری سناؤ۔ میں تو یہاں سے اس وقت تک نہیں ہٹوں گا جب تک کہ اس کی موت کا اعلان نہ سن لوں۔ چنانچہ صبح کے وقت موت کا اعلان کرنے والا ( قلعہ کی فصیل پر ) چڑھا اور اس نے اعلان کیا کہ ابورافع کی موت واقع ہو گئی ہے۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر میں چلنے کے لیے اٹھا، مجھے ( کامیابی کی خوشخبری میں ) کوئی تکلیف معلوم نہیں ہوتی تھی۔ اس سے پہلے کہ میرے ساتھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچیں، میں نے اپنے ساتھیوں کو پا لیا تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشخبری سنائی۔

Read more