Tag Archive for: Daily Hadess

Sahih Bukhari Hadith No 3063 in Urdu

ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابن علیہ نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب نے ‘ ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( مدینہ میں ) غزوہ موتہ کے موقع پر خطبہ دیا ‘ ( جب کہ مسلمان سپاہی موتہ کے میدان میں داد شجاعت دے رہے تھے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب اسلامی عَلم ( جھنڈا ) زید بن حارثہ نے سنبھالا اور انہیں شہید کر دیا گیا، پھر جعفر نے عَلم اپنے ہاتھ میں اٹھا لیا اور وہ بھی شہید کر دیئے گئے۔ اب عبداللہ بن رواحہ نے عَلم تھاما ‘ یہ بھی شہید کر دیئے گئے۔ آخر خالد بن ولید نے کسی نئی ہدایت کے بغیر اسلامی عَلم اٹھا لیا ہے۔ اور ان کے ہاتھ پر فتح حاصل ہو گئی ‘ اور میرے لیے اس میں کوئی خوشی کی بات نہیں تھی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ کہ ان کے لیے کوئی خوشی کی بات نہیں تھی کہ وہ ( شہداء ) ہمارے پاس زندہ ہوتے۔ ( کیونکہ شہادت کے بعد وہ جنت میں عیش کر رہے ہیں ) اور انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3062 in Urdu

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے (دوسری سند) مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ انہیں معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں ابن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے متعلق جو اپنے کو مسلمان کہتا تھا ‘ فرمایا کہ یہ شخص دوزخ والوں میں سے ہے۔ جب جنگ شروع ہوئی تو وہ شخص ( مسلمانوں کی طرف ) بڑی بہادری کے ساتھ لڑا اور وہ زخمی بھی ہو گیا۔ صحابہ نے عرض کیا ‘ یا رسول اللہ! جس کے متعلق آپ نے فرمایا تھا کہ وہ دوزخ میں جائے گا۔ آج تو وہ بڑی بے جگری کے ساتھ لڑا ہے اور ( زخمی ہو کر ) مر بھی گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اب بھی وہی جواب دیا کہ جہنم میں گیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ کہ ممکن تھا کہ بعض لوگوں کے دل میں کچھ شبہ پیدا ہو جاتا۔ لیکن ابھی لوگ اسی غور و فکر میں تھے کہ کسی نے بتایا کہ ابھی وہ مرا نہیں ہے۔ البتہ زخم کاری ہے۔ پھر جب رات آئی تو اس نے زخموں کی تاب نہ لا کر خودکشی کر لی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اکبر! میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا ‘ اور انہوں نے لوگوں میں اعلان کر دیا کہ مسلمان کے سوا جنت میں کوئی اور داخل نہیں ہو گا اور اللہ تعالیٰ کبھی اپنے دین کی امداد کسی فاجر شخص سے بھی کرا لیتا ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3061 in Urdu

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے ابن جریج نے ‘ ان سے عمرو بن دینار نے ‘ ان سے ابومعبد نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرا نام فلاں جہاد میں جانے کے لیے لکھا گیا ہے۔ ادھر میری بیوی حج کرنے جا رہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر جا اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کر آ۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3060 in Urdu

ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے ‘ ان سے ابووائل نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو لوگ اسلام کا کلمہ پڑھ چکے ہیں ان کے نام لکھ کر میرے پاس لاؤ۔“ چنانچہ ہم نے ڈیڑھ ہزار مردوں کے نام لکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کئے اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا ہماری تعداد ڈیڑھ ہزار ہو گئی ہے۔ اب ہم کو کیا ڈر ہے۔ لیکن تم دیکھ رہے ہو کہ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ) ہم فتنوں میں اس طرح گھر گئے کہ اب مسلمان تنہا نماز پڑھتے ہوئے بھی ڈرنے لگا ہے۔ ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ ان سے ابوحمزہ نے اور ان سے اعمش نے ( مذکورہ بالا سند کے ساتھ ) کہ ہم نے پانچ سو مسلمانوں کی تعداد لکھی ( ہزار کا ذکر اس روایت میں نہیں ہوا ) اور ابومعاویہ نے ( اپنی روایت میں ) یوں بیان کیا ‘ کہ چھ سو سے سات سو تک۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3059 in Urdu

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے زید بن اسلم نے ‘ ان سے ان کے والد نے کہ   عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ہنی نامی اپنے ایک غلام کو ( سرکاری ) چراگاہ کا حاکم بنایا ‘ تو انہیں یہ ہدایت کی ‘ اے ہنی! مسلمانوں سے اپنے ہاتھ روکے رکھنا ( ان پر ظلم نہ کرنا ) اور مظلوم کی بددعا سے ہر وقت بچتے رہنا ‘ کیونکہ مظلوم کی دعا قبول ہوتی ہے۔ اور ہاں ابن عوف اور ابن عفان اور ان جیسے ( امیر صحابہ ) کے مویشیوں کے بارے میں تجھے ڈرتے رہنا چاہئے۔ ( یعنی ان کے امیر ہونے کی وجہ سے دوسرے غریبوں کے مویشیوں پر چراگاہ میں انہیں مقدم نہ رکھنا ) کیونکہ اگر ان کے مویشی ہلاک بھی ہو جائیں گے تو یہ رؤسا اپنے کھجور کے باغات اور کھیتوں سے اپنی معاش حاصل کر سکتے ہیں۔ لیکن گنے چنے اونٹوں اور گنی چنی بکریوں کا مالک ( غریب ) کہ اگر اس کے مویشی ہلاک ہو گئے ‘ تو وہ اپنے بچوں کو لے کر میرے پاس آئے گا ‘ اور فریاد کرے گا: یا امیرالمؤمنین! یا امیرالمؤمنین! تو کیا میں انہیں چھوڑ دوں گا ( یعنی ان کو پالنا ) تمہارا باپ نہ ہو؟ اس لیے ( پہلے ہی سے ) ان کیلئے چارے اور پانی کا انتظام کر دینا میرے لیے اس سے زیادہ آسان ہے کہ میں ان کیلئے سونے چاندی کا انتظام کروں اور اللہ کی قسم! وہ ( اہل مدینہ ) یہ سمجھتے ہوں گے کہ میں نے ان کے ساتھ زیادتی کی ہے کیونکہ یہ زمینیں انہیں کی ہیں۔ انہوں نے جاہلیت کے زمانہ میں اس کے لیے لڑائیاں لڑیں ہیں اور اسلام لانے کے بعد بھی ان کی ملکیت کو بحال رکھا گیا ہے۔ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر وہ اموال ( گھوڑے وغیرہ ) نہ ہوتے جن پر جہاد میں لوگوں کو سوار کرتا ہوں تو ان کے علاقوں میں ایک بالشت زمین کو بھی میں چراگاہ نہ بناتا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3058 in Urdu

ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہیں زہری نے ‘ انہیں علی بن حسین نے ‘ انہیں عمرو بن عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے اور ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   میں نے حجۃ الوداع کے موقع پر عرض کیا ‘ یا رسول اللہ! کل آپ ( مکہ میں ) کہاں قیام فرمائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! عقیل نے ہمارے لیے کوئی گھر چھوڑا ہی کب ہے۔ پھر فرمایا کہ کل ہمارا قیام حنیف بن کنانہ کے مقام محصب میں ہو گا ‘ جہاں پر قریش نے کفر پر قسم کھائی تھی۔ واقعہ یہ ہوا تھا کہ بنی کنانہ اور قریش نے ( یہیں پر ) بنی ہاشم کے خلاف اس بات کی قسمیں کھائی تھیں کہ ان سے خرید و فروخت کی جائے اور نہ انہیں اپنے گھروں میں آنے دیں۔ زہری نے کہا کہ خیف وادی کو کہتے ہیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3057 in Urdu

سالم نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خطاب فرمایا ‘ آپ نے اللہ تعالیٰ کی ثناء بیان کی ‘ جو اس کی شان کے لائق تھی۔ پھر دجال کا ذکر فرمایا ‘ اور فرمایا کہ میں بھی تمہیں اس کے ( فتنوں سے ) ڈراتا ہوں ‘ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس کے فتنوں سے نہ ڈرایا ہو ‘ نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا تھا لیکن میں اس کے بارے میں تم سے ایک ایسی بات کہوں گا جو کسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں کہی ‘ اور وہ بات یہ ہے کہ دجال کانا ہو گا اور اللہ تعالیٰ اس سے پاک ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3056 in Urdu

قَالَ ابْنُ عُمَرَ : انْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يَأْتِيَانِ النَّخْلَ الَّذِي فِيهِ ابْنُ صَيَّادٍ حَتَّى إِذَا دَخَلَ النَّخْلَ ، طَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ وَهُوَ يَخْتِلُ ابْنَ صَيَّادٍ أَنْ يَسْمَعَ مِنْ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْزَةٌ ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ ، فَقَالَتْ : لِابْنِ صَيَّادٍ أَيْ صَافِ وَهُوَ اسْمُهُ فَثَارَ ابْنُ صَيَّادٍ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ .

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3055 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں سالم بن عبداللہ نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صحابہ کی ایک جماعت جن میں عمر رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے ‘ ابن صیاد ( یہودی لڑکا ) کے یہاں جا رہی تھی۔ آخر بنو مغالہ ( ایک انصاری قبیلے ) کے ٹیلوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے اسے ان لوگوں نے پا لیا ‘ ابن صیاد بالغ ہونے کے قریب تھا۔ اسے ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا ) پتہ نہیں ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اس کے قریب پہنچ کر ) اپنا ہاتھ اس کی پیٹھ پر مارا ‘ اور فرمایا کیا تو اس کی گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ ابن صیاد نے آپ کی طرف دیکھا ‘ پھر کہنے لگا۔ ہاں! میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ان پڑھوں کے نبی ہیں۔ اس کے بعد اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ آپ نے اس کا جواب ( صرف اتنا ) دیا کہ میں اللہ اور اس کے ( سچے ) انبیاء پر ایمان لایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ‘ تو کیا دیکھتا ہے؟ اس نے کہا کہ میرے پاس ایک خبر سچی آتی ہے تو دوسری جھوٹی بھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ حقیقت حال تجھ پر مشتبہ ہو گئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا ”اچھا میں نے تیرے لیے اپنے دل میں ایک بات سوچی ہے ( بتا وہ کیا ہے؟ ) “ ابن صیاد بولا کہ دھواں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ذلیل ہو ‘ کمبخت! تو اپنی حیثیت سے آگے نہ بڑھ سکے گا۔“ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ‘ یا رسول اللہ! مجھے اجازت ہو تو میں اس کی گردن مار دوں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر یہ وہی ( دجال ) ہے تو تم اس پر قادر نہیں ہو سکتے اور اگر دجال نہیں ہے تو اس کی جان لینے میں کوئی خیر نہیں۔“

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 3054 in Urdu

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ بازار میں ایک ریشمی جوڑا فروخت ہو رہا ہے۔ پھر اسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے اور عرض کیا یا رسول اللہ! یہ جوڑا آپ خرید لیں اور عید اور وفود کی ملاقات پر اس سے اپنی زیبائش فرمایا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ان لوگوں کا لباس ہے جن کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں یا ( آپ نے یہ جملہ فرمایا ) اسے تو وہی لوگ پہن سکتے ہیں جن کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں۔ پھر اللہ نے جتنے دنوں چاہا عمر رضی اللہ عنہ خاموش رہے۔ پھر جب ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس ایک ریشمی جبہ بھیجا تو عمر رضی اللہ عنہ اسے لے کر خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے تو یہ فرمایا تھا کہ یہ ان کا لباس ہے جن کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں ‘ یا ( عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کی بات اس طرح دہرائی کہ ) اسے وہی لوگ پہن سکتے ہیں جن کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں۔ اور پھر آپ نے یہی میرے پاس ارسال فرما دیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ( میرے بھیجنے کا مقصد یہ تھا کہ ) تم اسے بیچ لو ‘ یا ( فرمایا کہ ) اس سے اپنی کوئی ضرورت پوری کر سکو۔

Read more