Tag Archive for: Daily Hadess

Sahih Bukhari Hadith No 2973 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، ان سے ابن جریج نے، ان سے عطاء نے، ان سے صفوان بن یعلیٰ نے اور ان سے ان کے والد (یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ   میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک میں شریک تھا اور ایک جوان اونٹ میں نے سواری کے لیے دیا تھا، میرے خیال میں میرا یہ عمل، تمام دوسرے اعمال کے مقابلے میں سب سے زیادہ قابل بھروسہ تھا۔ ( کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول ہو گا ) میں نے ایک مزدور بھی اپنے ساتھ لے لیا تھا۔ پھر وہ مزدور ایک شخص ( خود یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ ) سے لڑ پڑا اور ان میں سے ایک نے دوسرے کے ہاتھ میں دانت سے کاٹ لیا۔ دوسرے نے جھٹ جو اپنا ہاتھ اس کے منہ سے کھینچا تو اس کے آگے کا دانت ٹوٹ گیا۔ وہ شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں فریادی ہوا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کھینچنے والے پر کوئی تاوان نہیں فرمایا بلکہ فرمایا کہ کیا تمہارے منہ میں وہ اپنا ہاتھ یوں ہی رہنے دیتا تاکہ تم اسے چبا جاؤ جیسے اونٹ چباتا ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2972 in Urdu

ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابوصالح نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ بیان کرتے تھے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر میری امت پر یہ امر مشکل نہ گزرتا تو میں کسی سریہ ( یعنی مجاہدین کا ایک چھوٹا سا دستہ جس کی تعداد زیادہ سے زیادہ چالیس ہو ) کی شرکت بھی نہ چھوڑتا۔ لیکن میرے پاس سواری کے اتنے اونٹ نہیں ہیں کہ میں ان کو سوار کر کے ساتھ لے چلوں اور یہ مجھ پر بہت مشکل ہے کہ میرے ساتھی مجھ سے پیچھے رہ جائیں۔ میری تو یہ خوشی ہے کہ اللہ کے راستے میں میں جہاد کروں، اور شہید کیا جاؤں۔ پھر زندہ کیا جاؤں، پھر شہید کیا جاؤں اور پھر زندہ کیا جاؤں۔“

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2971 in Urdu

ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ   عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اللہ کے راستے میں اپنا ایک گھوڑا سواری کے لیے دے دیا تھا۔ پھر انہوں نے دیکھا کہ وہی گھوڑا بک ( فروخت ہو ) رہا ہے۔ اپنے گھوڑے کو انہوں نے خریدنا چاہا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اسے نہ خریدو۔ اور اس طرح اپنے صدقہ کو واپس نہ لو۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2970 in Urdu

ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے مالک بن انس سے سنا، انہوں نے زید بن اسلم سے پوچھا تھا اور زید نے کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا تھا، وہ بیان کرتے تھے کہ   عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے اللہ کے راستے میں ( جہاد کے لیے ) اپنا ایک گھوڑا ایک شخص کو سواری کے لیے دے دیا تھا۔ پھر میں نے دیکھا کہ ( بازار میں ) وہی گھوڑا بک ( فروخت ہو ) رہا ہے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں اسے خرید سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس گھوڑے کو تم نہ خریدو اور اپنا صدقہ ( خواہ خرید کر ہی ہو ) واپس نہ لو۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2969 in Urdu

ہم سے فضل بن سہل نے بیان کیا، کہا ہم سے حسین بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے محمد نے ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   ( مدینہ میں ) لوگوں میں دہشت پھیل گئی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ایک گھوڑے پر جو بہت سست تھا، سوا ر ہوئے اور تنہا ایڑ لگاتے ہوئے آگے بڑھے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم بھی آپ کے پیچھے سوار ہو کر نکلے۔ اس کے بعد واپسی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خوفزدہ ہونے کی کوئی بات نہیں ہے، البتہ یہ گھوڑا دریا ہے۔ اس دن کے بعد پھر وہ گھوڑا ( دوڑ وغیرہ کے موقع پر ) کبھی پیچھے نہیں رہا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2968 in Urdu

ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   مدینہ میں ایک دفعہ کچھ دہشت پھیل گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ایک گھوڑے پر سوار ہو کر ( حالات معلوم کرنے کے لیے سب سے آگے تھے ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم نے تو کوئی بات نہیں دیکھی۔ البتہ اس گھوڑے کو ہم نے دوڑنے میں دریا کی روانی جیسا تیز پایا ہے ( باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے ) ۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2967 in Urdu

ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم کو جریر نے خبر دی، انہیں مغیرہ نے، انہیں شعبی نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ ( جنگ تبوک ) میں شریک تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے سے آ کر میرے پاس تشریف لائے۔ میں اپنے پانی لادنے والے ایک اونٹ پر سوار تھا۔ چونکہ وہ تھک چکا تھا، اس لیے آہستہ آہستہ چل رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا کہ جابر! تمہارے اونٹ کو کیا ہو گیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ تھک گیا ہے۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے گئے اور اسے ڈانٹا اور اس کے لیے دعا کی۔ پھر تو وہ برابر دوسرے اونٹوں کے آگے آگے چلتا رہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، اپنے اونٹ کے متعلق کیا خیال ہے؟ میں نے کہا کہ اب اچھا ہے۔ آپ کی برکت سے ایسا ہو گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کیا اسے بیچو گے؟ انہوں نے بیان کیا کہ میں شرمندہ ہو گیا، کیونکہ ہمارے پاس پانی لانے کو اس کے سوا اور کوئی اونٹ نہیں رہا تھا۔ مگر میں نے عرض کیا، جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر بیچ دے۔ چنانچہ میں نے وہ اونٹ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیچ دیا اور یہ طے پایا کہ مدینہ تک میں اسی پر سوار ہو کر جاؤں گا۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میری شادی ابھی نئی ہوئی ہے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( آگے بڑھ کر اپنے گھر جانے کی ) اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت عنایت فرما دی۔ اس لیے میں سب سے پہلے مدینہ پہنچ آیا۔ جب ماموں سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے مجھ سے اونٹ کے متعلق پوچھا۔ جو معاملہ میں کر چکا تھا اس کی انہیں اطلاع دی۔ تو انہوں نے مجھے برا بھلا کہا۔ ( ایک اونٹ تھا تیرے پاس وہ بھی بیچ ڈالا اب پانی کس پر لائے گا ) جب میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا تھا کہ کنواری سے شادی کی ہے یا بیوہ سے؟ میں نے عرض کیا تھا بیوہ سے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ باکرہ سے کیوں نہ کی، وہ بھی تمہارے ساتھ کھیلتی اور تم بھی اس کے ساتھ کھیلتے۔ ( کیونکہ جابر رضی اللہ عنہ بھی ابھی کنوارے تھے ) میں نے کہا یا رسول اللہ! میرے باپ کی وفات ہو گئی ہے یا ( یہ کہا کہ ) وہ ( احد ) میں شہید ہو چکے ہیں اور میری چھوٹی چھوٹی بہنیں ہیں۔ اس لیے مجھے اچھا نہیں معلوم ہوا کہ انہیں جیسی کسی لڑکی کو بیاہ کے لاؤں، جو نہ انہیں ادب سکھا سکے نہ ان کی نگرانی کر سکے۔ اس لیے میں نے بیوہ سے شادی کی تاکہ وہ ان کی نگرانی کرے اور انہیں ادب سکھائے۔ انہوں نے بیان کیا، پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ پہنچے تو صبح کے وقت میں اسی اونٹ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس اونٹ کی قیمت عطا فرمائی اور پھر وہ اونٹ بھی واپس کر دیا۔ مغیرہ راوی رحمہ اللہ نے کہا کہ ہمارے نزدیک بیع میں یہ شرط لگانا اچھا ہے کچھ برا نہیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2966 in Urdu

  اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ”لوگو! دشمن کے ساتھ جنگ کی خواہش اور تمنا دل میں نہ رکھا کرو، بلکہ اللہ تعالیٰ سے امن و عافیت کی دعا کیا کرو، البتہ جب دشمن سے مڈبھیڑ ہو ہی جائے تو پھر صبر و استقامت کا ثبوت دو، یاد رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا کی «اللهم منزل الكتاب ومجري السحاب وهازم الأحزاب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اهزمهم وانصرنا عليهم‏ ‏‏.‏» ”اے اللہ! کتاب کے نازل کرنے والے، بادل بھیجنے والے، احزاب ( دشمن کے دستوں ) کو شکست دینے والے، انہیں شکست دے اور ان کے مقابلے میں ہماری مدد کر۔“

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2965 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسحاق فزاری نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے عمر بن عبیداللہ کے غلام سالم ابی النضر نے، (سالم ان کے منشی تھے) بیان کیا کہ   عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما نے انہیں خط لکھا اور میں نے اسے پڑھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بعض دنوں میں جن میں آپ جنگ کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتظار کرتے یہاں تک کہ سورج ڈھل جاتا ( پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لڑائی شروع کرتے ) ۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2964 in Urdu

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   میرے پاس ایک شخص آیا، اور ایسی بات پوچھی کہ میری کچھ سمجھ میں نہ آیا کہ اس کا جواب کیا دوں۔ اس نے پوچھا، مجھے یہ مسئلہ بتائیے کہ ایک شخص بہت ہی خوش اور ہتھیار بند ہو کر ہمارے امیروں کے ساتھ جہاد کے لیے جاتا ہے۔ پھر وہ امیر ہمیں ایسی چیزوں کا مکلف قرار دیتے ہیں کہ ہم ان کی طاقت نہیں رکھتے۔ میں نے کہا، اللہ کی قسم! میری کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ تمہاری بات کا جواب کیا دوں، البتہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں ) تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی بھی معاملہ میں صرف ایک مرتبہ حکم کی ضرورت پیش آتی تھی اور ہم فوراً ہی اسے بجا لاتے تھے، یہ یاد رکھنے کی بات ہے کہ تم لوگوں میں اس وقت تک خیر رہے گی جب تک تم اللہ سے ڈرتے رہو گے، اور اگر تمہارے دل میں کسی معاملہ میں شبہ پیدا ہو جائے ( کہ کیا چاہئے یا نہیں ) تو کسی عالم سے اس کے متعلق پوچھ لو تاکہ تشفی ہو جائے، وہ دور بھی آنے والا ہے کہ کوئی ایسا آدمی بھی ( جو صحیح صحیح مسئلے بتا دے ) تمہیں نہیں ملے گا۔ اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں! جتنی دنیا باقی رہ گئی ہے وہ وادی کے اس پانی کی طرح ہے جس کا صاف اور اچھا حصہ تو پیا جا چکا ہے اور گدلا حصہ باقی رہ گیا ہے۔

Read more