Tag Archive for: Daily Hadess


Sahih Bukhari Hadith No 2903 in Urdu

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   جب احد کی لڑائی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر توڑا گیا اور چہرہ مبارک خون آلود ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کے دانت شہید ہو گئے تو علی رضی اللہ عنہ ڈھال میں بھربھر کر پانی باربار لا رہے تھے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا زخم کو دھو رہی تھیں۔ جب انہوں نے دیکھا کہ خون پانی سے اور زیادہ نکل رہا ہے تو انہوں نے ایک چٹائی جلائی اور اس کی راکھ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخموں پر لگا دیا، جس سے خون آنا بند ہو گیا۔

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 2902 in Urdu

ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو اوزاعی نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اپنی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آڑ ایک ہی ڈھال سے کر رہے تھے اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بڑے اچھے تیرانداز تھے۔ جب وہ تیر مارتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سر اٹھا کر دیکھتے کہ تیر کہاں جا کر گرا ہے۔

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 2901 in Urdu

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں زہری نے، انہیں ابن المسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   حبشہ کے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حراب ( چھوٹے نیزے ) کا کھیل دکھلا رہے تھے کہ عمر رضی اللہ عنہ آ گئے اور کنکریاں اٹھا کر انہیں ان سے مارا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”عمر انہیں کھیل دکھانے دو۔“ علی بن مدینی نے یہ بیان زیادہ کیا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہیں معمر نے خبر دی کہ مسجد میں ( یہ صحابہ رضی اللہ عنہم اپنے کھیل کا مظاہرہ کر رہے تھے ) ۔

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 2900 in Urdu

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن غسیل نے، ان سے حمزہ بن ابی اسید نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کی لڑائی کے موقع پر جب ہم قریش کے مقابلہ میں صف باندھے ہوئے کھڑے ہو گئے تھے اور وہ ہمارے مقابلہ میں تیار تھے، فرمایا کہ اگر ( حملہ کرتے ہوئے ) قریش تمہارے قریب آ جائیں تو تم لوگ تیر اندازی شروع کر دینا تاکہ وہ پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوں۔

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 2899 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا، انہوں نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قبیلہ بنو اسلم کے چند لوگوں پر گزر ہوا جو تیر اندازی کی مشق کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسماعیل علیہ السلام کے بیٹو! تیر اندازی کرو کہ تمہارے بزرگ دادا اسماعیل علیہ السلام بھی تیرانداز تھے۔ ہاں! تیر اندازی کرو، میں بنی فلاں ( ابن الاورع رضی اللہ عنہ ) کی طرف ہوں۔ بیان کیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک فریق کے ساتھ ہو گئے تو ( مقابلے میں حصہ لینے والے ) دوسرے ایک فریق نے ہاتھ روک لیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا بات پیش آئی، تم لوگوں نے تیر اندازی بند کیوں کر دی؟ دوسرے فریق نے عرض کیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک فریق کے ساتھ ہو گئے تو بھلا ہم کس طرح مقابلہ کر سکتے ہیں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا تیر اندازی جاری رکھو میں تم سب کے ساتھ ہوں۔

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 2898 in Urdu

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ( اپنے اصحاب کے ہمراہ احد یا خیبر کی لڑائی میں ) مشرکین سے مڈبھیڑ ہوئی اور جنگ چھڑ گئی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( اس دن لڑائی سے فارغ ہو کر ) اپنے پڑاؤ کی طرف واپس ہوئے اور مشرکین اپنے پڑاؤ کی طرف تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فوج کے ساتھ ایک شخص تھا، لڑائی لڑنے میں ان کا یہ حال تھا کہ مشرکین کا کوئی آدمی بھی اگر کسی طرف نظر آ جاتا تو اس کا پیچھا کر کے وہ شخص اپنی تلوار سے اسے قتل کر دیتا۔ سہل رضی اللہ عنہ نے اس کے متعلق کہا کہ آج جتنی سرگرمی کے ساتھ فلاں شخص لڑا ہے، ہم میں سے کوئی بھی شخص اس طرح نہ لڑ سکا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ لیکن وہ شخص دوزخی ہے۔ مسلمانوں میں سے ایک شخص نے ( اپنے دل میں کہا اچھا میں اس کا پیچھا کروں گا ( دیکھوں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کیوں دوزخی فرمایا ہے ) بیان کیا کہ وہ اس کے ساتھ ساتھ دوسرے دن لڑائی میں موجود رہا، جب کبھی وہ کھڑا ہو جاتا تو یہ بھی کھڑا ہو جاتا اور جب وہ تیز چلتا تو یہ بھی اس کے ساتھ تیز چلتا۔ بیان کیا کہ آخر وہ شخص زخمی ہو گیا زخم بڑا گہرا تھا۔ اس لیے اس نے چاہا کہ موت جلدی آ جائے اور اپنی تلوار کا پھل زمین پر رکھ کر اس کی دھار کو سینے کے مقابلہ میں کر لیا اور تلوار پر گر کر اپنی جان دے دی۔ اب وہ صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہوئی؟ انہوں نے بیان کیا کہ وہی شخص جس کے متعلق آپ نے فرمایا تھا کہ وہ دوزخی ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر یہ آپ کا فرمان بڑا شاق گزرا تھا۔ میں نے ان سے کہا کہ تم سب لوگوں کی طرف سے میں اس کے متعلق تحقیق کرتا ہوں۔ چنانچہ میں اس کے پیچھے ہو لیا۔ اس کے بعد وہ شخص سخت زخمی ہوا اور چاہا کہ جلدی موت آ جائے۔ اس لیے اس نے اپنی تلوار کا پھل زمین پر رکھ کر اس کی دھار کو اپنے سینے کے مقابل کر لیا اور اس پر گر کر خود جان دے دی۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک آدمی زندگی بھر بظاہر اہل جنت کے سے کام کرتا ہے حالانکہ وہ اہل دوزخ میں سے ہوتا ہے اور ایک آدمی بظاہر اہل دوزخ کے کام کرتا ہے حالانکہ وہ اہل جنت میں سے ہوتا ہے۔

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 2897 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ مسلمانوں کی فوج کی فوج جہاں پر ہوں گی جن میں پوچھا جائے گا کہ کیا فوج میں کوئی ایسے بزرگ بھی ہیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی ہو، کہا جائے گا کہ ہاں تو ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی۔ پھر ایک ایسا زمانہ آئے گا اس وقت اس کی تلاش ہو گی کہ کوئی ایسے بزرگ مل جائیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی صحبت اٹھائی ہو، ( یعنی تابعی ) ایسے بھی بزرگ مل جائیں گے اور ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی اس کے بعد ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ پوچھا جائے گا کہ کیا تم میں کوئی ایسے بزرگ ہیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے شاگردوں کی صحبت اٹھائی ہو کہا جائے گا کہ ہاں اور ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی۔“

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 2896 in Urdu

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن طلحہ نے بیان کیا، ان سے مصعب ابن سعد نے بیان کیا کہ   سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا خیال تھا کہ انہیں دوسرے بہت سے صحابہ پر ( اپنی مالداری اور بہادری کی وجہ سے ) فضیلت حاصل ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ صرف اپنے کمزور معذور لوگوں کی دعاؤں کے نتیجہ میں اللہ کی طرف سے مدد پہنچائے جاتے ہو اور ان ہی کی دعاؤں سے رزق دئیے جاتے ہیں۔

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 2895 in Urdu

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے، ان سے محمد بن یحییٰ بن حبان نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے ام حرام رضی اللہ عنہا نے یہ واقعہ بیان کیا تھا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ان کے گھر تشریف لا کر قیلولہ فرمایا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو ہنس رہے تھے۔ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں؟ فرمایا مجھے اپنی امت میں ایک ایسی قوم کو ( خواب میں دیکھ کر ) خوشی ہوئی جو سمندر میں ( غزوہ کے لیے ) اس طرح جا رہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر بیٹھے ہوں۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ سے دعا کیجئے کہ مجھے بھی وہ ان میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم بھی ان میں سے ہو۔ اس کے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور جب بیدار ہوئے تو پھر ہنس رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی وہی بات بتائی۔ ایسا دو یا تین دفعہ ہوا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سب سے پہلے لشکر کے ساتھ ہو گی وہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں اور وہ ان کو ( اسلام کے سب سے پہلے بحری بیڑے کے ساتھ ) غزوہ میں لے گئے، واپسی میں سوار ہونے کے لیے اپنی سواری سے قریب ہوئیں ( سوار ہوتے ہوئے یا سوار ہونے کے بعد ) گر پڑیں جس سے آپ کی گردن ٹوٹ گئی اور شہادت کی موت پائی۔

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 2894 in Urdu

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے، ان سے محمد بن یحییٰ بن حبان نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے ام حرام رضی اللہ عنہا نے یہ واقعہ بیان کیا تھا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ان کے گھر تشریف لا کر قیلولہ فرمایا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو ہنس رہے تھے۔ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں؟ فرمایا مجھے اپنی امت میں ایک ایسی قوم کو ( خواب میں دیکھ کر ) خوشی ہوئی جو سمندر میں ( غزوہ کے لیے ) اس طرح جا رہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر بیٹھے ہوں۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ سے دعا کیجئے کہ مجھے بھی وہ ان میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم بھی ان میں سے ہو۔ اس کے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور جب بیدار ہوئے تو پھر ہنس رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی وہی بات بتائی۔ ایسا دو یا تین دفعہ ہوا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سب سے پہلے لشکر کے ساتھ ہو گی وہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں اور وہ ان کو ( اسلام کے سب سے پہلے بحری بیڑے کے ساتھ ) غزوہ میں لے گئے، واپسی میں سوار ہونے کے لیے اپنی سواری سے قریب ہوئیں ( سوار ہوتے ہوئے یا سوار ہونے کے بعد ) گر پڑیں جس سے آپ کی گردن ٹوٹ گئی اور شہادت کی موت پائی۔

Read more