Tag Archive for: Daily Hadess


 

Sahih Bukhari Hadith No 2573 in Urdu

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ابن شہاب سے، وہ عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے، وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے اور اور وہ صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے کہ   انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گورخر کا تحفہ پیش کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مقام ابواء یا مقام ودان میں تھے ( راوی کو شبہ ہے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا تحفہ واپس کر دیا۔ پھر ان کے چہرے پر ( رنج کے آثار ) دیکھ کر فرمایا کہ میں نے یہ تحفہ صرف اس لیے واپس کیا ہے کہ ہم احرام باندھے ہوئے ہیں۔

Read more


 

Sahih Bukhari Hadith No 2572 in Urdu

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن زید بن انس بن مالک نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   مرالظہران نامی جگہ میں ہم نے ایک خرگوش کا پیچھا کیا۔ لوگ ( اس کے پیچھے ) دوڑے اور اسے تھکا دیا اور میں نے قریب پہنچ کر اسے پکڑ لیا۔ پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ہاں لایا۔ انہوں نے اسے ذبح کیا اور اس کے پیچھے کا یا دونوں رانوں کا گوشت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا۔ ( شعبہ نے بعد میں یقین کے ساتھ ) کہا کہ دونوں رانیں انہوں نے بھیجی تھیں، اس میں کوئی شک نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول فرمایا تھا میں نے پوچھا اور اس میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ تناول بھی فرمایا؟ انہوں نے بیان کیا کہ ہاں! کچھ تناول فرمایا تھا۔ اس کے بعد پھر انہوں نے کہا کہ آپ نے وہ ہدیہ قبول فرما لیا تھا۔

Read more


 

Sahih Bukhari Hadith No 2571 in Urdu

ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے، کہا کہ مجھ سے ابوطوالہ نے جن کا نام عبداللہ بن عبدالرحمٰن تھا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ   ( ایک مرتبہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے اسی گھر میں تشریف لائے اور پانی طلب فرمایا۔ ہمارے پاس ایک بکری تھی، اسے ہم نے دوہا۔ پھر میں نے اسی کنویں کا پانی ملا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ( لسی بنا کر ) پیش کیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے اور عمر رضی اللہ عنہ سامنے تھے اور ایک دیہاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں طرف تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پی کر فارغ ہوئے تو ( پیالے میں کچھ دودھ بچ گیا تھا اس لیے ) عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیہاتی کو عطا فرمایا۔ ( کیونکہ وہ دائیں طرف تھا ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، دائیں طرف بیٹھنے والے، دائیں طرف بیٹھنے والے ہی حق رکھتے ہیں۔ پس خبردار دائیں طرف ہی سے شروع کیا کرو۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہی سنت ہے، یہی سنت ہے، تین مرتبہ ( آپ نے اس بات کو دہرایا ) ۔

Read more


 

Sahih Bukhari Hadith No 2570 in Urdu

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ابوحازم سے، وہ عبداللہ بن ابی قتادہ سلمی سے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ   مکہ کے راستے میں ایک جگہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند ساتھیوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے آگے قیام فرما تھے۔ ( حجۃ الوداع کے موقع پر ) اور لوگ تو احرام باندھے ہوئے تھے لیکن میرا احرام نہیں تھا۔ میرے ساتھیوں نے ایک گورخر دیکھا۔ میں اس وقت اپنی جوتی گانٹھنے میں مشغول تھا۔ ان لوگوں نے مجھ کو کچھ خبر نہیں دی۔ لیکن ان کی خواہش یہی تھی کہ کسی طرح میں گورخر کو دیکھ لوں۔ چنانچہ میں نے جو نظر اٹھائی تو گورخر دکھائی دیا۔ میں فوراً گھوڑے کے پاس گیا اور اس پر زین کس کر سوار ہو گیا، مگر اتفاق سے ( جلدی میں ) کوڑا اور نیزہ دونوں بھول گیا۔ اس لیے میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ وہ مجھے کوڑا اور نیزہ اٹھا دیں۔ انہوں نے کہا ہرگز نہیں قسم اللہ کی، ہم تمہارے ( شکار میں ) کسی قسم کی مدد نہیں کر سکتے۔ ( کیونکہ ہم سب لوگ حالت احرام میں ہیں ) مجھے اس پر غصہ آیا اور میں نے خود ہی اتر کر دونوں چیزیں لے لیں۔ پھر سوار ہو کر گورخر پر حملہ کیا اور اس کو شکار کر لایا۔ وہ مر بھی چکا تھا۔ اب لوگوں نے کہا کہ اسے کھانا چاہئے۔ لیکن پھر احرام کی حالت میں اسے کھانے ( کے جواز ) پر شبہ ہوا۔ ( لیکن بعض لوگوں نے شبہ نہیں کیا اور گوشت کھایا ) پھر ہم آگے بڑھے اور میں نے اس گورخر کا ایک بازو چھپا رکھا تھا۔ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو اس کے متعلق آپ سے سوال کیا، ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کے لیے شکار کے گوشت کھانے کا فتویٰ دیا ) اور دریافت فرمایا کہ اس میں سے کچھ بچا ہوا گوشت تمہارے پاس موجود بھی ہے؟ میں نے کہا کہ جی ہاں! اور وہی بازو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا۔ یہاں تک کہ وہ ختم ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس وقت احرام سے تھے ( ابوحازم نے کہا کہ ) مجھ سے یہی حدیث زید بن اسلم نے بیان کی، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے۔

Read more


 

Sahih Bukhari Hadith No 2569 in Urdu

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان، کہا ہم سے ابوغسان محمد بن مطرف نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہاجرہ عورت کے پاس ( اپنا آدمی ) بھیجا۔ ان کا ایک غلام بڑھئی تھا۔ ان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے غلام سے ہمارے لیے لکڑیوں کا ایک منبر بنانے کے لیے کہیں۔ چنانچہ انہوں نے اپنے غلام سے کہا۔ وہ غابہ سے جا کر جھاؤ کاٹ لایا اور اسی کا ایک منبر بنا دیا۔ جب وہ منبر بنا چکے تو اس عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہلا بھیجا کہ منبر بن کر تیار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہلوایا کہ اسے میرے پاس بھجوا دیں۔ جب لوگ اسے لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اسے اٹھایا اور جہاں تم اب دیکھ رہے ہو۔ وہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رکھا۔

Read more


 

Sahih Bukhari Hadith No 2568 in Urdu

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن ابی عدی نے بیان کیا شعبہ سے، وہ سلیمان سے، وہ ابوحازم سے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر مجھے بازو اور پائے ( کے گوشت ) پر بھی دعوت دی جائے تو میں قبول کر لوں گا اور مجھے بازو یا پائے ( کے گوشت ) کا تحفہ بھیجا جائے تو اسے بھی قبول کر لوں گا۔“

Read more


 

Sahih Bukhari Hadith No 2567 in Urdu

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے یزید بن رومان سے، وہ عروہ سے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ   آپ نے عروہ سے کہا، میرے بھانجے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ( یہ حال تھا کہ ) ہم ایک چاند دیکھتے، پھر دوسرا دیکھتے، پھر تیسرا دیکھتے، اسی طرح دو دو مہینے گزر جاتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں ( کھانا پکانے کے لیے ) آگ نہ جلتی تھی۔ میں نے پوچھا۔ خالہ اماں! پھر آپ لوگ زندہ کس طرح رہتی تھیں؟ آپ نے فرمایا کہ صرف دو کالی چیزوں کھجور اور پانی پر۔ البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند انصاری پڑوسی تھے۔ جن کے پاس دودھ دینے والی بکریاں تھیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں بھی ان کا دودھ تحفہ کے طور پر پہنچا جایا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ہمیں بھی پلا دیا کرتے تھے۔

Read more


 

Sahih Bukhari Hadith No 2566 in Urdu

ہم سے عاصم بن علی ابوالحسین نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے مسلمان عورتو! ہرگز کوئی پڑوسن اپنی دوسری پڑوسن کے لیے ( معمولی ہدیہ کو بھی ) حقیر نہ سمجھے، خواہ بکری کے کھر کا ہی کیوں نہ ہو۔“

Read more


 

Sahih Bukhari Hadith No 2565 in Urdu

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا کہ مجھ سے میرے باپ ایمن رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں پہلے عتبہ بن ابی لہب کا غلام تھا۔ ان کا جب انتقال ہوا تو ان کی اولاد میری وارث ہوئی۔ ان لوگوں نے مجھے عبداللہ ابن ابی عمرو کو بیچ دیا اور ابن ابی عمرو نے مجھے آزاد کر دیا۔ لیکن ( بیچتے وقت ) عتبہ کے وارثوں نے ولاء کی شرط اپنے لیے لگالی تھی ( تو کیا یہ شرط صحیح ہے؟ ) اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ بریرہ رضی اللہ عنہا میرے یہاں آئی تھیں اور انہوں نے کتابت کا معاملہ کر لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے آپ خرید کر آزاد کر دیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں ایسا کر دوں گی ( لیکن مالکوں سے بات چیت کے بعد ) انہوں نے بتایا کہ وہ مجھے بیچنے پر صرف اس شرط کے ساتھ راضی ہیں کہ ولاء انہیں کے پاس رہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر مجھے اس کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسے سنایا ( عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ کہا کہ ) آپ کو اس کی اطلاع ملی۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت فرمایا، انہوں نے صورت حال کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بریرہ کو خرید کر آزاد کر دے اور مالکوں کو جو بھی شرط چاہیں لگانے دو۔ چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خرید کر آزاد کر دیا۔ مالکوں نے چونکہ ولاء کی شرط رکھی تھی اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ایک مجمع سے ) خطاب فرمایا، ولاء تو اسی کے ساتھ ہوتی ہے جو آزاد کرے۔ ( اور جو آزاد نہ کریں ) اگرچہ وہ سو شرطیں بھی لگا لیں ( ولاء پھر بھی ان کے ساتھ قائم نہیں ہو سکتی ) ۔

Read more


 

Sahih Bukhari Hadith No 2564 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی یحییٰ بن سعید سے، وہ عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے کہ   بریرہ رضی اللہ عنہا عائشہ رضی اللہ عنہا سے مدد لینے آئیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے کہا کہ اگر تمہارے مالک یہ صورت پسند کریں کہ میں ( مکاتبت کی ساری رقم ) انہیں ایک ہی مرتبہ ادا کر دوں اور پھر تمہیں آزاد کر دوں تو میں ایسا کر سکتی ہوں۔ بریرہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر اپنے مالک سے کیا تو انہوں نے کہا کہ ( ہمیں اس صورت میں یہ منظور ہے کہ ) تیری ولاء ہمارے ساتھ ہی قائم رہے۔ مالک نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے بیان کیا کہ عمرہ کو یقین تھا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اسے خرید کر آزاد کر دے۔ ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔

Read more