Tag Archive for: Daily Hadess

Sahih Bukhari Hadith No 4859 in Urdu

ہم سے مسلم بن ابراہیم فراہیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالاشھب جعفر بن حیان نے بیان کیا، کہا کہ   ہم سے ابوالجوزاء نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے لات اور عزیٰ کے حال میں کہا کہ لات ایک شخص کو کہتے تھے وہ حاجیوں کے لیے ستو گھولتا تھا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4858 in Urdu

ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے   آیت «لقد رأى من آيات ربه الكبرى‏» یعنی ”آپ نے اپنے رب کی عظیم نشانیاں دیکھیں“ کے متعلق بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے «رفرف» ( سبز فرش ) کو دیکھا جس نے آسمان کے کناروں کو ڈھانپ لیا تھا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4857 in Urdu

ہم سے طلق بن غنام نے بیان کیا، ان سے زائدہ بن قدامہ کوفی نے بیان کیا، ان سے سلیمان شیبانی نے بیان کیا کہ   میں نے زر بن حبیش سے اس آیت کے بارے میں پوچھا «فكان قاب قوسين أو أدنى * فأوحى إلى عبده ما أوحى‏» الخ یعنی سو دو کمانوں کا فاصلہ رہ گیا بلکہ اور بھی کم۔ پھر اللہ نے اپنے بندے پر وحی کی جو کچھ بھی نازل کیا تو انہوں نے بیان کیا کہ ہمیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کو دیکھا تھا جن کے چھ سو پر تھے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4856 in Urdu

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، ان سے عبدالوحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان شیبانی نے بیان کیا، کہا کہ   میں نے زر بن حبیش سے سنا اور انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے آیت «فكان قاب قوسين أو أدنى * فأوحى إلى عبده ما أوحى‏» یعنی ”صرف دو کمانوں کا فاصلہ رہ گیا تھا بلکہ اور بھی کم۔ پھر اللہ نے اپنے بندہ پر وحی نازل کی جو کچھ بھی نازل کیا“ کے متعلق بیان کیا کہ ہم سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کو ان کی اصل صورت میں دیکھا تھا ان کے چھ سو پر تھے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4855 in Urdu

ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے وکیع نے، ان سے اسمٰعیل بن ابی خالد نے، ان سے عامر نے اور ان سے مسروق نے بیان کیا کہ   میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: اے ایمان والوں کی ماں! کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات میں اپنے رب کو دیکھا تھا؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تم نے ایسی بات کہی کہ میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے کیا تم ان تین باتوں سے بھی ناواقف ہو؟ جو شخص بھی تم میں سے یہ تین باتیں بیان کرے وہ جھوٹا ہے جو شخص یہ کہتا ہو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے شب معراج میں اپنے رب کو دیکھا تھا وہ جھوٹا ہے۔ پھر انہوں نے آیت «لا تدركه الأبصار وهو يدرك الأبصار وهو اللطيف الخبير‏» سے لے کر «من وراء حجاب‏» تک کی تلاوت کی اور کہا کہ کسی انسان کے لیے ممکن نہیں کہ اللہ سے بات کرے سوا اس کے کہ وحی کے ذریعہ ہو یا پھر پردے کے پیچھے سے ہو اور جو شخص تم سے کہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آنے والے کل کی بات جانتے تھے وہ بھی جھوٹا ہے۔ اس کے لیے انہوں نے آیت «وما تدري نفس ماذا تكسب غدا‏» یعنی ”اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ کل کیا کرے گا۔“ کی تلاوت فرمائی۔ اور جو شخص تم میں سے کہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تبلیغ دین میں کوئی بات چھپائی تھی وہ بھی جھوٹا ہے۔ پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی «يا أيها الرسول بلغ ما أنزل إليك من ربك‏» یعنی اے رسول! پہنچا دیجئیے وہ سب کچھ جو آپ کے رب کی طرف سے آپ پر اتارا گیا ہے۔ ہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کو ان کی اصل صورت میں دو مرتبہ دیکھا تھا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4854 in Urdu

ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے اصحاب نے زہری کے واسطہ سے بیان کیا، ان سے محمد بن جبیر بن مطعم نے اور ان سے ان کے والد جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز میں سورۃ والطور پڑھ رہے تھے۔ جب آپ سورۃ والطور اس آیت پر پہنچے «أم خلقوا من غير شىء أم هم الخالقون * أم خلقوا السموات والأرض بل لا يوقنون * أم عندهم خزائن ربك أم هم المسيطرون‏» ”کیا یہ لوگ بغیر کسی کے پیدا کئے پیدا ہو گئے یا یہ خود ( اپنے ) خالق ہیں؟ یا انہوں نے آسمان اور زمین کو پیدا کر لیا ہے۔ اصل یہ ہے کہ ان میں یقین ہی نہیں۔ کیا ان لوگوں کے پاس آپ کے پروردگار کے خزانے ہیں یا یہ لوگ حاکم ہیں۔“ تو میرا دل اڑنے لگا۔ سفیان نے بیان کیا لیکن میں نے زہری سے سنا ہے وہ محمد بن جبیر بن مطعم سے روایت کرتے تھے، ان سے ان کے والد ( جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں سورۃ والطور پڑھتے سنا ( سفیان نے کہا کہ ) میرے ساتھیوں نے اس کے بعد جو اضافہ کیا ہے وہ میں نے زہری سے نہیں سنا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4853 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں محمد بن عبدالرحمٰن بن نوفل نے، انہیں عروہ نے، انہیں زینب بنت ابی سلمہ نے اور ان سے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ   ( حج کے موقع پر ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں بیمار ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر سواری پر بیٹھ کر لوگوں کے پیچھے سے طواف کرے چنانچہ میں نے طواف کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خانہ کعبہ کے پہلو میں نماز پڑھتے ہوئے سورۃ والطور و کتاب مسطور کی تلاوت کر رہے تھے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4852 in Urdu

ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے ورقہ نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے، ان سے مجاہد نے بیان کیا، کہ   ابن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں تمام نمازوں کے بعد تسبیح پڑھنے کا حکم دیا تھا۔ آپ کا مقصد اللہ تعالیٰ کا ارشاد «وأدبار السجود‏» کی تشریح کرنا تھا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4851 in Urdu

ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے جریر نے، ان سے اسمٰعیل نے، ان سے قیس بن ابی حازم نے اور ان سے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   ہم ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے چودہویں رات تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کی طرف دیکھا اور پھر فرمایا کہ یقیناً تم اپنے رب کو اسی طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو۔ اس کی رؤیت میں تم دھکم پیل نہیں کرو گے ( بلکہ بڑے اطمینان سے ایک دوسرے کو دھکا دیئے بغیر دیکھو گے ) اس لیے اگر تمہارے لیے ممکن ہو تو سورج نکلنے اور ڈوبنے سے پہلے نماز نہ چھوڑو۔ پھر آپ نے آیت «وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل الغروب‏» ”اور اپنے رب کی حمد و تسبیح کرتے رہئیے آفتاب نکلنے سے پہلے اور چھپنے سے پہلے۔“ کی تلاوت کی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4850 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں حمام نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت اور دوزخ نے بحث کی، دوزخ نے کہا میں متکبروں اور ظالموں کے لیے خاص کی گئی ہوں۔ جنت نے کہا مجھے کیا ہوا کہ میرے اندر صرف کمزور اور کم رتبہ والے لوگ داخل ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت سے کہا کہ تو میری رحمت ہے، تیرے ذریعہ میں اپنے بندوں میں جس پر چاہوں رحم کروں اور دوزخ سے کہا کہ تو عذاب ہے تیرے ذریعہ میں اپنے بندوں میں سے جسے چاہوں عذاب دوں۔ جنت اور دوزخ دونوں بھریں گی۔ دوزخ تو اس وقت تک نہیں بھرے گی جب تک اللہ رب العزت اپنا قدم اس نہیں رکھ دے گا۔ اس وقت وہ بولے گی کہ بس بس بس! اور اس وقت بھر جائے گی اور اس کا بعض حصہ بعض دوسرے حصے پر چڑھ جائے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں کسی پر ظلم نہیں کرے گا اور جنت کے لیے اللہ تعالیٰ ایک مخلوق پیدا کرے گا «وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل الغروب» ”اور اپنے رب کی حمد و تسبیح کرتے رہئیے سورج کے نکلنے سے پہلے اور اس کے چھپنے سے پہلے۔“

Read more