Sahih Bukhari Hadith No 4679 in Urdu
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھے عبیداللہ بن سباق نے خبر دی اور ان سے زید بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ نے جو کاتب وحی تھے، بیان کیا کہ جب ( 11 ھ ) میں یمامہ کی لڑائی میں ( جو مسلیمہ کذاب سے ہوئی تھی ) بہت سے صحابہ مارے گئے تو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مجھے بلایا، ان کے پاس عمر رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے۔ انہوں نے مجھ سے کہا، عمر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے اور کہا کہ جنگ یمامہ میں بہت زیادہ مسلمان شہید ہو گئے ہیں اور مجھے خطرہ ہے کہ ( کفار کے ساتھ ) لڑائیوں میں یونہی قرآن کے علماء اور قاری شہید ہوں گے اور اس طرح بہت سا قرآن ضائع ہو جائے گا۔ اب تو ایک ہی صورت ہے کہ آپ قرآن کو ایک جگہ جمع کرا دیں اور میری رائے تو یہ ہے کہ آپ ضرور قرآن کو جمع کرا دیں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس پر میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا، ایسا کام میں کس طرح کر سکتا ہوں جو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا، اللہ کی قسم! یہ تو محض ایک نیک کام ہے۔ اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ مجھ سے اس معاملہ پر بات کرتے رہے اور آخر میں اللہ تعالیٰ نے اس خدمت کے لیے میرا بھی سینہ کھول دیا اور میری بھی رائے وہی ہو گئی جو عمر رضی اللہ عنہ کی تھی۔ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ وہیں خاموش بیٹھے ہوئے تھے۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم جوان اور سمجھدار ہو ہمیں تم پر کسی قسم کا شبہ بھی نہیں اور تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی لکھا بھی کرتے تھے، اس لیے تم ہی قرآن مجید کو جابجا سے تلاش کر کے اسے جمع کر دو۔ اللہ کی قسم! کہ اگر ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھ سے کوئی پہاڑ اٹھا کے لے جانے کے لیے کہتے تو یہ میرے لیے اتنا بھاری نہیں تھا جتنا قرآن کی ترتیب کا حکم۔ میں نے عرض کیا آپ لوگ ایک ایسے کام کے کرنے پر کس طرح آمادہ ہو گئے، جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا تھا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! یہ ایک نیک کام ہے۔ پھر میں ان سے اس مسئلہ پر گفتگو کرتا رہا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس خدمت کے لیے میرا بھی سینہ کھول دیا۔ جس طرح ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کا سینہ کھولا تھا۔ چنانچہ میں اٹھا اور میں نے کھال، ہڈی اور کھجور کی شاخوں سے ( جن پر قرآن مجید لکھا ہوا تھا، اس دور کے رواج کے مطابق ) قرآن مجید کو جمع کرنا شروع کر دیا اور لوگوں کے ( جو قرآن کے حافظ تھے ) حافظہ سے بھی مدد لی اور سورۃ التوبہ کی دو آیتیں خزیمہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس مجھے ملیں۔ ان کے علاوہ کسی کے پاس مجھے نہیں ملی تھی۔ ( وہ آیتیں یہ تھیں ) «لقد جاءكم رسول من أنفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم» آخر تک۔ پھر مصحف جس میں قرآن مجید جمع کیا گیا تھا، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس رہا، آپ کی وفات کے بعد عمر رضی اللہ عنہ کے پاس محفوظ رہا، پھر آپ کی وفات کے بعد آپ کی صاحبزادی ( ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس محفوظ رہا ) ۔ شعیب کے ساتھ اس حدیث کو عثمان بن عمر اور لیث بن سعد نے بھی یونس سے، انہوں نے ابن شہاب سے روایت کیا، اور لیث نے کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے ابن شہاب سے روایت کیا اس میں خزیمہ کے بدلے ابوخزیمہ انصاری ہے اور موسیٰ نے ابراہیم سے روایت کی، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا، اس روایت میں بھی ابوخزیمہ ہے۔ موسیٰ بن اسماعیل کے ساتھ اس حدیث کو یعقوب بن ابراہیم نے بھی اپنے والد ابراہیم بن سعد سے روایت کیا اور ابوثابت محمد بن عبیداللہ مدنی نے، کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا اس روایت میں شک کے ساتھ خزیمہ یا ابوخزیمہ مذکور ہے۔