Tag Archive for: Daily Hadess

Sahih Bukhari Hadith No 4599 in Urdu

ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو حجاج بن محمد اعور نے خبر دی، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، انہیں یعلیٰ بن مسلم نے خبر دی، انہیں سعید بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے   آیت «إن كان بكم أذى من مطر أو كنتم مرضى‏» کے سلسلے میں بتلایا کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ زخمی ہو گئے تھے ان سے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4598 in Urdu

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں ( رکوع سے اٹھتے ہوئے ) «سمع الله لمن حمده‏ ‏‏.‏» کہا اور پھر سجدہ میں جانے سے پہلے یہ دعا کی ”اے اللہ! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے۔ اے اللہ! سلمہ بن ہشام کو نجات دے۔ اے اللہ! ولید بن ولید کو نجات دے۔ اے اللہ کمزور مومنوں کو نجات دے۔ اے اللہ! کفار مضر کو سخت سزا دے۔ اے اللہ انہیں ایسی قحط سالی میں مبتلا کر جیسی یوسف علیہ السلام کے زمانے میں قحط سالی آئی تھی۔“

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4597 in Urdu

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے عبداللہ بن ابی ملیکہ نے   اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے «إلا المستضعفين‏» کے متعلق فرمایا کہ میری ماں بھی ان ہی لوگوں میں تھیں جنہیں اللہ نے معذور رکھا تھا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4596 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن یزید المقری نے بیان کیا، کہا ہم سے حیوہ بن شریح وغیرہ (ابن لہیعہ) نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن عبدالرحمٰن ابوالاسود نے بیان کیا، کہا کہ   اہل مدینہ کو ( جب مکہ میں ابن زبیر رضی اللہ عنہما کی خلافت کا دور تھا ) شام والوں کے خلاف ایک فوج نکالنے کا حکم دیا گیا۔ اس فوج میں میرا نام بھی لکھا گیا تو ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام عکرمہ سے میں ملا اور انہیں اس صورت حال کی اطلاع کی۔ انہوں نے بڑی سختی کے ساتھ اس سے منع کیا اور فرمایا کہ مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی تھی کہ کچھ مسلمان مشرکین کے ساتھ رہتے تھے اور اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ان کی زیادتی کا سبب بنتے، پھر تیر آتا اور وہ سامنے پڑ جاتے تو انہیں لگ جاتا اور اس طرح ان کی جان جاتی یا تلوار سے ( غلطی میں ) انہیں قتل کر دیا جاتا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «إن الذين توفاهم الملائكة ظالمي أنفسهم‏» ”بیشک ان لوگوں کی جان جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کر رکھا ہے ( جب ) فرشتے قبض کرتے ہیں۔“ آخر آیت تک۔ اس روایت کو لیث بن سعد نے بھی ابوالاسود سے نقل کیا ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4595 in Urdu

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی، کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی، کہا ہم کو عبدالکریم جرزی نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن حارث کے غلام مقسم نے خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ   «لا يستوي القاعدون من المؤمنين‏» سے اشارہ ہے ان لوگوں کی طرف جو بدر میں شریک تھے اور جنہوں نے بلا کسی عذر کے بدر کی لڑائی میں شرکت نہیں کی تھی، وہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4594 in Urdu

ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   جب آیت «لا يستوي القاعدون من المؤمنين‏» نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فلاں ( یعنی زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ) کو بلاؤ۔ وہ اپنے ساتھ دوات اور تختی یا شانہ کی ہڈی لے کر حاضر ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لکھو «لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل الله» ۔ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے موجود تھے، عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نابینا ہوں۔ چنانچہ وہیں اس طرح آیت نازل ہوئی «لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير أولي الضرر والمجاهدون في سبيل الله» ۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4593 in Urdu

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ   جب آیت «لا يستوي القاعدون من المؤمنين‏» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو کتابت کے لیے بلایا اور انہوں نے وہ آیت لکھ دی۔ پھر عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے اور اپنے نابینا ہونے کا عذر پیش کیا، تو اللہ تعالیٰ نے «غير أولي الضرر‏» کے الفاظ اور نازل کئے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4592 in Urdu

ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا   انہوں نے مروان بن حکم بن عاص کو مسجد میں دیکھا ( بیان کیا کہ ) پھر میں ان کے پاس آیا اور ان کے پہلو میں بیٹھ گیا، انہوں نے مجھے خبر دی اور انہیں زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے خبر دی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے یہ آیت لکھوائی «لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل الله» ”مسلمانوں میں سے ( گھر ) بیٹھ رہنے والے اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کرنے والے برابر نہیں ہو سکتے۔“ ابھی آپ یہ آیت لکھوا ہی رہے تھے کہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آ گئے اور عرض کیا: اللہ کی قسم! یا رسول اللہ! اگر میں جہاد میں شرکت کر سکتا تو یقیناً جہاد کرتا۔ وہ اندھے تھے۔ اس کے بعد اللہ نے اپنے رسول پر وحی اتاری۔ آپ کی ران میری ران پر تھی ( شدت وحی کی وجہ سے ) اس کا مجھ پر اتنا بوجھ پڑا کہ مجھے اپنی ران کے پھٹ جانے کا اندیشہ ہو گیا۔ آخر یہ کیفیت ختم ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے «غير أولي الضرر‏» کے الفاظ اور نازل کئے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4591 in Urdu

مجھ سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے عطاء نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے   آیت «ولا تقولوا لمن ألقى إليكم السلام لست مؤمنا‏» ”اور جو تمہیں سلام کرتا ہو اسے یہ مت کہہ دیا کرو کہ تو تو مومن ہی نہیں ہے۔“ کے بارے میں فرمایا کہ ایک صاحب ( مرداس نامی ) اپنی بکریاں چرا رہے تھے، ایک مہم پر جاتے ہوئے کچھ مسلمان انہیں ملے تو انہوں نے کہا ”السلام علیکم“ لیکن مسلمانوں نے بہانہ خور جان کر انہیں قتل کر دیا اور ان کی بکریوں پر قبضہ کر لیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی تھی آخر آیت «عرض الحياة الدنيا‏» اس سے اشارہ انہیں بکریوں کی طرف تھا۔ بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے «السلام‏» قرآت کی ہے، مشہور قرآت بھی یہی ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4590 in Urdu

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے مغیرہ بن نعمان نے بیان کیا، کہا میں نے سعید بن جبیر سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ   علماء کوفہ کا اس آیت کے بارے میں اختلاف ہو گیا تھا۔ چنانچہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں اس کے لیے سفر کر کے گیا اور ان سے اس کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے فرمایا کہ یہ آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم‏» ”اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے اس کی سزا دوزخ ہے۔“ نازل ہوئی اور اس باب کی یہ سب سے آخری آیت ہے اسے کسی آیت نے منسوخ نہیں کیا ہے۔

Read more