Tag Archive for: DailyHadees

Sahih Bukhari Hadith No 1483 in Urdu

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے یونس بن یزید نے خبر دی ‘ انہیں شہاب نے ‘ انہیں سالم بن عبداللہ بن عمر نے ‘ انہیں ان کے والد نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ وہ زمین جسے آسمان ( بارش کا پانی ) یا چشمہ سیراب کرتا ہو۔ یا وہ خودبخود نمی سے سیراب ہو جاتی ہو تو اس کی پیداوار سے دسواں حصہ لیا جائے اور وہ زمین جسے کنویں سے پانی کھینچ کر سیراب کیا جاتا ہو تو اس کی پیداوار سے بیسواں حصہ لیا جائے۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ یہ حدیث یعنی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث کہ جس کھیتی میں آسمان کا پانی دیا جائے ‘ دسواں حصہ ہے پہلی حدیث یعنی ابوسعید کی حدیث کی تفسیر ہے۔ اس میں زکوٰۃ کی کوئی مقدار مذکور نہیں ہے اور اس میں مذکور ہے۔ اور زیادتی قبول کی جاتی ہے۔ اور گول مول حدیث کا حکم صاف صاف حدیث کے موافق لیا جاتا ہے۔ جب اس کا راوی ثقہ ہو۔ جیسے فضل بن عباس رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ میں نماز نہیں پڑھی۔ لیکن بلال رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ( کعبہ میں ) پڑھی تھی۔ اس موقع پر بھی بلال رضی اللہ عنہ کی بات قبول کی گئی اور فضل رضی اللہ عنہ کا قول چھوڑ دیا گیا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1482 in Urdu

اور سلیمان بن بلال نے کہا کہ مجھ سے عمرو نے اس طرح بیان کیا کہ پھر بنی حارث بن خزرج کا خاندان اور پھر بنو ساعدہ کا خاندان۔ اور سلیمان نے سعد بن سعید سے بیان کیا ‘ ان سے عمارہ بن غزنیہ نے ‘ ان سے عباس نے ‘ ان سے ان کے باپ (سہل) نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا   احد وہ پہاڑ ہے جو ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1481 in Urdu

ہم سے سہل بن بکار نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے ‘ ان سے عمرو بن یحییٰ نے ‘ ان سے عباس بن سہل ساعدی نے ‘ ان سے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   ہم غزوہ تبوک کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وادی قریٰ ( مدینہ منورہ اور شام کے درمیان ایک قدیم آبادی ) سے گزرے تو ہماری نظر ایک عورت پر پڑی جو اپنے باغ میں کھڑی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے فرمایا کہ اس کے پھلوں کا اندازہ لگاؤ ( کہ اس میں کتنی کھجور نکلے گی ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دس وسق کا اندازہ لگایا۔ پھر اس عورت سے فرمایا کہ یاد رکھنا اس میں سے جتنی کھجور نکلے۔ جب ہم تبوک پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج رات بڑے زور کی آندھی چلے گی اس لیے کوئی شخص کھڑا نہ رہے۔ اور جس کے پاس اونٹ ہوں تو وہ اسے باندھ دیں۔ چنانچہ ہم نے اونٹ باندھ لیے۔ اور آندھی بڑے زور کی آئی۔ ایک شخص کھڑا ہوا تھا۔ تو ہوا نے اسے ”جبل طے“ پر جا پھینکا۔ اور ایلہ کے حاکم ( یوحنا بن روبہ ) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سفید خچر اور ایک چادر کا تحفہ بھیجا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تحریری طور پر اسے اس کی حکومت پر برقرار رکھا پھر جب وادی قریٰ ( واپسی میں ) پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی عورت سے پوچھا کہ تمہارے باغ میں کتنا پھل آیا تھا اس نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اندازہ کے مطابق دس وسق آیا تھا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں مدینہ جلد جانا چاہتا ہوں۔ اس لیے جو کوئی میرے ساتھ جلدی چلنا چاہے وہ میرے ساتھ جلد روانہ ہو پھر جب ( ابن بکار امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ نے ایک ایسا جملہ کہا جس کے معنے یہ تھے ) کہ مدینہ دکھائی دینے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ہے طابہ! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد پہاڑ دیکھا تو فرمایا کہ یہ پہاڑ ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم بھی اس سے محبت رکھتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں انصار کے سب سے اچھے خاندان کی نشاندہی نہ کروں؟ صحابہ نے عرض کی کہ ضرور کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنو نجار کا خاندان۔ پھر بنو عبدالاشہل کا خاندان، پھر بنو ساعدہ کا یا ( یہ فرمایا کہ ) بنی حارث بن خزرج کا خاندان۔ اور فرمایا کہ انصار کے تمام ہی خاندانوں میں خیر ہے ‘ ابوعبداللہ ( قاسم بن سلام ) نے کہا کہ جس باغ کی چہار دیواری ہو اسے حدیقہ کہیں گے۔ اور جس کی چہار دیواری نہ ہو اسے حدیقہ نہیں کہیں گے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1480 in Urdu

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوصالح ذکوان نے بیان کیا ‘ اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ‘ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا   اگر تم میں سے کوئی شخص اپنی رسی لے کر ( میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا ) پہاڑوں میں چلا جائے پھر لکڑیاں جمع کر کے انہیں فروخت کرے۔ اس سے کھائے بھی اور صدقہ بھی کرے۔ یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلائے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1479 in Urdu

ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے ابوالزناد سے بیان کیا ‘ ان سے اعرج نے ‘ اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا   مسکین وہ نہیں ہے جو لوگوں کا چکر کاٹتا پھرتا ہے تاکہ اسے دو ایک لقمہ یا دو ایک کھجور مل جائیں۔ بلکہ اصلی مسکین وہ ہے جس کے پاس اتنا مال نہیں کہ وہ اس کے ذریعہ سے بےپرواہ ہو جائے۔ اس حال میں بھی کسی کو معلوم نہیں کہ کوئی اسے صدقہ ہی دیدے اور نہ وہ خود ہاتھ پھیلانے کے لیے اٹھتا ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1478 in Urdu

ہم سے محمد بن غریر زہری نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے اپنے باپ سے بیان کیا ‘ ان سے صالح بن کیسان نے ان سے ابن شہاب نے ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے عامر بن سعد بن ابی وقاص نے اپنے باپ سعد بن ابی وقاص سے خبر دی۔ انہوں نے بیان کیا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند اشخاص کو کچھ مال دیا۔ اسی جگہ میں بھی بیٹھا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ ہی بیٹھے ہوئے شخص کو چھوڑ دیا اور انہیں کچھ نہیں دیا۔ حالانکہ ان لوگوں میں وہی مجھے زیادہ پسند تھا۔ آخر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب جا کر چپکے سے عرض کیا ‘ فلاں شخص کو آپ نے کچھ بھی نہیں دیا؟ واللہ میں اسے مومن خیال کرتا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ یا مسلمان؟ انہوں نے بیان کیا کہ اس پر میں تھوڑی دیر تک خاموش رہا۔ لیکن میں ان کے متعلق جو کچھ جانتا تھا اس نے مجھے مجبور کیا ‘ اور میں نے عرض کیا ‘ یا رسول اللہ! آپ فلاں شخص سے کیوں خفا ہیں ‘ واللہ! میں اسے مومن سمجھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ یا مسلمان؟ تین مرتبہ ایسا ہی ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص کو دیتا ہوں ( اور دوسرے کو نظر انداز کر جاتا ہوں ) حالانکہ وہ دوسرا میری نظر میں پہلے سے زیادہ پیارا ہوتا ہے۔ کیونکہ ( جس کو میں دیتا ہوں نہ دینے کی صورت میں ) مجھے ڈر اس بات کا رہتا ہے کہ کہیں اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں نہ ڈال دیا جائے۔ اور ( یعقوب بن ابراہیم ) اپنے والد سے ‘ وہ صالح سے ‘ وہ اسماعیل بن محمد سے ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد سے سنا کہ وہ یہی حدیث بیان کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میری گردن اور مونڈھے کے بیچ میں مارا۔ اور فرمایا۔ سعد! ادھر سنو۔ میں ایک شخص کو دیتا ہوں۔ آخر حدیث تک۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ ( قرآن مجید میں لفظ ) «كبكبوا‏» اوندھے لٹا دینے کے معنی میں ہے۔ اور سورۃ الملک میں جو «مكبا‏» کا لفظ ہے وہ «أكب» سے نکلا ہے۔ «أكب» لازم ہے یعنی اوندھا گرا۔ اور اس کا متعدی «كب» ہے۔ کہتے ہیں کہ «كبه الله لوجهه» یعنی اللہ نے اسے اوندھے منہ گرا دیا۔ اور «كببته» یعنی میں نے اس کو اوندھا گرایا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا صالح بن کیسان عمر میں زہری سے بڑے تھے وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ملے ہیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1477 in Urdu

ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے بیان کیا ‘ ان سے ابن اشوع نے ‘ ان سے عامر شعبی نے۔ کہا کہ مجھ سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے منشی وراد نے بیان کیا۔ کہ   معاویہ رضی اللہ عنہ نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ انہیں کوئی ایسی حدیث لکھئے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے لکھا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے تین باتیں پسند نہیں کرتا۔ بلاوجہ کی گپ شپ، فضول خرچی اور لوگوں سے بہت مانگنا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1476 in Urdu

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے محمد بن زیاد نے خبر دی انہوں نے کہا کہ   میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسکین وہ نہیں جسے ایک دو لقمے در در پھرائیں۔ مسکین تو وہ ہے جس کے پاس مال نہیں۔ لیکن اسے سوال سے شرم آتی ہے اور وہ لوگوں سے چمٹ کر نہیں مانگتا ( مسکین وہ جو کمائے مگر بقدر ضرورت نہ پا سکے ) ۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1475 in Urdu

اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ   قیامت کے دن سورج اتنا قریب ہو جائے گا کہ پسینہ آدھے کان تک پہنچ جائے گا۔ لوگ اسی حال میں اپنی مخلصی کے لیے آدم علیہ السلام سے فریاد کریں گے۔ پھر موسیٰ علیہ السلام سے۔ اور پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ عبداللہ نے اپنی روایت میں یہ زیادتی کی ہے کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ابن ابی جعفر نے بیان کیا ‘ کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شفاعت کریں گے کہ مخلوق کا فیصلہ کیا جائے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑھیں گے اور جنت کے دروازے کا حلقہ تھام لیں گے۔ اور اسی دن اللہ تعالیٰ آپ کو ”مقام محمود“ عطا فرمائے گا۔ جس کی تمام اہل محشر تعریف کریں گے۔ اور معلی بن اسد نے کہا کہ ہم سے وہیب نے نعمان بن راشد سے بیان کیا ‘ ان سے زہری کے بھائی عبداللہ بن مسلم نے ‘ ان سے حمزہ بن عبداللہ نے ‘ اور انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر اتنی ہی حدیث بیان کی جو سوال کے باب میں ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1474 in Urdu

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ بن ابی جعفر نے کہا ‘ کہ میں نے حمزہ بن عبداللہ بن عمر سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا   آدمی ہمیشہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ قیامت کے دن اس طرح اٹھے گا کہ اس کے چہرے پر ذرا بھی گوشت نہ ہو گا۔

Read more