Tag Archive for: Sahih Bukhari

Sahih Bukhari Hadith No 4347 in Urdu

مجھ سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی. انہیں زکریا بن اسحاق نے، انہیں یحییٰ بن عبداللہ بن صیفی نے. انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام ابومعبد نافذ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا.  کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کا.  ( حاکم بنا کر بھیجتے وقت انہیں ) ہدایت فرمائی تھی. کہ تم ایک ایسی قوم کی طرف جا رہے ہو جو اہل کتاب یہودی اور نصرانی وغیرہ میں سے ہیں۔ اس لیے جب تم وہاں پہنچو تو پہلے انہیں اس کی دعوت دو کہ وہ گواہی دیں
کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ اگر اس میں وہ تمہاری بات مان لیں تو پھر انہیں بتاؤ. کہ اللہ تعالیٰ نے روزانہ ان پر پانچ وقت کی نمازیں فرض کی ہیں. جب یہ بھی مان لیں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکوٰۃ کو بھی فرض کیا ہے.. جو ان کے مالدار لوگوں سے لی جائے گی اور انہیں کے غریبوں میں تقسیم کر دی جائے گی۔
جب یہ بھی مان جائیں تو ( پھر زکوٰۃ وصول کرتے وقت ). ان کا سب سے عمدہ مال لینے سے پرہیز کرنا . اور مظلوم کی آہ سے ہر وقت ڈرتے رہنا. کہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی ہے۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا. کہ سورۃ المائدہ میں جو «طوعت‏» کا لفظ آیا ہے. اس کا وہی معنی ہے جو «طاعت» اور «أطاعت» کا ہے جیسے کہتے ہیں. «طعت وطعت وأطعت‏.‏» سب کا معنی ایک ہی ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4346 in Urdu

ہم سے عباس بن ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، ان سے ایوب بن عائذ نے، ان سے قیس بن مسلم نے بیان کیا، کہا میں نے طارق بن شہاب سے سنا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ   مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری قوم کے وطن ( یمن ) میں بھیجا۔ پھر میں آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( مکہ کی ) وادی ابطح میں پڑاؤ کئے ہوئے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: عبداللہ بن قیس! تم نے حج کا احرام باندھا لیا؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں یا رسول اللہ! آپ نے دریافت فرمایا کہ کلمات احرام کس طرح کہے؟ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا ( کہ یوں کلمات ادا کئے ہیں ) ”اے اللہ میں حاضر ہوں، اور جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا ہے، میں نے بھی اسی طرح باندھا ہے۔“ فرمایا تم اپنے ساتھ قربانی کا جانور بھی لائے ہو؟ میں نے کہا کہ کوئی جانور تو میں اپنے ساتھ نہیں لایا۔
فرمایا تم پھر پہلے بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کر لو۔ ان رکنوں کی ادائیگی کے بعد حلال ہو جانا۔ میں نے اسی طرح کیا اور بنو قیس کی خاتون نے میرے سر میں کنگھا کیا اور اسی قاعدے پر ہم اس وقت تک چلتے رہے جب تک عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے ( اسی کو حج تمتع کہتے ہیں اور یہ بھی سنت ہے ) ۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4345 in Urdu

ہم سے مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا. کہا ہم سے سعید بن ابی بردہ نے اور ان کے والد نے بیان کیا. کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے دادا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کا حاکم بنا کر بھیجا.  اور فرمایا کہ لوگوں کے لیے آسانی پیدا کرنا، ان کو دشواریوں میں نہ ڈالنا۔ لوگوں کو خوش خبریاں دینا دین سے نفرت نہ دلانا اور تم دونوں آپس میں موافقت رکھنا۔
اس پر ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! ہمارے ملک میں جَو سے ایک شراب تیار ہوتی ہے.  جس کا نام ”مزر“ ہے اور شہد سے ایک شراب تیار ہوتی ہے جو ”بتع“ کہلاتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔ پھر دونوں بزرگ روانہ ہوئے۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا آپ قرآن کس طرح پڑھتے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ کھڑے ہو کر بھی. بیٹھ کر بھی اور اپنی سواری پر بھی اور میں تھوڑے تھوڑے عرصہ بعد پڑھتا ہی رہتا ہوں۔
معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا.  لیکن میرا معمول یہ ہے کہ شروع رات میں، میں سو جاتا ہوں اور پھر بیدار ہو جاتا ہوں۔ اس طرح میں اپنی نیند پر بھی ثواب کا امیدوار ہوں جس طرح بیدار ہو کر ( عبادت کرنے پر ) ثواب کی مجھے امید ہے اور انہوں نے ایک خیمہ لگا لیا اور ایک دوسرے سے ملاقات برابر ہوتی رہتی۔ ایک مرتبہ معاذ رضی اللہ عنہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے ملنے کے لیے آئے، دیکھا ایک شخص بندھا ہوا ہے۔ پوچھا یہ کیا بات ہے؟ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ یہ ایک یہودی ہے، پہلے خود اسلام لایا اب یہ مرتد ہو گیا ہے۔
معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اسے قتل کئے بغیر ہرگز نہ رہوں گا۔ مسلم بن ابراہیم کے ساتھ اس حدیث کو عبدالملک بن عمرو عقدی اور وہب بن جریر نے شعبہ سے روایت کیا ہے اور وکیع، نضر اور ابوداؤد نے اس کو شعبہ سے، انہوں نے سعید سے، انہوں اپنے باپ بردہ سے، انہوں نے سعید کے دادا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا اور جریر بن عبد الحمید نے اس کو شیبانی سے روایت کیا، انہوں نے ابوبردہ سے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4344 in Urdu

ہم سے مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا. کہا ہم سے سعید بن ابی بردہ نے اور ان کے والد نے بیان کیا. کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے دادا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کا حاکم بنا کر بھیجا.  اور فرمایا کہ لوگوں کے لیے آسانی پیدا کرنا، ان کو دشواریوں میں نہ ڈالنا۔ لوگوں کو خوش خبریاں دینا دین سے نفرت نہ دلانا اور تم دونوں آپس میں موافقت رکھنا۔ اس پر ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! ہمارے ملک میں جَو سے ایک شراب تیار ہوتی ہے.  جس کا نام ”مزر“ ہے اور شہد سے ایک شراب تیار ہوتی ہے جو ”بتع“ کہلاتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔
پھر دونوں بزرگ روانہ ہوئے۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا آپ قرآن کس طرح پڑھتے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ کھڑے ہو کر بھی، بیٹھ کر بھی اور اپنی سواری پر بھی اور میں تھوڑے تھوڑے عرصہ بعد پڑھتا ہی رہتا ہوں۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا لیکن میرا معمول یہ ہے کہ شروع رات میں، میں سو جاتا ہوں اور پھر بیدار ہو جاتا ہوں۔ اس طرح میں اپنی نیند پر بھی ثواب کا امیدوار ہوں جس طرح بیدار ہو کر ( عبادت کرنے پر ) ثواب کی مجھے امید ہے اور انہوں نے ایک خیمہ لگا لیا اور ایک دوسرے سے ملاقات برابر ہوتی رہتی۔ ایک مرتبہ معاذ رضی اللہ عنہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے ملنے کے لیے آئے،
دیکھا ایک شخص بندھا ہوا ہے۔ پوچھا یہ کیا بات ہے؟ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بتلایا.  کہ یہ ایک یہودی ہے، پہلے خود اسلام لایا اب یہ مرتد ہو گیا ہے۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اسے قتل کئے بغیر ہرگز نہ رہوں گا۔ مسلم بن ابراہیم کے ساتھ اس حدیث کو عبدالملک بن عمرو عقدی اور وہب بن جریر نے شعبہ سے روایت کیا ہے.  اور وکیع، نضر اور ابوداؤد نے اس کو شعبہ سے، انہوں نے سعید سے، انہوں اپنے باپ بردہ سے، انہوں نے سعید کے دادا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا اور جریر بن عبد الحمید نے اس کو شیبانی سے روایت کیا. انہوں نے ابوبردہ سے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4343 in Urdu

مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد نے. ان سے شیبانی نے، ان سے سعید بن ابی بردہ نے. ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے. کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن بھیجا۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان شربتوں کا مسئلہ پوچھا جو یمن میں بنائے جاتے تھے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ وہ کیا ہیں؟ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ ”بتع“ اور ”مزر“ ( سعید بن ابی بردہ نے کہا کہ ). میں نے ابوبردہ ( اپنے والد ) سے پوچھا ”بتع“ کیا چیز ہے؟ انہوں نے بتایا کہ شہد سے تیاری کی ہوئی شراب اور ”مزر“ جَو سے تیار کی ہوئی شراب۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا کہ ہر نشہ آور چیز پینا حرام ہے۔ اس کی روایت جریر اور عبدالواحد نے شیبانی سے کی ہے اور انہوں نے ابوبردہ سے کی ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4342 in Urdu

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا. کہا ہم سے عبدالملک بن عمیر نے بیان کیا، ان سے ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا.  کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوموسیٰ اشعری اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما کو یمن کا حاکم بنا کر بھیجا۔ راوی نے بیان کیا کہ دونوں صحابیوں کو اس کے ایک ایک صوبے میں بھیجا۔ راوی نے بیان کیا کہ یمن کے دو صوبے تھے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا.  کہ دیکھو لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا، دشواریاں نہ پیدا کرنا، انہیں خوش کرنے کی کوشش کرنا،
دین سے نفرت نہ دلانا۔ یہ دونوں بزرگ اپنے اپنے کاموں پر روانہ ہو گئے۔ دونوں میں سے جب کوئی اپنے علاقے کا دورہ کرتے کرتے اپنے دوسرے ساتھی کے پاس پہنچ جاتا.  تو ان سے تازی ( ملاقات ) کے لیے آتا اور سلام کرتا۔ ایک مرتبہ معاذ رضی اللہ عنہ اپنے علاقہ میں اپنے صاحب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے قریب پہنچ گئے اور اپنے خچر پر ان سے ملاقات کے لیے چلے۔ جب ان کے قریب پہنچے تو دیکھا
کہ وہ بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کے پاس کچھ لوگ جمع ہیں اور ایک شخص ان کے سامنے ہے جس کی مشکیں کسی ہوئی ہیں۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: اے عبداللہ بن قیس! یہ کیا واقعہ ہے؟ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ یہ شخص اسلام لانے کے بعد مرتد ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پھر جب تک اسے قتل نہ کر دیا جائے میں اپنی سواری سے نہیں اتروں گا۔ موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ قتل کرنے ہی کے لیے اسے یہاں لایا گیا ہے۔
آپ اتر جائیں لیکن انہوں نے اب بھی یہی کہا کہ جب تک اسے قتل نہ کیا جائے گا میں نہ اتروں گا۔ آخر موسیٰ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا اور اسے قتل کر دیا گیا۔ تب وہ اپنی سواری سے اترے اور پوچھا، عبداللہ! آپ قرآن کس طرح پڑھتے ہیں؟ انہوں نے کہا میں تو تھوڑا تھوڑا ہر وقت پڑھتا رہتا ہوں پھر انہوں نے معاذ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ معاذ! آپ قرآن مجید کس طرح پڑھتے ہیں؟ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا
کہ میں تو رات کے شروع میں سوتا ہوں پھر اپنی نیند کا ایک حصہ پورا کر کے میں اٹھ بیٹھتا ہوں اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نے میرے لیے مقدر کر رکھا ہے اس میں قرآن مجید پڑھتا ہوں۔ اس طرح بیداری میں جس ثواب کی امید اللہ تعالیٰ سے رکھتا ہوں سونے کی حالت کے ثواب کا بھی اس سے اسی طرح امیدوار رہتا ہوں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4341 in Urdu

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا. کہا ہم سے عبدالملک بن عمیر نے بیان کیا. ان سے ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا.  کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوموسیٰ اشعری اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما کو یمن کا حاکم بنا کر بھیجا۔ راوی نے بیان کیا کہ دونوں صحابیوں کو اس کے ایک ایک صوبے میں بھیجا۔ راوی نے بیان کیا کہ یمن کے دو صوبے تھے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا. کہ دیکھو لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا. دشواریاں نہ پیدا کرنا، انہیں خوش کرنے کی کوشش کرنا، دین سے نفرت نہ دلانا۔ یہ دونوں بزرگ اپنے اپنے کاموں پر روانہ ہو گئے۔
دونوں میں سے جب کوئی اپنے علاقے کا دورہ کرتے کرتے اپنے دوسرے ساتھی کے پاس پہنچ جاتا.  تو ان سے تازی ( ملاقات ) کے لیے آتا اور سلام کرتا۔ ایک مرتبہ معاذ رضی اللہ عنہ اپنے علاقہ میں اپنے صاحب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے قریب پہنچ گئے.  اور اپنے خچر پر ان سے ملاقات کے لیے چلے۔ جب ان کے قریب پہنچے تو دیکھا.  کہ وہ بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کے پاس کچھ لوگ جمع ہیں.  اور ایک شخص ان کے سامنے ہے جس کی مشکیں کسی ہوئی ہیں۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: اے عبداللہ بن قیس! یہ کیا واقعہ ہے؟ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ یہ شخص اسلام لانے کے بعد مرتد ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پھر جب تک اسے قتل نہ کر دیا جائے میں اپنی سواری سے نہیں اتروں گا۔ موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ قتل کرنے ہی کے لیے اسے یہاں لایا گیا ہے۔ آپ اتر جائیں لیکن انہوں نے اب بھی یہی کہا کہ جب تک اسے قتل نہ کیا جائے گا میں نہ اتروں گا۔ آخر موسیٰ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا اور اسے قتل کر دیا گیا۔ تب وہ اپنی سواری سے اترے اور پوچھا، عبداللہ! آپ قرآن کس طرح پڑھتے ہیں؟
انہوں نے کہا میں تو تھوڑا تھوڑا ہر وقت پڑھتا رہتا ہوں پھر انہوں نے معاذ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ معاذ! آپ قرآن مجید کس طرح پڑھتے ہیں؟ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تو رات کے شروع میں سوتا ہوں پھر اپنی نیند کا ایک حصہ پورا کر کے میں اٹھ بیٹھتا ہوں اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نے میرے لیے مقدر کر رکھا ہے اس میں قرآن مجید پڑھتا ہوں۔ اس طرح بیداری میں جس ثواب کی امید اللہ تعالیٰ سے رکھتا ہوں سونے کی حالت کے ثواب کا بھی اس سے اسی طرح امیدوار رہتا ہوں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4340 in Urdu

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا. کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا مجھ سے سعد بن عبیدہ نے بیان کیا. ان سے ابوعبدالرحمٰن اسلمی نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا.  کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مختصر لشکر روانہ کیا.  اور اس کا امیر ایک انصاری صحابی ( عبداللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ ) کو بنایا.  اور لشکریوں کو حکم دیا کہ سب اپنے امیر کی اطاعت کریں. پھر امیر کسی وجہ سے غصہ ہو گئے اور اپنے فوجیوں سے پوچھا.  کہ کیا تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری اطاعت کرنے کا حکم نہیں فرمایا ہے؟ سب نے کہا کہ ہاں فرمایا ہے۔
انہوں نے کہا پھر تم سب لکڑیاں جمع کرو۔ انہوں نے لکڑیاں جمع کیں تو امیر نے حکم دیا کہ اس میں آگ لگاؤ اور انہوں نے آگ لگا دی۔ اب انہوں نے حکم دیا کہ سب اس میں کود جاؤ۔ فوجی کود جانا ہی چاہتے تھے کہ انہیں میں سے بعض نے بعض کو روکا اور کہا کہ ہم تو اس آگ ہی کے خوف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آئے ہیں! ان باتوں میں وقت گزر گیا اور آگ بھی بجھ گئی۔ اس کے بعد امیر کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا۔ جب اس کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ لوگ اس میں کود جاتے تو پھر قیامت تک اس میں سے نہ نکلتے۔ اطاعت کا حکم صرف نیک کاموں کے لیے ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4339 in Urdu

مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہیں معمر نے خبر دی۔ (دوسری سند) اور مجھ سے نعیم بن حماد نے بیان کیا. کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی. انہیں معمر نے، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے اور ان سے ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا.  کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بنی جذیمہ کی طرف بھیجا۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے انہیں اسلام کی دعوت دی.  لیکن انہیں «أسلمنا‏.‏» ”ہم اسلام لائے“ کہنا نہیں آتا تھا، اس کے بجائے وہ «صبأنا‏.‏، صبأنا‏.‏» ”ہم بےدین ہو گئے،
یعنی اپنے آبائی دین سے ہٹ گئے“ کہنے لگے۔ خالد رضی اللہ عنہ نے انہیں قتل کرنا اور قید کرنا شروع کر دیا.  اور پھر ہم میں سے ہر شخص کو اس کا قیدی اس کی حفاظت کے لیے دے دیا.  پھر جب ایک دن خالد رضی اللہ عنہ نے ہم سب کو حکم دیا.  کہ ہم اپنے قیدیوں کو قتل کر دیں۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں اپنے قیدی کو قتل نہیں کروں گا اور نہ میرے ساتھیوں میں کوئی اپنے قیدی کو قتل کرے گا آخر جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے صورت حال بیان کیا تو آپ نے ہاتھ اٹھا کر دعا کی۔ اے اللہ! میں اس فعل سے بیزاری کا اعلان کرتا ہوں، جو خالد نے کیا۔ دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 4338 in Urdu

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک لشکر روانہ کیا تھا، میں بھی اس میں شریک تھا۔ اس میں ہمارا حصہ ( مال غنیمت میں ) بارہ بارہ اونٹ پڑے اور ایک ایک اونٹ ہمیں اور فالتو دیا گیا۔ اس طرح ہم تیرہ تیرہ اونٹ ساتھ لے کر واپس آئے۔

Read more