Sahih Bukhari Hadith No 4207 in Urdu
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا . کہا ہم سے ابن ابی حازم نے ‘ ان سے ان کے والد نے. اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا. کہ ایک غزوہ ( خیبر ) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکین کا مقابلہ ہوا. اور خوب جم کر جنگ ہوئی. آخر دونوں لشکر اپنے اپنے خیموں کی طرف واپس ہوئے اور مسلمانوں میں ایک آدمی تھا. جنہیں مشرکین کی طرف کا کوئی شخص کہیں مل جاتا. تو اس کا پیچھا کر کے قتل کئے بغیر وہ نہ رہتے۔ کہا گیا
کہ یا رسول اللہ! جتنی بہادری سے آج فلاں شخص لڑا ہے ‘ اتنی بہادری سے تو کوئی نہ لڑا ہو گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اہل دوزخ میں سے ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا ‘ اگر یہ بھی دوزخی ہے. تو پھر ہم جیسے لوگ کس طرح جنت والے ہو سکتے ہیں؟ اس پر ایک صحابی بولے کہ میں ان کے پیچھے پیچھے رہوں گا۔ چنانچہ جب وہ دوڑتے یا آہستہ چلتے تو میں ان کے ساتھ ساتھ ہوتا۔ آخر وہ زخمی ہوئے اور چاہا کہ موت جلد آ جائے۔
اس لیے وہ تلوار کا قبضہ زمین میں گاڑ کر اس کی نوک سینے کے مقابل کر کے اس پر گر پڑے۔ اس طرح سے اس نے خودکشی کر لی۔ اب وہ صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے. اور کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا بات ہے؟ انہوں نے تفصیل بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا. کہ ایک شخص بظاہر جنتیوں جیسے عمل کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ اہل دوزخ میں سے ہوتا ہے۔ اسی طرح ایک دوسرا شخص بظاہر دوزخیوں کے سے عمل کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ جنتی ہوتا ہے۔
