Tag Archive for: Sahih Bukhari

Sahih Bukhari Hadith No 2851 in Urdu

ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے ابوالتیاح نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”گھوڑے کی پیشانی میں برکت بندھی ہوئی ہے۔“

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2850 in Urdu

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حصین اور ابن ابی السفر نے، ان سے شعبی نے اور ان سے عروہ بن جعد رضی اللہ عنہ نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ خیر و برکت بندھی رہے گی۔“ سلیمان نے شعبہ کے واسطہ سے بیان کیا کہ ان سے عروہ بن ابی الجعد رضی اللہ عنہ نے اس روایت کی متابعت ( جس میں بجائے ابن الجعد کے ابن ابی الجعد ہے ) مسدد نے ہشیم سے کی، ان سے حصین نے، ان سے شعبی نے اور ان سے عروہ ابن ابی الجعد نے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2849 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ خیر و برکت وابستہ رہے گی ( کیونکہ اس سے جہاد میں کام لیا جاتا رہے گا ) ۔“

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2848 in Urdu

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوشہاب نے بیان کیا ‘ ان سے خالد حذاء نے ‘ ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں سے وطن کے لیے واپس لوٹے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا ایک میں تھا اور دوسرے میرے ساتھی ‘ ( ہر نماز کے وقت ) اذان پکارنا اور اقامت کہنا اور تم دونوں میں جو بڑا ہو وہ نماز پڑھائے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2847 in Urdu

ہم سے صدقہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی ‘ کہا ہم سے ابن منکدر نے بیان کیا ‘ انہوں نے جابر بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو ( بنی قریظہ کی طرف خبر لانے کے لیے ) دعوت دی۔ صدقہ ( امام بخاری رحمہ اللہ کے استاد ) نے کہا کہ میرا خیال ہے یہ غزوہ خندق کا واقعہ ہے۔ تو زبیر رضی اللہ عنہ نے اس پر لبیک کہا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور زبیر رضی اللہ عنہ نے لبیک کہا پھر تیسری بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور اس مرتبہ بھی زبیر رضی اللہ عنہ نے لبیک کہا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرے حواری زبیر بن عوام ہیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2846 in Urdu

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن منکدر نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خندق کے دن فرمایا دشمن کے لشکر کی خبر میرے پاس کون لا سکتا ہے؟ ( دشمن سے مراد یہاں بنو قریظہ تھے ) زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ پھر پوچھا دشمن کے لشکر کی خبریں کون لا سکے گا؟ اس مرتبہ بھی زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کے حواری ( سچے مددگار ) ہوتے ہیں اور میرے حواری ( زبیر ) ہیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2845 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابن عون نے بیان کیا ‘ ان سے موسیٰ بن انس نے بیان کیا جنگ یمامہ کا وہ ذکر کر رہے تھے ‘ بیان کیا کہ   انس بن مالک رضی اللہ عنہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے یہاں گئے ‘ انہوں نے اپنی ران کھول رکھی تھی اور خوشبو لگا رہے تھے۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا چچا! اب تک آپ جنگ میں کیوں تشریف نہیں لائے؟ انہوں نے جواب دیا کہ بیٹے ابھی آتا ہوں اور وہ پھر خوشبو لگانے لگے پھر ( کفن پہن کر تشریف لائے اور بیٹھ گئے ) مراد صف میں شرکت سے ہے ) انس رضی اللہ عنہ نے گفتگو کرتے ہوئے مسلمانوں کی طرف سے کچھ کمزوری کے آثار کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ہمارے سامنے سے ہٹ جاؤ تاکہ ہم کافروں سے دست بدست لڑیں ‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم ایسا کبھی نہیں کرتے تھے۔ ( یعنی پہلی صف کے لوگ ڈٹ کر لڑتے تھے کمزوری کا ہرگز مظاہرہ نہیں ہونے دیتے تھے ) تم نے اپنے دشمنوں کو بہت بری چیز کا عادی بنا دیا ہے ( تم جنگ کے موقع پر پیچھے ہٹ گئے ) وہ حملہ کرنے لگے۔ اس حدیث کو حماد نے ثابت سے اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2844 in Urdu

ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں اپنی بیویوں کے سوا اور کسی کے گھر نہیں جایا کرتے تھے مگر ام سلیم کے پاس جاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب اس کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اس پر رحم آتا ہے، اس کا بھائی ( حرام بن ملحان ) میرے کام میں شہید کر دیا گیا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2843 in Urdu

ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں اپنی بیویوں کے سوا اور کسی کے گھر نہیں جایا کرتے تھے مگر ام سلیم کے پاس جاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب اس کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اس پر رحم آتا ہے، اس کا بھائی ( حرام بن ملحان ) میرے کام میں شہید کر دیا گیا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 2842 in Urdu

ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے فلیح نے بیان کیا ‘ ان سے ہلال نے بیان کیا ‘ ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور فرمایا میرے بعد تم پر دنیا کی جو برکتیں کھول دی جائیں گی ‘ میں تمہارے بارے میں ان سے ڈر رہا ہوں کہ ( کہیں تم ان میں مبتلا نہ ہو جاؤ ) اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کی رنگینیوں کا ذکر فرمایا۔ پہلے دنیا کی برکات کا ذکر کیا پھر اس کی رنگینیوں کو بیان فرمایا ‘ اتنے میں ایک صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! کیا بھلائی، برائی پیدا کر دے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر تھوڑی دیر کے لیے خاموش ہو گئے۔ ہم نے سمجھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہے۔ سب لوگ خاموش ہو گئے جیسے ان کے سروں پر پرندے ہوں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرہ مبارک سے پسینہ صاف کیا اور دریافت فرمایا سوال کرنے والا کہاں ہے؟ کیا یہ بھی ( مال اور دنیا کی برکات ) خیر ہے؟ تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی جملہ دہرایا پھر فرمایا دیکھو بہار کے موسم میں جب ہری گھاس پیدا ہوتی ہے ‘ وہ جانور کو مار ڈالتی ہے یا مرنے کے قریب کر دیتی ہے مگر وہ جانور بچ جاتا ہے جو ہری ہری دوب چرتا ہے ‘ کوکھیں بھرتے ہی سورج کے سامنے جا کھڑا ہوتا ہے۔ لید ‘ گوبر ‘ پیشاب کرتا ہے پھر اس کے ہضم ہو جانے کے بعد اور چرتا ہے ‘ اسی طرح یہ مال بھی ہرا بھرا اور شیریں ہے اور مسلمان کا وہ مال کتنا عمدہ ہے جسے اس نے حلال طریقوں سے جمع کیا ہو اور پھر اسے اللہ کے راستے میں ( جہاد کے لیے ) یتیموں کے لیے مسکینوں کے لیے وقف کر دیا ہو لیکن جو شخص ناجائز طریقوں سے جمع کرتا ہے تو وہ ایک ایسا کھانے والا ہے جو کبھی آسودہ نہیں ہوتا اور وہ مال قیامت کے دن اس کے خلاف گواہ بن کر آئے گا۔

Read more