Tag Archive for: Sahih Bukhari

 

Sahih Bukhari Hadith No 2491 in Urdu

ہم سے عمران بن میسرہ ابوالحسن بصری نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے، کہا ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مشترک ( ساجھے ) کے غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دے اور اس کے پاس سارے غلام کی قیمت کے موافق مال ہو تو وہ پورا آزاد ہو جائے گا۔ اگر اتنا مال نہ ہو تو بس جتنا حصہ اس کا تھا اتنا ہی آزاد ہوا۔ ایوب نے کہا کہ یہ مجھے معلوم نہیں کہ روایت کا یہ آخری حصہ ”غلام کا وہی حصہ آزاد ہو گا جو اس نے آزاد کیا ہے“ یہ نافع کا اپنا قول ہے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں داخل ہے۔

Read more

 

Sahih Bukhari Hadith No 2490 in Urdu

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے جبلہ نے بیان کیا کہ   ہمارا قیام مدینہ میں تھا اور ہم پر قحط کا دور دورہ ہوا۔ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما ہمیں کھجور کھانے کے لیے دیتے تھے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما گزرتے ہوئے یہ کہہ کر جایا کرتے تھے کہ دو دو کھجور ایک ساتھ ملا کر نہ کھانا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دوسرے ساتھی کی اجازت کے بغیر ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے۔

Read more

 

Sahih Bukhari Hadith No 2489 in Urdu

ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا ہم سے جبلہ بن سحیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا۔ انہوں نے کہا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا تھا کہ کوئی شخص اپنے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر ( دستر خوان پر ) دو دو کھجور ایک ساتھ ملا کر کھائے۔

Read more

 

Sahih Bukhari Hadith No 2488 in Urdu

ہم سے علی بن حکم انصاری نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسروق نے، ان سے عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے اور ان سے ان کے دادا (رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ   ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام ذوالحلیفہ میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ لوگوں کو بھوک لگی۔ ادھر ( غنیمت میں ) اونٹ اور بکریاں ملی تھیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لشکر کے پیچھے کے لوگوں میں تھے۔ لوگوں نے جلدی کی اور ( تقسیم سے پہلے ہی ) ذبح کر کے ہانڈیاں چڑھا دیں۔ لیکن بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور وہ ہانڈیاں اوندھا دی گئیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو تقسیم کیا اور دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر رکھا۔ ایک اونٹ اس میں سے بھاگ گیا تو لوگ اسے پکڑنے کی کوشش کرنے لگے۔ لیکن اس نے سب کو تھکا دیا۔ قوم کے پاس گھوڑے کم تھے۔ ایک صحابی تیر لے کر اونٹ کی طرف جھپٹے۔ اللہ نے اس کو ٹھہرا دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان جانوروں میں بھی جنگلی جانوروں کی طرح سرکشی ہوتی ہے۔ اس لیے ان جانوروں میں سے بھی اگر کوئی تمہیں عاجز کر دے تو اس کے ساتھ تم ایسا ہی معاملہ کیا کرو۔ پھر میرے دادا نے عرض کیا کہ کل دشمن کے حملہ کا خوف ہے، ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں ( تلواروں سے ذبح کریں تو ان کے خراب ہونے کا ڈر ہے جب کہ جنگ سامنے ہے ) کیا ہم بانس کے کھپچی سے ذبح کر سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو چیز بھی خون بہا دے اور ذبیحہ پر اللہ تعالیٰ کا نام لیا گیا ہو، تو اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔ سوائے دانت اور ناخن کے۔ اس کی وجہ میں تمہیں بتاتا ہوں۔ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔

Read more

 

Sahih Bukhari Hadith No 2487 in Urdu

ہم سے محمد بن عبداللہ بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے بیان کیا، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے فرض زکوٰۃ کا بیان تحریر کیا تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر کی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کسی مال میں دو آدمی ساجھی ہوں تو وہ زکوٰۃ میں ایک دوسرے سے برابر برابر مجرا کر لیں ( یعنی زکوٰۃ کی رقم آپس میں برابر تقسیم کر لیں ) ۔

Read more

 

Sahih Bukhari Hadith No 2486 in Urdu

ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن اسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، قبیلہ اشعر کے لوگوں کا جب جہاد کے موقع پر توشہ کم ہو جاتا یا مدینہ ( کے قیام ) میں ان کے بال بچوں کے لیے کھانے کی کمی ہو جاتی تو جو کچھ بھی ان کے پاس توشہ ہوتا تو وہ ایک کپڑے میں جمع کر لیتے ہیں۔ پھر آپس میں ایک برتن سے برابر تقسیم کر لیتے ہیں۔ پس وہ میرے ہیں اور میں ان کا ہوں۔

Read more

 

Sahih Bukhari Hadith No 2485 in Urdu

ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اوزاعی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوالنجاشی نے بیان کیا کہا کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ   ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عصر کی نماز پڑھ کر اونٹ ذبح کرتے تو انہیں دس حصوں میں تقسیم کرتے اور پھر سورج غروب ہونے سے پہلے ہی ہم اس کا پکا ہوا گوشت بھی کھا لیتے۔

Read more

 

Sahih Bukhari Hadith No 2484 in Urdu

ہم سے بشر بن مرحوم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبیدہ نے اور ان سے سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   ( غزوہ ہوازن میں ) لوگوں کے توشے ختم ہو گئے اور فقر و محتاجی آ گئی، تو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اپنے اونٹوں کو ذبح کرنے کی اجازت لینے ( تاکہ انہیں کے گوشت سے پیٹ بھر سکیں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ راستے میں عمر رضی اللہ عنہ کی ملاقات ان سے ہو گئی تو انہیں بھی ان لوگوں نے اطلاع دی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا اونٹوں کو کاٹ ڈالو گے تو پھر تم کیسے زندہ رہو گے۔ چنانچہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا، یا رسول اللہ! اگر انہوں نے اونٹ بھی ذبح کر لیے تو پھر یہ لوگ کیسے زندہ رہیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا، تمام لوگوں میں اعلان کر دو کہ ان کے پاس جو کچھ توشے بچ رہے ہیں وہ لے کر یہاں آ جائیں۔ اس کے لیے ایک چمڑے کا دستر خوان بچھا دیا گیا۔ اور لوگوں نے توشے اسی دستر خوان پر لا کر رکھ دئیے۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور اس میں برکت کی دعا فرمائی۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر سب لوگوں کو اپنے اپنے برتنوں کے ساتھ بلایا اور سب نے دونوں ہاتھوں سے توشے اپنے برتنوں میں بھر لیے۔ جب سب لوگ بھر چکے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا سچا رسول ہوں۔“

Read more

 

Sahih Bukhari Hadith No 2483 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں وہب بن کیسان نے اور انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( رجب 7 ھ میں ) ساحل بحر کی طرف ایک لشکر بھیجا۔ اور اس کا امیر ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بنایا۔ فوجیوں کی تعداد تین سو تھی اور میں بھی ان میں شریک تھا۔ ہم نکلے اور ابھی راستے ہی میں تھے کہ توشہ ختم ہو گیا۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ تمام فوجی اپنے توشے ( جو کچھ بھی باقی رہ گئے ہوں ) ایک جگہ جمع کر دیں۔ سب کچھ جمع کرنے کے بعد کھجوروں کے کل دو تھیلے ہو سکے اور روزانہ ہمیں اسی میں سے تھوڑی تھوڑی کھجور کھانے کے لیے ملنے لگی۔ جب اس کا بھی اکثر حصہ ختم ہو گیا تو ہمیں صرف ایک ایک کھجور ملتی رہی۔ میں ( وہب بن کیسان ) نے جابر رضی اللہ عنہ سے کہا بھلا ایک کھجور سے کیا ہوتا ہو گا؟ انہوں نے بتلایا کہ اس کی قدر ہمیں اس وقت معلوم ہوئی جب وہ بھی ختم ہو گئی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ آخر ہم سمندر تک پہنچ گئے۔ اتفاق سے سمندر میں ہمیں ایک ایسی مچھلی مل گئی جو ( اپنے جسم میں ) پہاڑ کی طرح معلوم ہوتی تھی۔ سارا لشکر اس مچھلی کو اٹھارہ راتوں تک کھاتا رہا۔ پھر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی دونوں پسلیوں کو کھڑا کرنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد اونٹوں کو ان کے تلے سے چلنے کا حکم دیا۔ اور وہ ان پسلیوں کے نیچے سے ہو کر گزرے، لیکن اونٹ نے ان کو چھوا تک نہیں۔

Read more

 

Sahih Bukhari Hadith No 2482 in Urdu

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، بنی اسرائیل میں ایک صاحب تھے، جن کا نام جریج تھا۔ وہ نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کی والدہ آئیں اور انہیں پکارا۔ انہوں نے جواب نہیں دیا۔ سوچتے رہے کہ جواب دوں یا نماز پڑھوں۔ پھر وہ دوبارہ آئیں اور ( غصے میں ) بددعا کر گئیں، اے اللہ! اسے موت نہ آئے جب تک کسی بدکار عورت کا منہ نہ دیکھ لے۔ جریج اپنے عبادت خانے میں رہتے تھے۔ ایک عورت نے ( جو جریج کے عبادت خانے کے پاس اپنی مویشی چرایا کرتی تھی اور فاحشہ تھی ) کہا کہ جریج کو فتنہ میں ڈالے بغیر نہ رہوں گی۔ چنانچہ وہ ان کے سامنے آئی اور گفتگو کرنی چاہی، لیکن انہوں نے منہ پھیر لیا۔ پھر وہ ایک چرواہے کے پاس گئی اور اپنے جسم کو اس کے قابو میں دے دیا۔ آخر لڑکا پیدا ہوا۔ اور اس عورت نے الزام لگایا کہ یہ جریج کا لڑکا ہے۔ قوم کے لوگ جریج کے یہاں آئے اور ان کا عبادت خانہ توڑ دیا۔ انہیں باہر نکالا اور گالیاں دیں۔ لیکن جریج نے وضو کیا اور نماز پڑھ کر اس لڑکے کے پاس آئے۔ انہوں نے اس سے پوچھا۔ بچے! تمہار باپ کون ہے؟ بچہ ( اللہ کے حکم سے ) بول پڑا کہ چرواہا! ( قوم خوش ہو گئی اور ) کہا کہ ہم آپ کے لیے سونے کا عبادت خانہ بنوا دیں۔ جریج نے کہا کہ میرا گھر تو مٹی ہی سے بنے گا۔

Read more