Tag Archive for: Sahih Bukhari

Sahih Bukhari Hadith No 1308 in Urdu

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی جنازہ دیکھے تو اگر اس کے ساتھ نہیں چل رہا ہے تو کھڑا ہی ہو جائے تاآنکہ جنازہ آگے نکل جائے یا آگے جانے کی بجائے خود جنازہ رکھ دیا جائے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1307 in Urdu

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے سالم نے ‘ ان سے ان کے باپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ‘ ان سے عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ   جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ اور کھڑے رہو یہاں تک کہ جنازہ تم سے آگے نکل جائے۔ سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے سالم نے اپنے باپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے خبر دی۔ آپ نے فرمایا کہ ہمیں عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے خبر دی تھی۔ حمیدی نے یہ زیادتی کی ہے۔ ”یہاں تک کہ جنازہ آگے نکل جائے یا رکھ دیا جائے۔“

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1306 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب سختیانی نے ‘ ان سے محمد نے اور ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت لیتے وقت ہم سے یہ عہد بھی لیا تھا کہ ہم ( میت پر ) نوحہ نہیں کریں گی۔ لیکن اس اقرار کو پانچ عورتوں کے سوا اور کسی نے پورا نہیں کیا۔ یہ عورتیں ام سلیم ‘ ام علاء ‘ ابوسبرہ کی صاحبزادی جو معاذ کے گھر میں تھیں اور اس کے علاوہ دو عورتیں یا ( یہ کہا کہ ) ابوسبرہ کی صاحبزادی، معاذ کی بیوی اور ایک دوسری خاتون ( رضی اللہ عنہن ) ۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1305 in Urdu

ہم سے محمد بن عبداللہ بن حوشب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبوالوہاب ثقفی نے ‘ ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے، کہا کہ مجھے عمرہ بنت عبدالرحمٰن انصاری نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، آپ نے فرمایا کہ   جب زید بن حارثہ ‘ جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم کی شہادت کی خبر آئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح بیٹھے کہ غم کے آثار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر نمایاں تھے میں دروازے کے ایک سوراخ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہی تھی۔ اتنے میں ایک صاحب آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! جعفر کے گھر کی عورتیں نوحہ اور ماتم کر رہی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روکنے کے لیے کہا۔ وہ صاحب گئے لیکن پھر واپس آ گئے اور کہا کہ وہ نہیں مانتیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ روکنے کے لیے بھیجا۔ وہ گئے اور پھر واپس چلے آئے۔ کہا کہ بخدا وہ تو مجھ پر غالب آ گئی ہیں یا یہ کہا کہ ہم پر غالب آ گئی ہیں۔ شک محمد بن حوشب کو تھا۔ ( عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ) میرا یقین یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ان کے منہ میں مٹی جھونک دے۔ اس پر میری زبان سے نکلا کہ اللہ تیری ناک خاک آلودہ کرے تو نہ تو وہ کام کر سکا جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دینا چھوڑتا ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1304 in Urdu

ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن وہب نے کہا کہ مجھے خبر دی عمرو بن حارث نے ‘ انہیں سعید بن حارث انصاری نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کسی مرض میں مبتلا ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیادت کے لیے عبدالرحمٰن بن عوف ‘ سعد بن ابی وقاص اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم کے ساتھ ان کے یہاں تشریف لے گئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر گئے تو تیمار داروں کے ہجوم میں انہیں پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا وفات ہو گئی؟ لوگوں نے کہا نہیں یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( ان کے مرض کی شدت کو دیکھ کر ) رو پڑے۔ لوگوں نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو روتے ہوئے دیکھا تو وہ سب بھی رونے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سنو! اللہ تعالیٰ آنکھوں سے آنسو نکلنے پر بھی عذاب نہیں کرے گا اور نہ دل کے غم پر۔ ہاں اس کا عذاب اس کی وجہ سے ہوتا ہے ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبان کی طرف اشارہ کیا ( اور اگر اس زبان سے اچھی بات نکلے تو ) یہ اس کی رحمت کا بھی باعث بنتی ہے اور میت کو اس کے گھر والوں کے نوحہ و ماتم کی وجہ سے بھی عذاب ہوتا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ میت پر ماتم کرنے پر ڈنڈے سے مارتے ‘ پتھر پھینکتے اور رونے والوں کے منہ میں مٹی جھونک دیتے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1303 in Urdu

ہم سے حسن بن عبدالعزیز نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن حسان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے قریش نے جو حیان کے بیٹے ہیں، نے بیان کیا، ان سے ثابت نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کی کہ   ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابوسیف لوہار کے یہاں گئے۔ یہ ابراہیم ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے رضی اللہ عنہ ) کو دودھ پلانے والی انا کے خاوند تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابراہیم رضی اللہ عنہ کو گود میں لیا اور پیار کیا اور سونگھا۔ پھر اس کے بعد ہم ان کے یہاں پھر گئے۔ دیکھا کہ اس وقت ابراہیم رضی اللہ عنہ دم توڑ رہے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر آئیں۔ تو عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ بول پڑے کہ یا رسول اللہ! اور آپ بھی لوگوں کی طرح بے صبری کرنے لگے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ ابن عوف! یہ بے صبری نہیں یہ تو رحمت ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ روئے اور فرمایا۔ آنکھوں سے آنسو جاری ہیں اور دل غم سے نڈھال ہے پر زبان سے ہم کہیں گے وہی جو ہمارے پروردگار کو پسند ہے اور اے ابراہیم! ہم تمہاری جدائی سے غمگین ہیں۔ اسی حدیث کو موسیٰ بن اسماعیل نے سلیمان بن مغیرہ سے ‘ ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1302 in Urdu

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ‘ ان سے شعبہ نے ان سے ثابت نے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا۔ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے نقل کرتے تھے کہ   آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صبر تو وہی ہے جو صدمہ کے شروع میں کیا جائے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1301 in Urdu

ہم سے بشر بن حکم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے بیان کیا ‘ کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ نے بتلایا کہ   ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک بچہ بیمار ہو گیا انہوں نے کہا کہ اس کا انتقال بھی ہو گیا۔ اس وقت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ گھر میں موجود نہ تھے۔ ان کی بیوی ( ام سلیم رضی اللہ عنہا ) نے جب دیکھا کہ بچے کا انتقال ہو گیا تو انہوں نے کچھ کھانا تیار کیا اور بچے کو گھر کے ایک کونے میں لٹا دیا۔ جب ابوطلحہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو انہوں نے پوچھا کہ بچے کی طبیعت کیسی ہے؟ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اسے آرام مل گیا ہے اور میرا خیال ہے کہ اب وہ آرام ہی کر رہا ہو گا۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے سمجھا کہ وہ صحیح کہہ رہی ہیں۔ ( اب بچہ اچھا ہے ) پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس رات گزاری اور جب صبح ہوئی تو غسل کیا لیکن جب باہر جانے کا ارادہ کیا تو بیوی ( ام سلیم رضی اللہ عنہا ) نے اطلاع دی کہ بچے کا انتقال ہو چکا ہے۔ پھر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ سے ام سلیم رضی اللہ عنہا کا حال بیان کیا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شاید اللہ تعالیٰ تم دونوں کو اس رات میں برکت عطا فرمائے گا۔ سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ انصار کے ایک شخص نے بتایا کہ میں نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کی انہیں بیوی سے نو بیٹے دیکھے جو سب کے سب قرآن کے عالم تھے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1300 in Urdu

ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن فضیل نے بیان کیا ‘ ان سے عاصم احول نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ   جب قاریوں کی ایک جماعت شہید کر دی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینہ تک قنوت پڑھتے رہے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی نہیں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دنوں سے زیادہ کبھی غمگین رہے ہوں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1299 in Urdu

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے یحییٰ سے سنا، انہوں نے کہا کہ مجھے عمرہ نے خبر دی، کہا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا آپ نے کہا کہ   جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زید بن حارثہ ‘ جعفر اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم کی شہادت ( غزوہ موتہ میں ) کی خبر ملی ‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اس طرح تشریف فرما تھے کہ غم کے آثار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر ظاہر تھے۔ میں دروازے کے سوراخ سے دیکھ رہی تھی۔ اتنے میں ایک صاحب آئے اور جعفر رضی اللہ عنہ کے گھر کی عورتوں کے رونے کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں رونے سے منع کر دے۔ وہ گئے لیکن واپس آ کر کہا کہ وہ تو نہیں مانتیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ انہیں منع کر دے۔ اب وہ تیسری مرتبہ واپس ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! قسم اللہ کی وہ تو ہم پر غالب آ گئی ہیں ( عمرہ نے کہا کہ ) عائشہ رضی اللہ عنہا کو یقین ہوا کہ ( ان کے اس کہنے پر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ان کے منہ میں مٹی جھونک دے۔ اس پر میں نے کہا کہ تیرا برا ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اب جس کام کا حکم دے رہے ہیں وہ تو کرو گے نہیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف میں ڈال دیا۔

Read more