Tag Archive for: Daily Hadess


Sahih Bukhari Hadith No 4539 in Urdu

ہم سے سعید ابن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا. ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے کہا. کہ مجھ سے شریک بن ابی نمر نے بیان کیا. ان سے عطاء بن یسار اور عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ انصاری نے بیان کیا. اور انہوں نے کہا. ہم نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا. انہوں نے بیان کیا کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مسکین وہ نہیں ہے جسے ایک یا دو کھجور، ایک یا دو لقمے در بدر لیے پھریں، بلکہ مسکین وہ ہے جو مانگنے سے بچتا رہے اور اگر تم دلیل چاہو تو ( قرآن سے ) اس آیت کو پڑھ لو «لا يسألون الناس إلحافا‏» کہ ”وہ لوگوں سے چمٹ کر نہیں مانگتے۔“

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 4538 in Urdu

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے، انہوں نے عبداللہ بن ابی ملیکہ سے سنا، وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے، ابن جریج نے کہا اور میں نے ابن ابی ملیکہ کے بھائی ابوبکر بن ابی ملیکہ سے بھی سنا، وہ عبید بن عمیر سے روایت کرتے تھے کہ   ایک دن عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے دریافت کیا کہ آپ لوگ جانتے ہو یہ آیت کس سلسلے میں نازل ہوئی ہے «أيود أحدكم أن تكون له جنة‏» ”کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کا ایک باغ ہو۔“ سب نے کہا کہ اللہ زیادہ جاننے والا ہے۔ یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ بہت خفا ہو گئے اور کہا،
صاف جواب دیں کہ آپ لوگوں کو اس سلسلے میں کچھ معلوم ہے یا نہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے عرض کیا: امیرالمؤمنین! میرے دل میں ایک بات آتی ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بیٹے! تمہیں کہو اور اپنے کو حقیر نہ سمجھو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے عرض کیا کہ اس میں عمل کی مثال بیان کی گئی ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا، کیسے عمل کی؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے عرض کیا کہ عمل کی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ ایک مالدار شخص کی مثال ہے جو اللہ کی اطاعت میں نیک عمل کرتا رہتا ہے۔ پھر اللہ شیطان کو اس پر غالب کر دیتا ہے، وہ گناہوں میں مصروف ہو جاتا ہے اور اس کے اگلے نیک اعمال سب غارت ہو جاتے ہیں۔

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 4537 in Urdu

ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، ان سے ابن وہب نے بیان کیا. انہیں یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں ابوسلمہ اور سعید نے. ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا. کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”شک کرنے کا ہمیں ابراہیم علیہ السلام سے زیادہ حق ہے. جب انہوں نے عرض کیا تھا کہ اے میرے رب! مجھے دکھا دے کہ تو مردوں کو کس طرح زندہ کرے گا. اللہ کی طرف سے ارشاد ہوا، کیا تجھ کو یقین نہیں ہے؟ عرض کی یقین ضرور ہے. لیکن میں نے یہ درخواست اس لیے کی ہے کہ میرے دل کو اور اطمینان حاصل ہو جائے۔“

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 4536 in Urdu

مجھ سے عبداللہ بن ابی اسود نے بیان کیا، کہا ہم سے حمید بن اسود اور یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حبیب بن شہید نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ   ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے کہا کہ سورۃ البقرہ کی آیت «والذين يتوفون منكم ويذرون أزواجا‏» یعنی ”جو لوگ تم میں سے وفات پا جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں۔“ اللہ تعالیٰ کے فرمان «غير إخراج‏» تک کو دوسری آیت نے منسوخ کر دیا ہے۔ اس کو آپ نے مصحف میں کیوں لکھوایا، چھوڑ کیوں نہیں دیا؟ انہوں نے کہا: میرے بھتیجے! میں کسی آیت کو اس کے ٹھکانے سے بدلنے والا نہیں۔ یہ حمید نے کہا یا کچھ ایسا ہی جواب دیا۔

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 4535 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا. ان سے نافع نے کہ   جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے نماز خوف کے متعلق پوچھا جاتا . تو وہ فرماتے کہ امام مسلمانوں کی ایک جماعت کو لے کر خود آگے بڑھے. اور انہیں ایک رکعت نماز پڑھائے۔ اس دوران میں مسلمانوں کی دوسری جماعت ان کے اور دشمن کے درمیان میں رہے۔ یہ لوگ نماز میں ابھی شریک نہ ہوں، پھر جب امام ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھا چکے. جو پہلے اس کے ساتھ تھے
تو اب یہ لوگ پیچھے ہٹ جائیں اور ان کی جگہ لے لیں. جنہوں نے اب تک نماز نہیں پڑھی ہے، لیکن یہ لوگ سلام نہ پھیریں۔ اب وہ لوگ آگے بڑھیں جنہوں نے نماز نہیں پڑھی ہے. اور امام انہیں بھی ایک رکعت نماز پڑھائے. اب امام دو رکعت پڑھ چکنے کے بعد نماز سے فارغ ہو چکا۔ پھر دونوں جماعتیں ( جنہوں نے الگ الگ امام کے ساتھ ایک ایک رکعت نماز پڑھی تھی ). اپنی باقی ایک ایک رکعت ادا کر لیں۔ جبکہ امام اپنی نماز سے فارغ ہو چکا ہے۔
اس طرح دونوں جماعتوں کی دو دو رکعت پوری ہو جائیں گی۔ لیکن اگر خوف اس سے بھی زیادہ ہے تو ہر شخص تنہا نماز پڑھ لے. پیدل ہو یا سوار، قبلہ کی طرف رخ ہو یا نہ ہو۔ امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے کہ مجھ کو یقین ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ باتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر ہی بیان کی ہیں۔

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 4534 in Urdu

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے، ان سے حارث بن شبل نے، ان سے ابوعمرو شیبانی نے اور ان سے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   پہلے ہم نماز پڑھتے ہوئے بات بھی کر لیا کرتے تھے، کوئی بھی شخص اپنے دوسرے بھائی سے اپنی کسی ضرورت کے لیے بات کر لیتا تھا۔ یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی «حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وقوموا لله قانتين‏» ”سب ہی نمازوں کی پابندی رکھو اور خاص طور پر بیچ والی نماز کی اور اللہ کے سامنے فرماں برداروں کی طرح کھڑے ہوا کرو۔“ اس آیت کے ذریعہ ہمیں نماز میں چپ رہنے کا حکم دیا گیا۔

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 4533 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا. کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، ان سے ہشام بن حسان نے بیان کیا. ان سے محمد بن سیرین نے، ان سے عبیدہ نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا. کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔   ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن بشیر بن حکم نے بیان کیا. کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن حسان نے، کہا. کہ مجھ سے محمد بن سیرین نے بیان کیا،
ان سے عبیدہ بن عمرو نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خندق کے موقع پر فرمایا تھا، ان کفار نے ہمیں درمیانی نماز نہیں پڑھنے دی، یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا، اللہ ان کی قبروں اور گھروں کو یا ان کے پیٹوں کو آگ سے بھر دے۔ قبروں اور گھروں یا پیٹوں کے لفظوں میں شک یحییٰ بن سعید راوی کی طرف سے ہے۔

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 4532 in Urdu

ہم سے حبان بن موسیٰ مروزی نے بیان کیا. کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے، کہا ہم کو عبداللہ بن عون نے خبر دی. ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ   میں انصار کی ایک مجلس میں حاضر ہوا۔ بڑے بڑے انصاری وہاں موجود تھے اور عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ بھی موجود تھے۔ میں نے وہاں سبیعہ بنت حارث کے باب سے متعلق عبداللہ بن عتبہ کی حدیث کا ذکر کیا۔ عبدالرحمٰن نے کہا لیکن عبداللہ بن عتبہ کے چچا ( عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ) ایسا نہیں کہتے تھے۔
( محمد بن سیرین نے کہا ) کہ میں نے کہا. کہ پھر تو میں نے ایک ایسے بزرگ عبداللہ بن عتبہ کے متعلق جھوٹ بولنے میں دلیری کی ہے. کہ جو کوفہ میں ابھی زندہ موجود ہیں۔ میری آواز بلند ہو گئی تھی۔ ابن سیرین نے کہا کہ پھر جب میں باہر نکلا تو راستے. میں مالک بن عامر یا مالک بن عوف سے ملاقات ہو گئی۔ ( راوی کو شک ہے کہ یہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے رفیقوں میں سے تھے ). میں نے ان سے پوچھا کہ جس عورت کے شوہر کا انتقال ہو جائے
اور وہ حمل سے ہو تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ اس کی عدت کے متعلق کیا فتویٰ دیتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے. کہ تم لوگ اس حاملہ پر سختی کے متعلق کیوں سوچتے ہو اس پر آسانی نہیں کرتے ( اس کو لمبی ) عدت کا حکم دیتے ہو۔ سورۃ نساء چھوٹی ( سورۃ الطلاق ) لمبی سورۃ نساء کے بعد نازل ہوئی ہے اور ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے کہ میں ابوعطیہ مالک بن عامر سے ملا۔

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 4531 in Urdu

ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا. کہا ہم سے شبل بن عباد نے بیان کیا. ان سے ابن ابی نجیح نے. اور انہوں نے مجاہد سے   آیت «والذين يتوفون منكم ويذرون أزواجا‏». ”اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جاتے ہیں. اور بیویاں چھوڑ جاتے ہیں۔“ کے بارے میں ( زمانہ جاہلیت کی طرح ) کہا. کہ عدت ( یعنی چار مہینے دس دن کی ) تھی جو شوہر کے گھر عورت کو گزارنی ضروری تھی۔
پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «والذين يتوفون منكم ويذرون أزواجا وصية لأزواجهم متاعا إلى الحول غير إخراج فإن خرجن فلا جناح عليكم فيما فعلن في أنفسهن من معروف‏» ”اور جو لوگ تم میں سے وفات پا جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں ان کو چاہیے. کہ اپنی بیویوں کے حق میں نفع اٹھانے کی وصیت ( کر جائیں ). کہ وہ ایک سال تک گھر سے نہ نکالی جائیں. لیکن اگر وہ ( خود ) نکل جائیں تو کوئی گناہ تم پر نہیں۔
اگر وہ دستور کے موافق اپنے لیے کوئی کام کریں۔“ فرمایا. کہ اللہ تعالیٰ نے عورت کے لیے سات مہینے اور بیس دن وصیت کے قرار دیئے. کہ اگر وہ اس مدت میں چاہے تو اپنے لیے وصیت کے مطابق ( شوہر کے گھر میں ہی ). ٹھہرے اور اگر چاہے تو کہیں اور چلی جائے کہ اگر ایسی عورت کہیں اور چلی جائے تو تمہارے حق میں کوئی گناہ نہیں۔ پس عدت کے ایام تو وہی ہیں جنہیں گزارنا اس پر ضروری ہے ( یعنی چار مہینے دس دن ) ۔ شبل نے کہا ابن ابی نجیح نے مجاہد سے ایسا ہی نقل کیا ہے اور عطا بن ابی رباح نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا، اس آیت نے اس رسم کو منسوخ کر دیا کہ عورت اپنے خاوند کے گھر والوں کے پاس عدت گزارے۔
اس آیت کی رو سے عورت کو اختیار ملا جہاں چاہے وہاں عدت گزارے اور اللہ پاک کے قول «غير إخراج‏» کا یہی مطلب ہے۔ عطا نے کہا، عورت اگر چاہے تو اپنے خاوند کے گھر والوں میں عدت گزارے اور خاوند کی وصیت کے موافق اسی کے گھر میں رہے اور اگر چاہے تو وہاں سے نکل جائے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا «فلا جناح عليكم فيما فعلن‏» ”اگر وہ نکل جائیں تو دستور کے موافق اپنے حق میں جو بات کریں اس میں کوئی گناہ تم پر نہ ہو گا۔“
عطاء نے کہا کہ پھر میراث کا حکم نازل ہوا جو سورۃ نساء میں ہے اور اس نے ( عورت کے لیے ) گھر میں رکھنے کے حکم کو منسوخ قرار دیا۔ اب عورت جہاں چاہے عدت گزار سکتی ہے۔ اسے مکان کا خرچہ دینا ضروری نہیں اور محمد بن یوسف نے روایت کیا، ان سے ورقاء بن عمرو نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے اور ان سے مجاہد نے، یہی قول بیان کیا اور فرزندان ابن ابی نجیح سے نقل کیا، ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ اس آیت نے صرف شوہر کے گھر میں عدت کے حکم کو منسوخ قرار دیا ہے۔ اب وہ جہاں چاہے عدت گزار سکتی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «غير إخراج‏» وغیرہ سے ثابت ہے۔

Read more


Sahih Bukhari Hadith No 4530 in Urdu

ہم سے امیہ بن بسطام نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے، ان سے حبیب نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ   میں نے آیت «والذين يتوفون منكم ويذرون أزواجا‏» یعنی ”اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جاتے ہیں اور بیویاں چھوڑ جاتے ہیں۔“ کے متعلق عثمان رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ اس آیت کو دوسری آیت نے منسوخ کر دیا ہے۔ اس لیے آپ اسے ( مصحف میں ) نہ لکھیں یا ( یہ کہا کہ ) نہ رہنے دیں۔ اس پر عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بیٹے! میں ( قرآن کا ) کوئی حرف اس کی جگہ سے نہیں ہٹا سکتا۔

Read more