Tag Archive for: Sahih Bukhari

Sahih Bukhari Hadith No 1238 in Urdu

ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے میرے باپ حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شقیق بن سلمہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اس حالت میں مرے کہ کسی کو اللہ کا شریک ٹھہراتا تھا تو وہ جہنم میں جائے گا اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو اس حال میں مرا کہ اللہ کا کوئی شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں جائے گا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1237 in Urdu

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے مہدی بن میمون نے، کہا کہ ہم سے واصل بن حیان احدب (کبڑے) نے، ان سے معرور بن سوید نے بیان کیا اور ان سے ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( کہ خواب میں ) میرے پاس میرے رب کا ایک آنے والا ( فرشتہ ) آیا۔ اس نے مجھے خبر دی، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ اس نے مجھے خوشخبری دی کہ میری امت میں سے جو کوئی اس حال میں مرے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس نے کوئی شریک نہ ٹھہرایا ہو تو وہ جنت میں جائے گا۔ اس پر میں نے پوچھا اگرچہ اس نے زنا کیا ہو، اگرچہ اس نے چوری کی ہو؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اگرچہ زنا کیا ہو اگرچہ چوری کی ہو۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1236 in Urdu

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے باپ عروہ بن زبیر نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار تھے۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر ہی میں بیٹھ کر نماز پڑھی لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھی۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کیا اور نماز کے بعد فرمایا کہ امام اس لیے ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ اس لیے جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1235 in Urdu

ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے فاطمہ بنت منذر نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ   میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی۔ اس وقت وہ کھڑی نماز پڑھ رہی تھیں۔ لوگ بھی کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ کیا بات ہوئی؟ تو انہوں نے سر سے آسمان کی طرف اشارہ کیا۔ میں نے پوچھا کہ کیا کوئی نشانی ہے؟ تو انہوں نے اپنے سر کے اشارے سے کہا کہ ہاں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1234 in Urdu

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے، ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر پہنچی کہ بنی عمرو بن عوف کے لوگوں میں باہم کوئی جھگڑا پیدا ہو گیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چند صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ ملاپ کرانے کے لیے وہاں تشریف لے گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی مشغول ہی تھے کہ نماز کا وقت ہو گیا۔ اس لیے بلال رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی تک تشریف نہیں لائے۔ ادھر نماز کا وقت ہو گیا ہے۔ کیا آپ لوگوں کی امامت کریں گے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں اگر تم چاہو۔ چنانچہ بلال رضی اللہ عنہ نے تکبیر کہی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آگے بڑھ کر تکبیر ( تحریمہ ) کہی۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی صفوں سے گزرتے ہوئے پہلی صف میں آ کر کھڑے ہو گئے۔ لوگوں نے ( ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آگاہ کرنے کے لیے ) ہاتھ پر ہاتھ بجانے شروع کر دیئے لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز میں کسی طرف دھیان نہیں دیا کرتے تھے۔ جب لوگوں نے بہت تالیاں بجائیں تو آپ متوجہ ہوئے اور کیا دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے انہیں نماز پڑھاتے رہنے کے لیے کہا، اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور الٹے پاؤں پیچھے کی طرف آ کر صف میں کھڑے ہو گئے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی۔ نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ لوگو! نماز میں ایک امر پیش آیا تو تم لوگ ہاتھ پر ہاتھ کیوں مارنے لگے تھے، یہ دستک دینا تو صرف عورتوں کے لیے ہے۔ جس کو نماز میں کوئی حادثہ پیش آئے تو «سبحان الله» کہے کیونکہ جب بھی کوئی «سبحان الله» سنے گا وہ ادھر خیال کرے گا اور اے ابوبکر! میرے اشارے کے باوجود تم لوگوں کو نماز کیوں نہیں پڑھاتے رہے؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ بھلا ابوقحافہ کے بیٹے کی کیا مجال تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے نماز پڑھائے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1233 in Urdu

ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی، انہیں بکیر نے، انہیں کریب نے کہ   ابن عباس، مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن ازہر رضی اللہ عنہم نے انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا اور کہا عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہم سب کا سلام کہنا اور اس کے بعد عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے بارے میں دریافت کرنا۔ انہیں یہ بھی بتا دینا کہ ہمیں خبر ہوئی ہے کہ آپ یہ دو رکعتیں پڑھتی ہیں۔ حالانکہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث پہنچی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو رکعتوں سے منع کیا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان رکعتوں کے پڑھنے پر لوگوں کو مارا بھی تھا۔ کریب نے بیان کیا کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور پیغام پہنچایا۔ اس کا جواب آپ نے یہ دیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اس کے متعلق دریافت کر۔ چنانچہ میں ان حضرات کی خدمت میں واپس ہوا اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی گفتگو نقل کر دی، انہوں نے مجھے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا انہیں پیغامات کے ساتھ جن کے ساتھ عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں بھیجا تھا۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے یہ جواب دیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد نماز پڑھنے سے روکتے تھے لیکن ایک دن میں نے دیکھا کہ عصر کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود یہ دو رکعتیں پڑھ رہے ہیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے۔ میرے پاس انصار کے قبیلہ بنو حرام کی چند عورتیں بیٹھی ہوئی تھیں۔ اس لیے میں نے ایک باندی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا۔ میں نے اس سے کہہ دیا تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بازو میں ہو کر یہ پوچھے کہ ام سلمہ کہتی ہیں کہ یا رسول اللہ! آپ تو ان دو رکعتوں سے منع کیا کرتے تھے حالانکہ میں دیکھ رہی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود انہیں پڑھتے ہیں۔ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ سے اشارہ کریں تو تم پیچھے ہٹ جانا۔ باندی نے پھر اسی طرح کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کیا تو پیچھے ہٹ گئی۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو ( آپ نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے ) فرمایا کہ اے ابوامیہ کی بیٹی! تم نے عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے متعلق پوچھا، بات یہ ہے کہ میرے پاس عبدالقیس کے کچھ لوگ آ گئے تھے اور ان کے ساتھ بات کرنے میں میں ظہر کے بعد کی دو رکعتیں نہیں پڑھ سکا تھا سو یہ وہی دو رکعت ہیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1232 in Urdu

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے جب کوئی نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو شیطان آ کر اس کی نماز میں شبہ پیدا کر دیتا ہے پھر اسے یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ کتنی رکعتیں پڑھیں۔ تم میں سے جب کسی کو ایسا اتفاق ہو تو بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1231 in Urdu

ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن ابی عبداللہ دستوائی نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز کے لیے اذان ہوتی ہے تو شیطان ہوا خارج کرتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان نہ سنے، جب اذان پوری ہو جاتی ہے تو پھر آ جاتا ہے۔ جب اقامت ہوتی ہے تو پھر بھاگ پڑتا ہے۔ لیکن اقامت ختم ہوتے ہی پھر آ جاتا ہے اور نمازی کے دل میں طرح طرح کے وسوسے ڈالتا ہے اور کہتا ہے کہ فلاں فلاں بات یاد کرو، اس طرح اسے وہ باتیں یاد دلاتا ہے جو اس کے ذہن میں نہیں تھیں۔ لیکن دوسری طرف نمازی کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ کتنی رکعتیں اس نے پڑھی ہیں۔ اس لیے اگر کسی کو یہ یاد نہ رہے کہ تین رکعت پڑھیں یا چار تو بیٹھے ہی بیٹھے سہو کے دو سجدے کر لے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1230 in Urdu

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے اعرج نے، ان سے عبداللہ بن بحینہ اسدی نے جو بنو عبدالمطلب کے حلیف تھے کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں قعدہ اولیٰ کئے بغیر کھڑے ہو گئے۔ حالانکہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھنا چاہئے تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھے بیٹھے ہی سلام سے پہلے دو سجدے سہو کے کئے اور ہر سجدے میں «الله اكبر» کہا۔ مقتدیوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ دو سجدے کئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھنا بھول گئے تھے، اس لیے یہ سجدے اسی کے بدلہ میں کئے تھے۔ اس روایت کی مطابعت ابن جریج نے ابن شہاب سے تکبیر کے ذکر میں کی ہے۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 1229 in Urdu

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسرے پہر کی دو نمازوں ( ظہر یا عصر ) میں سے کوئی نماز پڑھی۔ میرا غالب گمان یہ ہے کہ وہ عصر ہی کی نماز تھی۔ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف دو ہی رکعت پر سلام پھیر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے تنے سے جو مسجد کی اگلی صف میں تھا، ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اس پر رکھے ہوئے تھے۔ حاضرین میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے لیکن انہیں بھی کچھ کہنے کی ہمت نہیں ہوئی۔ جو ( جلد باز قسم کے ) لوگ نماز پڑھتے ہی مسجد سے نکل جانے کے عادی تھے۔ وہ باہر جا چکے تھے۔ لوگوں نے کہا کیا نماز کی رکعتیں کم ہو گئیں۔ ایک شخص جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ذوالیدین کہتے تھے۔ وہ بولے یا رسول اللہ! آپ بھول گئے یا نماز میں کمی ہو گئی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کی رکعتیں کم ہوئیں۔ ذوالیدین بولے کہ نہیں آپ بھول گئے ہیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت اور پڑھی اور سلام پھیرا پھر تکبیر کہی اور معمول کے مطابق یا اس سے بھی طویل سجدہ کیا۔ جب سجدہ سے سر اٹھایا تو پھر تکبیر کہی اور پھر تکبیر کہہ کر سجدہ میں گئے۔ یہ سجدہ بھی معمول کی طرح یا اس سے طویل تھا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔

Read more