Sahih Bukhari Hadith No 87 in Urdu

 ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ قبیلہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کون سا وفد ہے؟ یا یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ربیعہ خاندان ( کے لوگ ہیں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مبارک ہو قوم کو ( آنا ) یا مبارک ہو اس وفد کو ( جو کبھی ) نہ رسوا ہو نہ شرمندہ ہو ( اس کے بعد ) انہوں نے عرض کیا کہ ہم ایک دور دراز کونے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ہیں اور ہمارے اور آپ کے درمیان کفار مضر کا یہ قبیلہ ( پڑتا ) ہے ( اس کے خوف کی وجہ سے ) ہم حرمت والے مہینوں کے علاوہ اور ایام میں نہیں آ سکتے۔ اس لیے ہمیں کوئی ایسی ( قطعی ) بات بتلا دیجیئے کہ جس کی ہم اپنے پیچھے رہ جانے والے لوگوں کو خبر دے دیں۔ ( اور ) اس کی وجہ سے ہم جنت میں داخل ہو سکیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں چار باتوں کا حکم دیا اور چار سے روک دیا۔ اول انہیں حکم دیا کہ ایک اللہ پر ایمان لائیں۔ ( پھر ) فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ ایک اللہ پر ایمان لانے کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے عرض کیا، اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( ایک اللہ پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ ) اس بات کا اقرار کرنا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا اور ماہ رمضان کے روزے رکھنا اور یہ کہ تم مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرو اور چار چیزوں سے منع فرمایا، دباء، حنتم، اور مزفت کے استعمال سے۔ اور ( چوتھی چیز کے بارے میں ) شعبہ کہتے ہیں کہ ابوجمرہ بسا اوقات «نقير» کہتے تھے اور بسا اوقات «مقير‏» ۔ ( اس کے بعد ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان ( باتوں کو ) یاد رکھو اور اپنے پیچھے ( رہ جانے ) والوں کو بھی ان کی خبر کر دو۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 86 in Urdu

 وہ اسماء سے روایت مروی ہے کہ   میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی، وہ نماز پڑھ رہی تھیں، میں نے کہا کہ لوگوں کا کیا حال ہے؟ تو انہوں نے آسمان کی طرف اشارہ کیا ( یعنی سورج کو گہن لگا ہے ) اتنے میں لوگ ( نماز کے لیے ) کھڑے ہو گئے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا، اللہ پاک ہے۔ میں نے کہا ( کیا یہ گہن ) کوئی ( خاص ) نشانی ہے؟ انہوں نے سر سے اشارہ کیا یعنی ہاں! پھر میں ( بھی نماز کے لیے ) کھڑی ہو گئی۔ حتیٰ کہ مجھے غش آنے لگا، تو میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی۔ پھر ( نماز کے بعد ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی تعریف اور اس کی صفت بیان فرمائی، پھر فرمایا، جو چیز مجھے پہلے دکھلائی نہیں گئی تھی آج وہ سب اس جگہ میں نے دیکھ لی، یہاں تک کہ جنت اور دوزخ کو بھی دیکھ لیا اور مجھ پر یہ وحی کی گئی کہ تم اپنی قبروں میں آزمائے جاؤ گے، «مثل» یا «قرب» کا کون سا لفظ اسماء نے فرمایا، میں نہیں جانتی، فاطمہ کہتی ہیں ( یعنی ) فتنہ دجال کی طرح ( آزمائے جاؤ گے ) کہا جائے گا ( قبر کے اندر کہ ) تم اس آدمی کے بارے میں کیا جانتے ہو؟ تو جو صاحب ایمان یا صاحب یقین ہو گا، کون سا لفظ فرمایا اسماء رضی اللہ عنہا نے، مجھے یاد نہیں۔ وہ کہے گا وہ محمد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، جو ہمارے پاس اللہ کی ہدایت اور دلیلیں لے کر آئے تو ہم نے ان کو قبول کر لیا اور ان کی پیروی کی وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ تین بار ( اسی طرح کہے گا ) پھر ( اس سے ) کہہ دیا جائے گا کہ آرام سے سو جا بیشک ہم نے جان لیا کہ تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر یقین رکھتا تھا۔ اور بہرحال منافق یا شکی آدمی، میں نہیں جانتی کہ ان میں سے کون سا لفظ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا۔ تو وہ ( منافق یا شکی آدمی ) کہے گا کہ جو لوگوں کو میں نے کہتے سنا میں نے ( بھی ) وہی کہہ دیا۔ ( باقی میں کچھ نہیں جانتا۔ )

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 85 in Urdu

 انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےمروی یے کہ  وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں   آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ( ایک وقت ایسا آئے گا کہ جب ) علم اٹھا لیا جائے گا۔ جہالت اور فتنے پھیل جائیں گے اور ہرج بڑھ جائے گا۔ آپ سے پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ! ہرج سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کو حرکت دے کر فرمایا اس طرح، گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے قتل مراد لیا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 84 in Urdu

ابن عباس رضی اللہ عنہما سےمروی ہے  کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے ( آخری ) حج میں کسی نے پوچھا کہ میں نے رمی کرنے ( یعنی کنکر پھینکنے ) سے پہلے ذبح کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کیا ( اور ) فرمایا کچھ حرج نہیں۔ کسی نے کہا کہ میں نے ذبح سے پہلے حلق کرا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر سے اشارہ فرما دیا کہ کچھ حرج نہیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 83 in Urdu

عبداللہ بن عمرو بن العاص سےمروی ہے کہ    حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے مسائل دریافت کرنے کی وجہ سے منیٰ میں ٹھہر گئے۔ تو ایک شخص آیا اور اس نے کہا کہ میں نے بےخبری میں ذبح کرنے سے پہلے سر منڈا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اب ) ذبح کر لے اور کچھ حرج نہیں۔ پھر دوسرا آدمی آیا، اس نے کہا کہ میں نے بےخبری میں رمی کرنے سے پہلے قربانی کر لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اب ) رمی کر لے۔ ( اور پہلے کر دینے سے ) کچھ حرج نہیں۔ ابن عمرو کہتے ہیں ( اس دن ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس چیز کا بھی سوال ہوا، جو کسی نے آگے اور پیچھے کر لی تھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ اب کر لے اور کچھ حرج نہیں۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 82 in Urdu

 عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا   میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں سو رہا تھا ( اسی حالت میں ) مجھے دودھ کا ایک پیالہ دیا گیا۔ میں نے ( خوب اچھی طرح ) پی لیا۔ حتیٰ کہ میں نے دیکھا کہ تازگی میرے ناخنوں سے نکل رہی ہے۔ پھر میں نے اپنا بچا ہوا ( دودھ ) عمر بن الخطاب کو دے دیا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا آپ نے اس کی کیا تعبیر لی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علم۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 81 in Urdu

 قتادہ انس سےمروی ہے کہ  انہوں نے فرمایا کہ   میں تم سے ایک ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جو میرے بعد تم سے کوئی نہیں بیان کرے گا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ علم ( دین ) کم ہو جائے گا۔ جہل ظاہر ہو جائے گا۔ زنا بکثرت ہو گا۔ عورتیں بڑھ جائیں گی اور مرد کم ہو جائیں گے۔ حتیٰ کہ 50 عورتوں کا نگراں صرف ایک مرد رہ جائے گا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 80 in Urdu

  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ ( دینی ) علم اٹھ جائے گا اور جہل ہی جہل ظاہر ہو جائے گا۔ اور ( علانیہ ) شراب پی جائے گی اور زنا پھیل جائے گا۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 79  in Urdu

حماد بن اسامہ نے برید بن عبداللہ کےمروی ہے کہ    آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جس علم و ہدایت کے ساتھ بھیجا ہے اس کی مثال زبردست بارش کی سی ہے جو زمین پر ( خوب ) برسے۔ بعض زمین جو صاف ہوتی ہے وہ پانی کو پی لیتی ہے اور بہت بہت سبزہ اور گھاس اگاتی ہے اور بعض زمین جو سخت ہوتی ہے وہ پانی کو روک لیتی ہے اس سے اللہ تعالیٰ لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ وہ اس سے سیراب ہوتے ہیں اور سیراب کرتے ہیں۔ اور کچھ زمین کے بعض خطوں پر پانی پڑتا ہے جو بالکل چٹیل میدان ہوتے ہیں۔ نہ پانی روکتے ہیں اور نہ ہی سبزہ اگاتے ہیں۔ تو یہ اس شخص کی مثال ہے جو دین میں سمجھ پیدا کرے اور نفع دے، اس کو وہ چیز جس کے ساتھ میں مبعوث کیا گیا ہوں۔ اس نے علم دین سیکھا اور سکھایا اور اس شخص کی مثال جس نے سر نہیں اٹھایا ( یعنی توجہ نہیں کی ) اور جو ہدایت دے کر میں بھیجا گیا ہوں اسے قبول نہیں کیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابن اسحاق نے ابواسامہ کی روایت سے «قبلت الماء» کا لفظ نقل کیا ہے۔ قاعاس خطہٰ زمین کو کہتے ہیں جس پر پانی چڑھ جائے ( مگر ٹھہرے نہیں ) اور «صفصف» اس زمین کو کہتے ہیں جو بالکل ہموار ہو۔

Read more

Sahih Bukhari Hadith No 78  in Urdu

 عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ    وہ اور حر بن قیس بن حصن فزاری موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی کے بارے میں جھگڑے۔ ( اس دوران میں ) ان کے پاس سے ابی بن کعب گزرے، تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں بلا لیا اور کہا کہ میں اور میرے ( یہ ) ساتھی موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی کے بارے میں بحث کر رہے ہیں جس سے ملنے کی موسیٰ علیہ السلام نے ( اللہ سے ) دعا کی تھی۔ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ ان کا ذکر فرماتے ہوئے سنا ہے؟ ابی نے کہا کہ ہاں! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا حال بیان فرماتے ہوئے سنا ہے۔ آپ فرما رہے تھے کہ ایک بار موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں تھے کہ اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں آپ سے بھی بڑھ کر کوئی عالم موجود ہے۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ نہیں۔ تب اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام پر وحی نازل کی کہ ہاں ہمارا بندہ خضر ( علم میں تم سے بڑھ کر ) ہے۔ تو موسیٰ علیہ السلام نے ان سے ملنے کی راہ دریافت کی، اس وقت اللہ تعالیٰ نے ( ان سے ملاقات کے لیے ) مچھلی کو نشانی قرار دیا اور ان سے کہہ دیا کہ جب تم مچھلی کو نہ پاؤ تو لوٹ جانا، تب تم خضر علیہ السلام سے ملاقات کر لو گے۔ موسیٰ علیہ السلام دریا میں مچھلی کے نشان کا انتظار کرتے رہے۔ تب ان کے خادم نے ان سے کہا۔ کیا آپ نے دیکھا تھا کہ جب ہم پتھر کے پاس تھے، تو میں ( وہاں ) مچھلی بھول گیا۔ اور مجھے شیطان ہی نے غافل کر دیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ ہم اسی ( مقام ) کے تو متلاشی تھے، تب وہ اپنے ( قدموں کے ) نشانوں پر باتیں کرتے ہوئے واپس لوٹے۔ ( وہاں ) خضر علیہ السلام کو انہوں نے پایا۔ پھر ان کا قصہ وہی ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا ہے۔

Read more