Sahih Bukhari Hadith No 239 in Urdu
اور اسی سند سے ( یہ بھی ) فرمایا کہ تم میں سے کوئی ٹھہرے ہوئے پانی میں جو جاری نہ ہو پیشاب نہ کرے۔ پھر اسی میں غسل کرنے لگے؟
اور اسی سند سے ( یہ بھی ) فرمایا کہ تم میں سے کوئی ٹھہرے ہوئے پانی میں جو جاری نہ ہو پیشاب نہ کرے۔ پھر اسی میں غسل کرنے لگے؟
ہم سے ابوالیمان بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا مجھے ابوالزناد نے خبر دی کہ ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمزالاعرج نے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ ہم ( لوگ ) دنیا میں پچھلے زمانے میں آئے ہیں ( مگر آخرت میں ) سب سے آگے ہیں۔
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے معمر نے ہمام بن منبہ سے خبر دی اور وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر زخم جو اللہ کی راہ میں مسلمان کو لگے وہ قیامت کے دن اسی حالت میں ہو گا جس طرح وہ لگا تھا۔ اس میں سے خون بہتا ہو گا۔ جس کا رنگ ( تو ) خون کا سا ہو گا اور خوشبو مشک کی سی ہو گی۔
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے معن نے، کہا ہم سے مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے بیان کیا، وہ عبیداللہ ابن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے وہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چوہے کے بارے میں دریافت کیا گیا جو گھی میں گر گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس چوہے کو اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال کر پھینک دو۔ معن کہتے ہیں کہ مالک نے اتنی بار کہ میں گن نہیں سکتا ( یہ حدیث ) ابن عباس سے اور انہوں نے میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے۔
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے روایت کی، وہ عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے، وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے وہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چوہے کے بارہ میں پوچھا گیا جو گھی میں گر گیا تھا۔ فرمایا اس کو نکال دو اور اس کے آس پاس ( کے گھی ) کو نکال پھینکو اور اپنا ( باقی ) گھی استعمال کرو۔
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، کہا مجھے ابوالتیاح یزید بن حمید نے انس رضی اللہ عنہ سے خبر دی، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی تعمیر سے پہلے نماز بکریوں کے باڑے میں پڑھ لیا کرتے تھے۔ ( معلوم ہوا کہ بکریوں وغیرہ کے باڑے میں بوقت ضرورت نماز پڑھی جا سکتی ہے ) ۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں شعیب نے زہری کے واسطے سے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک اعرابی کھڑا ہو کر مسجد میں پیشاب کرنے لگا۔ تو لوگ اس پر جھپٹنے لگے۔ ( یہ دیکھ کر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پر پانی کا بھرا ہوا ڈول یا کچھ کم بھرا ہوا ڈول بہا دو۔ کیونکہ تم نرمی کے لیے بھیجے گئے ہو، سختی کے لیے نہیں۔
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے، کہا ہم سے اسحاق نے انس بن مالک کے واسطے سے نقل کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دیہاتی کو مسجد میں پیشاب کرتے ہوئے دیکھا تو لوگوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو جب وہ فارغ ہو گیا تو پانی منگا کر آپ نے ( اس جگہ ) بہا دیا۔
ہم سے محمد بن المثنی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن حازم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے مجاہد کے واسطے سے روایت کیا، وہ طاؤس سے، وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ ( ایک مرتبہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں پر گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان دونوں قبر والوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور کسی بڑے گناہ پر نہیں۔ ایک تو ان میں سے پیشاب سے احتیاط نہیں کرتا تھا اور دوسرا چغل خوری کیا کرتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہری ٹہنی لے کر بیچ سے اس کے دو ٹکڑے کئے اور ہر ایک قبر پر ایک ٹکڑا گاڑ دیا۔ لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایسا ) کیوں کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، شاید جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہ ہوں ان پر عذاب میں کچھ تخفیف رہے۔ ابن المثنی نے کہا کہ اس حدیث کو ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، انہوں نے مجاہد سے اسی طرح سنا۔
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو اسماعیل بن ابراہیم نے خبر دی، کہا مجھے روح بن القاسم نے بتلایا، کہا مجھ سے عطاء بن ابی میمونہ نے بیان کیا، وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رفع حاجت کے لیے باہر تشریف لے جاتے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی لاتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے استنجاء فرماتے۔